• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ان ضعیف احادیث کا ترجمہ چاہئے۔

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
کیا مسند اسحاق کی ملون سند حسن ہے؟ مجھے یہ حسن لگ رہی ہے ، معاذ بن ہشام پر کسی کے پاس کلام موجود ہو تو بتائیں۔
جی واقعی مسند اسحاق بن راہویہ کی سند حسن ہے ،
مسند إسحاق بن راهويه جو شیخ عبد الغفور البلوشي کی تحقیق سے مكتبة الإيمان مدینہ منورہ سے شائع ہے اس کی چوتھی جلد کے صفحہ ۱۷۰ پر یہ حدیث موجود ہے اور اس کے تحت محقق لکھتے ہیں : رجال ثقات کلہم
اور مسند ابی یعلی میں یہ حدیث مروی ہے ، وہاں بھی محقق کتاب علامہ حسین سلیم اسد نے اسے حسن کہا ہے
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم عبدالمنان بھائی
آپ جن ضعیف احادیث کا ترجمہ اس تھریڈ میں مانگ رہے ہیں کیا ترجمہ مل جانے کے بعد ان کو اپنے اصل تھریڈ
سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة-اردو میں

میں بھی پیش کر رہے ہیں یا نہیں؟ یا یہ احادیث اسی تھریڈ سے دیکھی جا سکیں گی؟
جزاک اللہ خیرا
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
جزاك الله خيرا شيخ

کیا کسی محدث نے صراحتا اس حدیث کو حسن یا صحیح کہا ہے ؟ کیونکہ شیخ عبد الغفور البلوشي نے صرف اس کے رواۃ کو ثقہ کہا ہے اور شیخ حسین سلیم اسد دارانی نے بھی مجاہد رحمہ اللّٰہ کی سند کو حسن کہا ہے۔

اگر کسی نے اس حدیث کو حسن یا صحیح کہا ہے تو اس سے یہ بات ثابت ہوگی کے ابدال ہیں اور شام میں ہیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
جزاك الله خيرا شيخ

کیا کسی محدث نے صراحتا اس حدیث کو حسن یا صحیح کہا ہے ؟ کیونکہ شیخ عبد الغفور البلوشي نے صرف اس کے رواۃ کو ثقہ کہا ہے اور شیخ حسین سلیم اسد دارانی نے بھی مجاہد رحمہ اللّٰہ کی سند کو حسن کہا ہے۔

اگر کسی نے اس حدیث کو حسن یا صحیح کہا ہے تو اس سے یہ بات ثابت ہوگی کے ابدال ہیں اور شام میں ہیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم عبدالمنان بھائی
آپ جن ضعیف احادیث کا ترجمہ اس تھریڈ میں مانگ رہے ہیں کیا ترجمہ مل جانے کے بعد ان کو اپنے اصل تھریڈ
میں بھی پیش کر رہے ہیں یا نہیں؟ یا یہ احادیث اسی تھریڈ سے دیکھی جا سکیں گی؟
جزاک اللہ خیرا
و عليكم السلام و رحمة الله و بركاته بابر بھائی

جی میں ان احادیث کے تراجم کو اپنی اصل تھریڈ میں بھی پیش کر رہا ہوں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
شیخ! امام بخاری رحمہ اللّٰہ کا "فيه نظر" "في حديثه نظر" اور "في إسناده نطر" کہنے کا کیا معنی ہے؟شیخ @اسحاق سلفی، @کفایت اللّٰہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
امام بخاری رحمہ اللّٰہ کا "فيه نظر" "في حديثه نظر" اور "في إسناده نطر" کہنے کا کیا معنی ہے؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
قال ابن كثير في "مختصر علوم الحديث":
ومن ذلك أن البخاري إذا قال، في الرجل: " سكتوا عنه " ، أو " فيه نظر " ، فإنه يكون في أدنى المنازل وأردئها عنده، لكنه لطيف العبارة في التجريح، فليعلم ذلك. ا.هـ
کہ جب بخاری ؒ کسی راوی کے متعلق " سكتوا عنه " ، أو " فيه نظر " کہیں ،،،تو وہ راوی ان کے نزدیک ناکارہ اور کم تر رتبہ کا گھٹیا درجہ کا حامل ہوگا ۔
اور امام عراقی (أبو الفضل زين الدين العراقي (المتوفى: 806 ھ)
"شرح ألفيته" میں فرماتے ہیں :

وفلانٌ فيه نظرٌ ، وفلانٌ سكتوا عنه - وهاتانِ العبارتانِ يقولهُمُا البخاريُّ فيمَنْ تركوا حديثَهُ ا.هـ
یعنی ( فیہ نظر ) اور ( سکتو عنہ ) یہ دونوں عبارتیں امام اس شخص کے بارے میں کہتے ہیں
جو محدثین کے ہاں متروک الحدیث ہوگا ۔(شرح التبصرة والتذكرة جلد ۱ ص 377 )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور علامہ عبدالرحمن المعلمیؒ ( التنکیل بما فی تانیب الکوثری ) میں فرماتے ہیں :
«فيه نظر» إنما قال: «في حديثه نظر» وبينها فرق فقوله: «فيه نظر» تقتضي الطعن في صدقه وقوله: «في حديثه نظر» تشعر بأنه صالح في نفسه وإنما الخلل في حديثه لغفلة أو سوء حفظ ‘‘
یعنی «فيه نظر»۔۔ اور ۔۔«في حديثه نظر» میں فرق ہے ، فیہ نظر ،تو خود راوی کے صدق ( عدالت ) میں طعن ہے ، جبکہ ۔۔
«في حديثه نظر» سے مراد یہ ہے کہ : راوی خود تو فی نفسہ صالح ہے تاہم اس کی حدیث میں خلل ہے کسی غفلت کے سبب یا حافظہ کی خرابی کے سبب ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور ( فی اسنادہ نظر ) کا معنی بھی یہ ہے کہ راوی تو ضعیف نہیں ، لیکن اس اسناد میں خرابی ہے
جیسا کہ تہذیب التہذیب میں ( اوس بن عبداللہ ) کے ترجمہ میں حافظ ابن حجر فرماتے ہیں :
وقول البخاري في إسناده نظر يريد أنه لم يسمع من مثل بن مسعود وعائشة وغيرهما لا أنه ضعيف عنده وأحاديثه مستقيمة"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
جزاك الله خيرا شيخ

کیا کسی محدث نے صراحتا اس حدیث کو حسن یا صحیح کہا ہے ؟ کیونکہ شیخ عبد الغفور البلوشي نے صرف اس کے رواۃ کو ثقہ کہا ہے اور شیخ حسین سلیم اسد دارانی نے بھی مجاہد رحمہ اللّٰہ کی سند کو حسن کہا ہے۔

اگر کسی نے اس حدیث کو حسن یا صحیح کہا ہے تو اس سے یہ بات ثابت ہوگی کے ابدال ہیں اور شام میں ہیں۔
شیخ کیا ابدال کا لفظ حدیث سے ثابت ہے اور شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ ابدال شام میں ہیں والا اثر علی رضی اللّٰہ عنہ سے موقوفا ثابت ہے اگر یہ موقوفا ثابت ہے تو کیا اس کا حکم مرفوع نہیں ہوگا کیونکہ علی رضی اللّٰہ عنہ یہ بات محض اپنی رائے سے نہیں کہ سکتے؟؟
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللّٰہ اور شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے ابدال کے وجود کا اقرار کیا ہے۔ ابن تیمیہ رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں یہ حدیث سے ثابت نہیں ہے اور اس کے متعلق کوئی بھی حدیث صحیح نہیں ہے اور شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللّٰہ عنہ کا اثر صحیح ہے اور یہ لفظ ائمہ جیسے امام شافعی امام بخاری وغیرہما سے ثابت ہے لیکن ان کی صفات، تعداد، مقام وغیرہ کے متعلق کوئی بھی مرفوع حدیث صحیح نہیں ہے۔
 
Top