• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اَحادیث مبارکہ میں وارد شدہ قراء ات… ایک جائزہ

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورہ غافر


٢٢ عن أبی مسعود عن النبی قال: مَا اَحْسَنَ مُحْسِنٌ مِنْ مُسْلِمٍ وَلَاکَافِرٍ، إِلَّا أَثَابَہُ اﷲُ قَالَ: فَقُلْنَا: یَارَسُوْلُ اﷲِ!، مَا إثَابَۃُ اﷲِ الْکَافِرِ؟ قَالَ: إنْ کَانَ قد وَصَلَ رَحِمًا، أو تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ ، أَوْ عَمِلَ حَسَنَۃً أَثَابَہُ اﷲَ الْمَالَ وَلْوَلَدَ وَالصِّحَۃَ وَ أَشْبَاہُ ذَلِکَ، قَالَ فَقُلْنَا: مَا إثَابَتُہُ فِیْ الْآخِرَۃِ؟ فَقَالَ: عَذَابًا دُوْنَ الْعَذَابِ، قَالَ: وَقَرَأَ رَسُوْلُ اﷲِ!: ’’اَدْخِلُوْا اٖلَ فِرْعَوْنَ أشَدَّ الْعَذَابِ‘‘ (غافر:۴۶) ھکذا قرا رسول اﷲ! مقطوعۃ الألف
تخریج الحدیث: مستدرک حاکم (۲؍۲۵۳)، امام حاکم نے اسے صحیح اور ذہبی نے ضعیف کہا ہے۔ امام سیوطی نے درالمنثور (۵؍۶۰۰) میں بیان کیا اور اس کی نسبت بزار، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ کی طرف کی ہے۔
’’عبداللہ بن مسعود، رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہیں ۔ آپؐ نے فرمایا: مسلمان یا کافر جو کوئی بھی اچھا کام کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے اس کا بدلہ دے گا۔ ابن مسعود نے فرمایا: ہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسولﷺ، اللہ کافر کو کیسے بدلہ دیں گے؟ آپ نے فرمایا: اگر کافر صلہ رحمی کرے، صدقہ کرے، یا کوئی اچھا عمل کرے تو اللہ تعالیٰ اسے بدلے میں مال، اولاد، صحت اور اس طرح کی چیزیں عطا فرمائیں گے۔ ہم نے کہا: اس کا آخرت میں بدلہ کیا ہوگا؟ فرمایا: عذابا دون العذاب (چھوٹا عذاب)۔ پھر آپؐ نے یوں تلاوت فرمائی۔ (ہمزہ قطعی کے ساتھ) ’’أَدخلوا ء ال فرعون أشد العذاب‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قراء ت

یہ متواتر قراء ت ہے۔ نافع، حمزہ، کسائی اور حفص نے ہمزہ قطعی اور خاء مکسورہ کے ساتھ ’’الساعَۃ اَدخِلوا ال فرعون‘‘ پڑھا ہے، معنی ہوگا: فرشتوں کو حکم دیا جارہاہے کہ وہ انہیں سخت عذاب میں داخل کردیں۔
باقی قراء نے ’’الساعۃُ ادْخُلُوْا‘‘ پڑھا ہے، معنی ہوگا: قیامت کے دن ہم ان سے کہیں گے کہ سخت عذاب میں داخل ہوجاؤ۔ ان کی دلیل یہ ارشاد باری تعالیٰ بھی ہے: ’’ اُدْخُلُوْا اَبْوَابَ جَہَنَّمَ‘‘ ’’ اُدْخُلُوْا فِیْ اُمَمٍ قَدْ خَلَتْ ‘‘
دیکھئے: اتّحاف الفضلاء (۳۷۹)السبعۃ لابن مجاہد(۵۷۲)، الغیث للصفاقسی(۳۴۱) النشرلابن الجزری(۲؍۳۶۵)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ الزخرف


٢٣ عن علی قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ یَقْرَأُ: ’’ إذَا قَوْمُکَ مِنْہُ یَصِدُّون‘‘ (الزخرف:۵۷) بالکسر
تخریج الحدیث: ابن مردویہ بحوالہ کنز العمال(۴۸۴۹)، الدرالمنثور(۵؍۷۲۹)
’’حضرت علی ؓ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو تلاوت کرتے ہوئے سنا: ’’اذا قومک منہ یَصِدّون‘‘ کسرہ کے ساتھ۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قراء ت
قراء میں سے ابن کثیر، ابوعمرو، عاصم، حمزہ اور یعقوب نے صاد کے کسرہ کے ساتھ ’’ یَصِدُّوْنَ‘‘ جبکہ نافع ، ابن عامر، کسائی، ابوجعفر اور خلف العاشر نے ضمہ کے ساتھ پڑھاہے۔امام کسائی کہتے ہیں (یشد اور یشد) کی طرح یہ بھی دونوں لغات ہیں۔ جن کے معنی ہیں کوئی فرق نہیں۔
دیکھئے:إتحاف الفضلاء(۳۸۶)، الحجۃ لابن خالویہ (۳۲۲)، السبعۃ لابن مجاہد(۵۸۷)،النشرلابن الجزری(۲؍۳۶۹)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ الطور

٢٤ عن محمد بن جبیر بن مطعم عن أبیہ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ یَقْرَأُ فِیْ الْمَغْرِبِ بِالطُّوْرِ، فَلَمَّا بَلَغَ ھٰذِہٖ الآیَۃِ: ’’ أمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِ شَیْئٍ أمْ ھُمُ الْخٰلِقُوْنَ۔ أَمْ خَلَقُوْا السَّمٰوٰتِ وَالاَرْضَ بَلْ لَّا یُوقِنُوْنَ۔ أمْ عِنْدَھُمْ خَزَائِنُ رَبِّکِ أمْ ھُمُ الْمُصَیْطِرُوْنَ‘‘ (الطور:۳۵۔۳۷)
تخریج الحدیث:صحیح بخاری (۹؍۵۸۳)، کتاب التفسیر (۴۸۵۴)، صحیح مسلم (۱؍۳۳۸)، کتاب الصلاۃ باب،القراء ۃ فی الصبح (۱۷۳؍۴۶۳)
’’ محمد بن جبیر بن مطعم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ میں نے نبی کریمﷺ کو مغرب میں سورہ طور کی تلاوت کرتے ہوئے سنا۔ جب آپ اس آیت پر پہنچے ۔ ’’ أمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِ شَیْئٍ أمْ ھُمُ الْخٰلِقُوْنَ۔ أَمْ خَلَقُوْا السَّمٰوٰتِ وَالاَرْضَ بَلْ لَّا یُوقِنُوْنَ۔ أمْ عِنْدَھُمْ خَزَائِنُ رَبِّکِ أَمْ ھُمُ الْمُصَیْطِرُوْنَ‘‘جبیرؓ نے فرمایا: قریب تھا کہ میرا دل اُڑ جاتا۔‘‘

قراء ت

یہ متواتر قراء ت ہے۔ ابن کثیر اور حفص نے سین کے ساتھ (أم ھم المسیطرون) امام حمزہ نے اشمام کے ساتھ اور باقی قراء نے صاد کے ساتھ پڑھا ہے۔
دیکھئے:اتحاف الفضلاء (۴۰۱)، الغیث للصفاقسی (۳۵۹) النشرلابن الجزری(۲؍۳۷۸)، الحجۃ لابن خالویہ(۳۳۵)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ الواقعۃ

٢٥ وعن ابن عمر أَنَّ النَّبِیَّ قَرَأَ : ’’ فَشَارِبُوْنَ شَرْبَ الْھِیْمِ‘‘ (الواقعۃ:۵۵)
تخریج الحدیث: مستدرک حاکم (۲؍۲۵۰)، الطبرانی فی الاوسط (۹۳۷۱)، الفوائد (۱؍۲۱۶)، حاکم نے صحیح اور ذہبی نے اسے ضعیف کہا ہے۔
’’عبداللہ بن عمر روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے (تلاوت کرتے ہوئے) ’’فشاربون شَرْبَ الھیم‘‘ پڑھا۔‘‘

قراء ات

یہ متواتر قراء ت ہے۔ نافع، عاصم اور حمزہ نے شین کے ضمہ کے ساتھ ’’فَشَارِبُوْنَ شُرْبَ الْھِیْمِ‘‘ اورباقی قراء نے شین کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ یہ دونوں لغات ہیں۔ عرب کہتے ہیں: أرید شَرْبَ الماء و شُرْبَ الماء۔
دیکھئے: اتحاف الفضلاء (۴۰۸)، البحر المحیط(۸؍۲۱۰)، السبعۃ لابن مجاہد (۶۲۳)، الحجہ لابی زرعہ (۶۹۶)
٢٦ عن عبد اﷲ بن شقیق عن عائشۃ اَنَّ النَبِیَّ کَانَ یَقْرَأُ: ’’فرُوْحٌ و ریحان‘‘ (الواقعۃ:۸۹)
تخریج الحدیث:ترمذی(۲۹۳۸) سنن ابوداؤد (۳۹۹۱)التاریخ الکبیر (۸؍۲۲۳) ، مسنداحمد(۶؍۲۱۳،۶۴)، تفسیر نسائی (۵۸۶)، ابویعلیٰ فی المسند(۴۶۴۴،۴۵۱۵)، الطبرانی فی الصغیر (۶۱۷)، مستدرک حاکم (۲؍۲۵۰،۲۳۶)، ابونعیم فی الحلیہ (۸؍۳۰۲)(۳؍۶۳) حاکم اور ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔
’’عبداللہ بن شقیق حضرت عائشہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ تلاوت کرتے ہوئے یوں پڑھا کرتے تھے: ’’فرُوح و ریحان‘‘
اسی آیت اور کلمہ کے بارے میں بعض دیگر روایات میں یوں آتا ہے:
عن ابن عمر اَنَّ النَبِیَّ قَرَأَ ’’فرَوح وریحان‘‘ (الواقعۃ:۸۹)
تخریج الحدیث: معجم الصغیر (۱؍۲۱۹)، ہیثمی نے المجمع (۷؍۱۵۹) میں بیان کیا ہے اور اس کی نسبت طبرانی فی الصغیر والاوسط کی طرف کی ہے اور کہا:اس کے راوی ثقہ ہیں۔المعصراوی کہتے ہیں۔ اس کی سند میں داؤد بن سلیمان مجہول ہے۔
’’ عبداللہ بن عمر روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے’’فرَوح وریحان‘‘ پڑھا ہے۔‘‘

قراء ت

’’فرُوح‘‘ راء کے ضمہ کے ساتھ، یعقوب عن رویس کی قراء ت ہے۔ اس کا معنی رحمت اور حیاۃ کیاگیاہے۔ عبداللہ بن عباس، عائشہ، حسن، قتادہ، نصر بن عاصم اور جحدری کی بھی یہی قراء ت ہے۔باقی قراء نے راء کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ اس کا معنی ہوگا اسی کے لیے روح ہے اور وہ راحت ہے۔ یہ مجاہد کا قول ہے۔
دیکھیے: المحرر الوجیز (۵؍۲۵۴)، البحر المحیط (۸؍۲۱۵)،الدرالمصون(۶؍۲۷۰)،إتحاف الفضلاء(۲؍۸۱۷)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ التکویر

٢٧ عن عائشۃ عن النبی أَنَّہُ کَاَن یَقْرَأُ ’’وماھو علی الغیب بظنین‘‘ (التکویر:۲۴) بالظاء
تخریج الحدیث: مستدرک حاکم (۲؍۲۵۲)، حاکم نے اسے صحیح اور ذہبی نے ضعیف کہا ہے۔ امام سیوطی نے درالمنثور (۶؍۵۳۱) میں دارقطنی کے حوالہ سے بیان کیا ہے۔
’’ حضرت عائشہؓ، نبی کریمﷺ سے روایت کرتی ہیں کہ آپ تلاوت فرماتے ہوئے پڑھا کرتے تھے۔ ’’وما ہو علی الغیب بظنین‘‘ ظا کے ساتھ۔‘‘

قراء ت

یہ متواتر قراء ت ہے۔ ابن کثیر ، ابوعمرو، کسائی اور رویس عن یعقوب نے اس طرح پڑھا ہے، معنی ہوگا۔ محمدﷺنے وحی کے بارے میں تہمت نہیں لگائی۔ باقی قراء نے (بضنین) ضاد کے ساتھ پڑھا ہے۔ اس صورت میں معنی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو جو کچھ قرآن اور علم سکھایا ہے۔آپ اس میں بخیل نہیں ہیں۔
دیکھئے: إتحاف الفضلاء (۴۳۴)، البحر المحیط (۸؍۴۳۵)، السبعۃ لابن مجاہد(۶۷۳)، معانی القراء (۳؍۲۴۲)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ الانفطار

٢٨ عن أبی ہریرۃ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ یَقْرَأُ ’’فسوّٰاک فعدَّلک‘‘ (الانفطار:۷) مثقل
تخریج الحدیث: مستدرک حاکم (۲؍۲۵۲)، امام حاکم اور ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔
’’ابوہریرہ روایت کرتے ہیں ، فرمایا: رسول اللہﷺ (تلاوت کرتے ہوئے)پڑھاکرتے تھے۔ ’’فسوّٰاک فعدَّلک‘‘ تشدید کے ساتھ۔‘‘

قراء ت

یہ متواتر قراء ت نافع، ابن کثیر، ابوعمرو، ابن عامر، ابوجعفر اور یعقوب کی ہے،معنی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اِعتدال کے ساتھ پیدا کیا ہے کوئی بھی ایسی اِضافی چیزنہیں بنائی جس سے فساد لازم آتا۔ انہوں نے اس آیت کو دلیل بنایاہے ’’لَقَدْ خَلَقْنَا الاِنْسَانَ فِیْ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ‘‘ ایک قوم نے اس کا معنی کیاہے۔ اللہ نے تمہیں خوبصورت اور حسین و جمیل بنایا ہے۔
عاصم، حمزہ، کسائی اور خلف العاشر نے (تخفیف کے ساتھ) (فعدلک) پڑھا ہے۔ قراء نے کہا: انسان کاچہرہ مراد ہے۔ جس صورت میں اللہ نے چاہا بنا دیا۔ خوبصورت، بدصورت، بڑا یاچھوٹا۔
دیکھئے: اتحاف الفضلاء(۴۳۴)،الاعراب للنماس (۳؍۶۴۴)، البحر المحیط(۸؍۴۳۷)، السبعۃ لابن مجاہد(۶۷۴)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ الفجر

٢٩ عن أبی سلمۃ بن عبد الرحمن،عن أبیہ،أن النبی کان یقرأ: ’’کَلَّا بَل لا یکرمون الْیَتِیْمَ، وَلَا یَحُضُّون عَلَی طَعَامِ الْمِسْکِیْنِ، وَیَأکُلُوْنَ التُّرَاثَ أکْلًا لَّمَّا،وَیُحِبُّوْنَ الْمَالَ حُبًّا جَمًّا‘‘ (الفجر:۱۷-۲۰) کلھا بالیاء
تخریج الحدیث: مستدرک حاکم (۲؍۲۵۵)، امام حاکم اور ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔
’’ابوسلمہ بن عبدالرحمن اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ تلاوت کرتے ہوئے فرمایا کرتے تھے۔ ’’کلا بل لا یکرمون الیتیم، ولایَحُضُّون علی طعام المسکین، ویأکلون التراث اکلا لمّا، ویحبون المال حبا جما‘‘ تمام مقامات پر یاء کے ساتھ۔‘‘

قراء ت

یہ تمام متواتر قراء ات ہیں۔ ابوعمرو، یعقوب اور خلف عن روح نے یاء کے ساتھ (کلا بل لا یکرمون… ولا یحاضون …… و یأکلون …… ویحبون) پڑھا ہے۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ یہ آیات لوگوں کے بارے میں خبر دینے کے بعد آئیں ہیں۔ کلام کی ترتیب کو مسلسل رکھنے کے لیے ان کے بارے میں خبر دی ہے۔ باقی قراء نے تائے مخاطبہ کے ساتھ پڑھا ہے اور دلیل دی ہے کہ ڈانٹنے کے لیے خطاب کا صیغہ غائب کے صیغے سے زیادہ بلیغ ہے۔
عاصم، حمزہ اور کسائی نے (الف کے ساتھ) (ولا تحاضون) پڑھا ہے، یعنی وہ ایک دوسرے کو اس کی ترغیب نہیں دیتے تھے۔ انہوں نے اس آیت کو دلیل بنایا ہے۔’’وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ وَتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَۃِ‘‘اس کی اصل (تتحاضون)تھی۔ ایک تاء کو حذف کردیاگیا۔ باقی قراء نے (تحضون) پڑھا ہے یعنی تم مسکینوں کو کھانا کھلانے کا حکم نہیں دیتے تھے۔
دیکھئے: السبعۃ لابن مجاہد (۶۸۵)،اتحاف الفضلاء(۴۳۸)، البحر المحیط(۸؍۴۷۱)،النشر لابن الجزری(۲؍۴۰۰)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ الھمزۃ

٣٠ عن جابر قَالَ رَاَیْتُ النَّبِیَّ ﷺ یَقْرَأُ : ’’ أیحسَب ان مالہ أخلدہ‘‘ وفی روایۃ: أن النبی ﷺ قرأ: ’’یحسِب ان مالہ أخلدہ‘‘ بکسرالسین
تخریج الحدیث: سنن ابوداؤد (۳۹۹۵)، مستدرک حاکم (۲؍۲۵۶)، اس کی سند ضعیف ہے۔ امام سیوطی نے درالمنثور (۶؍۶۷۰) میں ابن حبان اور ابن مردویہ کے حوالے سے نقل کیا ہے۔
’’حضرت جابر روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺ کو تلاوت کرتے ہوئے دیکھا: ’’یحسَب أن مالہ أخلدہ‘‘(بفتح السین) ایک اور روایت میں ہے کہ نبی کریمﷺ نے تلاوت فرمائی: ’’یحسِب أن مالہ أخلدہ‘‘ (سین کے کسرہ کے ساتھ)‘‘

قراء ت

یہ قراء ت شاذہ ہے۔ البتہ سین کے فتحہ والی قراء ۃ متواترہ ہے۔
 
Top