• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انقرہ میں روسی سفیر مسلح شخص کی فائرنگ سے قتل

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
انقرہ میں روسی سفیر مسلح شخص کی فائرنگ سے قتل

روسی سفیر کے قاتل کو پولیس نے ثقافتی مرکز ہی میں موت کی نیند سلا دیا

پیر 20 ربیع الاول 1438هـ - 19 دسمبر 2016م

انقرہ میں متعیّن روسی سفیر آندرے گیناڈیئف وچ کارلوف گولی لگنے کے بعد فرش پر گرے پڑے ہیں۔


انقرہ ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ :

ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ایک مسلح شخص نے روسی سفیر آندرے گیناڈیئف وچ کارلوف کو فائرنگ کرکے قتل کردیا ہے۔

ترک روزنامے حریت کے ایک نمائندے ہاشم کلیچ نے بتایا ہے کہ روسی سفیر انقرہ کے علاقے چانکیہ میں واقع ایک نمائش ہال میں منعقدہ تصاویری نمائش میں شریک تھے اور وہ تقریر کررہے تھے۔اس دوران ایک لمبا دھڑنگا شخص نمودار ہوا۔اس نے پہلے ہوائی گولی چلائی اور پھر ''حلب'' اور ''انتقام'' پکارتے ہوئے سفیر پر گولی چلا دی۔

این ٹی وی اور سی این این ترک نے بتایا ہے کہ سفیر کارلوف کو تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ اپنے زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسے ہیں۔حملے میں تین اور افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتین کو فون کرکے روسی سفیر کے قتل کے واقعے کی اطلاع دی ہے۔برطانیہ ،امریکا اور نیٹو نے ترکی میں روسی سفیر کے قتل کی مذمت کی ہے۔

ترکی کی سرکاری خبررساں ایجنسی اناطولو کی اطلاع کے مطابق روسی سفیر کو اسپتال منتقل کیے جانے کے بعد مسلح شخص کو ''ٹھنڈا'' کردیا گیا ہے۔اس کو پولیس اہلکاروں نے گھیرے میں لے کر ہال ہی میں گولی مار کر ہلاک کردیا ہے۔

روسی سفیر کو ایسے وقت میں قاتلانہ حملے میں نشانہ بنایا گیا ہے جب ترکی میں شام کے شمالی شہر حلب میں شہریوں پر وحشیانہ بمباری میں روسی کردار کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ترک مظاہرین روس کو حلب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذمے دار قرار دیتے ہیں۔

قاتل کون؟

روسی سفیر کے قاتل کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ ایک پولیس اہلکار تھا۔وہ ڈیوٹی پر نہیں تھا اور وہ پولیس کا شناختی کارڈ دکھا کر انقرہ کے ثقافتی مرکز کے ہال میں داخل ہوا تھا جبکہ تقریب میں موجود ترک صحافیوں کا خیال تھا کہ وہ سفیر کے ذاتی محافظوں میں سے ایک تھا۔اس نے سوٹ زیب تن کررکھا تھا۔

اس نے سفیر کو پشت سے دو گولیاں ماری تھیں۔اس کے بعد چلاتے ہوئے القاعدہ کے مقتول سربراہ اسامہ بن لادن کا مشہور زمانہ جملہ بولا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ''جب تک ہمیں ہمارے ملکوں میں سکیورٹی نہیں ملتی اور ہم امن سے نہیں رہ پاتے تو آپ کو خواب میں بھی سکیورٹی نہیں ملے گی''۔اس کو بعد میں پولیس نے گولی مار کر موت کی نیند سلا دیا تھا۔ اس قاتل اور پولیس اہلکاروں نے ہال میں پندرہ سے بیس گولیاں چلائی تھیں۔
واقعے کی فوٹیج کے مطابق اس نے مزید کہا کہ ''حلب کو مت بھولو ،شام کو مت بھولو! جب تک ہمارے بھائی محفوظ نہیں ہیں تو پھر آپ بھی محفوظ نہیں رہ سکتے۔جس کسی کا بھی اس جبروتشدد میں کردار ہے،انھیں ایک ایک کرکے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا''۔اس نے اللہ اکبر کے نعرے بھی لگائے۔

ثقافتی مرکز میں ہونے والی اس نمائش کا اہتمام روسی سفارت خانے ہی نے کیا تھا اور اس کا ایک ہفتہ قبل اعلان کیا گیا تھا۔ ایسے مواقع پر کوئی ذاتی محافظ روسی سفیر کے ساتھ نہیں ہوتا تھا۔

واضح رہے کہ مقتول کارلوف نے 1976ء میں ایک سفارت کار کی حیثیت سے اپنے پیشہ ورانہ کیرئیر کا آغاز کیا تھا۔وہ تیس سال تک شمالی کوریا میں سفارت کار کی حیثیت سے کام کرتے رہے تھے اور 2007ء میں ان کا تبادلہ انقرہ کردیا گیا تھا۔انھیں جولائی 2013ء میں ترقی دے کر انقرہ میں روس کا سفیر مقرر کیا گیا تھا۔

روسی سفیر کا قاتل :

09e31cd4-587b-45e9-932c-b92145c79945_4x3_690x515.jpg

روسی سفیر کے قاتل کی لاش فرش پر پڑی ہے :

0fd39172-42ba-4a80-a908-1d1300b108f8_4x3_690x515.JPG

انقرہ میں مقتول روسی سفیر آندرے گیناڈیئف وچ کارلوف :

d741ae6b-23cc-4d71-b90f-d4b8393d79df_4x3_690x515.jpg
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ترکی


ترکی انقرہ میں ترکی پولیس آفیسر نے روسی سفیر کو 8 گولیا مار کر ھلاک کردیا،
قتل کرنے کے بعد ترکی جوان بآواز بلند صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی نقل فرماتے ہو کہتے رہے،
ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر جھاد فی سبیل اللہ کےلیے بیعت کیا، اللہ اکبر،
تم شام میں ہمیں قتل کروں ہم تمہیں یہاں قتل کریں گے،
حلب کو مت بھولو،حلب کو مت بھولو.
چونکہ بظاہر یہ قتل اسلامی تعلیمات وقوانین کی خلاف ہے اس لیے ہم اسے ٹھیک نہیں کہ سکتے،
اس نے مسلمانوں اور معصوم بچوں کے بے دریغ قتل عام کا غصہ نکالنا تھا سو نکال دیا،
واضح ریے ہم عالمی قوانین کی بات نہیں کر رہے ہیں،
عالمی جمہوری قوانین مسلمانوں اور غیر مسلموں دونوں کے لیے کتاب اللہ (وحی) پر فوقیت دے کر بنائیں گیے ہیں ،
ہاں فرق یہ ہے کہ یہ کفر کی تحفظ اور مسلمانوں کی عصمت دری اور انتہائی سفاکیت سے نسل کشی کےلیے بنائے گیے ہیں،
جو روز رشن کی طرح عیاں ہیں،
مسلمان اپنی تحفظ کےلیے ہتھیار اٹھائے تو دھشت گرد،
کفار کی جہاں مرضی وہاں لاکھوں بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام کریے تو وہ امن کےلیے جنگ،
شام میں 5 سال سے جاری درندگی اور روس کا بلا کسی جواز شام میں مداخلت کرکے لاکھوں کے قتل عام پر اگر یہ دنیا اور اس دجالی میڈیا پر بیٹھے ایمان فروشوں کے منہ پر تالے اور زبانوں پر آبلے پڑ جاتے ہیں، تو وہ یہاں کسی ایک شخص کے قتل پر گلہ پھاڑ پھاڑ کر چیخنا اور ماتم کرنا بند کردے.

مظلوم کی پکار
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
روسی سفیر کو قتل کرکے غلط کیا گیا ہے
اچھا...
تو وہ جو ملا عبد الضعیف کو تم نے امریکہ کے حوالے کیا تھا وہ کیا تھا
جواب جی دونوں عمل غلط ہیں دونوں کی مذمت کی جانی چاہیے.
اچھا جی ...
پہلے غلط پر تو تم لوگوں کے منہ سے آواز نہیں نکلی تھی, اب گلے پھاڑ رہے ہو, واہ,,,
تو نام نہاد غیرت مندو کیوں تم نے مسلمانوں کا قتل عام کرنے والوں کو اپنے ملکوں میں سفیر بنایا ہوا ہے؟
کیوں ان قاتلوں کے سفارت خانے تم بند نہیں کرتے؟
اگر تم پر مسلط حکومتیں مصلحت کوشی کا شکار ہیں تو تم عوام کیوں نہیں اٹھتے اس کے خلاف؟؟
برما, روس, امریکہ، شام اور تمام قاتل ممالک کے سفارت خانے بند کیوں نہیں کرواتے؟
عجیب منطق ہے بھائی وہ ہمارے بھائیوں کو قتل کریں اور تم ان سے سفارتی اور تجارتی تعلقات رکھو واہ استاد واہ
کیا یہ شرمناک نہیں ہے؟
کیا یہ منافقت نہیں ہے؟

Mohammad Sohail
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
روسی سفیر کا قتل أور بعض مسلمانوں کے جذبات


حافظ یوسف سراج
روسی سفیر کو انقرہ میں عین اس وقت پیچھے کھڑے ایک شخص نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا ،جب وہ ایک تصویری نمائش میں کھڑے تھے. ترک پولیس کی فوری فائرنگ سے قاتل بھی موقع پر ہی مقتول سے جا ملا. روسی ترجمان نے اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دیتے ہوئے ترکی تحقیقات کے بارے انتظار اور اعتماد کا اظہار کیا ہے.

ہمارے کئی دوست اس خبر پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں. وہ اسے شام میں بشار الاسد کی اپنے سنی عوام کے بہیمانہ ریاستی قتل میں روسی عسکری تعاون کے تناظر میں دیکھ کر اطمینان محسوس کر رہے ہیں. کوئی شک نہیں کہ بشار الاسد نے شام میں بچوں، بوڑھوں اور عورتوں سمیت انسانیت کو شرما دینے والا قتل عام شروع کر رکھا ہے. روس اور ایران ذرا کھل کر یعنی ملیشیا کی سطح پر جب کہ کئی دوسری عالمی طاقتیں در پردہ اس ظلم پر خاموش رہ کر معاونت کر رہی ہیں. عالم اسلام نامی کسی گمشدہ چیز کی بھی خوب تلاش ہوئی مگر یہ چیز کہیں سے برآمد نہ ہو سکی. بہرحال عالمی ضمیر کی بے حسی اور مسلمان عوام کی بے بسی کے اس سانحہ فاجعہ پر، ظلم سے نفرت اور انسانیت سے محبت کرنے والا ہر انسان عموما جبکہ سنی مسلمان فطری طور پر زیادہ اذیت اور درد محسوس کر رہے ہیں. خاص طور پر سوشل میڈیا پر حلب میں انسانیت کے خلاف قتل و غارت گری کی تصاویر دیکھ کر یہ سوچنا محال ہو جاتا ہے کہ یہ اسی مہذب صدی میں انسانوں پر ٹوٹے قہر کے زندہ ثبوت ہیں.

ان اذیتناک حقائق اور روح پر خراشیں ڈال دینے والے حالات کے باوجود کسی سفیر کا قتل کسی بھی ملک و ملت اور بالخصوص کسی حقیقی مسلمان کے لئے خوشی کا باعث نہیں ہو سکتا. چنانچہ یہ صاف بات ہے کہ جس نے بھی مارا، ایک سفیر کو مارا، اسلام کے تسلیم شدہ قاعدے کو اور بین الاقوامی معاہدے کو مارا. ہیرو تو خیر کیا، وہ سوائے ایک بد ترین قاتل کے اور کچھ نہیں. ایک ایسا قاتل جو دو قوموں کا حال اور مستقبل آگ میں جھونکنے کی جسارت کا مرتکب ہوا ہے.

بدترین قتل کسی امان دئیے ہوئے شخص کا قتل ہے. ایک سفیر کا قتل ہے. اور ایک سچا مسلمان سب سے زیادہ اپنے معاہدوں پر عامل ہوتا ہے. ایک سفیر کا قتل تو صرف ایک بزدل اور بے اصول قوم کے لئے ہی روا ہو سکتا ہے.اگر روس شامیوں کا قاتل بھی ہو تو کسی قاتل ملک کے سفیروں کو نہیں، ہمت ہو تو قاتلوں کو مارا جاتا ہے. کسی ملک میں کوئی سفیر کسی ایسی پوسٹ پر نہیں ہوتا کہ مارے بغیر اس سے نجات نہ پائی جا سکے.سفیر اگر بد ترین بھی ہو تو اسے ناپسندیدہ قرار دے کے ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا جاتاہے. اور کسی سفیر کے لئے یہ سیاسی قتل ہی ہوتا ہے. چنانچہ اسی سے یہ بھی سوچا جانا چاہئے کہ کہیں اس سفیر کے قاتل کا کھرا کہیں اور تو نہیں جا نکلتا؟

بہرحال ، کچھ دوست اسے ملا عبدالسلام ضعیف کی امریکہ حوالگی کے واقعہ سے جوڑ کر جواز فراہم کر رہے ہیں. یہ ایک صحتمند رویہ اس لئے نہیں کہ ظلم کی مذمت کبھی مشروط نہیں ہونی چاہئے. آپ کو اپنے ضمیر اور اصول سے ،اور اگر آپ مسلمان ہیں تو اسلامی اصول سے پوچھنا چاہیے کہ کیا کسی سفیر کا قتل ایسے کسی طور جائز ہو سکتا ہے؟ اگر نہیں تو پھر نہیں. دوسرے عبدالسلام ضعیف کو روس نے نہیں پاکستانی حکومت نے امریکہ کے حوالے کیا تھا. پھر اے جوش عاجلانہ میں خوشی شعار کرنے والو! ملا عبدالسلام تو بدنام زمانہ گوانتاناموبے سے اپنی کتاب لکھنے زندہ لوٹ آیا تھا ،آپ نے تو اپنے ملک سے ایک سفیر زندہ نہیں جانے دیا. یہ کیا تقابل ہے؟ یہ کیا خوشی اور فخر یے؟ پھر اے بندگان خدا! آپ ترکی سے تو پوچھ لیجئے، آیا وہ اسے ایک اعزاز سمجھ رہا ہے یا بدنامی؟ وہ خوشی میں ہے یا ندامت میں؟ حیرت ہے کہ اسلام تو چلو ہم اپنی جذباتی افتاد طبع میں بھلا ہی دیتے ہیں لیکن معروضی حالات میں بھی فکری طور پر کم ہی بلوغت کا ثبوت دیتے ہیں. سوچئے تو سہی کہ کیا ایسے ہی واقعات ماضی میں بعد ازاں ہمارے بہت بڑے نقصان کا پیش خیمہ نہیں بنے تھے؟ کیا نائن الیون پر بعض لوگوں کی خوشی ہمارے لئے بہت مبارک ثابت ہوگئی تھی؟ کیا آج کا عالمی منظر نامہ مسلمانوں کے لئے زیادہ قابل قبول اور بہتر ہے یا اس سے پہلے کا منظر نامہ زیادہ پر سکون تھا ؟ کیا مسلمانوں کے ملک ،اموال اور ان کی جاگیریں اور جانیں ،ان کے گھر اور مستقبل اتنے ہی بے قیمت ہیں کہ ہم انھیں اپنی کسی بھی عاقبت نا اندیشانہ و عاجلانہ خوشی کی بھینٹ چڑھا کے راکھ کر دیں یا کسی بھی نیم پخت ایڈونچر کی نذر کر کے شادیانے بجائیں؟ مجھے اپنے سکول کی فٹ بال ٹیم کے مقابل آئی وہ فٹ بال ٹیم یاد آتی ہے جس کے ہاں فٹ بال گراؤنڈ نہ ہونے کے باعث فٹ بال کبھی کھیلا ہی نہ گیا تھا. چنانچہ جب بھی ان کی ٹیم کا کوئی کھلاڑی فٹ بال کو ہٹ کرکے آسمان کی طرف اچھالتا وہ تالیاں پیٹ پیٹ کے آسمان سر پر اٹھا لیتے. وہ ایک بھی گول نہ کر سکے اور کئی گولوں سے ہار گئے. لیکن وہ جانتے نہ تھے فٹ بال میں بڑی اونچی ہٹیں لگانے سے نہیں ،ٹیم مخالف کو گول کرکے جیتتی ہے.

تو بہرکیف، جذباتیت نہیں ،اسلام ہمیں کچھ اصول سکھاتا ہے. اور اسلام کے تحفظ میں آئے ایک شخص کا قتل دراصل اسلام سے تجاوز ہے. اور اس کی تائید کوئی رسول رحمت کے منہج کو جاننے والا نہیں کر سکتا. ہمارے درد اپنی جگہ لیکن ہمیں پوری شدت سے اس کی مذمت کرنا ہوگی. ویسے بھی خدانخواستہ ایک مسلمان جوابا بھی زنا نہیں کر سکتا. اپنی خواہشات پر نہیں نبوی تعلیمات پر عمل سے ہمارا اسلام خوش ہوتا ہے.
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
لہو کے قطروں کے بیج بو کے ہزاروں گلش سجانے والو
نچوڑ کر خون جگر سے اپنے چراغ محفل جلانے والو
سلام تم پر سر فروشو سر دھڑ کی بازی لگانے والو
تمھاری یادیں بسی ہیں دل میں افق کے اس پار جانے والو

کل سے پاکستانی میڈیا اس خبر کا دکھانے میں لگا ہوا ہے - اور حلب میں کیا کچھ نہیں ہوا اس کے بارے میں مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے -
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
سفیرکا قتل شام میں قیام امن کی مساعی پر حملہ ہے: پوتن

’مشترکہ دشمن نے ترکی، روس تعلقات بگاڑنے کی ناکام کوشش کی‘

منگل 21 ربیع الاول 1438هـ - 20 دسمبر 2016م

ماسکو ۔ مازن عباس

روسی صدر ولادی میر پوتن نے گذشتہ روز ترکی میں متعین اپنے سفیر کے قتل کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے شام میں دیر پا قیام امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق انقرہ میں روسی سفیر کے قتل کے بعد سرکاری ٹی پر نشر ایک بیان میں صدر پوتن نے کہا کہ ہمارے سفیر کا قتل ترکی اور روس کے مشترکہ دشمن کی سازش ہے اور اس سازش کا ایک مقصد ترکی اور روس کے درمیان تعلقات کو خراب کرنا ہے۔ اس سازش کے نتیجے میں ترکی اور ایران کی مدد سے شام کے مسئلے کے حل کی کوششوں کو ناکام بنانا ہے۔

صدر ولادی میر پوتن نے انقرہ میں اپنے سفیر کی ہلاکت کی خبر کےبعد ماسکو میں ایک اہم اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں دنیا بھر میں قائم روسی سفارت خانوں کی سیکیورٹی بڑھانے کی ہدایت کے ساتھ ساتھ ترکی میں سفیر کے قتل کی فوری تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جاننا چاہتے کہ ترکی میں ہمارے سفیر کے قتل میں کون کون ملوث ہے۔

وزیرخارجہ، فیڈریسن انویسٹی گیشن پولیس کے چیئرمین اور ڈائریکٹر انٹیلی جنس برائے خارجہ امور سیرگی نارچکن کے ہمراہ اجلاس کے دوران بات کرتےہوئے صدر پوتن نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ انقرہ میں ہمارے سفیر کا قتل ایک بزدلانہ اور اشتعال انگیز کارروائی ہے۔ اس کا مقصد ترکی اور روس کے دمیان تعلقات کو بگاڑنا اور شام میں دیر پا امن کی مساعی کو تباہ کرنا ہے۔

روسی سفیر حملے کے بعد زمین پر پڑے ہیں جبکہ حملہ آور کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سفیر کے قتل سے روس اور ترکی تعلقات متاثر ہوں گے اور نہ ہی دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ متاثر ہوگی۔

خیال رہے کہ انقرہ میں متعین روسی سفیر کو گذشتہ روز نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ سفیر پر قاتلانہ حملہ انقرہ میں ایک نمائش میں شرکت کے دوران کیا گیا۔ واقعے کے بعد صدر ولادی میر پوتن اور ان کے ترک ہم منصب طیب ایردوآن کے درمیان ٹیلیفون پر بات چیت بھی ہوئی ہے۔ ترک صدر نے سفیر کے قتل کی جامع تحقیقات کرانے کا بھی اعلان کیا ہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
15665507_1249604975107467_287576541520980452_n.jpg

لنک

شام کے شہر "حلب کا بدلہ لے لیا"

ترکی میں تعینات روسی سفیر کو پولیس افیسر نے سٹیج پر گولی مار کر قتل کردیا۔

اطلاعات کے مطابق، کہا جا رہا ہے کہ گولی مارنے کے بعد پولیس افیسر نے با آواز بلند کہا کہ "حلب ظلم کا بدلہ لے لیا، حلب کو مت بھولیں"

اس کے بعد ایک اور سیکورٹی گارڈ نے فائرنگ میں اس مجاہد پولیس افیسر کو بھی شہید کر دیا.

یاد رہے کہ جہاں برسوں سے بشار الاسد کی سرکاری فوجیں نہتے عوام کو گولیوں سے اور بموں سے بھون رہے ہیں وہیں گزشتہ کئی مہینوں سے روس کی فضائیہ نے شام کے شہروں پر مسلسل بمباری شروع کر رکھی ہے۔ جس کے نتیجے میں لاکھوں بے گناہ افراد اور بالخصوص بچوں کو شہید کیا جا رہا ہے.

اس واقعہ کے فوراً بعد ایران کو بڑی تکلیف ہوئی ہے اور اس نے ترکی میں اپنے سفارتخانوں کو بند کرنے اور ایرانی عوام کو ایرانی سفارتخانوں میں پہنچنے کی ہدایات کی ہیں. منافقین کے کافر یار کو مارا تو منافقین کو اپنا خطرہ محسوس ہونے لگا ہے.

منافقین وہ ہوتے ہیں جو کافروں کے ساتھ مل کر مسلمانوں سے قتال کرتے ہیں یا مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے ہیں. انکا ٹھکانا جہنم ہو گا ان شاءاللہ..

جہاں کچھ مسلمان یہ سوچ رہے ہیں کہ یہ ایک مجاہد تھا وہیں لبرل اور سیکیولر بے غیرت یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ دہشتگردی کی کاروائی ہے. ان سے میرا سوال ہے کہ اتنے عرصے سے جو لاکھوں بے گناہ لوگوں اور انکے بچوں کو شہید کیا جا رہا ہے جس پر تمہارے منہ میں دہی جمی ہوئی ہے وہ سب دہشت گردی نہیں؟

جب جنگ شروع ہی کر دی گئی ہے کفار کی طرف سے پھر رکنا کیسا؟ یہی تو بات سمجھ سے باہر ہے کہ اس سیکیورٹی گارڈ کو گرفتار کرنے کی بجائے فوراً گولی مار دینا اور روس کی ایران کے ساتھ مل کر شام میں کھلی دہشت گردی کے باوجود ترکی میں سفارتخانوں کا کھلا رہنا اور اسرائیل میں مگی آگ بجھانے کے لیے ترکی فائر فائٹرز طیاروں کا بھیجنا ترک حکومت جو کے قبلے پر ایک سوالیہ نشان بھی ہے.

بہر حال ایک بات تو ٹھیک ہے کہ ان کافروں میں ایسے واقعات خوف پیدا کرتے ہیں کہ اگر ہم مسلمانوں پر بمباری کریں گے تو ہمارے اپنے لوگ بھی کھلے عام نہیں گھوم پھر سکیں گے.

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
3 لاکھ افراد کی نسل کشی کے مقابلے میں ایک شخض کو مارنا کیسا بدلہ ہے......
مجھے تو یہ ترکی کو براہ راست جنگ میں دکھیلنے کی امریکہ اور اسرائیلی سازش لگتا ہے....
کیوں کہ ترکی اس وقت مسلمانون کی واحد محفوظ پناگاہ اور موثر آواز ہے..

Shah Nawaz
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
15589913_552052108333596_1027237409260516155_n.png

پانچ لاکھ شامیوں کے قتل پہ خاموش رہنے والوں کو کوئی حق حاصل نہیں کہ روسی سفیر کے قتل پہ ٹسوے بہائیں !
 
Top