• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اور زمین پر کوئی چلنے پھرنے والہ نہیں مگر اس کا رزق اللہ کے زمہ ہے(سورۃ ہود6) اس آیات کی تفسیر درکار

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
966
ری ایکشن اسکور
2,911
پوائنٹ
225
  • بسم اللہ الرحمن الرحیم
  • اور زمین پر کوئی چلنے پھرنے والہ نہیں مگر اس کا رزق اللہ کے زمہ ہے(سورۃ ہود6)
  • اس آیات کی تفیسر بیان کر دیں
جزاک اللہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
  • بسم اللہ الرحمن الرحیم
  • اور زمین پر کوئی چلنے پھرنے والہ نہیں مگر اس کا رزق اللہ کے زمہ ہے(سورۃ ہود6)
  • اس آیات کی تفیسر بیان کر دیں
جزاک اللہ
رزق الخلق7.gif

رزق الخلق 8.gif
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
احباب سے دعاء کی درخواست کے ساتھ مزید چند کلمات پیش خدمت ہیں ::

وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا
زمین پر کوئی چلنے پھرنے والا نہیں مگر اس کا رزق اللہ کے ذمہ ہے‘‘

یہاں ربوبیت کا کمال ظاہر فرمایا ہے ۔ کہ ہر جاندار کا رزق اللہ تعالی نے اپنے ذمہ لیا ہوا ہے
اور ملحوظ رہے ،یہاں رزق کے معنی ہیں ۔۔ہر وہ چیز جس کی ہر جاندار کو ضرورت ہے ۔۔یعنی اس کا تقاضا حیات ہے ۔ (أي ما تعيش به،)خواہ وہ خوراک ہو یا رہائش ۔زندگی کیلئے سازگار ماحول ہو یا لباس، یا بقاء حیات کو لاحق خطرات سے حفاظت،سبھی اس رزق کے عنوان سے مہیا کرنا اسی ربوبیت کا حصہ ہے ۔۔
اور کمال تو یہ کہ ایک کا اس کے احوال و ظروف اور نوع خلق کے لحاظ سے اسے مل رہا ہے
(وَالِاسْتِثْنَاءُ مِنْ عُمُومِ الْأَحْوَالِ التَّابِعِ لِعُمُومِ الذَّوَاتِ وَالْمَدْلُولِ عَلَيْهِ بِذِكْرِ رِزْقِهَا الَّذِي هُوَ مِنْ أَحْوَالِهَا )
اور یہ بات بالخصوص قابل توجہ ہے (یرزقہا اللہ ۔ اللہ ان سب کو رزق دیتا ہے )
نہیں فرمایا ۔۔ بلکہ (علی اللہ رزقہا ۔ ان کا رزق اللہ کے ذمہ ہے ) فرمایاہے ۔
إنما جيء به على طريق الوجوبِ اعتباراً لسبق الوعدِ وتحقيقاً لوصوله إليها البتة وحملاً للمكلّفين على الثقة به تعالى والإعراضِ عن إتعاب النفس في طلبه (ابو السعود )
یعنی یہ رزق رسانی ان واجبات میں سے ہے ،،جن کا وعدہ خود ’’ پروردگار ‘‘ نے اپنے
اوپر لے رکھے ہیں ۔۔ ان واجبات کے تحقق میں شک کی گنجائش ہی نہیں
اس لئے اصلی پروردگار پر بھروسہ اور اعتماد رکھتے ہوئے ،حصول رزق کی بھاگ دوڑ میں اپنے آپ کو ہلکان نہیں کرنا چاہئیے
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
966
ری ایکشن اسکور
2,911
پوائنٹ
225
احباب سے دعاء کی درخواست کے ساتھ مزید چند کلمات پیش خدمت ہیں ::

وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا
زمین پر کوئی چلنے پھرنے والا نہیں مگر اس کا رزق اللہ کے ذمہ ہے‘‘

یہاں ربوبیت کا کمال ظاہر فرمایا ہے ۔ کہ ہر جاندار کا رزق اللہ تعالی نے اپنے ذمہ لیا ہوا ہے
اور ملحوظ رہے ،یہاں رزق کے معنی ہیں ۔۔ہر وہ چیز جس کی ہر جاندار کو ضرورت ہے ۔۔یعنی اس کا تقاضا حیات ہے ۔ (أي ما تعيش به،)خواہ وہ خوراک ہو یا رہائش ۔زندگی کیلئے سازگار ماحول ہو یا لباس، یا بقاء حیات کو لاحق خطرات سے حفاظت،سبھی اس رزق کے عنوان سے مہیا کرنا اسی ربوبیت کا حصہ ہے ۔۔
اور کمال تو یہ کہ ایک کا اس کے احوال و ظروف اور نوع خلق کے لحاظ سے اسے مل رہا ہے
(وَالِاسْتِثْنَاءُ مِنْ عُمُومِ الْأَحْوَالِ التَّابِعِ لِعُمُومِ الذَّوَاتِ وَالْمَدْلُولِ عَلَيْهِ بِذِكْرِ رِزْقِهَا الَّذِي هُوَ مِنْ أَحْوَالِهَا )
اور یہ بات بالخصوص قابل توجہ ہے (یرزقہا اللہ ۔ اللہ ان سب کو رزق دیتا ہے )
نہیں فرمایا ۔۔ بلکہ (علی اللہ رزقہا ۔ ان کا رزق اللہ کے ذمہ ہے ) فرمایاہے ۔
إنما جيء به على طريق الوجوبِ اعتباراً لسبق الوعدِ وتحقيقاً لوصوله إليها البتة وحملاً للمكلّفين على الثقة به تعالى والإعراضِ عن إتعاب النفس في طلبه (ابو السعود )
یعنی یہ رزق رسانی ان واجبات میں سے ہے ،،جن کا وعدہ خود ’’ پروردگار ‘‘ نے اپنے
اوپر لے رکھے ہیں ۔۔ ان واجبات کے تحقق میں شک کی گنجائش ہی نہیں
اس لئے اصلی پروردگار پر بھروسہ اور اعتماد رکھتے ہوئے ،حصول رزق کی بھاگ دوڑ میں اپنے آپ کو ہلکان نہیں کرنا چاہئیے
ماشاءاللہ بہت بہت شکریہ اسحاق بھائی اللہ آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے اور آپ کے علم و عمل عطا فرمائے آمین
 
Top