• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ايک اور امريکی منصوبہ

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
http://ummat.net/story/2016/07/09/16822/
آخر امریکہ کو تکلیف کیا ہے کہ اسے افغانستان کے امن کی فکر پڑی ہویی ہے

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکہ نا تو افغانستان ميں علاقوں پر قابض ہے اور نا ہی ہمارا ايسا کوئ ارادہ ہے کہ غير معينہ مدت کے ليے اپنی افواج کو وہاں پر رکھيں۔ اس وقت افغانستان ميں ہماری موجودگی افغان زير قيادت حکومت کے ايما پر ہے اور اس کا اولين مقصد قانون نافذ کرنے والے مقامی اداروں کو وسائل کی فراہمی اور ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے ساتھ ضروری تربيت تک رسائ بھی دينا ہے تا کہ مقامی شہريوں کی زندگيوں کو محفوظ بنايا جا سکے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے متفقہ مينڈيٹ اور سرکردہ مسلم ممالک کی جانب سے ہر قسم کی مدد اور تعاون اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ افغانستان ميں ہماری موجودگی اور غير قانونی تسلط قرار نہيں ديا جا سکتا ہے۔

علاوہ ازيں افغانستان ميں امريکی حکومت کی امداد اور تعاون سے جاری ترقياتی منصوبوں پر ايک نظر ڈاليں۔

https://www.usaid.gov/afghanistan

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ يہ تمام منصوبے اور ہمارے ٹيکس دہندگان کی جانب سے دی گئ امداد جو ہم نے افغانستان ميں صرف کی ہے اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ ہم عسکری قوت اور فوج کشی کے ذريعے اس ملک پر قبضہ کرنے کے سعی کر رہے ہيں؟

يہ استدلال کہ خطے سے ہماری افواج کے نکلنے کے بعد طالبان کی خون ريز کاروائياں اپنے آپ رک جائيں گی، خاصا کمزور اور تضادات پر مبنی ہے کيونکہ طالبان توانتقام کے نام پر انھی عام افغان شہريوں کو نشانہ بنا رہے ہيں جو ان کے مطابق "قابض"غير ملکی فوج کی ناانصافی کا شکار ہيں۔

اس دليل ميں منطق اور دانش مندی کا کوئ پہلو بھی ہے؟

دہشت گرد نہ صرف يہ کہ معصوم شہريوں کی جان کے درپے ہيں بلکہ وہ ادارے اور افراد جو ملک کی حفاظت اور امن کے رکھوالے ہیں، وہ بھی ان کی زد پر ہيں۔

کوئ بھی شخص جسے اب بھی ان خود ساختہ "مجاہدين اسلام" کی نيت اور ارادوں کے حوالے سے کسی بھی قسم کا شک يا ابہام ہے اسے ان افغان فوجيوں کی بابت سوچنا چاہيے جو طالبان کے ان حملوں کے زد ميں آ رہے ہيں اور جو نا صرف يہ کہ اپنے وطن کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہيں اور افغانستان کے معصوم لوگوں کی جان بچانے کی سوچ رکھتے تھے۔ اس بارے میں اب کوئ شک نہيں ہونا چاہيے کہ يہ مجرم افغانستان کے حلفيہ دشمن ہيں۔ ان لوگوں نے اپنے الفاظ اور اعمال سے بارہا اس حقيقت کو واضح کيا ہے۔

طالبان کے ترجمانوں کی جانب سے دہشت گردی پر مبنی واقعات کی ذمہ داری قبول کر لينے اور واضح شواہد کے باوجود فورمز پر اب بھی کئ راۓ دہندگان بے ساختہ دہشت گردی کی اس مہم کے ليے امريکہ پر لگانے ميں دير نہيں لگاتے۔​

 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
جی بالکل پاکستانی قیادت نے ہمیشہ ایسے بیانات نیک نیتی کے ساتھ ہی دیے لیکن امریکہ نے ہمیشہ اس نیک نیتی کو غلط استعمال کیا
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


حقائق کو درست تناظر ميں ديکھنے کے ليے يہ بھی واضح کر دوں کہ سال 1954 سے لے کر 1965 تک کے درميانی عرطے ميں پاکستان کو ايک بلين ڈالرز سے زائد فوجی امداد فراہم کی گئ تھی۔ يہ امداد پاکستان کی دفاعی صلاحيتوں ميں اضافے کے ليے بہت موثر ثابت ہوئ کيونکہ اس کی بدولت فوج ميں نيا سازوسامان اور اسلحہ شامل کيا گيا، نۓ فوجی اڈے قائم کيے گۓ، پرانے اڈوں کی توسيع کی گئ اور دو نۓ کور کمانڈز کو تشکيل ديا گيا۔

پاکستان کی وزارت خارجہ ميں خدمات سرانجام دينے والے شاہد ايم امين اپنی کتاب "پاکستان فارن پاليسی – اے ری اپريزل" ميں لکھتے ہيں کہ "يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ پاکستان کے قيام کے ابتدائ برسوں ميں ان معاہدوں کے توسط سے بہت خطيرامريکی عسکری اور معاشی امداد حاصل ہوئ اور جيسا کہ 1965 کی جنگ سے واضح ہوا کہ اسی بدولت بھارت سے مقابلہ کرنے کے ليے پاکستان کو خاطر خواہ تقويت ملی۔"

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/


 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
یہ تو اس صدی کا سب سے بڑا جھوٹ ہے افغانستان اور عراق اس کی دو بہت بڑی مثالیں ہیں

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

چاہے وہ عراق ہو، افغانستان، ويت نام يا تاريخ ميں وقوع پذير ہونے والا کوئ بھی مسلح تنازعہ – بے گناہ افراد کی ہلاکت ايک تلخ حقيقت بھی ہے اور قابل افسوس امر بھی۔ تاہم، تنازعے کی نوعيت سے قطع نظر دانستہ بے گناہ شہريوں کو نشانہ بنا کر امريکی حکومت کو سياسی، سفارتی اور فوجی نقطہ نظر سے کوئ فائدہ حاصل نہيں ہوتا ہے۔ علاوہ ازيں، اگر يہی حقيقت ہوتی تو افغانستان ميں ہميں دنيا کے سرکردہ اسلامی ممالک سميت پوری عالمی برادری کی حمايت حاصل نہيں ہوتی۔

اس کے برعکس دہشت گرد تنظيميں تو اپنی بنيادی تعريف کے عين مطابق اپنی حيثيت کو برقرار رکھنے اور اپنی مرضی کو طاقت کے بل پر مسلط کرنے کے ليے تشدد پر مبنی کاروائيوں پر ہی انحصار کرتی ہيں۔ ان کی تمام تر حکمت عملی نہتے شہريوں کو نشانہ بنا کر اپنے حملوں کی "افاديت" کو بڑھانے اور افراتفری کی فضا پيدا کرنے پر مرکوز ہوتی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/


 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امریکی سفیر کی ایک سالہ تبادلہ پروگرام میں شریک ۱۷۱ پاکستانی طلبہ کو مبارکباد
اسلام آباد (۱۷ ِجولائی ، ۲۰۱۶ء)__ پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نےگزشتہ روز پنجاب، خیبر پختونخوا اور شمالی پاکستان سے تعلق رکھنے والے ان ۶۶ طلباء میں اسناد تقسیم کیں جو حال ہی میں امریکہ میں ایک سالہ تعلیمی تبادلہ پروگرام میں شرکت کے بعد واپس لوٹے ہیں۔امریکی سفیر نے ان ۱۰۵ ثانوی اسکولوں کے طلبہ سے بھی ملاقات کی جو۲۰۱۶ ء اور ۲۰۱۷ء کا تعلیمی سال امریکہ میں گزاریں گے۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے کہا کہ انہیں بخوبی علم ہے کہ تعلیمی تبادلہ پروگرام کس طرح نئے خیالات تخلیق کرتے اور گھسے پٹے خیالات کا مقابلہ کرتے ہیں، ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہیں اور نئی دوستیاں قائم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور پاکستانی حکومت مل کر تعلیم کے شعبے میں اعانت کو بڑھانے، پاکستان کے موجودہ تعلیمی نظام میں بہتری اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان رابطے بڑھانے کیلئے پرُعزم ہیں۔

پاکستان بھر سے ۱۷۱ طلبہ کو درخواستوں، انگریزی زبان کی استعداد کے امتحان اور انٹرویوز کی بنیاد پر کینیڈی- لوگر یوتھ ایکسچینج اینڈ سٹدی پروگرام (یس) میں شرکت کا موقع ملا ہے۔ یس پروگرام جس کیلئے مالی معاونت امریکی محکمہ خارجہ کے بیورو آف ایجوکیشنل اینڈ کلچرل افیئرز نے کی ہے ۳۷ ممالک کے سیکنڈری سکول کے طلبہ کو امریکن ہائی اسکولوں میں تعلیم اور امریکی میزبان خاندانوں کیساتھ ایک سال وقت گزارنے کا موقع فراہم کرتاہے۔ اس پروگرام کے دوران شرکاء تعلیمی سرگرمیوں کے علاوہ غیر نصابی سرگرمیوں، فلاحی سرگرمیوں اور نوجوانوں کی قائدانہ تربیت میں بھی شرکت کرتے ہیں۔ شرکاء اس پروگرام میں اپنے ممالک کے ثقافتی سفیروں کا بھی کردار ادا کرتے ہیں جس سے امریکی طلبہ کو ان کے ممالک اور ثقافتوں کے بارے میں بہترمعلومات مہیا ہوتی ہیں۔

دی انٹر نیشنل ایجوکیشن اینڈ ریسورس نیٹ ورک (آئی ای اے آر این) پاکستان امریکی سفارتخانہ کے تعاون سے یس پروگرام کے شرکاء کا انتخاب کرتی ہی۔ یس پروگرام کے بارے میں مزید معلومات کیلئے مندرجہ ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کیجئے

www.iearnpk.org

یس پروگرام امریکی سفارتخانہ اسلام آباد کے جامع تبادلہ پروگراموں میں سے ایک ہے۔ ہر سال ۱۳۰۰ سےزائد پاکستانی تعلیمی اور پیشہ وارانہ پروگراموں میں شرکت کی لئے امریکہ جاتے ہیں۔امریکی تعلیمی اور ثقافتی تبادلہ پروگراموں کے بارے میں مزید جاننے کیلئے مندرجہ ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کیجئے۔

www.eca.state.gov

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ



پاکستان۔ یو ایس ایلومنائی نیٹ ورک کے زیر اہتمام تین روزہ
بین الاقوامی کانفرنس میں تعلیم کے مستقبل کا جائزہ

اسلام آباد ( ۲۳ جولائی، ۲۰۱۶ء)__ پاکستان۔ یو ایس ایلومنائی نیٹ ورک نے اکیسویں صدی میں تعلیم کے مستقبل کا جائزہ لینے کے لئے ایک تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح آج ایک مقامی ہوٹل میں کیا۔ امریکی حکومت کے تعاون سے چلنے والے تبادلہ پروگراموں کے دو سو سے زائد سابق شرکاء پورے پاکستان اور جنوبی ایشیاء سے اس کانفرنس میں شرکت کے لئے اسلام آباد میں جمع ہوئے ہیں، جس کا انعقاد اسلام آباد میں قائم امریکی سفارتخانہ اور پاکستان۔ یو ایس ایلومنائی نیٹ ورک نے مشترکہ طور پر کیا ہے۔

ورکشاپس، پینل مباحثوں، کلیدی تقاریر اور مقامی آبادیوں کی خدمت کی سرگرمیوں کے باضابطہ آغاز کے لئے کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے سابق چیئرمین اور یونیورسٹی آف کراچی کے پروفیسر ایمریٹس ڈاکٹر عطاء الرحمن اور ایچ ای سی کے چیئرپرسن ڈاکٹر مختار احمد نے شرکت کی۔ کانفرنس میں اساتذہ، منتظمین، پالیسی ساز، سماجی کارکنان اور ترقیاتی کارکنان سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے تعلیمی ماہرین نے اپنے تجربات اور علم کا تبادلہ کرنے کے لئے شرکت کی، جس سے انہیں اپنے مقامی لوگوں کی بہتر خدمات کرنے میں مدد ملے گی۔

کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے کہا کہ تدریس کے شعبے سے وابستہ ہونے کی حیثیت سے آپ نوجوان پاکستانیوں کو مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے تیار کرنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے کانفرنس کے شرکاء سے کہا کہ چاہے آپ ایک استاد ہوں، منتظم ہوں، قانون ساز ہوں یا ترقیاتی کارکن ہوں، آپ کی خدمات پاکستان کے تعلیمی شعبے کی بہتری کے لئے کلیدی اہمیت کی حامل ہیں۔ آپ کے عزم اور آپ کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ انہوں نے ۲۰۱۵ء میں قائم کردہ امریکہ۔ پاکستان نالج کوریڈورکے تحت جس سے تحقیق، جدت اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلیمی تبادلہ کو فروغ ملے گا، تعلیمی تعاون کو وسعت دینے کے لئے صدر اوبامہ اور وزیر اعظم نواز شریف کےعزم کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے فلبرائیٹ پروگرام کے ذریعے ۱۲۵ کی تعداد تک پی ایچ ڈیز کے لئے فنڈز کی فراہمی کے لئے ۲۵ ملین ڈالر کے حکومت پاکستان کے عزم کو بھی سراہا۔

امریکہ پاکستانی شہریوں کے لئے تبادلہ پروگراموں میں ہر سال تقریباً ۴۰ ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرتا ہے اور تعلیمی و پیشہ ورانہ پروگراموں میں شرکت کے لئے ہر سال ۱۳۰۰سے زائد پاکستانیوں کو امریکہ بھیجتا ہے۔ پاکستان۔ یو ایس ایلومنائی نیٹ ورک ایسے طلبہ اور پیشہ ورانہ افراد کا ایلومنائی نیٹ ورک ہے ،جنہوں نے امریکی حکومت کے تعاون سے چلنے والے تبادلہ پروگراموں میں شرکت کی۔ پاکستان بھر میں ۱۹ ہزار سے زائد ایلومنائی کے ساتھ پاکستان۔ یو ایس ایلومنائی نیٹ ورک کا شمار دنیا کے بڑے ایلومنائی نیٹ ورکس میں ہوتا ہے۔

پاکستان۔ یو ایس ایلومنائی نیٹ ورک پاکستان بھر میں باقاعدگی کے ساتھ سرگرمیوں کا انعقاد کرتا ہے، جن میں خدمات کے منصوبے، قائدانہ تربیت، گول میز مباحثے اور مقامی آبادیوں کی خدمت کی سرگرمیاں شامل ہیں۔

پاکستان۔ یو ایس ایلومنائی نیٹ ورک اور کانفرنس کے بارے میں مزید جاننے کے لئے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجئے۔

http://www.facebook.com/pakalumni

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/

 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


امریکی سفارتخانہ کے ای ٹیچر پروگرام کو وسعت دی جائے گی

اسلام آباد ( ۲۶ ِجولائی، ۲۰۱۶ء)__ پاکستان بھر سے ای ٹیچر پروگرام کے ۲۵ سابق شرکاء نے اسلام آباد میں منعقد ہونے والی ایک تربیتی نشست میں انگریزی زبان کے اساتذہ کے لئے امریکی سفارتخانہ کے ای ٹیچر پروگرام کو وسعت دینے کے متعلق بات چیت کی ۔ اُنہوں نے پاکستان میں انگریزی زبان کی مہارتوں کے لیے وسیع پیمانے کے اوپن آن لائن کورسز کو استعمال کرنے اور فروغ دینے کی تربیت بھی حاصل کی ۔

امریکی سفارتخانہ کی ریجنل انگلش لینگویج آفیسر جین میک آرتھر نے کہا کہ ہم اپنے ای ٹیچر پروگرام کا حجم جو ۲۰۱۶ء میں اڑتیس اساتذہ پر مشتمل تھا، دوگنا کرکے ۲۰۱۷ء میں ۷۵ سے زیاد ہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اِس ورکشاپ سے ہمیں پروگرام کے سابق شرکاء کی آراء حاصل کرنے کا ایک قابل ِقدرموقع میسر آیا۔ انہوں نے کہا کہ اُنہیں امریکی تبادلہ پروگراموں کے سابق شرکاء کی پرائمری اسکولوں سے جامعات کی سطح تک پورے پاکستان میں انگر یزی سکھانے کے اس اقدام میں کامیابی کے بارے میں جان کر بہت خوشی ہوئی اور اُنہیں امید ہے کہ اوپن آن لائن کورسز جیسے طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے مزید طلبہ تک پہنچا جاسکے گا۔

اسلام آباد ماڈل کالج فار بوائز میں انگریزی کے اسسٹنٹ پروفیسر محمد راشد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ای ٹیچر ورکشاپ نے ہمیں دیگر پاکستانی ای ٹیچر الومینائی سے بالمشافہ ملاقاتوں اورایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کا موقع فراہم کیا ۔ اس سے ہمیں اپنی پیشہ ورانہ ترقی کے لیے مستقبل میں باہمی تعاون کی منصوبہ بندی میں بھی مدد ملے گی۔

امریکی سفارتخانہ نے ۲۰۰۶ء سے اب تک سینکڑوں پاکستانی اساتذہ کو امریکی جامعات کے ذریعے آن لائن گریجویٹ سطح کے انگریزی زبان کے آٹھ ہفتے کے تدریسی کورسز کی تکمیل کے لئے ای ٹیچر پروگرام کے تحت مکمل وظائف فراہم کئے ہیں۔ ای ٹیچر پروگرام کے بارے میں مزید جاننے کے لئے د رج ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کیجئے۔

https://exchanges.state.gov/non-us/program/AE-E-Teacher-Program

امریکی محکمہ خارجہ کی اعانت سے چلنے والے انگریزی زبان کے دیگر پروگراموں کے بارے میں آگہی کے لئے مندرجہ ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کیجئے۔

AmericanEnglish.state.gov

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/

 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
اللہ تعالی قرآن میں کہتا ہے کہ
ولن ترضی عنک الیھود ولن النصاری حتی تتبع ملتھم
یعنی اگر تم حقیقی مومن اور مسلمان ہو تو پھر تم سے یہ اسرائیلی یہودی اور امریکی عیسائی کبھی راضی نہیں ہوں گے حتی کہ تم انکی ملت یعنی انکے دین کی پیروی کر لو
اور الحمد للہ ہم سب کا غائبانا تو یہی ایمان ہے کہ اللہ کی بات سے سچی بات کسی کی نہیں ہو سکتی مگر اس اللہ کی بات کو حالات سے بھی اور مشاہدے سے بھی آسانی سے پرکھا جا سکتا ہے
اب میں @فواد صاحب کے لئے اس بات کو ثابت کرتا ہوں کہ کس طرح اسرائیلی یہودی اور امریکی عیسائی اور انکے ہم نوا ایک سچے مسلمان سے کبھی راضی نہیں ہو سکتے اور اسکا اقرار یہ فواد صاحب خؤد اپنے منہ سے کریں گے کہ ایک سچے مسلمان سے یہ فواد صاحب کے تمام آقا کبھی راضی نہیں ہوں گے


لیکن شرط یہ ہے کہ اسکے لئے سب سے پہلے یہ بات سمجھنی ہے کہ ایک سچا مومن اور مسلمان کون ہے


پس ایک سچا مومن اور مسلمان تو صرف وہی ہے جو اس بات پہ یقین رکھتا ہو کہ اللہ عالی نے اپنے رسول محمد ﷺ کو یہاں دنیا میں شریعت کو غالب کرنے کے لئے ہی بھیجا ہے جیسا کہ قرآن نے بتایا ہے
اب جو مسلمان یہ نظریہ رکھے کہ اللہ کی شریعت یعنی خلافت کو اس ملک پاکستان یا افغانستان یا عراق یا شام وغیرہ پر اسی طرح نافذ کرے جس طرح سعودی عرب میں نافذ ہے تو وہی سچا مسلمان ہے


اب میں نیچے کچھ پوائنٹ لکھتا ہوں فواد صاحب کو ان میں سے جو پوائنٹ غلط لگتے ہیں اسکی نشاندہی کر دیں تاکہ پھر اس کو میں درست ثابت کر سکوں

1۔کیا میں نے جو اوپر ہائیلائٹ کردہ الفاظ میں سچے مسلمان کی جو تعریف کی ہے وہ درست ہے یا غلط
2۔ اگر وہ تعریف غلط ہے تو پہلے اسی کے اوپر بات کرتے ہیں تاکہ پہلے لوگوں پہ یہ تو واضح ہو جائے کہ ایک مسلمان کی خوائش کیا ہے اور کیا یہ امریکی منصوبے اسی خوائش کے مطابق ہی ہیں یا ان منصوبوں کا مقصد ہی مدر ٹریسا کے پیسے خرچ کرنے کی طرح ہے جسکو وہ اپنے دین کی تبلیغ کے لئے استعمال کرتی تھیں
3۔اگر فواد صاحب کے مطابق اوپر ایک سچے مسلمان کی تعریف درست ہے تو پھر بتائے کہ کیا امریکہ یا اسکا کوئی اور آقا اس سچے مسلمان کی اس خؤاہش کو افغانستان اور عراق اور شام اور پاکستان میں پوری کرنے دے گا یا نہیں


یاد رکھیں اوپر نمبروں کے مطابق ہی جواب دینا ہے حق کو باطل سے گڈ مڈ کرنے کی کوشش نہیں کرنی کیونکہ جب بیماری کو جڑ سے پکڑنے کی کوشش کی جاتی ہے تو جراثیم ہاتھ پاوں تو مارنے کی کوشش کرتے ہی ہیں ہم بھی دیکھیں کہ یہ امریکی منصوبے کس لئے ہیں
جیسا کہ اوپر ہمارے ایک بھائی نے وضآحت کی ہوئی ہے کہ
ایک اور امریکی منصوبہ

اسلام کی تباہی کا
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
پس ایک سچا مومن اور مسلمان تو صرف وہی ہے جو اس بات پہ یقین رکھتا ہو کہ اللہ عالی نے اپنے رسول محمد ﷺ کو یہاں دنیا میں شریعت کو غالب کرنے کے لئے ہی بھیجا ہے جیسا کہ قرآن نے بتایا ہے
اب جو مسلمان یہ نظریہ رکھے کہ اللہ کی شریعت یعنی خلافت کو اس ملک پاکستان یا افغانستان یا عراق یا شام وغیرہ پر اسی طرح نافذ کرے جس طرح سعودی عرب میں نافذ ہے تو وہی سچا مسلمان ہے

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں نے بارہا يہ واضح کيا ہے کہ امريکی حکومت دنيا بھر ميں بيرونی حکومتوں کے زير اثر قوانين ميں تراميم کی متمنی نہيں ہے۔ امريکی حکومت کے پاس ايسی غير حقيقی مہم جوئ کے حوالے سے نا تو وسائل ہيں اور نا ہی کوئ ارادہ يا خواہش ہے۔ بلکہ حقيقت تو يہ ہے کہ امريکی حکومت کو اپنے ملک ميں قوانين ميں تبديلی يا نۓ قوانين روشناس کروانے کے ليے تگ ودو لابنگ اور باقاعدہ مہم چلانی پڑتی ہے۔ اگر امریکی حکومت کے پاس اپنی سرحدوں کے اندر اتنا اختيار نہيں ہے کہ ہم ايسی تراميم بغير کسی روک ٹوک کے اپنی مرضی کے مطابق کر سکيں تو پھر يہ کيسے ممکن ہے کہ ہم ہزاروں ميل دور دوسرے ممالک کے پورے قانونی سسٹم کو اپنی منشا کے مطابق ڈھال سکيں؟

امريکہ سياسی، معاشی اور سفارتی سطح پر ايسے بہت سے ممالک سے باہمی دلچسپی کے امور پر تعلقات استوار رکھتا ہے جس کی قيادت، قوانين اور طرز حکومت سے امريکی حکومت کے نظرياتی اختلافات ہوتے ہيں۔

جہاں امريکہ کے ايسے ممالک سے روابط رہے ہيں جہاں آمريت ہے، وہاں ايسے بھی بہت سے ممالک ہيں جہاں جمہوريت يا اور کوئ اور نظام حکومت ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/

 
Top