• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
اونٹ کے بعد وضو کرنا بسبب نقض وضو نہیں بسبب تقلیل حرارت بدنیہ ہے جیسا کہ شیخ عثیمین رح نے لکھا ہے۔ جیسا کہ اوپر الممتع کے حوالے سے لکھا گیا۔
آپ نے اپنے تعارف میں لکھا کہ :
ابوحنظلہ ، استاذ جامعة الحائل، المملکة السعودیہ، سلسلہ دعوت و اصلاح،
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سمجھ نہیں آتا کہ آپ سعودی عرب میں استاد کیسے بن گئے ؟
آپ کو تو عام عربی عبارت تک سمجھ نہیں آتی !
شیخ ابن عثیمینؒ تو (الشرح الممتع علی زادالمستقنع ) میں صاف لکھتے ہیں :
"وإِذا دلَّت السُّنَّة على الوُضُوء من ألبان الإِبل، فإِن هذه الأجزاء التي لا تنفصل عن الحيوان من باب أَوْلَى. وعلى هذا يكون الصَّحيحُ أنّ أكل لحم الإِبل ناقضٌ للوُضُوء مطلقاً " (الشرح الممتع على زاد المستقنع ۔جلد 1 ص 302 )
اس آسان سی عبارت میں ایک بات تو واضح ہے کہ شیخ فرماتے ہیں : اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے "
ـــــــــــــــــــــــــــ
آپ چونکہ جامعہ کے استاذ ہیں ، اسلئے شرح الممتع کی دو عبارتوں کا ترجمہکردیجئے :
(1)
وأكْلُ اللَّحْمِ خاصَّة من الجَزُور...........
قوله: «وأكل اللَّحم خاصَّة من الجَزُورِ» ، يعني وينقض أكلُ اللَّحم خاصَّة من الجزور، وهذا هو النَّاقضُ السابعُ من نواقض الوُضُوء،

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(2)"وإِذا دلَّت السُّنَّة على الوُضُوء من ألبان الإِبل، فإِن هذه الأجزاء التي لا تنفصل عن الحيوان من باب أَوْلَى. وعلى هذا يكون الصَّحيحُ أنّ أكل لحم الإِبل ناقضٌ للوُضُوء مطلقاً "
https://archive.org/stream/waq53629/01_53629#page/n298/mode/2up
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
لحم الابل.jpg
 
Last edited:
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
64
آپ اپنی رائے کو شریعت کا حکم قرار دے رہے ہیں
دونوں طرف رائے ہی ہے جناب۔ حدیث میں سبب وضو درج نہیں ہے صرف وضو کا امر ہے۔ اور وضو کا امر دو وجہ سے ہوتا ہے۔ بسبب نقض وضو اور بسبب تقلیل حدت و تسکین اعصاب۔ یہاں سبب کی وضاحت نہیں ہے۔ آپ بھی قیاس سے کام لے رہے ہیں اور میں بھی
میرے قیاس کی تائید میں تین آئمہ ہیں اور عقل بھی یہی کہتی ہے اور شریعت میں سے اس کی تین مثالیں بھی دی ہیں
۱۔ غصے کی حالت میں وضو کا امر دینا
۲۔ ہر نماز کے لئے نئے وضو کا امر اگرچہ پچھلا وضو موجود ہو
۳۔ آگ سے پکی چیز کھا کر نئے وضو کا امر دینا۔
یہ اب امور بسبب تقلیل حدت اور تسکین اعصاب ہونے کی بنا پر مستحب ہیں اور انہیں میں داخل ہے اونٹ کا گوشت بھی کہ وہ بھی گرم ہوتا ہے اور اعصاب میں ہیجان پیدا کرتا ہے۔ جیسا کہ شیخ عثیمین نے بھی ذکر کیا ہے۔
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
64
أنّ أكل لحم الإِبل ناقضٌ للوُضُوء
شیخ عثیمین رح کو اس فتوے میں غلطی لگی ہے۔ حدیث میں وضو ٹوٹنے کا ذکر نہیں۔ امر وضو ہے اور امر وضو کے دو اسباب ہیں ٹوٹنا اور تسکین اسباب۔ ٹوٹنے پر نیا وضو واجب اور تسکین اعصاب کے لئے مستحب ہے۔ جیسا کہ غصے، آگ پر پکی چیز کھانے اور باوجود وضو ہونے کے نیا وضو کا امر۔
شیخ عثیمین خود ہی اونٹ کے گوشت کو سبب حدت و حرارت قرار دیتے ہیں اعصابی ہیجان کا باعث قرار دیتے ہیں۔ میڈیکل سائنس کی مثال دیتے ہیں کہ گرم مزاج والے شخص کو زیادہ اونٹ کھانے سے منع کرتی ہے۔ اور اسے غصے والے وضوکے ساتھ تشبیہہ دیتے ہیں اور آخر میں اسے نقض اور واجب کی کیٹیگری میں ڈال دیتے ہیں یعنی دلائل اور نتیجہ اور۔ جو کہ ان کی اجتہادی غلطی ہے۔ جب امام ابوحنیفہ اور امام شافعی جیسے بڑے لوگوں کو بعض مسائل میں غلطی لگ سکتی ہے تو شیخ عثیمین رح کو کیوں نہیں لگ سکتی؟ کسی کئ شخصیت کے زعم میں بات ماننا ہی تو تقلید ہے۔ جبکہ دلائل اسکے خلاف جارہے ہوں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
شیخ عثیمین رح کو اس فتوے میں غلطی لگی ہے۔ حدیث میں وضو ٹوٹنے کا ذکر نہیں۔ امر وضو ہے اور امر وضو کے دو اسباب ہیں ٹوٹنا اور تسکین اسباب
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمینؒ اس فتوے میں تنہا نہیں ، یعنی صرف انہوں نے ہی اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء ٹوٹنے کا فتوی نہیں دیا
بلکہ مشہور مفتی اعظم جناب علامہ عبد العزيز بن باز رحمہ الله کا بھی یہی فتوی ہے ؛
فتاوی اسلامیہ ہی میں ان کا فتوی موجود ہے فرماتے ہیں :
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سرق لحم الإبل لا ينقض الوضوء
سوال : ما الحكمة في أن لحم الإبل يبطل الوضوء، وهل حساء لحم الإبل يبطل الوضوء أيضًا؟
ــــــــــــــــــــــــــــــ
جواب : قد ثبت عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه أمر بالوضوء من لحم الإبل ولم يبين لنا الحكمة، ونحن نعلم أن الله سبحانه حكيم عليم، لا يشرع لعباده إلا ما فيه الخير والمصلحة لهم في الدنيا والآخرة، ولا ينهاهم إلا عن ما يضرهم في الدنيا والآخرة. والواجب على المسلم أن يتقبل أوامر الله سبحانه ورسوله صلى الله عليه وسلم ويعمل بها، وإن لم يعرف عين الحكمة، كما أن عليه أن ينتهي عما نهى الله عنه ورسوله، وإن لم يعرف عين الحكمة؛ لأنه عبد مأمور بطاعة الله ورسوله، مخلوق لذلك، فعليه الامتثال والتسليم، مع الإيمان بأن الله حكيم عليم، ومتى عرف الحكمة فذلك خير إلى خير. أما المَرَق من لحم الإبل، وهكذا اللبن، فلا يبطلان الوضوء، وإنما يبطل ذلك اللحم خاصة؛ لقول النبي صلى الله عليه وسلم " توضؤوا من لحوم الإبل ولا توضؤوا من لحوم الغنم ". وسأله رجل فقال يا رسول الله أنتوضأ من لحوم الإبل؟ قال نعم. قال أنتوضأ من لحوم الغنم؟ قال إن شئت " وهما حديثان صحيحان ثابتان عن النبي صلى الله عليه وسلم.
الشيخ عبد العزيز بن عبد الله بن بازؒ

ـــــــــــــــــــ
ترجمہ :
اونٹ کے گوشت کے شوربے سے وضوء نہیں ٹوٹتا
سوال : اس میں کیا حکمت ہے کہ اونٹ کے گوشت سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے ؟ کیا اونٹ کے گوشت کے شوربے سے بھی وضوء باطل ہو جاتا ہے؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جواب
یہ ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء کا حکم دیا ہے ،لیکن ہمارے لئے آپ نے حکمت کو بیان نہیں فرمایا ہمیں صرف اس قدر علم ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالی حکیم و علیم ہے۔ وہ اپنے بندوں کو صرف اسی بات کا حکم دیتا ہے جس میں ان کے لئے دنیا و آخرت کی خیر و بھلائی ہو اور صرف اسی بات سے منع فرماتا ہے جو دنیا و آخرت میں ان کے لئے نقصان دہ ہو۔ مسلمان کے لئے واجب یہ ہے کہ وہ اللہ سبحانہ وتعالی اور اس کے رسول س کے اوامر (حکموں ) کو قبول کرے اور ان کے مطابق عمل کرے خواہ اسے حکمت معلوم نہ بھی ہو اور جس سے اللہ تعالی اور اس
کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہو اس سے باز رہے خواہ اس کی حکمت معلوم نہ بھی ہو، کیونکہ بندہ تو اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا مامور ہے۔ اسے پیدا ہی اس لئے کیا گیا ہے لہذا یہ ایمان رکھتے ہوئے کہ اللہ تعالی حکیم و علیم ہے اسے سراطاعت جھکا دینا چاہئے اور اگر اسے حکمت کا علم ہو جائے تو یہ سراپا خیر ہے۔
اونٹ کے گوشت کے شوربے یا اونٹ کے دودھ پینے سے وضوء باطل نہیں ہوتا بلکہ خاص طور پر گوشت کھانے سے باطل ہوتا ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔
توضؤوا من لحوم الإبل ولا تتوضؤوا من لحوم الغنم (جامع الترمذي، كتاب الطهارة، باب ما جاء في الوضوء من لحوم الأبل، ح: ۸۱، وسنن أبي داود، كتاب الطهارة، باب الوضوء من لحوم الابل، ح: ۱۸)
اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء کرو اور بکری کا گوشت کھانے سے وضوء نہ کرو۔“ ایک آوی نے عرض کیا یا رسول اللہ!:
أنتوضأ من لحوم الإبل؟ قال: نعم، قال: أنتوضأ من لحم الغنم؟ قال: إن شئت»(صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب الوضوء من لحوم الأبل، ح:۳۸۰)|
کیا ہم اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء کریں؟ آپ ﷺ ٹیم نے فرمایا ہاں“ اس نے عرض کیا کیا بکری کا گوشت کھانے سے وضوء کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر چاہو تو کرلو یہ دونوں حدیثیں صحیح اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔
الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن بازؒ
ـــــــــــــــــــــــــــــ
اس فتویٰ سے واضح ہوگیا کہ شیخ ابن عثیمینؒ اکیلے اور منفرد نہیں بلکہ شیخ ابن بازؒ جیسی عظیم علمی شخصیت کا فتوی بھی یہی ہے ۔
غلطی آپ کو لگی ہے ، اور بڑی سخت لگی ہے ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
اور عقل بھی یہی کہتی ہے اور شریعت میں سے اس کی تین مثالیں بھی دی ہیں
آپ کو چند عقل سلیم رکھنے والوں کا مذھب بتاتے ہیں ،
امام مسلم جابر بن سمرہؓ کے حوالے سے روایت کرتے ہیں، ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی:
’’أن رجلا سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم أأتوضأ من لحوم الغنم؟ قال: «إن شئت فتوضأ، وإن شئت فلا توضأ» قال أتوضأ من لحوم الإبل؟ قال: «نعم فتوضأ من لحوم الإبل»‘‘ [صحیح مسلم]
’’کیا میں بکری کا گوشت کھا کر وضو کروں؟ آپؐ نے فرمایا: ’’اگر چاہے تو وضو کرلے اوراگر نہ چاہے تو نہ کر‘‘ اس نے عرض کیا ’’کیا میں اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کروں؟‘‘ آپؐ نے فرمایا : ’’ہاں‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس حدیث کی شرح میں امام نوویؒ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو نہ ٹوٹنے کے بارے میں جمہور کا مسلک بیان کرنے کے بعد، فرماتے ہیں:
’’وذھب الیٰ انتقاض الوضوء بہ احمد بن حنبل و اسحاق بن راھویہ و یحییٰ بن یحییٰ و ابوبکر ابن المنذر و ابن خزیمۃ و اختارہ الحافظ ابوبکر البیہقی و حکیٰ عن اصحاب الحدیث مطلقا‘‘(شرح النووی )
’’اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹنے کا مذھب امام احمدؒ بن حنبل، امام اسحاقؒ بن راہویہ، امام یحییٰؒ بن یحییٰ، امام ابوبکر ابن المنذر، امام ابن خزیمہؒ کا ہے ، حافظ ابوبکر بیہقیؒ نے بھی اسی کو اختیار کیاہے اورانہوں نے تمام اہل حدیث کا علی الاطلاق یہی مسلک بیان کیا ہے۔‘‘
آگے چل کر امام نووی ان الفاظ میں اس مسلک کی تصویب کرتے ہیں "
" وهذا المذهب أقوى دليلا " یہی مذھب دلیل کے لحاظ سے قوی ہے ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
( وأما من نقل عن الخلفاء الراشدين أو جمهور الصحابة خلاف هذه المسائل، وأنهم لم يكونوا يتوضئون من لحوم الإبل: فقد غلط عليهم، وإنما توهم ذلك لما نقل عنهم
“تو جس آدمی نے خلفائے راشدین یا جمہور صحابہ کرام سے اونٹ کے گوشت سے وضو نہ کرنا نقل کیا ہے ، اس نے ان کی طرف غلط بات منسوب کی ہے ” (القواعد النورانیۃ:۹)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
امام ابن حزمؒ اندلسی (م۴۵۶) لکھتے ہیں :
(واکل لحوم الابل نیئۃ و مطبوخۃ أو مشویۃ وھو یدری أنہ لحم جمل أو ناقۃ فانہ ینقض الوضوء)
اونٹ کا گوشت کھانا ، خواہ کچا ہو یا پکا یا بھونا ہوا ہو ، وضو توڑ دیتا ہے، بشرطیکہ کھانے والا جانتا ہو کہ یہ اونٹ یا اونٹنی کا گوشت ہے ۔ ( المحلی لابن حزم ۲۴۱/۱ )
٭ امام بیہقی (م۴۵۸) کی تبویب حسب ذیل ہے : باب التوضی من لحوم الابل.
اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کرنے کا بیان ( السنن الکبری للبیہقی ۱۵۹/۱ )
نیز مخالفین کے بودے دلائل کو ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں:
وبمثل ھٰذا لا یترک ماثبت عن رسول اللہ ﷺ.
“اس جیسے ( غیر معتبر دلائل) کی وجہ سے رسول اکرم ﷺ سے ثابت شدہ حدیث کو چھوڑا نہیں جا سکتا ۔” ( السنن الکبری للبیہقی ۱۵۸/۱ ، ۱۵۹)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
الشيخ عبد العزيز بن عبد الله بن بازؒ
فتاوی نور علی الدرب میں (اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء کا سبب ) بتاتے ہوئے فرماتے ہیں :
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سبب نقض لحم الإبل للوضوء
السؤال: لماذا أكل لحم الإبل ينقض الوضوء؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
الجواب: الله أعلم، المعروف عند أكثر الفقهاء أنه تعبدي وأنه غير معلوم الحكمة والعلة، وأن الله سبحانه شرع لنا أن نتوضأ من لحوم الإبل والله أعلم بالحكمة والعلة في ذلك، قال بعض أهل العلم: إنها خلقت من الشياطين وإن لها نفوراً يشبه حال الشياطين إذا استنفرت، وأن هذا من أجل أن لحومها تسبب شيئاً من القسوة وشيئاً من الشيطنة فيكون في الوضوء إطفاء لذلك، ولكن ليس هذا بأمر واضح ولا أعلم دليلاً واضحاً عليه، فالأقرب ما قاله الأكثرون أنه تعبدي والله سبحانه هو الأعلم بالحكمة والعلة في ذلك.
والمؤمن عليه أن يمتثل أمر الله ورسوله وإن لم يعرف الحكمة، كما أنا نصلي الظهر أربعاً في الإقامة والعصر أربعاً والعشاء أربعاً والمغرب ثلاثاً والفجر ثنتين، وليس عندنا علم يقيني بالحكمة في جعلها أربعاً أي: الظهر والعصر والعشاء والمغرب ثلاثاً والفجر ثنتين، ففي الإمكان أن يفرضها الله  لو شاء تكون الظهر ثماناً أو سبعاً أو ستاً، وهكذا العصر والعشاء، وفي الإمكان أن تكون المغرب بدل ثلاث خمساً.. وهكذا فلله الحكمة البالغة  فيما فرض وعين جل وعلا.
وهكذا فرضه رمضان في شهر واحد وإن كان العلة في الجملة التخفيف على الأمة لكن لا نعلم الحكمة العينية في جعل رمضان فرضاً دون غيره من الشهور وكونه شهراً كاملاً، لو شاء ربنا لجعله خمسة عشر يوماً أو عشرين يوماً، فلله الحكمة البالغة في تخصيص هذا الشهر، وهكذا أشياء كثيرة من العبادات لا نعلم علتها وحكمتها. نعم.

ـــــــــــــــــــــــــــــــ
امید ہے آپ کو ترجمہ کی ضرورت نہیں ہوگی
اس فتوی کا لنک
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
64
ولكن ليس هذا بأمر واضح ولا أعلم دليلاً
شیخ بن باز فرماتے ہیں۔ “اس حکم میں علت کی صراحت نہیں ہے۔ اور نا ہی ہمیں اس کی دلیل کا علم ہے”
میں شیخ بن باز اور شیخ عثیمین سے (اگر وہ حیات ہوتے) تو دو سوال کرتا اور اب آپ سے کرتا ہوں:
“کیا امرِوضو ہمیشہ نقض وضو پر ہوتا ہے یا اس کا کوئی اور سبب بھی ہوتاہے؟”
اور کیا امر وضو ہمیشہ فرض اور واجب ہوتا ہے یا کبھی استحباب کا درجہ بھی رکھتا ہے؟” ہاں یا ناں میں اس کا جواب دے دیں۔ جزاک اللہ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
شیخ بن باز فرماتے ہیں۔ “اس حکم میں علت کی صراحت نہیں ہے۔ اور نا ہی ہمیں اس کی دلیل کا علم ہے”
شریعت کے بے شمار احکام کے علل ہمیں معلوم نہیں ،لیکن پھر بھی ہم ان کو ماننے اور انکی تعمیل کے پابند ہیں ،
شیخ رحمہ اللہ نے اسی بات کو زبردست ایمانی نکتہ نظر سے بیان فرمایا ہے کہ :
(فالأقرب ما قاله الأكثرون أنه تعبدي والله سبحانه هو الأعلم بالحكمة والعلة في ذلك )
یعنی صحیح بات جسے اکثر اہل علم مانتے ہیں وہ یہ ہے کہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء ٹوٹنا " تعبدی " امر ہے ، اس کی حکمت و علت اللہ ہی جانتا ہے "
ــــــــــــــــــــــــ
ایک مومن کیلئے احکام کی پیروی میں صحیح طرز عمل کیا ہونا چاہیئے اس کو آسان اور بہترین صورت میں یوں بیان کیا ہے کہ :
والمؤمن عليه أن يمتثل أمر الله ورسوله وإن لم يعرف الحكمة، كما أنا نصلي الظهر أربعاً في الإقامة والعصر أربعاً والعشاء أربعاً والمغرب ثلاثاً والفجر ثنتين، وليس عندنا علم يقيني بالحكمة في جعلها أربعاً أي: الظهر والعصر والعشاء والمغرب ثلاثاً والفجر ثنتين، ففي الإمكان أن يفرضها الله  لو شاء تكون الظهر ثماناً أو سبعاً أو ستاً، وهكذا العصر والعشاء، وفي الإمكان أن تكون المغرب بدل ثلاث خمساً.. وهكذا فلله الحكمة البالغة  فيما فرض وعين جل وعلا.
صاحب ایمان کیلئے لازم ہے کہ وہ اللہ اور اس کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل بجالائے ، خواہ اس کو اس حکم کی حکمت معلوم ہو یا نہ ہو ، جیسا کہ ہم ظہر ،عصر اور عشاء کی چار چار رکعت (فرض ) ادا کرتے ہیں اور مغرب کی تین ،صبح کی دو رکعت پڑھتے ہیں ، جبکہ ہمیں یقینی طور پر ان نمازوں کی مذکورہ تعداد کی پابندی کی حکمت و غایت معلوم نہیں ۔ اگر اللہ چاہتا تو ظہر کی چار فرض کی بجائے آٹھ ،سات یا چھ رکعتمقرر فرمادیتا، اور اسی طرح دیگر نمازوں کی رکعات کی تعداد کم زیادہ کرتا ۔۔۔ الخ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Last edited:
Top