• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"انٹرویو" پورشن میں خواتین کے انٹرویو نشر نہ کیئے جائیں

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

سجاد

رکن
شمولیت
جولائی 04، 2014
پیغامات
160
ری ایکشن اسکور
71
پوائنٹ
76
کہ فرد خود ہی مثبت رہیں!
مثبت لوگ منفی پہلوؤں کے گرداب میں پھنس سکتے ھیں،،،،، مثبت سوچ رکھنے والے اور مثبت اقدامات اٹھانے والے فتنہ و شرور سے محفوظ نہیں ھوتے بلکہ مثبت لوگوں بھی خطرے کا شکار ھو سکتے ھیں

یہاں کوئی کسی کو مرد کی پسند پر سوال نہیں پوچھ رہا ، بلکہ ان کی "تحاریر" ہی مذکورہ شخص کی پہچان ہے
جس بات پر آپ نے لکھا کہ بے حد افسوس ھوا اور اسکی درج بالا وضاحت دی،،،،،،،، تو اس وضاحت کے باوجود میں یہی کہوں گا کہ یہ سوال غیر محرم عورت سے سبھی مردوں کی موجودگی میں پوچھنا انتہائی غیر ضروری ھے ، نہ تو اس میں کوئی اصلاح کا پہلو ھے اور نہ ھی کوئی خیر نظرآ رہی ھے، بلکہ مرد کا عورت کیطرف ریجھنے کا ایک در معلوم ھو رھا ھے، جو کہ فتنہ ھے

محدث فتوی سے ایک اقتباس ملاحظہ فرمائیں

||||||فقہائے کرام فرماتے ہیں :
’’دواعی الی الحرام ،حرام‘‘
یعنی وہ امور جو حرام کی طرف لے جائیں، وہ بھی ناجائز ہیں۔
حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورت کو بغیر شوہر کی اجازت کے غیر مردوں کے ساتھ کلام کرنے سے سخت تاکید کے ساتھ منع فرمایا ہے۔ اور دوسری ایک روایت میں ہے عورتوں کو غیر مردوں کے ساتھ میٹھی میٹھی باتیں کرنے کی بھی سخت غضب و غصے کے ساتھ ممانعت فرمائی ہے کہ مرد اس کی طرف کچھ ریجھنے لگیں ||||||

دوسری بات کہ انٹرویو سوالات میں آدھے سے زیادہ سوالات علمی لگن ، علم و عمل کی سختیوں پر مبنی ہیں، جن سے نہ صرف خواتین کو جذبہ ، ہمت اور بیداری ملتی ہے ، بلکہ مرد حضرات بھی اپنی ماں بہن بیٹی کی اصلاح کر سکتےہیں
مرد حضرات کو کسی غیر محرم خاتون سے ایسی اصلاح کروانے کی کوئی ضرورت نہیں ھے جبکہ اس غیر محرم عورت سے فورم پر گفت و شنید کے مواقع و امکانات بھی ھوں،،،،، یوں اصلاح کرتے کرتے یا کرواتے کرواتے خرابی کے در کھل سکتے ھیں

تیسری بات فورم پر اہل علم موجود ہیں ، لیکن کسی نے اس کو ایسے نہیں سمجھا۔دین کی خاطر کام کرنے والوں کے پاس منفی ہونے کا وقت نہیں ہے!
میری بہنا،
اہل علم کی توجہ کے لیئے ھی تو یہ تجویز دی ھے، اور مجھے یقین ھے انتظامیہ اس ایشو کی طرف ضرور توجہ دے گی اور اصلاحات کرے گی،
ان شاءاللہ

چوتھی بات عورت بذات خود چھپانے کی چیز ہے ، جس سے مراد اس کا ظاہر ، آواز ، تصاویر ، ویڈیوز ہو سکتے ہیں، لیکن یہاں ایسا کچھ بھی نہیں، اگر بحیثیت بیٹی ، بہن ، اور بیوی کوئی عورت آج کے مشکل دور میں اپنی دینی جدو جہد اور معاشرےکی روش کی عکاسی اپنی تحریر کے ذریعے کرتی ہے ، تو حیرت ہے کہ آپ اسے "فتنہ"تعبیر کرتے ہیں !
میری اچھی سی بہن، عورت چھپانے کی چیز ھے اور اسکا ظاھر، آواز، تصویر ویڈیوز کیساتھ کیساتھ
اسکے احساسات
اسکے جذبات
غیر محرموں کے بارے میں اسکی پسند ناپسند
اسکی ذات کے متعلقات
سوشل میڈیا کے حوالہ سے اس تک پہنچنے والی تمام معلومات
یہ سب کچھ چھپانے کی چیزیں ھیں،،، اور ان چیزوں کو نمایاں کرنا فتنہ سے خالی نہیں رہ سکتا،

آپکو سمجھنے غلطی ھو گئی کہ جو آپ نے انٹرویو کی بات کو خواتین کی تحاریر سے جوڑ لیا اور یہ سمجھ لیا کہ میں نے خواتین کی تحریروں کے ذریعے معاشرتی اصلاح کو فتنہ سے تعبیر کیا ھے،،،، لہذا آپ اپنی اصلاح فرما لیں، میں نے تحاریر کے متعلق ایسی کوئی بات نہیں کہی،،،،،،،،،،،


دو ہزار دو سو دس احادیث کی راوی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ، جن کے گھر کی کھڑکی کے باہر سے صحابہ کرام ان سے دینی علم سیکھا کرتے تھے، خوشی ہے کہ آج کے فتنے شاید تب نہیں تھے

عائشہ رضی اللہ عنھا ام المومنین تھیں، امت مسلمہ کے تمام مردوں پر حرام تھیں اور
بے شمار فرامینِ رسول آپکے سینے میں تھے،
تعلیمات اسلامی کو سیکھنے کے لیئے آپ امی جان کا متبادل کوئی نہیں تھا
اور
خالصتاً اسلامی تعلیمات ھی سکھلائی جاتی تھیں

لہذا علماء یہی فرماتے ھیں کہ عورت کا مردوں کو اسلامی تعلیمات سکھلانے کا جواز اسی صورت ھو سکتا ھے کہ اس تعلیم کا متبادل موجود نہ ھو،
یعنی اس ماحول، مقام اور موقع کی مناسبت سے کوئی مرد ایسا نہ ھو کہ جو وہ والی اسلامی تعلیم سکھلانے کے قابل نہ ھو جو کہ خاتون جانتی ھے اور سکھلا رھی ھے،

جبکہ آج موجودہ دور میں مرد علمائے کرام کی کثیر تعداد موجود ھے اور ھر مقام ھر موقع پر ان علماء سے راہنمائی وتربیت لی جا سکتی ھے،
لہذا تعلیم یافتہ خواتین ، خواتین کے حلقہ میں ھی متحرک رھیں تو یہ زیادہ ضرورت والی بات بھی ھے اور زیادہ سودمند بھی ثابت ھوتا ھے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
فورم پر جس طرح خواتین و حضرات کا آنا جاناہے اس کو ’’ مردو زن ‘‘ کے ’’ اختلاط ‘‘ سے تعبیر کرنا مشکل ہے ۔ اور نہ ہی یہاں وہ خطرات و خدشات پائے جاتے ہیں جو ’’ مخلوط جگہوں ‘‘ پر پائے جاتے ہیں ۔
لیکن بہر صورت مرد حضرات کا خواتین کی ذاتی معلومات سے باخبر ہونا یا خواتین کا مردوں کی ذاتیات کے متعلق معلومات رکھنا ، بلاشبہ اگر ان امور میں توازن نہ ہو تو فتنے کا خدشہ ہے ۔
میری نظر میں شروع کردہ موضوع نہایت اہم ہے ، اور اگر ہم حالیہ مکالمے کو سنجیدگی سےمعاملہ فہمی کے لیے جاری رکھیں تو کوئی بہترین حل نکالا جا سکتا ہے ۔
اوپر کسی بہن کی طرف سے ’’ خواتین سیکشن ‘‘ کی تجویز پیش کی گئی ہے ، جو کہ فورم پر پہلے سے ہی موجود ہے ، لیکن اس کی نوعیت اس طرح کی ہے کہ اس میں مرد اراکین بھی جاسکتے ہیں ۔ اگر خواتین سیکشن کو صرف عورتوں کے لیے خاص کردیا جائے ، بلکہ عورتوں کو صرف اسی ایک سیکشن تک محدود کردیا جائے تو خواتین اراکین کی قلت کی وجہ سے خواتین سیکشن اور خواتین اراکین سب غیر فعال ہوکر رہ جائیں گی ۔ اس لیے یہ حل تو قابل عمل نہیں لگتا ۔
البتہ یہ ہوسکتا ہے کہ فتنوں کے اسباب اور ذرائع پر غور کرکے اس بنیاد پر اراکین کے اختیارات محدود کیے جاسکتے ہیں مثلا کوئی مرد رکن کسی خاتون کو ذاتی پیغام نہیں کرسکے گا ، اور اسی طرح اس کے برعکس ۔ وغیرہ وغیرہ ۔
بہرصورت بہنوں اور بھائیوں سے گزارش ہے کہ مزید کھل کر مکالمہ جاری رکھیں تاکہ معاملے کے تمام پہلو سامنے آجائیں اور ہم سب کوئی اچھا فیصلہ کرسکیں ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
دعوت و تبليغ كى غرض سے فيس بك اكاؤنٹ ميں عورتوں كو ايڈ كرنا :

كيا كسى مسلمان مرد كے ليے فيس بك اكاؤنٹ ميں دعوت و تبليغ اور نصيحت كى غرض سے غير محرم عورتوں كو ايڈ كرنا جائز ہے ؟

برائے مہربانى مجھے معلومات فراہم كريں، اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

الحمد للہ:

اول:

فيس بك ويب سائٹ ميں فائدہ اور نقصان دونوں چيزيں پائى جاتى ہيں، اور اس سلسلہ ميں فيس بك اكاؤنٹ بنانے والے كے مقصد كو ديكھا جائيگا كہ اس نے كس غرض سے اكاؤنٹ بنايا ہے، اور وہ اسے كس غرض سے استعمال كر رہا ہے اسى اعتبار سے اسے فائدہ اور نقصان ہوگا، اور اس كے استعمال كا طريقہ پر بھى منحصر ہے.

اس ويب سائٹ كے متعلق ہم نے خصوصى طور پر سوال نمبر ( 137243 ) كے جواب ميں تفصيل بيان كى ہے، اس ليے آپ اس كا مطالعہ ضرور كريں.

دوم:

ہمارى رائے ميں مرد كے ليے اپنے اكاؤنٹ ميں غير محرم عورتوں كو ايڈ كرنا جائز نہيں، اور اسى طرح ہم غير محرم عورتوں كے ساتھ خط و كتابت اور اى ميل كا تبادلہ بھى جائز نہيں سمجھتے، اور ان كے ساتھ بات چيت تو بالاولى جائز نہيں ہوگى، اور اس سے بھى زيادہ خطرناك تو ويڈيو چيٹ اور انہيں ديكھنا ہے؛ كيونكہ اس ميں پڑنے والے فتنہ كے دروازے ميں داخل ہونگے.

مرد و عورت كے مابين تعلقات كى خرابياں اتنى زيادہ ہيں كہ انہيں شمار اور ذكر كرنا ہى مشكل ہے، اس ليے كسى بھى مسلمان شخص كو شيطان كے پھندے ميں نہيں آنا چاہيے كہ وہ دعوت تبليغ كى غرض سے انہيں ايڈ كر رہا ہے.

اگر آدمى حقيقتا بالفعل دعوت و تبليغ كى حرص ركھتا ہے تو اس كے سامنے دعوت و تبليغ كے ليے لاكھوں مرد موجود ہيں تو دعوت كے محتاج ہيں اس ليے وہ انہيں ايڈ كر كے انہيں فائدہ پہچائے.

اور اسى طرح جو بہنيں فائدہ حاصل كرنا اور كسى دوسرے كو فائدہ دينا چاہتى ہيں ہم ان سے بھى يہى كہيں گے كہ وہ اپنى ہم جنس عورتوں كوفائدہ ديں اور مردوں كو مرد حضرات كے ليے رہنے ديں.

مرد و عورت كا آپس ميں خط و كتابت كرنے كا حكم ہم سوال نمبر ( 78375 ) اور ( 26890 ) اور ( 82702 ) كے جوابات ميں پورى تفصيل كے ساتھ بيان كر چكے ہيں، اور اس سلسلہ ميں وہاں ہم نے كئى ايك فتاوى جات بھى نقل كيے ہيں لہذا آپ ان جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.

اور خاص كر سوال نمبر ( 98107 ) كے جواب كو ضرور ديكھيں اس ميں ہم نے بيان كيا ہے كہ شيطان داعى كو انٹرنيٹ كےذريعہ كس طرع عورتوں كے فتنہ ميں پھانستا ہے اور كون كون سےطريقہ استعمال كرتا ہے.

اس ليے ہمارى سائل سے يہى گزارش ہے كہ وہ اپنى خير خواہى كرتے ہوئے سارے شكوك و شبہات كو چھوڑ كر اپنے ليے فتنہ و فساد كے سارے دروازے بند كرے، اور اپنے اكاؤنٹ ميں كسى بھى اجنبى عورت كو ايڈ مت كرے، اور اگر اس نے ايسا كيا ہے تو اسے جلدى سے ان عورتوں كے نام حذف كر دينے چاہييں، كيونكہ ايسا كرنا ہى اس اور ان عورتوں كے ليے پاكيزگى كا باعث ہے.

اللہ سبحانہ و تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ مسلمانوں كے دين كى حفاظت فرمائے، اور انہيں عورتوں كے فتنہ سے محفوظ ركھے.

واللہ اعلم .

الاسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/169654


 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
شيخ ابن جبرين حفظہ اللہ سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:

نوجوان لڑكے لڑكيوں كا آپس ميں خط و كتابت كرنے كا حكم كيا ہے، يہ علم ميں رہے كہ خط و كتاب عشق و محبت اور فسقيہ كلام سے خالى ہے ؟

شيخ كا جواب تھا:

" كسى بھى انسان كے ليے اجنبى عورت سے خط و كتابت كرنا جائز نہيں كيونكہ ايسا كرنے ميں فتنہ و فساد ہے، ہو سكتا ہے كہ خط و كتابت كرنے والا يہ سمجھے كہ ايسا كرنے ميں كوئى فتنہ و فساد اور خرابى پيدا نہيں ہوتى ليكن شيطان ہر وقت اسے دھوكہ و فريب ميں لگائے ركھےگا، اور اس عورت كو بھى فريب دےگا حتى كہ وہ دونوں ہى فتنہ و شر ميں مبتلا ہو جائينگے.

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حكم ديا كہ جو شخص بھى دجال كے متعلق سنے تو وہ اس سے دور رہے، اور يہ بھى بتايا كہ آدمى دجال كے پاس آئيگا تو وہ مؤمن ہوگا، يعنى ايمان كى حالت ميں آئيگا، ليكن دجال اسے فتنہ ميں ڈالے بغير نہيں چھوڑےگا.

چنانچہ نوجوان لڑكے اور لڑكيوں كى خط و كتابت ميں بہت عظيم فتنہ اور بہت خطرہ ہے، اس ليے اس سے اجتناب كرنا اور دور رہنا ضرورى ہے، چاہے سائل كا قول يہ ہے كہ:

اس ميں عشق و محبت اور جنون كى باتيں نہيں ہيں " انتہى.

ديكھيں: فتاوى المراۃ جمع محمد المسند صفحہ نمبر ( 96 ).
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
دعوت الی اللہ کے بارے عورت کاکردار :

دعوت الی اللہ میں عورت کے کردارکے متعلق آپ کیا کہتے ہیں ؟

الحمد للہ:

عورت بھی مرد کی طرح ہے اوراس پردعوت الی اللہ امربالمعروف اورنہی عن المنکرواجب ہے اس لیے کہ کتاب وسنت کی نصوص اوراہل علم کا کلام صریح دلالت کرتا ہے لھذا عورت کوچاہۓ کہ وہ دعوت الی اللہ اورامربالمعروف اورنہی عن المنکرکا کام کرے اوراس میں وہ بھی ان شرعی آداب کو مدنظررکھے جو آداب ایک مرد سے مطلوب ہیں ۔

اس بنا پرعورت کے ذمہ ہے کہ وہ بعض لوگوں کے مذاق اوراس پرسب شتم کرنے کی بنا پردعوت کا ختم نہ کردے اورجزع فزع کا مظاہرہ نہ کرے بلکہ اسے ان تکالیف پرصبر کرنا چاہیے اگرچہ اس میں اسے لوگوں کی باتیں سننی اور مذاق کا بھی سامنا کرنا پڑے ۔

پھراس عورت پریہ بھی واجب ہے کہ وہ کچھ دوسرے امورکا بھی خیال رکھے جس میں عفت وپردہ اختیارکرنا اوربے پردگی سے اجتناب اوراجنبی مردوں سے اختلاط کرنے سےبھی اجتناب کرنا شامل ہے ، بلکہ اسے اپنی دعوت میں ہراس کام کا خیال رکھنا ہوگا جس کی بنا پراس پرعیب جوئ کی جاۓ ۔

اگر کسی مرد کو دعوت دے تو پردے میں رہتے ہوۓ اور خلوت کے بغیر ہو ، اوراگر کسی عورت کو دعوت دے تو اس میں حکمت سے کام لے اور اپنی سیرت و اخلاق میں صاف شفاف ہوتا کہ اس پر کوئ اعتراض نہ کرسکے اوریہ نہ کہے کہ اس نے یہ عمل خود کیوں نہیں کیا ۔

اورداعیۃ عورت کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ ایسا لباس پہننے سے گریزکرے جو لوگوں کے فتنہ وفساد کا باعث بنے ، اوراسے فتنہ وفساد کے ہرقسم کے اسباب مثلا اپنے اعضاء کا ظاہرکرنا اوربات چیت میں سریلی آوازوغیرہ سے دور رہنا چاہیے ، اس لیے کہ اس طرح کی اشیاء کا اس پرانکارکیا جاۓ‎ گا ۔

بلکہ اسے چاہیے کہ وہ ایسے طریقے سے دعوت کا کام کرے جودین کے لیے فائدہ مند ہونہ کہ نقصان دے اور نہ ہی اس کی شہرت کو بھی نقصان پہنچاۓ ۔

فضیلۃ الشيخ عبدالعزيز بن باز رحمہ اللہ تعالی .

الفتاوی الجامعۃ للمراۃ المسلمۃ ص ( 1010 )

http://islamqa.info/ur/21730
 

میرب فاطمہ

مشہور رکن
شمولیت
جون 06، 2012
پیغامات
195
ری ایکشن اسکور
218
پوائنٹ
107
میری فورم کے منتظمین سے درخواست ھے کہ
خواتین اور خصوصاً جوان خواتین کے انٹرویوز نشر نہ کیا کریں،
آپ کے انٹرویو سیکشن کا سلسلہ بہت اچھا ھے کافی مفید ھے، لیکن خواتین کو اس سلسلہ میں شامل نہ کیا جائے،،،،،

اللہ آپکی محنت قبول فرمائے
جزاک اللہ خیرا۔ بہت اچھی تجویز ہے۔ ویسے انٹرویو میں نے بھی دیا تھا مگر بعد میں مجھے ایسا لگا کہ شاید نہیں دینا چاہئے تھا۔ بڑی دیر سے احساس ہوا مجھے۔ اللہ ہم سب کو فتنوں سے بچائے اور فتنوں کا سبب بننے سے بھی بچائے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
فورم پر جس طرح خواتین و حضرات کا آنا جاناہے اس کو ’’ مردو زن ‘‘ کے ’’ اختلاط ‘‘ سے تعبیر کرنا مشکل ہے ۔ اور نہ ہی یہاں وہ خطرات و خدشات پائے جاتے ہیں جو ’’ مخلوط جگہوں ‘‘ پر پائے جاتے ہیں ۔
متفق
لیکن بہر صورت مرد حضرات کا خواتین کی ذاتی معلومات سے باخبر ہونا یا خواتین کا مردوں کی ذاتیات کے متعلق معلومات رکھنا ، بلاشبہ اگر ان امور میں توازن نہ ہو تو فتنے کا خدشہ ہے ۔
متفق
میری نظر میں شروع کردہ موضوع نہایت اہم ہے ، اور اگر ہم حالیہ مکالمے کو سنجیدگی سےمعاملہ فہمی کے لیے جاری رکھیں تو کوئی بہترین حل نکالا جا سکتا ہے ۔
متفق

اوپر کسی بہن کی طرف سے ’’ خواتین سیکشن ‘‘ کی تجویز پیش کی گئی ہے ، جو کہ فورم پر پہلے سے ہی موجود ہے ، لیکن اس کی نوعیت اس طرح کی ہے کہ اس میں مرد اراکین بھی جاسکتے ہیں ۔ اگر خواتین سیکشن کو صرف عورتوں کے لیے خاص کردیا جائے ، بلکہ عورتوں کو صرف اسی ایک سیکشن تک محدود کردیا جائے تو خواتین اراکین کی قلت کی وجہ سے خواتین سیکشن اور خواتین اراکین سب غیر فعال ہوکر رہ جائیں گی ۔ اس لیے یہ حل تو قابل عمل نہیں لگتا ۔
  1. خواتین سیکشن میں عام مرد اراکین کا داخلہ بند کیا جاسکتا ہے
  2. خواتین سیکشن کی ”مانیٹرنگ“ کے لئے مقررہ مرد علمائے کرام کے داخلہ کی اجازت ہو، لیکن وہ وہاں جواب نہ دیں۔ اگر کسی خاتون ممبر کو کوئی ہدایت دینی ہو تو ذاتی پیغام کے ذریعہ دے دیں
  3. خواتین کو ”خواتین سیکشن“ کےعلاوہ بھی ہر سیکشن میں آنے جانے پوسٹ کرنے اور جواب دینے کی آزادی ہو

البتہ یہ ہوسکتا ہے کہ فتنوں کے اسباب اور ذرائع پر غور کرکے اس بنیاد پر اراکین کے اختیارات محدود کیے جاسکتے ہیں مثلا کوئی مرد رکن کسی خاتون کو ذاتی پیغام نہیں کرسکے گا ، اور اسی طرح اس کے برعکس ۔ وغیرہ وغیرہ ۔
متفق ۔ لیکن اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ مرد حضرات خاتون کی اضافی آئی ڈی کے ساتھ خواتین سیکشن میں نہیں جائیں گے یا ان سے ذاتی گفتگو نہیں کریں گے

بہرصورت بہنوں اور بھائیوں سے گزارش ہے کہ مزید کھل کر مکالمہ جاری رکھیں تاکہ معاملے کے تمام پہلو سامنے آجائیں اور ہم سب کوئی اچھا فیصلہ کرسکیں ۔
یہ فورم وسیع و عریض ”سوشیل میڈیا“ کا ایک چھوٹا سا جزو ہے۔ جیسے فیس بک پر لاکھوں کی تعداد میں مرد و خواتین موجود ہیں۔ اور اب دینی خواتین و حضرات بلکہ علماء اور عالمات بھی فیس بک کو جوائن کر رہے ہیں تاکہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دے سکیں۔ سوال یہ ہے کہ ایک طرف تو دینی خواتین و حضرات فیس بک کو جوائن کررہے ہیں اور اسے ”مفید“ سمجھ رہے ہیں، دوسری طرف ہم ایک خالص دینی فورم میں خواتین کے پہلے سے محدود کردار کو مزید محدود کرنا چاہتے ہیں۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں ۔ ابتسامہ
 

سجاد

رکن
شمولیت
جولائی 04، 2014
پیغامات
160
ری ایکشن اسکور
71
پوائنٹ
76
@خضر حیات بھائی
اختلاط والی بات پر میرا بھی یہی مؤقف ھے جو آپ نے کہا ھے،

میری یہ ایک تجویز ھے کہ جو میں نے پیش کی،
کہ خواتین، خصوصا جوان خواتین کے انٹرویوز نہ کیئے جائیں،
اور اگر دیگر خواتین کی رغبت کے لیئے ضروری سمجھتے ھیں تو خواتین کا ایک ایسا سیکشن بنا دیں کہ جس میں کوئی مرد ممبر داخل نہ ھو سکے،
پھر اگر ایسا ھو جائے تو خواتین کے انٹرویوز میں ایسے تمام سوالات ختم کر دیئے جائیں کہ جن سے انکی ذاتی معلومات و معمولات و معاملات ظاہر ھو سکیں، اور انکے جذبات و احساسات بھی ظاھر نہ ھوں،
پھر ترجیحات میں عمر رسیدہ مبلغات و داعیات کو رکھا جائے،

اور ایڈمن تصدیق کر لیا کریں کسی بھی باکرہ خاتون کا انٹرویو تو بالکل بھی نہ لیا جائے

باقی فورم کے بارہ میں،
میں تو اس فورم پر سرگرمیوں کے حوالے سے بالکل نیا ھوں، سینئر ممبرز زیادہ اچھی تجاویز دے سکتے ھیں، کیونکہ وہ اسے عرصہ سے استعمال کر رھے ھیں
 

سجاد

رکن
شمولیت
جولائی 04، 2014
پیغامات
160
ری ایکشن اسکور
71
پوائنٹ
76
سوال یہ ہے کہ ایک طرف تو دینی خواتین و حضرات فیس بک کو جوائن کررہے ہیں اور اسے ”مفید“ سمجھ رہے ہیں، دوسری طرف ہم ایک خالص دینی فورم میں خواتین کے پہلے سے محدود کردار کو مزید محدود کرنا چاہتے ہیں۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں ۔ ابتسامہ


بھائی ایسی بات نہیں ھے کہ خواتین طیبات صالحات کے دعوتی کردار کو محدود کرنے بات کی جا رھی ھے یا محدود کیا جا رھا ھے، بلکہ طیبات صالحات کا دعوتی تحرک تو ھمارے لیئے باعث افتخار ھے خصوصاً مجھے تو رشک آتا ھے،
اللہ ھماری ان بہنوں اور ماؤں کی حفاظت کرے اور انکی دعوت میں تاثیر پیدا کرے اور انکو فتنوں سے محفوظ رکھے،

بھائی یہاں مرد و زن دونوں کو فتوں سے محفوظ رکھنے کی بات اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے بات کی جارھی ھے، جسکا دونوں جنسوں کو فائدہ ھو گا،
ان شاءاللہ
 
Last edited:
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top