• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ان نصوص کا بیان جو مجمل نہیں ہیں:

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
ان نصوص کا بیان جو مجمل نہیں ہیں:

کسی خاص چیز کی طرف حرمت کی اضافت: جیسا کہ اللہ رب العالمین کا فرمان ذیشان ہے: ” ﴿ حُرِّمَتْ عَلَيكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ ﴾ [النساء:23] “ تم پر تمہاری مائیں حرام کردی گئی ہیں۔

اسی طرح اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا یہ فرمان گرامی : ” ﴿ حُرِّمَتْ عَلَيكُمُ الْمَيتَةُ ﴾ [المائدة:3] “ تم پر مردار حرام کردیا گیا ہے۔

اللہ تبارک وتعالیٰ کے یہ دونوں فرامین مبارکہ مجمل نہیں ہیں کیونکہ یہ بات عرف میں مشہور ہے کہ پہلےفرمان میں نکاح کرنا حرام ہے اور دوسرے فرمان میں کھانا۔

رب کائنات کا فرمان عالی شان ہے: ” ﴿ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ ﴾ [المائدة:6] “ اپنے سروں کا مسح کرو۔

یہ فرمان گرامی بھی مجمل نہیں ہے بلکہ یہاں پر یہ بات ظاہر ہے کہ پورے سر کا مسح کرنا ، بعض حصہ کا نہیں کیونکہ ’رأس‘ کالفظ پورے سر کےلیے ہے نہ کہ اس کے بعض حصہ کےلیے۔

نبی کریمﷺ کا فرمان مبارک ہے: ” «رفع عن أمتي الخطأ والنسيان» “ میری امت سے غلطی اور بھول چوک کو اُٹھا دیا گیا ہے۔

یہ عالی مرتبت ارشاد مجمل نہیں ہے کیو نکہ اس سے مراد مواخذہ کا ختم ہونا ہے ۔ غلطی اور نسیان ذاتی طور پر ختم نہیں کیے گئے۔ غلطی سے یا بھول چوک سےکسی کا نقصان کردینے کی چٹی بالاجماع معاف نہیں ہے لہٰذا اس فرمان سے صرف مواخذے کا نہ ہونا ہی مراد ہے۔

نبی کریمﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ” «لا صلاة إلا بطهور» “وضو کے بغیر نماز نہیں ہے۔”«لا نكاح إلا بولي» “ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے۔”«لا صيام لمن لم يبيت الصيام من الليل» “ جو شخص رات کو ہی روزے کی نیت نہ کرے تو اس کا روزہ نہیں ہے۔

اور اسی طرح کے دیگر فرامین مجمل نہیں ہیں کیونکہ اس سے مراد شرعی طور پر نماز، نکاح اور روزے وغیرہ کا صحیح نہ ہونا۔

نبی کریمﷺ کا فرمان مبارک ہے: ” «لا عمل إلا بنية» “ نیت کے بغیر کوئی عمل نہیں ہے۔

یہ فرمان گرامی بھی مجمل نہیں ہے کیونکہ عمل :

۱۔ اگر عبادت ہے تو اس سے مراد یہ ہے کہ وہ عبادت شرعی طور پر درست نہیں ہے۔

۲۔ اور اگر معاملہ ہے تو وہ بالاجماع نیت کے بغیر ہی صحیح ہوتا ہے اور اس پر اعتماد کیا جاتا ہے۔اس میں نفی کو اجر حاصل کرنے پر محمول کیا جائے گا۔ مثال کے طور پر جس نے امانت اور غصب شدہ چیز واپس کی اور اس پر اللہ کی رضامندی کا ارادہ نہیں کیا تو اس سے اس چیز کا مطالبہ تو ختم ہوجائے ،اس کا فعل درست ہوگا اور اس کا اعتماد بھی کیا جا ئے گا لیکن اس بندے کےلیے کوئی اجر نہیں ہوگا۔اسی طرح باقی مثالیں بھی سمجھ لیں۔

ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر
 
Top