• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ان ضعیف احادیث کا ترجمہ چاہئے۔

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
اس ضعیف حدیث کا ترجمہ چاہئے

«لَوِ اسْتَطَعْتُ لَأَخْفَيْتُ عَوْرَتِي مِنْ شِعَارِي»


شعار کا ترجمہ اردو میں کیا کیا جا سکتا ہے؟؟

ابن الأثير (المتوفى: ٦٠٦هـ) رحمہ اللّٰہ نے النهاية في غريب الحديث والأثر میں شعار کا معنی لکھا ہے:

الشِّعَارُ: الثوبُ الَّذِي يَلِي الجَسَد لِأَنَّهُ يَلِي شَعره.
(هـ) وَمِنْهُ حَدِيثُ الْأَنْصَارِ «أَنْتُمُ الشِّعَارُ وَالنَّاسُ الدِّثَارُ» أَيْ أَنْتُمُ الخاصَّة والبطانةُ، وَالدِّثَارُ: الثوبُ الَّذِي فَوْقَ الشِّعار.
وَمِنْهُ حَدِيثُ عَائِشَةَ «أَنَّهُ كَانَ ينامُ فِي شُعُرِنَا» هِيَ جَمْعُ الشِّعَارِ، مِثْلُ كِتَابٍ وكُتُب.
وَإِنَّمَا خَصَّتها بالذكْر لِأَنَّهَا أقْرب إِلَى أَنْ تَنالها النَّجاسةُ مِنَ الدِّثار حَيْثُ تُباشر الْجَسَدَ.
وَمِنْهُ الْحَدِيثُ الْآخَرُ «أَنَّهُ كَانَ لَا يُصلِّي فِي شُعُرِنَا وَلاَ فِي لُحُفِنا» إِنَّمَا امتنَع مِنَ الصَّلَاةِ فِيهَا مَخاَفة أَنْ يَكُونَ أصابَها شيءٌ مِنْ دَمِ الحيضِ، وطَهارةُ الثَّوب شَرطٌ فِي صحَّة الصَّلاة بِخِلَافِ النَّوم فِيهَا.
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الطبراني: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حَبِيبٍ الطَّرَائِفِيُّ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ حَدَّثَنَا «الْوَلِيدُ بْنُ الْوَلِيدِ» حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْبَانَ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ عَنِ الْقَاسِمِ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: إِنَّ رِجَالًا يُعَرُّونَ نِسَاءَهُمْ يَأْمُرُونَهُنَّ يَمْشِيَنَّ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:

«لَوِ اسْتَطَعْتُ لَأَخْفَيْتُ عَوْرَتِي مِنْ شِعَارِي»

ترجمہ: ایک آدمی نے ابو ہریرہ رضی ﷲ عنہ سے کہا: لوگ اپنی عورتوں کو ننگا کررہے ہیں، وہ عورتوں کو اپنے سامنے چلنے کا حکم دے رہے ہیں، پھر اس آدمی نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ: اگر میرے بس میں ہوتا تو میں اپنی شرمگاہ اپنے..... سے چھپا لیتا ۔

۩تخريج: مسند الشاميين للطبراني (٢٣٠) (المتوفى: ٣٦٠ھ)؛ الضعيفة (٥٥٦٦) (موضوع)

شیخ البانی: یہ موضوع حدیث ہے، اس کی علت ولید (ابن موسی الدمشقی) ہے، حاکم رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ "وہ ابن ثوبان سے موضوع احادیث روایت کرتا ہے"۔ میں کہتا ہوں یہ حدیث انہی موضوع احادیث میں سے ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال أبو داود: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ صَاحِبٍ لَهُ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:

«يَكُونُ اخْتِلَافٌ عِنْدَ مَوْتِ خَلِيفَةٍ، فَيَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ هَارِبًا إِلَى مَكَّةَ، فَيَأْتِيهِ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ فَيُخْرِجُونَهُ وَهُوَ كَارِهٌ، فَيُبَايِعُونَهُ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ، وَيُبْعَثُ إِلَيْهِ بَعْثٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، فَيُخْسَفُ بِهِمْ بِالْبَيْدَاءِ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ، فَإِذَا رَأَى النَّاسُ ذَلِكَ أَتَاهُ أَبْدَالُ الشَّامِ، وَعَصَائِبُ أَهْلِ الْعِرَاقِ، فَيُبَايِعُونَهُ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ، ثُمَّ يَنْشَأُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ أَخْوَالُهُ كَلْبٌ، فَيَبْعَثُ إِلَيْهِمْ بَعْثًا، فَيَظْهَرُونَ عَلَيْهِمْ، وَذَلِكَ بَعْثُ كَلْبٍ، وَالْخَيْبَةُ لِمَنْ لَمْ يَشْهَدْ غَنِيمَةَ كَلْبٍ، فَيَقْسِمُ الْمَالَ، وَيَعْمَلُ فِي النَّاسِ بِسُنَّةِ نَبِيِّهِمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيُلْقِي الْإِسْلَامُ بِجِرَانِهِ فِي الْأَرْضِ، فَيَلْبَثُ سَبْعَ سِنِينَ، ثُمَّ يُتَوَفَّى وَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ»

قَالَ أَبُو دَاوُدَ: قَالَ بَعْضُهُمْ عَنْ هِشَامٍ: «تِسْعَ سِنِينَ»، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: «سَبْعَ سِنِينَ»

ترجمہ: ایک خلیفہ کی موت کے وقت لوگوں میں (اگلا خلیفہ منتخب کرنے میں) اختلاف ہوجائے گا اس دوران ایک آدمی مدینہ سے نکل کر مکہ کی طرف بھاگے گا لوگ اسے خلافت کے لئے نکالیں گے لیکن وہ اسے ناپسند کرتے ہوں گے پھر لوگ ان کے ہاتھ پر حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان بیعت کریں گے پھر وہ ایک لشکر شام سے بھیجیں گے تو وہ لشکر" بیداء" کے مقام پر زمین میں دھنس جائے گا جو مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ ہے جب لوگ اس لشکر کو دیکھیں گے تو اہل شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں ان کے پاس آئیں گی ان سے بیعت کریں گی پھر ایک آدمی اٹھے گا قریش میں سے جس کی ننھیال بنی کلب میں سے ہوگی وہ ان کی طرف ایک لشکر بھیجے گا تو وہ اس لشکر پر غلبہ حاصل کرلیں گے اور وہ بنوکلب کا لشکر ہوگا اور ناکامی ہو اس شخص کے لئے جو بنوکلب کے اموال غنیمت کی تقسیم کے موقع پر حاضر نہ ہو، وہ خلیفہ مال غنیمت تقسیم کریں گے اور لوگوں میں ان کے نبی کی سنت کو جاری کریں گے اور اسلام پر اپنی گردن زمین پر ڈال دے گا (سارے کرہ ارض پر اسلام پھیل جائے گا) پھر اس کے بعد سات سال تک وہ زندہ رہیں گے پھر ان کا انتقال ہوجائے گا اور مسلمان ان کی نماز جنازہ پڑھیں گے۔

امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ بعض نے ہشام کے حوالہ سے یہ کہا کہ وہ نوسال تک زندہ رہیں گے جبکہ بعض نے کہا کہ سات سال تک رہیں گے۔

۩تخريج: الضعيفة (١٩٦٥) (ضعيف)

یہ حدیث درج ذیل طرق سے مروی ہے ان میں قتادہ پر اضطراب ہے:

(شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے چار طرق بیان کئے ہیں، آخری دو طرق شیخ نے بیان نہیں کئے لیکن وہ بھی معلول ہی ہیں- شیخ نے مسند اسحاق کی سند بیان نہیں کی اور وہ مجھے حسن لگتی ہے -مترجم)

١) قال ابن راهوية: أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، حَدَّثَنِي هِشَامٌ صَاحِبُ الدَّسْتُوَائِيِّ، [عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحِ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ «صَاحِبٍ لَهُ» عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم

۩تخريج: مسند إسحاق بن راهويه (١٩٥٤) (المتوفى: ٢٣٨هـ)؛ مسند أحمد (٢٦٦٨٩) (المتوفى: ٢٤١هـ)؛ سنن أبي داود (٤٢٨٦، ٤٢٨٧) (المتوفى: ٢٧٥هـ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (باب ما جاء أن بالشام يكون الأبدال) (المتوفى: ٥٧١هـ)



شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں اس سند کے تمام راوی ثقہ ہیں سوائے ابو خلیل کے صاحب (دوست) کے، ان کا نام ذکر نہیں کیا گیا ہے اس لیے وہ مجہول ہے۔


٢) قال ابن أبي شيبة: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ حَدَّثَنَا «عِمْرَانُ الْقَطَّانُ» [عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم

مصنف ابن أبي شيبة (٣٧٢٢٣) (المتوفى: ٢٣٥هـ)؛ سنن أبي داود (٤٢٨٨) (المتوفى: ٢٧٥هـ)؛ المعجم الكبير (٦٥٦، ٩٣٠) و الأوسط (٩٤٥٩) للطبراني (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ المستدرك على الصحيحين للحاكم (٨٣٢٨) (المتوفى: ٤٠٥هـ)

شیخ البانی کہتے ہیں یہ سند پہلی سند کی ہی طرح ہے لیکن اس میں ابو خلیل کے صاحب(دوست) کا نام عبداللہ بن حارث بیان کیا گیا ہے۔ ان کا پورا نام عبداللہ بن حارث بن نوفل مدنی ہے، ثقہ، صحیحین کے راوی ہیں لیکن سند میں ابو عوام عمران بن داور قطان ہے وہ کمزور حافظے کی وجہ سے ضعیف ہے، بخاری رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے " صدوق يهم " اور دار قطنی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے " كان كثير المخالفة والوهم " اور حافظ ابن حجر نے تقریب التہذیب میں بخاری رحمہ اللّٰہ کے قول پر اعتماد کرتے ہوئے کہا ہے "صدوق يهم "۔

اسی سند سے حاکم رحمہ اللّٰہ نے بھی روایت کی ہے لیکن اس کی سند پر کلام نہیں کیا، امام ذہبی نے کہا ہے کہ ابو عوام عمران بن داور قطان کو کئی لوگوں نے ضعیف کہا ہے، اور وہ خارجی تھا۔

٣) قال ابن راهوية: أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، [عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحِ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ مِثْلَ ذَلِك

تخريج: مسند إسحاق بن راهويه (١٩٥٥) (المتوفى: ٢٣٨هـ)؛ مسند أبي يعلى (٦٩٤٠) (المتوفى: ٣٠٧هـ)؛ صحيح ابن حبان (٦٧٥٧) (المتوفى: ٣٥٤هـ)

(اس سند میں ابو خلیل نے مجاہد سے روایت کیا ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے مسند اسحاق کی اس سند پر کلام نہیں کیا اور نہ ہی یہ سند بیان کی ہے، میں کہتا ہوں کہ یہ سند حسن ہے اس کے تمام راوی ثقہ، شیخین کے راوی ہیں، معاذ بن ہشام صدوق راوی ہے، ابن عدی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ معاذ کی ان کے والد کے علاوہ دوسروں سے صالح احادیث ہیں، معاذ نے یہاں اپنے والد سے ہی روایت کیا ہے ۔والله اعلم -مترجم)

قال أبو يعلى: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ صَاحِبٍ لَهُ - وَرُبَّمَا قَالَ صَالِحٌ: - عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

ابو یعلی کی سند کے تمام راوی ثقہ، شیخین کے راوی ہیں سوائے ابو ہشام رفاعی کے، وہ ضعیف ہے اور اس نے سند میں مجاہد کی زیادتی کی ہے اور اس کی زیادتی قابل قبول نہیں ہے۔


٤) قال الطبراني: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الصَّبَّاحِ الرَّقِّيُّ، ثنا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ مَعْمَرٍ، [عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‌

تخريج: المعجم الكبير (٩٣١) والأوسط (١١٥٣) للطبراني (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛

قتادہ اور مجاہد کے درمیان سے ابو خلیل ساقط ہے۔
طبرانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن عمرو نے کہا کہ میں نے یہ حدیث لیث کو بیان کی تو لیث نے کہا کہ مجھے یہ حدیث مجاہد نے بیان کی ہے۔

طبرانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو معمر سے عبیداللہ کے علاوہ کسی نے روایت نہیں کیا۔

شیخ البانی کہتے ہیں وہ ثقہ ہے لیکن اس کی سند میں قتادہ پر اضطراب ہے (جیسا کہ اوپر مختلف روایات سے معلوم ہوا -مترجم)


٥) قال أبو عمر الداني: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ مَرْزُوقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ مَعْمَرٍ،[ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ الْخَلِيلِ أَوْ أَبِي الْخَلِيلِ - عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: موقوفا

تخريج: السنن الواردة في الفتن لأبي عمرو لداني (٥٩٥) (المتوفى: ٤٤٤هـ)

اس میں قتادہ نے مجاہد سے اور انہوں نے ابو خلیل سے روایت کی ہے، ام سلمہ رضی اللّٰہ عنہا سے موقوفا روایت ہے۔

٦) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
۩تخريج: مصنف عبد الرزاق (عَنْ قَتَادَةَ مرسلًا) (٢٠٧٦٩) (المتوفى: ٢١١هـ)

شیخ البانی کہتے ہیں اس کی سند میں شدید اختلاف ہے، اور ان کو غور سے دیکھنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ پہلے کی تین سندیں اس بات پر متفق ہیں کہ قتادہ اور ام سلمہ رضی اللّٰہ عنہا کے درمیان دو راوی ہیں اور چوتھی سند میں درمیان میں صرف ایک ہی راوی ہے اس لیے چوتھی سند جماعت کی روایت کے مخالف ہونے کی وجہ سے مرجوح ہے۔

باقی تین سندوں کو دیکھنے سے بالکل واضح طور پر یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ تیسری سند ساقط الاعتبار ہے کیونکہ اس میں ابن رفاعہ ضعیف ہے۔

دوسری سند بھی عمران قطان کے ضعف کی وجہ سے ساقط الاعتبار ہے۔

باقی بچی پہلی سند تو یہی سند تمام سندوں میں راجح معلوم ہوتی ہے لیکن اس کا دار ومدار ابو خلیل کے صاحب پر ہے اور وہ مجہول ہے۔ والله أعلم


یہ حدیث دوسرے طرق سے ام سلمہ رضی اللّٰہ عنہا اور دوسروں سے مختصرا مروی ہے لیکن اس میں بیعت، ابدال اور بنو کلب کے لشکر کا ذکر نہیں ہے۔اس کی تخریج ہم نے صحیحہ (حدیث نمبر: ١٩٢٤)میں کی ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
کیا مسند اسحاق کی ملون سند حسن ہے؟ مجھے یہ حسن لگ رہی ہے ، معاذ بن ہشام پر کسی کے پاس کلام موجود ہو تو بتائیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
کیا یہ ترجمہ ٹھیک ہے ؟


قال أبو الطَّيِّبِ الحَوْرَانِيُّ: حَدَّثَنَا أبو بكر محمد بن علي بن خلف الضراب الأطروش حَدَّثَنَا عبد الوهاب بن محمد بن قرة حَدَّثَنَا «أبو محمد عبد الله بن موسى المدني القرشي» حَدَّثَنَا «عباد بن صهيب» عن سليمان الأعمش عن عمر بن عبد العزيز عن الحسن بن أبي الحسن عن عثمان ابن عفان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:

«لَعَثْرَةٌ فِي كَدٍّ حَلَالٍ عَلیٰ عَيِّلٍ مَحْجُوْبٍ أَفْضَلٌ عِنْدَ اللّٰهِ مِنْ ضَرَبٍ بِسَيْفٍ حَوْلاً كَامِلاً لَا يَجِفُ دَمًا مَعَ إِمَامٍ عَادِلٍ»

ترجمہ: پردہ نشین رشتےداروں کے لیے حلال روزی کمانے کے لیے محنت کرنا اللّٰہ کے نزدیک پورے سال عادل امام کے ساتھ تلوار سے جہاد کرنے سے افضل ہے۔

۩تخريج: الجزء فيه من حديث أبي الطَّيِّبِ الحَوْرَانِيُّ (١٨) (المتوفى: ٣٤١هـ)؛ مسند الفردوس للديلمي (٥٤٠٥) (المتوفى: ٥٠٩هـ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١ھ)؛ الضعيفة (٤٣٠٩) (ضعيف جداً)

شیخ البانی: یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے، امام ذہبی عباد بن صهيب کے متعلق کہتے ہیں کہ وہ جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا ہے۔ عبد الله بن موسى المدني القرشي (أبو محمد التيمي) صدوق راوی ہیں كثير الخطأ ( بہت زیادہ غلطی کرنے والے) ہیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
کیا یہ ترجمہ ٹھیک ہے ؟
عن عثمان ابن عفان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:
«لَعَثْرَةٌ فِي كَدٍّ حَلَالٍ عَلیٰ عَيِّلٍ مَحْجُوْبٍ أَفْضَلٌ عِنْدَ اللّٰهِ مِنْ ضَرَبٍ بِسَيْفٍ حَوْلاً كَامِلاً لَا يَجِفُ دَمًا مَعَ إِمَامٍ عَادِلٍ»
ترجمہ: جو عیال روزی کمانے نہیں نکل سکتے ، نہ (کسی سبب ) کما سکتے ہیں ان کے لیے حلال روزی کمانے کے لیے محنت کرنا اللّٰہ کے نزدیک پورے سال عادل امام کے ساتھ تلوار سے جہاد کرنے سے افضل ہے۔
علامہ محمد بن إسماعيل امیرؒ یمانی اس کی شرح میں لکھتے ہیں :
(لعثرة) بالمهملة فالمثلثة فالراء سقطة أو كبوة (في كد حلال) الله: الشدة في العمل أي في طلب الكسب الحلال
یعنی کسب حلال کیلئے ٹھوکریں اور دھکے کھانا مراد شدید محنت کرنا
اور
(محجوب) ممنوع عن البروز والتصرف كالنساء والصبيان ‘‘ یعنی محجوب سے مراد وہ افراد ہیں جو باہر نہیں نکل سکتے ، یا کمانے کا اختیار نہیں رکھتے جیسے عورتیں اور بچے ۔‘‘
اور:
(لا تجف) بالجيم السيف (دماً) تمييز عن نسبه لا يجف دمه ‘‘ ان کی تلوار سے خون خشک نہیں ہوتا ، یعنی مسلسل سال بھر جہاد جاری رہے
 
Top