• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اَئمہ قراء ات کے لیل و نہار

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قال سفیان الثوری:
’’یا أبا عمارۃ إمام القرائۃ والفرائض فلا تعرض لک فیھما۔‘‘
’’اے ابو عمارۃ قراء ت اور فرائض میں ہم آپ سے کوئی تعارض نہیں کریں گے۔‘‘ (طبقات ابن سعد: ۶؍۲۶۸)
سفیان ثوری﷫ نے کہا:
’’ما قرأ حرفا إلا بأثر‘‘، ’’حمزہ نے کوئی کلمہ بغیر نقل کے نہیں پڑھا‘‘ (میزان الاعتدال: ۱؍۲۸۴)
امام ذہبی﷫ فرماتے ہیں:
’’قد انعقد الجماع بأخذہ تلقي قرائۃ حمزۃ بالقبول والإنکار علی من تکلم فیھا۔‘‘
’’امام حمزہ﷫ کی قراء ات کے اَخذ و قبول پر اَہل علم کا اِجماع ہے۔ اس پر کسی قسم کی تنقید کو وہ درست قرار نہیں دیتے۔‘‘ (میزان الاعتدال: ۱؍۲۸۴)
عبداللہ بن موسیٰ﷫ کہتے ہیں:
’’میں نے امام حمزہ کوفی﷫ سے بڑا قاری نہ دیکھا۔‘‘(معرفۃ القراء: ۱؍۱۱۳)
اِمام کسائی﷫ کہتے ہیں:
’’وھو إمام من أئمۃ المسلمین و سید القراء والزھاد لورأیتہ فقرت عینک بہ من نسلہٖ۔‘‘
’’امام حمزہ﷫ مسلمانوں کے امام قاریوں اور زاہدوں کے سردار تھے۔ اگر تم انہیں دیکھتے تو تمہاری آنکھیں عبادت و ریاضت کی وجہ سے ٹھنڈی ہوجائیں۔‘‘ (معرفۃ القراء: ۱؍۱۱۳)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام ابوحنیفہ﷫ کہتے ہیں:
’’غلب حمزۃ الناس علی القرآن والفرائض۔‘‘
’’امام حمزہ قرآن اور فرائض میں تمام لوگوں پرفائق تھے۔‘‘ (میزان الاعتدال: ۱؍۲۸۴۔ طبقات القراء: ۱؍۲۶۳)
امام حمزہ ﷫کو ابن سعد﷫ نے محدث، امام جزری﷫ اور ذہبی﷫ نے حافظاً للحدیث لکھا ہے۔(طبقات بن سعد: ۶؍۴۰۸، طبقات القرائ: ۱؍۲۶، معرفۃ القراء: ۱؍۱۱۲)
امام ابوشامہ﷫کہتے ہیں:
’’أبوعمارۃ حمزۃ بن حبیب الزیات من رجال صحیح مسلم وھو إمام أھل الکوفۃ بعد عاصم۔‘‘ (إبراز المعاني شرح شاطبي: ۶)
ابن سعد﷫ کہتے ہیں:
’’ورویت عنہ أحادیث وکان صدوق حاجب بسنۃ۔‘‘
’’حمزہ متعدد حدیثوں کے راوی ہیں۔ صدوق اور متبع سنت تھے۔‘‘ (طبقات ابن سعد: ۶؍۲۶۸)
ابن معین﷫، ابن حبان﷫، عجلی﷫، ساجی﷫ نے صدوق کہا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام نسائی﷫ کہتے ہیں:
’’ان سے روایت کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ ‘‘(میزان: ۱؍۲۸۴۔ تہذیب: ۳؍۲۸)
شعیب بن حرب﷫ کہتے ہیں:
’’وقد قال شعیب بن حرب: کنت ألوم من یقرأ بقرائۃ حمزۃ حتی دخلت فقرأت علیہ۔‘‘
’’شعیب بن حرب کہتے ہیں کہ جو شخص امام حمزہ کی قراء ت پڑھتا تھا، میں اسے ملامت کرتا تھا کہ میں آپ کے پاس آیا تو آپ سے پڑھنے لگا۔‘‘
’’فلما رئاہ شعیب، سمع قرائتہ، رضیہ وقبلہ وکان یقول بعد ذلک لأصحاب الحدیث، تسألوني عن الحدیث ولا تسألوني عن الدر۔ فقیل لہ: وما الدر؟ قال: قرائۃ حمزۃ۔‘‘
’’جب شعیب نے امام حمزہ﷫ کو دیکھا اور ان سے قراء ت سنی تو ان سے خوش ہوگئے اور انہیں (حمزۃ کو) بوسہ دیا۔ اس کے بعد شعیب، اَصحاب الحدیث کو کہا کرتے تھے کہ تم مجھ سے حدیث کے بارے میں سوال کرتے ہو اور موتیوں کے بارہ میں سوال کیوں نہیں کرتے؟ آپ سے پوچھا گیا کون سے موتی؟ شعیب نے جواب دیا کہ امام حمزہ ﷫کی قراء ت موتی ہیں۔‘‘ (جمال القراء و کمال الأقراء للسخاوي: ۲؍۴۷۳)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سلیم﷫ کہتے ہیں:
’’وقال سلیم، رأیت سفیان الثوري یقرأ علی حمزۃ ویقول: سفیان قرأت علی حمزۃ أربع ختمات۔ قال سلیم: و سمعت حمزۃ یقول: أتاني سفیان بن سعید الثوری، وسألني أن آخذ علیہ۔ فاقرأتہ فقرأ علی أربع ختمات۔‘‘
’’سلیم کہتے ہیں کہ میں نے سفیان ثوری﷫ کو دیکھا جو امام حمزہ﷫ سے پڑھ رہے تھے اور سفیان﷫ کہتے ہیں کہ میں نے امام حمزہ﷫ سے چار بار مکمل قرآن پڑھا۔ سلیم﷫ نے کہا کہ میں نے امام حمزہ ﷫سے سنا وہ کہہ رہے تھے۔ سفیان بن سعید الثوری﷫ میرے پاس آئے، اور مجھ سے قرآن پڑھنے کو کہا میں نے اسے پڑھایا، پس سفیان﷫ نے مجھ سے چار بار قرآن مکمل پڑھا۔‘‘ (حوالہ سابقہ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٤) امام حفص بن سلیمان ﷫
آپ امام عاصم کے تلامذہ میں سے سب سے بڑے قاری تسلیم کیے جاتے ہیں۔ چنانچہ شاطبی﷫ فرماتے ہیں:
’’وحفص بالإتقان کان مفضلًا۔‘‘
’’کہ حفص کو شعبہ پر مضبوطی رِوایت میں فضیلت دی جاتی ہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شہادات
الف ۔۔حفص بن سلیمان بن المغیرہ الأسدی
’’ قاری أھل الکوفۃ وکان أعلم أصحاب عاصم بقرائتہٖ۔‘‘
’’حفص بن سلیمان بن المغیرۃ الأسدی اہل کوفہ کے قاری ہیں آپ عاصم کی قراۃ کو عاصم کے تمام شاگردوں سے زیادہ جاننے والے تھے۔‘‘ (الأعلام، للزرکلی:۲؍۲۶۳)
ب۔۔حفص بن سلیمان الاسدی الغافری القاری:
’’صاحب عاصم ثبت في القرائۃ والحروف‘‘
’’حفص بن سلیمان الاسدی الغافری القاری امام عاصم کے راوی ہیں۔‘‘ (المغني في الضعفآء: ۱/۷۹)
ج حفص بن سلیمان صاحب عاصم بن ابی النجود:
’’وکان یقرء لبغداد في مسجد الصحابۃ بالقرب من قنطرۃ العتیقۃ۔‘‘
’’قنطرۃ عتیقہ کے قریب مسجد صحابہ بغداد میں وہ لوگوں کو قرآن پڑھاتے تھے۔‘‘ (تاریخ بغداد: ج۱۲)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
د حفص کی ایک روایت
’’فتلا ابن عباس ھذہ الآیۃ: ’محمد رسول اﷲ‘ … إلی … أخرج شطأہ۔ قال ابن عباس: ذلک أبوبکر …فآزرہ فاستغلظ فاستوی… ذلک عمر بن الخطاب …علی سوقہٖ… ذلک عثمان بن عفان …یعجب الزراع لیغیظ بھم الکفار… ذلک علي ابن أبي طالب …قال کنا نعرف المنافقین علی عہد رسول اﷲ ! ببغضھم علی ابن أبي طالب۔‘‘
’’عبداللہ بن عباس﷜ یہ آیت تلاوت کی۔ محمد رسول اﷲ جب أخرج شطاہ پر پہنچے تو ابن عباس﷜ نے کہا کہ یہ ابوبکر صدیق﷜ ہیں۔ فازرہ فاستغلظ فاستوی۔ سے مراد عمر بن خطاب﷜ ہیں۔ علی سوقہٖ سے مراد عثمان ذوالنورین﷜ ہیں۔ یعجب الزارع لیغیظ بھم الکفار سے مراد علی بن ابی طالب﷜ ہیں۔ ہم اللہ کے رسولﷺکے زمانہ میں منافقوں کو پہچانتے تھے۔ علی﷜ پران منافقوں کے بغض کی وجہ سے۔‘‘ (خطیب بغدادی:ج۱۳)
د۔۔’’حفص بن سلیمان الأسدی أبوعمر البزار الکوفي الفاضري صاحب عاصم متروک الحدیث مع إمامیۃ في القرائات‘‘
’’آپ عاصم کے راوی ہیں۔ آپ کی حدیث ترک کی گئی۔مگر قراء ات میں امام ہیں۔‘‘ ( تقریب التہذیب:۱؍۲۵۱)
اِمام حفص نے اگرچہ حدیث کا علم حاصل کیا لیکن حدیث میں وہ خاص مقام حاصل نہ کرسکے اس لیے اکثر محدثین نے ان کو ضعیف فی الحدیث کہا ہے۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ ان کی قراء ات میں جلالت علمی پر سب کا اِجماع ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اِمام ذہبی﷫ فرماتے ہیں:
’’ حفص قراء ات میں ثقہ ثبت اور ضابط تھے۔مگر احادیث میں یہ حال نہ تھا۔ چنانچہ ان پر کلام کیا گیا ہے۔ ‘‘(غایۃ النھایۃ في طبقات القراء: ۱؍۲۵۴)
حفص﷫ اگرچہ حدیث میں ضعیف ہیں لیکن یہ مطلب ہرگز نہ لیا جائے کہ اُنہیں شاید مسائل دینیہ سے واقفیت نہ تھی۔ وہ حفاظ حدیث کے درجہ تک نہ جاسکے۔ اس زمانے کا اَدنیٰ عالم دین بھی آج سے زیادہ فہم دین رکھتا تھا۔
اللہ تعالیٰ نے اِمام حفص﷫ سے قرآن مجید کی قراء ت و تجوید اور حفاظت کلام اللہ کا جو کام لیا۔ اس مرتبے تک پہنچنا ہرکسی کے بس کی بات نہیں۔ اگر اُنہیں حدیث میں ضعیف سمجھتے ہوئے قراء ت میں بھی ضعیف سمجھیں تو ہمارے پاس جو مصحف ہے اس میں اسی رِوایت حفص کے موافق اِعراب لگائے ہیں اس میں کی جانے والی تلاوت اور نماز یں ضائع ہوجائیں گی۔
یہ بات واضح رہے کہ طبقہ محدثین میں ان کا مقام و مرتبہ متنازع ضرور ہے مگر علم قراء ات میں ان کے علو مرتبت پر سب متفق ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٥) امام احمد بزی﷫
آپ ابن کثیر مکی﷫ کے راوی ہیں چالیس سال مسجد حرام کے مؤذن رہے۔ (غایۃ النھایۃ: ۱؍۱۱۹)
امام بزی﷫ قراء ات میں بالاتفاق امام ہیں۔ البتہ حدیث میں ان کا معاملہ مختلف فیہ ہے۔بعض نے ضعیف ، بعض نے ثقہ کہا ہے۔
الف حافظ ابن حجر﷫ و امام ذہبی﷫ کہتے ہیں:
’’بزی قراء ات میں امام و ضابط ہیں۔‘‘(لسان المیزان: ۱؍۴۲۵، میزان الاعتدال: ۱؍۱۴۴)
بزی﷫ نے ان علماء سے حدیث کا علم حاصل کیا۔
مومل بن اسماعیل﷫،مالک بن سعید بن حسن﷫، ابوعبدالرحمن المقری﷫،سلیمان بن حرب﷫۔ (معرفۃ القراء الکبار: ۱؍۱۷۴، طبقات القراء: ۱؍۱۱۹)
امام بخاری﷫ نے اپنی تاریخ میں ان سے رِوایت کی ہے۔ (معرفۃ القراء: ۱؍۱۷۵)
ابن حبان﷫ نے آپ کا ذکر کتاب الثقات میں کیا ہے۔ (لسان المیزان: ۱؍۲۸۴)
بزی﷫سے یہ لوگ اَحادیث نقل کرتے ہیں:
ابوبکر احمد بن عبیہ بن ابی عاصم النبیل﷫، یحییٰ بن محمد﷫ ، محمدبن علی بن ولید الضایغ﷫، احمد بن محمد بن مقاتل﷫ وغیرہم۔
امام بزی﷫ کا قول ہے کہ جو شخص قرآن کو مخلوق کہے وہ دینِ اِسلام سے خارج ہے۔ جب تک کہ توبہ نہ کرلے۔ (معرفۃ القراء: ۱؍۱۷۸)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٦) امام ابوعمرو بصری﷫ تابعی
پیچھے یہ ذکر ہوچکا ہے۔ امام ابوعمرو بصری﷫ کے پاس کس طرح تلامذہ قراء ات جمع ہوا کرتے تھے۔ آپ حدیث کے بڑے عالم ہیں۔ مگر نقل و روایت کی طرف نہ آسکے۔ وجہ یہ ہے کہ قرآن کی خدمت نے انہیں بہت زیادہ مشغول کردیا۔
امام سخاوی﷫ نے آپ کے اَساتذہ حدیث کے نام ذکر کیے ہیں۔
فرماتے ہیں:
’’وکان أبو عمر من الطبقۃ الرابعۃ من التابعین بالبصرۃ۔ قال أبوعبیدۃ: کان أبوعمرو من التابعین، رأی أنس بن مالک وسمع منہ وکان رأساً في أیام الحجاج۔‘‘
’’ابوعمرو﷫ بصرہ میں تابعین کے چوتھے طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ابوعبیدہ﷫ نے کہا کہ ابوعمرو﷫ تابعی ہیں انہوں نے انس بن مالک﷜ کو دیکھا اور ان سے سماعت کی وہ حجاج کے زمانہ میں بڑے علماء میں شامل تھے۔‘‘(جمال القراء و کمال الأقراء: ۲؍۴۴۷)
 
Top