• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انکارِ حدیث کرنے والوں سے 50 سوالات

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
سوال نمبر29۔
لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ کَانَ یَرْجُوا اللهَ وَ الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَکَرَ اللهَ کَثِیْرًا (سورئہ احزاب:21)۔
تم کو پیغمبر الٰہی کی پیروی (کرنی) بہتر ہے (یعنی) اُس شخص کو جسے اللہ (سے ملنے) اور روزِ قیامت (کے آنے) کی امید ہو اور وہ اللہ کا کثرت سے ذکر کرتا ہو ۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ رسول اللہ e بہترین نمونہ ہیں۔ اگر ایک شخص رسول اللہe کو بہترین نمونہ سمجھے پھر آپ کے طریقے پر عمل کرنا چاہے تو وہ کیسے عمل کرے گا؟ ماننا پڑے گا کہ احادیث کو تسلیم کرنا پڑے گا جب ہی ہم قرآن پر عمل کر سکیں گے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
سوال نمبر30۔
الٓرٰکِتٰبٌ اُحْکِمَتْ اٰیٰتُہ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَّدُنْ حَکِیْمٍ خَبِیْرٍ
الٓر۔ یہ وہ کتاب ہے جس کی آیتیں مستحکم ہیں اور اللہ حکم و خبیر کی طرف سے بہ تفصیل بیان کر دی گئی ہیں۔ (سورئہ ھود:1)
ثُمَّ اِنَّ عَلَیْنَا بَیَانَہ (سورئہ قیامة:19)۔
پھر بے شک اس قرآن کا بیان ہمارے ذمہ ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ قرآن کا بیان ہمارے ذمہ ہے۔ پھر قرآن کی تفسیر ہمارے ذمہ ہے حکیم اور خبیر ذات کی طرف سے قرآن کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ یہ تفسیر کہاں اور کس سپارے میں ہے؟ قرآن کا بیان کہاں ہے؟ قرآن نے ایک عمل کا حکم دیا۔ اب سب اپنی مرضی کے مطابق عمل کریں تو اللہ کی چاہت پوری ہو گی یا سب ویسے ہی عمل کریں جس طرح اللہ چاہتا ہے۔ جب اللہ کی چاہت پوری ہو گی تو ماننا پڑے گا کہ قرآن کے ساتھ ساتھ قرآن کا بیان اور تفصیل بھی اللہ کی طرف سے احادیث کی صورت میں ہے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
سوال نمبر31۔
وَ اِذَا تُتْلٰی عَلَیْھِمْ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآءَ نَا ائْتِ بِقُرْاٰنٍ غَیْرِ ھٰذَآ اَوْ بَدِّلْہُ قُلْ مَا یَکُوْنُ لِیْٓ اَنْ اُبَدِّلَہ مِنْ تِلْقَآیٴِ نَفْسِیْ اِنْ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا یُوْحٰٓی اِلَیَّ اِنِّیْٓ اَخَافُ اِنْ عَصَیْتُ رَبِّیْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ (سورئہ یونس:15)۔
اور جب اُن کو ہماری آیتیں پڑھ کرسنائی جاتی ہیں تو جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی اُمید نہیں وہ کہتے ہیں کہ (یا تو) اس کے سِوا کوئی اور قرآن (بنا) لاؤ یا اس کو بدل دو۔ کہہ دو کہ مجھے اختیار نہیں ہے کہ اسے اپنی طرف سے بدل دوں میں تو اُسی حکم کا تابع ہوں جو میری طرف آتا ہے اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے (سخت) دن کے عذاب سے خوف آتا ہے۔
رسول اللہe وہ ہی عمل کرتے ہیں جس کی اُن کو وحی کی جاتی ہے۔ رسول اللہ e نے مکہ سے مدینہ ہجرت کی کیا قرآن میں ہجرت کا حکم موجود ہے؟ یا پھر رسول اللہ e نے اپنی مرضی سے ہجرت کی تھی؟ جبکہ رسول اللہ e فرماتے ہیں: ”میں تو اُسی حکم کا تابع ہوں جو میری طرف آتا ہے“۔
ایک نظریہ کچھ لوگوں نے بنا رکھا ہے کہ ہم احادیث تو مانیں گے مگر وہ حدیث نہیں مانیں گے جو عقل میں نہ آئے۔ کس کی عقل کو معیار بنایا جائے گا؟ ایک حدیث ایک آدمی کی عقل میں آتی ہے دوسرے کی عقل میں نہیں آتی۔ کس کی عقل تسلیم کی جائے گی؟ ایک موچی اور ڈاکٹر دونوں کی عقل کیا ایک جیسی ہوتی ہے؟ کیا عقل دین میں معیار ہے؟ اگر یہ معیار ہم قرآن پر رکھیں تو جو آیت ہماری عقل میں نہ آئے ہم اُس کو تسلیم نہیں کریں گے؟ یقینا کریں گے کیونکہ قرآن ثابت شدہ ہے۔ اسی طرح جو احادیث صحیح سند سے ثابت ہوں ہم اُس کو تسلیم کریں گے چاہے وہ ہماری عقل میں آئے یا نہ آئے (کیونکہ وہ احادیث ثابت شدہ ہیں)۔ دیکھیں آیت قرآنی جو ہماری عقل کے خلاف ہیں مگر ہم اُس کو تسلیم کرتے ہیں، اُس حوالے سے چند سوال:
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
سوال نمبر32۔
قُلْنَا ٰینَارُکُوْنِیْ بَرْدًا وَّ سَلٰمًا عَلٰٓی اِبْرَاھِیْمَ (سورئہ انبیاء:69)۔
ہم نے حکم دیا کہ اے آگ! سرد ہو جا اور ابراہیم پر (موجبِ) سلامتی (بن جا)۔
اللہ تعالیٰ نے آگ کو ٹھنڈا اور سلامتی والا بنا دیا کیا یہ بات عقل کے خلاف نہیں کہ آگ کا کام تو جلانا ہے اور وہ ٹھنڈی اور سلامتی والی بن گئی؟ مگر ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں کیونکہ یہ ثابت شدہ ہے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
سوال نمبر33۔۔
وَ رَفَعَ اَبَوَیْہِ عَلَی الْعَرْشِ وَخَرُّوْا لَہ سُجَّدًا وَ قَالَ یٰٓاَبَتِ ھٰذَا تَاْوِیْلُ رُئْیَایَ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَعَلَھَا رَبِّیْ حَقًّا وَ قَدْ اَحْسَنَ بِیْٓ اِذْ اَخْرَجَنِیْ مِنَ السِّجْنِ وَ جَآءَ بِکُمْ مِّنَ الْبَدْوِ مِنْ بَعْدِ اَنْ نَّزَغَ الشَّیْطٰنُ بَیْنِیْ وَ بَیْنَ اِخْوَتِیْ اِنَّ رَبِّیْ لَطِیْفٌ لِّمَا یَشَآءُ اِنَّہ ھُوَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُ
اور اپنے والدین کو تخت پر بٹھایا اور سب یوسف کے آگے سجدے میں گر پڑے (اُس وقت) یوسف نے کہا کہ ابا جان یہ میرے اُس خواب کی تعبیر ہے جومیں نے پہلے (بچپن میں) دیکھا تھا میرے رب نے اُسے سچ کر دیا اور اُس نے مجھ پر (بہت سے) احسانات کئے ہیں کہ مجھے جیل خانے سے نکالا اور اس کے بعد کہ شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں فساد ڈال دیا تھا، آپ کو گاؤں سے یہاں لایا۔ بیشک میرا رب جوچاہتا ہے تدبیر سے کرتا ہے۔ وہ دانا (اور) حکمت والا ہے .۔ (سورئہ یوسف:100)
جناب یعقوب u نے اپنے بیٹے یوسف u کو سجدہ کیا، دونوں نبی ہیں، باپ نے بیٹے کو سجدہ کیا۔ کیا کوئی انسان انسان کو سجدہ کر سکتا ہے؟ اور اگر سجدہ کرنا ہی ہو تو بیٹا باپ کو سجدہ کرے گا یا باپ بیٹے کو؟ عقل کہتی ہے کہ سجدہ کرنا ہی تھا تو بیٹا باپ کو کرتا کہ عقل اس کو تسلیم کرتی ہے مگر ہم عقل کے مقابلے میں قرآن کو تسلیم کرتے ہیں کہ وہ ثابت شدہ ہے۔ لہٰذا وہ احادیث بھی قابل قبول ہیں جو صحیح ہیں۔چاہے وہ عقل میں آئیں یا نہ آئیں۔
چند ایسی آیات جو عقل میں نہیں آتیں مگر ہم پھر بھی اُن کو تسلیم کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے نازل کی ہیں مثلاً سورئہ نحل:40، انفال:50، الاعراف:172۔
ایک اور دھوکہ دیا جاتا ہے کہ ہم وہ احادیث نہیں مانیں گے جو قرآن کے خلاف ہوں گی حالانکہ کوئی صحیح حدیث قرآن کے خلاف نہیں، یہ صرف ہماری کم علمی کا قصور ہے ورنہ دونوں میں تطبیق دے کر دونوں کو ماننا پڑے گا۔ ورنہ اگر یہ قانون قرآن پر رکھا جائے تو دو آیات اگر ایک دوسرے کے خلاف ہم کو محسوس ہوں تو ہم کیا کریں گے؟ یقینا ہم دونوں کو تسلیم کریں گے کیونکہ ثابت شدہ ہیں۔ کیا ایک آیت کو تسلیم کر کے دوسری کو ضعیف کہہ کر ردّ کر دیں گے یا دونوں کو تسلیم کریں گے؟ جب ہم دونوں کو تسلیم کرتے ہیں تو احادیث کے لئے ہم یہ فارمولہ کیوں نہیں اپناتے؟۔
قرآنی آیات دیکھیں۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
سوال نمبر34۔
وَ قَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَوْ لَا نُزِّلَ عَلَیْہِ الْقُرْاٰنُ جُمْلَةً وَّاحِدَةً کَذٰلِکَ لِنُثَبِّتَ بِہ فُؤَادَکَ وَ رَتَّلْنٰہُ تَرْتِیْلًا (سورئہ فرقان:32)۔
اور کافر کہتے ہیں کہ اس پر قرآن ایک ہی دفعہ کیوں نہ اتارا گیا؟ اس طرح (آہستہ آہستہ) اس لئے اتارا گیاکہ اس سے تمہارے دل کو قائم رکھیں اور اسی واسطے ہم اس کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے ہیں ۔
اِنَّآ اَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِ (سورئہ قدر:1)۔
ہم نے اس (قرآن) کو شب ِ قدر میں نازل کیا۔
ایک آیت میں فرمایا کہ کافر کہتے ہیں کہ یہ قرآن ایک ساتھ نازل کیوں نہیں ہوا؟ دوسری آیت میں فرمایا کہ ہم نے اس کو ایک رات میں نازل کیا۔ اب ہم دونوں آیتوں میں تطبیق دے کر دونوں کو تسلیم کرتے ہیں، اسی قانون کے تحت ہم احادیث کو تسلیم کیوں نہیں کرتے؟۔ دوسری مثال:
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
سوال نمبر35۔
فَوَ رَبِّکَ لَنَسْئَلَنَّہُ اَجْمَعِیْنَo عَمَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
تمہارے رب (ہونے) کی قسم! ہم ضرور ان سب سے پُرسش کریں گے۔ اُن کاموں کی جو وہ کرتے رہے۔ (سورئہ حجر:93-92)
فَیَوْمَئِذٍ لَّا یُسْئَلُ عَنْ ذَنْبِہٓ اِنْسٌ وَّ لَا جَآنٌّ (سورئہ رحمن:39)۔
اُس روز نہ تو کسی انسان سے اُس کے گناہوں کے بارے میں پرسش کی جائے گی اور نہ کسی جن سے۔
ایک آیت میں فرمایا کہ تمہارے رب کی قسم ہم ان سے ضرور سوال کریں گے جو عمل یہ کرتے تھے۔ دوسری آیت میں فرمایا کہ اُس دن کسی جن سے اور انسان سے اُس کے گناہوں کے بارے میں سوال نہیں ہو گا۔ دونوں آیتوں میں تطبیق دے کر دونوں کو ماننا پڑے گا۔ ایسے ہی کوئی صحیح سند سے حدیث ثابت ہو تو اُس کو ماننا پڑے گا اور کیا اُس کا انکار کفر نہ ہو گا؟
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
سوال نمبر36۔
کیا قرآن کی کوئی ایسی آیت موجود ہے کہ وحی قرآن کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے؟ اللہ تعالیٰ نے جو وحی آپ e پر نازل کی وہ تمام کی تمام قرآن ہی میں موجود ہے؟
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
سوال نمبر37۔
رسول اللہ e نے جو پیش گوئیاں کیں اور وہ پوری ہوئی وہ کس بنا پر تھیں؟ جبکہ قرآن اس بات کی نفی کرتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی غیب کا علم نہیں جانتا۔
قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللهُ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ (سورئہ نمل:65)۔
کہہ دو کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں اللہ کے سوا غیب کی باتیں نہیں جانتے اور نہ یہ جانتے ہیں کہ کب (زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے؟
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
سوال نمبر38۔
اگر احادیث حجت نہیں ہیں تو موضوع (جھوٹی، بناوٹی) احادیث کیوں گھڑی جاتی رہی ہیں؟ نقل اُسی کی بنائی جاتی ہے جس کے اصل کا کوئی مقام ہوتا ہے۔ مارکیٹ میں 1000 کا نوٹ چلتا ہے، جب ہی تو نقلی نوٹ مارکیٹ میں چلایا جاتا ہے اگر اصلی نہ چلتا ہو تو بتائیں کون بیوقوف ہے جو نقلی نوٹ بنائے۔ 10000 (دس ہزار) کا نوٹ اس وقت تک تو نہیں چلتا۔ بتائیں کیا کوئی دس ہزار کا جعلی نوٹ بنائے گا؟ نہیں بنائے گا کیونکہ دس ہزار کا نوٹ چلتا ہی نہیں۔
جب احادیث شروع سے ہی دین سمجھی جاتی تھیں اسی وجہ سے ہی موضوع احادیث بنائی گئیں اور اگر حدیث کو دین نہ سمجھا جاتا تو موضوع احادیث کیوں گھڑی جاتی رہیں؟
 
Top