محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
سوال نمبر39۔
مَآ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِیْٓ اَنْفُسِکُمْ اِلَّا فِیْ کِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَاَھَا اِنَّ ذٰلِکَ عَلَی اللهِ یَسِیْرٌ لِّکَیْلَا تَاْسَوْا عَلٰی مَا فَاتَکُمْ وَ لَا تَفْرَحُوْا بِمَآ اٰتٰکُمْ وَ اللهُ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرِ (سورئہ حدید:23-22)
کوئی مصیبت ملک پر اور خود تم پر نہیں پڑتی مگر پیشتر اس کے کہ ہم اس کو پیدا کریں ایک کتاب میں (لکھی ہوئی) ہے (اور) یہ کام اللہ کو آسان ہے تاکہ جو (مطلب) تم سے فوت ہو گیا ہے اس کا غم نہ کھایا کرو اور نہ عطا کردہ چیز پر اِتراؤ۔ اور اللہ اِترانے والے اور شیخی خوروں کو دوست نہیں رکھتا۔
وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَی اللهِ رِزْقُھَا وَ یَعْلَمُ مُسْتَقَرَّھَا وَ مُسْتَوْدَعَھَا کُلٌّ فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍ (ھود:6)۔
اور زمین پر کوئی چلنے پھرنے والا نہیں مگر اُس کا رزق اللہ کے ذمے ہے وہ جہاں رہتا ہے اُسے بھی جانتا ہے اور جہاں سونپا جاتا ہے اُسے بھی، یہ سب کچھ کتابِ روشن میں (لکھا ہوا) ہے۔
ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو مصیبت دنیا میں آتی ہے یا خود تم کو پہنچتی ہے، وہ اس کے پیدا کرنے سے پہلے کتاب میں لکھی ہوتی ہے۔ یہ لکھا ہوا کیا ہے؟ کیا تقدیر ہے؟ کیا تقدیر لکھی ہوتی ہے؟ انکار حدیث کرنے والے تقدیر کا انکار کیوں کرتے ہیں؟ اور یہ کون سی کتاب ہے جس میں لکھا ہوا ہے؟ براہِ مہربانی قرآن سے جواب دیں۔
مَآ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِیْٓ اَنْفُسِکُمْ اِلَّا فِیْ کِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَاَھَا اِنَّ ذٰلِکَ عَلَی اللهِ یَسِیْرٌ لِّکَیْلَا تَاْسَوْا عَلٰی مَا فَاتَکُمْ وَ لَا تَفْرَحُوْا بِمَآ اٰتٰکُمْ وَ اللهُ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرِ (سورئہ حدید:23-22)
کوئی مصیبت ملک پر اور خود تم پر نہیں پڑتی مگر پیشتر اس کے کہ ہم اس کو پیدا کریں ایک کتاب میں (لکھی ہوئی) ہے (اور) یہ کام اللہ کو آسان ہے تاکہ جو (مطلب) تم سے فوت ہو گیا ہے اس کا غم نہ کھایا کرو اور نہ عطا کردہ چیز پر اِتراؤ۔ اور اللہ اِترانے والے اور شیخی خوروں کو دوست نہیں رکھتا۔
وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَی اللهِ رِزْقُھَا وَ یَعْلَمُ مُسْتَقَرَّھَا وَ مُسْتَوْدَعَھَا کُلٌّ فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍ (ھود:6)۔
اور زمین پر کوئی چلنے پھرنے والا نہیں مگر اُس کا رزق اللہ کے ذمے ہے وہ جہاں رہتا ہے اُسے بھی جانتا ہے اور جہاں سونپا جاتا ہے اُسے بھی، یہ سب کچھ کتابِ روشن میں (لکھا ہوا) ہے۔
ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو مصیبت دنیا میں آتی ہے یا خود تم کو پہنچتی ہے، وہ اس کے پیدا کرنے سے پہلے کتاب میں لکھی ہوتی ہے۔ یہ لکھا ہوا کیا ہے؟ کیا تقدیر ہے؟ کیا تقدیر لکھی ہوتی ہے؟ انکار حدیث کرنے والے تقدیر کا انکار کیوں کرتے ہیں؟ اور یہ کون سی کتاب ہے جس میں لکھا ہوا ہے؟ براہِ مہربانی قرآن سے جواب دیں۔