محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
سوال نمبر49۔
اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْفُرُوْنَ بِاللهِ وَ رُسُلِہ وَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّفَرِّقُوْا بَیْنَ اللهِ وَ رُسُلِہ وَ یَقُوْلُوْنَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّ نَکْفُرُ بِبَعْضٍ وَّ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَّخِذُوْا بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیْلًاo اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْکٰفِرُوْنَ حَقًّا وَ اَعْتَدْنَا لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّھِیْنًاo وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللهِ وَ رُسُلِہ وَ لَمْ یُفَرِّقُوْا بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْھُمْ اُولٰٓئِکَ سَوْفَ یُؤْتِیْھِمْ اُجُوْرَھُمْ وَ کَانَ اللهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاo
(سورة النساء:150تا 152)۔
جو لوگ اللہ سے اور اُس کے پیغمبروں سے کفر کرتے ہیں اور اللہ اور اُس کے پیغمبروں میں فرق کرنا چاہتے ہیں او ر کہتے ہیں کہ ہم بعض کو مانتے ہیں ا ور بعض کو نہیں مانتے اور ایمان اور کفر کے بیچ میں ایک راہ نکالنی چاہتے ہیں۔ وہ بلا شبہ کافر ہیں اور کافروں کیلئے ہم نے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ اور جو لوگ اللہ اور اُس کے پیغمبروں پر ایمان لائے اور ان میں کسی میں فرق نہ کیا (یعنی سب کو مانا) ایسے لوگوں کو وہ عنقریب ان (کی نیکیوں) کے صلے عطا فرمائے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
ان آیات میں اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ e کے درمیان فرق کرنے والے کو اسلام اور کفر کے درمیان نئے راستے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ بتائیں اس سے کیا مراد ہے؟ ایک شخص قرآن کو مانتا ہے اور حدیث کو نہیں مانتا، کیا وہ اس تنبیہ میں شامل نہیں ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ حق یہ ہی ہے کہ وہ کافر ہیں۔
اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْفُرُوْنَ بِاللهِ وَ رُسُلِہ وَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّفَرِّقُوْا بَیْنَ اللهِ وَ رُسُلِہ وَ یَقُوْلُوْنَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّ نَکْفُرُ بِبَعْضٍ وَّ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَّخِذُوْا بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیْلًاo اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْکٰفِرُوْنَ حَقًّا وَ اَعْتَدْنَا لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّھِیْنًاo وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللهِ وَ رُسُلِہ وَ لَمْ یُفَرِّقُوْا بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْھُمْ اُولٰٓئِکَ سَوْفَ یُؤْتِیْھِمْ اُجُوْرَھُمْ وَ کَانَ اللهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاo
(سورة النساء:150تا 152)۔
جو لوگ اللہ سے اور اُس کے پیغمبروں سے کفر کرتے ہیں اور اللہ اور اُس کے پیغمبروں میں فرق کرنا چاہتے ہیں او ر کہتے ہیں کہ ہم بعض کو مانتے ہیں ا ور بعض کو نہیں مانتے اور ایمان اور کفر کے بیچ میں ایک راہ نکالنی چاہتے ہیں۔ وہ بلا شبہ کافر ہیں اور کافروں کیلئے ہم نے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ اور جو لوگ اللہ اور اُس کے پیغمبروں پر ایمان لائے اور ان میں کسی میں فرق نہ کیا (یعنی سب کو مانا) ایسے لوگوں کو وہ عنقریب ان (کی نیکیوں) کے صلے عطا فرمائے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
ان آیات میں اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ e کے درمیان فرق کرنے والے کو اسلام اور کفر کے درمیان نئے راستے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ بتائیں اس سے کیا مراد ہے؟ ایک شخص قرآن کو مانتا ہے اور حدیث کو نہیں مانتا، کیا وہ اس تنبیہ میں شامل نہیں ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ حق یہ ہی ہے کہ وہ کافر ہیں۔