• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اولاد کو نصیحت

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
انسان کو فطری طورپر اپنی اولاد سے سب سے زیادہ محبت ہوتی ہے اورکیوں نہ ہو وہ اس بدن کا ایک حصہ ہے۔وہ اس کے جسم کا ایک ٹکراہے۔انسان اپنی اولاد کیلئے ہی ہرقسم کے دکھ ،درد تکلیف مصیبت جھیلتاہے اورچاہتاہے کہ وہ اپنے بیٹوں بیٹیوں کو ساری دنیا کی خوشیاں فراہم کرے۔کبھی انہیں غم کی پرچھائیں چھوکربھی نہ جائے ۔
لیکن عمومایہ ساری محبت اور محبت کے مظاہردنیاوی عیش وعشرت کی فراہمی تک ہی محدود رہ جاتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد اچھی سے اچھی تعلیم حاصل کرے اسے شہر کے سب سے ممتاز اسکول میں داخلہ دلانے کی کوشش کرتے ہیں ہمیشہ تعلیمی اخراجات کوہنسی خوشی برداشت کرتے ہیں۔تعلیم ختم ہونے کے بعد اس کیلئے اچھے روزگار کی تلاش میں جٹ جاتے ہیں اورپھرروزگار ملنے کے بعد کوشش ہوتی ہے کہ وہ کس طرح ترقی کے مراحل طے کرے ۔
لیکن اس محبت میں ہم وہ چیز بھول جاتے ہیں جو سب سے زیادہ ضروری ہے بطور ایک مسلم کے۔ہمارایہ فرض بنتاہے کہ ہم اپنی اولادکو دین وایمان پر ثابت قدم رہنے کی تاکید کریں۔ قران وسنت پر عمل کرنے کی وصیت کریں اوراسے ایک اچھاسچااورپکامسلمان بننے کی ترغیب دیں اوراس کے سامنے خود بھی ایک اچھے مسلمان کا نمونہ پیش کریں۔
قران پاک میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وساطت سے ہم سبھی کوحکم دیاہے کہ اپنے اولاد کی دینی نگرانی ہماری ذمہ داری ہے۔ارشاد خداوندی ہے۔ قواانفسکم واھلیکم ناراًخودبھی جہنم سے بچواوراپنے اہل وعیال کوبھی جہنم کا ایندھن ہونے سے بچانے کی کوشش کرو۔حدیث پاک میں اسی معنی کوکھول کربیان کیاگیاہے۔ کلکم راع وکلکم مسئول عن رعیتہ ۔تم میں سے ہرایک نگراں ہے اوراس سے اس کے زیرنگرانی جولوگ ہیں اس کے بارے میں سوال ہوگا۔خاوند سے اپنی بیوی کے بارے میں سوال ہوگا۔ باپ سے اپنی اولاد کے بارے میں ماں سے اپنی اولاد کے بارے میں سوال ہوگا۔بھائی سے بہن کے بارے میں سوال ہوگا۔
یہی وجہ ہے کہ حضرات انبیاء کرام اورخدا کے برگزیدہ بندے ہردور میں اپنے اولاد کودین وایمان پر ثابت قدم رہنے اوراللہ کے دین پر استقامت کے ساتھ عمل کرنے کی تاکید نصیحت اوروصیت کرتے آئے ہیں۔
حضرت یعقوب کا وقت آخر ہے اس وقت وہ اپنی ساری اولاد کو جمع کرتے ہیں اور اس سے کچھ سوال کرتے ہیں اورکچھ وصیت کرتے ہیں یہ وصیت مال وجائیداد اوردھن ودولت کے بارے میں نہیں بلکہ ایمان واعمال کے بارے میں تھا۔ قران کریم میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس واقعہ کو بیان فرمایاہے۔
وَوَصَّىٰ بِہَآ إِبۡرَٲهِـۧمُ بَنِيهِ وَيَعۡقُوبُ يَـٰبَنِىَّ إِنَّ ٱللَّهَ ٱصۡطَفَىٰ لَكُمُ ٱلدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسۡلِمُونَ (١٣٢) أَمۡ كُنتُمۡ شُہَدَآءَ إِذۡ حَضَرَ يَعۡقُوبَ ٱلۡمَوۡتُ إِذۡ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعۡبُدُونَ مِنۢ بَعۡدِى قَالُواْ نَعۡبُدُ إِلَـٰهَكَ وَإِلَـٰهَ ءَابَآٮِٕكَ إِبۡرَٲهِـۧمَ وَإِسۡمَـٰعِيلَ وَإِسۡحَـٰقَ إِلَـٰهً۬ا وَٲحِدً۬ا وَنَحۡنُ لَهُ ۥ مُسۡلِمُونَ (١٣٣ البقرہ)
اور اسی کا حکم کر گئے ہیں ابراہیم(علیہ السلام) اپنے بیٹوں کو اور (اسیطرح) یعقوب(علیہ السلام) بھی میرے بیٹو اللہ تعالیٰ نے اس دین (اسلام) کو تمھارے لیے منتخب رمایا ہے سو تم بجز اسلام کے اور کسی حالت پر جان مت دینا۔ کیا تم خود (اس وقت) موجود تھے جس وقت یعقوب علیہ السلام کا آخری وقت آیا (اور) جس وقت انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا کہ تم لوگ میرے ( مرنے کے) بعد کِس چیز کی پرستش کرو گے انہوں نے (ہالاتفاق) جواب دیا کہ ہم اس کی پرستش کریں گے جس کی آپ اور آپ کے بزرگ (حضرات) ابراہیم و اسمٰعیل واسحٰٰق پرستش کرتے آئےہیں یعنی وہی معبود جو وحدہ لاشریک ہے اور ہم اس کی اطاعت پر (قائم) رہیں گے۔
اپنے بیٹے کو دین اسلام پر قائم رہنے اوراعمال صالحہ کی تاکید حضرت لقمان نے بھی اپنے بیٹے کو کی تھی۔ بلکہ سورہ لقمان اس حیثیت سے پورے قران میں ممتاز ہے کہ اس میں ایک دردمند والد کانمونہ ہے جواپنے بیٹے کو دین وایمان پر قائم رہنے کی تاکید کرتاہے اوراس کو دین کے اہم اصول بتاتاہے کہ اس پر چل کر وہ اپنی دینی اوردنیاوی دونوں قسم کی زندگی کو خوشگوار بنالے گا۔ قران پاک میں اللہ نے اس واقعہ کوبھی ذکرکیاہے چنانچہ ارشاد ربانی ہے۔
{يا بني أقم الصلاة وأمر بالمعروف وانه عن المنكر واصبر على ما أصابك إن ذلك من عزم الأمور* ولا تصعر خدك للناس ولا تمش في الأرض مرحاً إن الله لا يحب كل مختالٍ فخور* واقصد في مشيك واغضض من صوتك إن أنكر الأصوات لصوت الحمير} [لقمان:17-19].
بیٹا نماز پڑھا کر اور اچھے کاموں کی نصیحت کیا کر اور برے کاموں سے منع کیا کر اور تجھ پر جو مصیبت واقع ہو اس پر صبر کیا کر یہ ہمت کے کاموں میں سے ہے۔ (۱۷) اور لوگوں سے اپنا رخ مت پھیر اور زمین پر اِترا کر مت چل بے شک الله تعالیٰ کسی تکبر کرنے والے فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتے۔ (۱۸) اور اپنی رفتار میں اعتدال اختیار کر اور اپنی آواز کو پست کر بے شک آوازوں میں سب سے بری آواز گدھوں کی آوازہے۔ (۱۹)
علماء اسلام کی اس فن پر تصنیفات
اسلامی تاریخ میں بھی ہردور میں اس کا عمل جاری وساری رہا۔ بدقسمتی سے بعد کے ادوار میں وصیت کا مفہوم بدل گیااورعمومی طورپر یہ سمجھاجانے لگاکہ وصیت سے مراد مال ومتاع اورجائیداد کی تقسیم کے بارے میں صاحب مال کافیصلہ ہے۔جب کہ وصیت ہرقسم کے امور کو جامع ہے۔
حافظ ابوالولید باجی مشہور محدث ہیں اشبیلیہ اندلس سے آپ کا تعلق ہے۔آپ نے اپنے بیٹوں کو نصیحت کرتے ہوئے ایک کتابچہ لکھاجس کانام الوصیہ یاالنصیحۃ لولدیہ ہے یہ وصیت دوحصوں پرمشتمل ہے ایک میں دین وایمان کے اصول اوراعمال صالحہ کے امور بیان ہوئے ہیں رذائل اعمال سے بچنے کی تاکید ہے ۔علم اورعلم نافع کی تحصیل پر زور اورمنطق وفلسفہ سے دوررہنے کیلئے کہاگیاہے۔دوسرے حصہ میں کچھ ذاتی اورخاندانی امور کی تاکید ہے کہ دونوں بھائی باہم الفت اورمحبت سے رہیں۔ ایک دوسرے کی غمگساری کریں۔ مصیبت پر ایک دوسرے کے کام آئیں۔ رشتہ داروں سے حسن سلوک کریں اورمال ومتاع کے پیچھے نہ پڑیں۔ بادشاہوں سے دور رہین اوراگراس فتنہ میں مبتلاہوہی جائیں تونیک لوگوں کا اسوہ اختیار کریں۔ فتنہ اوربغاوت سے دور رہیں۔بادشاہ کے احکام کی اطاعت کریں اورخلاصہ کلام اطاعت الہی اورجماعت مسلمین کی معیت کو لازم پکڑیں۔

ان کے بعد ایک اسی قسم کا وصیت نامہ حضرت امام غزالی کابھی ہے۔امام غزالی کی شخصیت محتاج تعارف نہیں ہے۔ان سے ایک ان کے طالب علم نے سوال کیاتھا۔کہ علم توحاصل کرلیالیکن علم نافع کیاہے اور وہ کون سا علم ہے جس کو ہم اپنی زندگی میں لازم پکریں۔ اس پر انہوں نے اختصار اورجامعیت کے ساتھ چند اوراق میں اس کو نصیحت لکھی ہے۔مبالغہ نہ ہوگااگرکہاجائے کہ احیاء العلوم کا وہ خلاصہ بن گیاہے۔اس رسالہ کانام ایھاالولد ہے۔
اس کے بعد حافظ ابن جوزی کا نام آتاہے۔جنہوں نے اپنے بڑے بیٹے کو بڑی دلسوزی اورخیرخواہی کے ساتھ نصیحت کی ہے اوراپنے تجربات بتائے ہیں۔ اس کا نام لفتۃ الکبد فی نصیحۃ الولد ہے۔
ہم نے اولاًحافظ ابوالولید باجی کی کتاب النصیحۃ لولدیہ کا ترجمہ کیاہے۔(دعاکریں کہ خدابقیہ دونوں کتابوں کے ترجمہ کی بھی توفیق ارزانی کرے۔والسلام)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
جزاک اللہ جمشید بھائی
عربی عبارت کو ٹھیک کرلیں تو بہت اچھا ہے ویسے بھی قرآنی آیت ہے اس کو صحیح ہی لکھنا چاہیے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
جزاک اللہ جمشید بھائی جان
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
جزاک اللہ بھائی جمشید
 
Top