ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
امید ہے کہ سب بھائی بہن میری بات کو سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ میں کسی سے بھی ذاتی دشمنی، عناد، عداوت، کینہ و بغض وغیرہ وغیرہ نہیں رکھتا۔ اگر کسی کو کسی بات پر ٹوکتا ہوں تو اُس کی بنیاد ہے ’’الدین نصیحة‘‘ اور یہ کام صرف اور صرف اللہ رب العزت کی رضا کے لئے کرتا ہوں اللہ تعالیٰ مجھے ریاکاری اور ہر طرح کے کفر و شرک سے بچائے اور کسی پر کوئی بھی فتوے بازی سے بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بچا لے۔ آمین۔ یارب العالمین
اَلدِّیْنُ النَّصِیْحۃ
وَاِلٰي مَدْيَنَ اَخَاہُمْ شُعَيْبًا۰ۭ قَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللہَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَيْرُہٗ۰ۭ قَدْ جَاۗءَتْكُمْ بَيِّنَۃٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيْزَانَ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْـيَاۗءَہُمْ وَلَا تُفْسِدُوْا فِي الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِہَا۰ۭ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۸۵ۚ وَلَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ وَتَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللہِ مَنْ اٰمَنَ بِہٖ وَتَبْغُوْنَہَا عِوَجًا۰ۚ وَاذْكُرُوْٓا اِذْ كُنْتُمْ قَلِيْلًا فَكَثَّرَكُمْ۰۠ وَانْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَۃُ الْمُفْسِدِيْنَ۸۶ وَاِنْ كَانَ طَاۗىِٕفَۃٌ مِّنْكُمْ اٰمَنُوْا بِالَّذِيْٓ اُرْسِلْتُ بِہٖ وَطَاۗىِٕفَۃٌ لَّمْ يُؤْمِنُوْا فَاصْبِرُوْا حَتّٰي يَحْكُمَ اللہُ بَيْنَنَا۰ۚ وَہُوَخَيْرُ الْحٰكِمِيْنَ۸۷ قَالَ الْمَلَاُ الَّذِيْنَ اسْـتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِہٖ لَنُخْرِجَنَّكَ يٰشُعَيْبُ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَعَكَ مِنْ قَرْيَتِنَآ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِيْ مِلَّتِنَا۰ۭ قَالَ اَوَلَوْ كُنَّا كٰرِہِيْنَ۸۸ۣ قَدِ افْتَرَيْنَا عَلَي اللہِ كَذِبًا اِنْ عُدْنَا فِيْ مِلَّتِكُمْ بَعْدَ اِذْ نَجّٰىنَا اللہُ مِنْہَا۰ۭ وَمَا يَكُوْنُ لَنَآ اَنْ نَّعُوْدَ فِيْہَآ اِلَّآ اَنْ يَّشَاۗءَ اللہُ رَبُّنَا۰ۭ وَسِعَ رَبُّنَا كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا۰ۭ عَلَي اللہِ تَوَكَّلْنَا۰ۭ رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَاَنْتَ خَيْرُ الْفٰتِحِيْنَ۸۹ ۔(اعراف: ۸۵ تا ۸۹)
اور ہم نے مدین کی طرف اُن کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو بھیجا، انہوں نے فرمایا کہ اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے دلیل آچکی ہے۔ تو تم ناپ اور تول پوری پوری کیا کرو اور لوگوں کا ان چیزوں میں سے نقصان مت کیا کرو اور روئے زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد مت پھیلاؤ۔ یہ تمہارے لیے نفع بخش ہے اگر تم تصدیق کرو اور تم سڑکوں پر اس غرض سے نہ بیٹھا کرو کہ اللہ پر ایمان لانے والوں کو دھمکیاں دو اور اللہ کی راہ سے روکو اور اس میں کجی کی تلاش میں لگے رہو۔ اور اس حالت کو یاد کرو جب کہ تم کم تھے اور اللہ نے تم کو زیادہ کردیا۔ اور دیکھو فساد کرنے والوں کا انجام کیسے ہوا۔ اگر تم میں سے بعضے اس حکم پر جس کو مجھے دے کر بھیجا گیا ہے ایمان لے آئیں اور بعضے ایمان نہ لائیں تو ٹھہر جاؤ کہ ہمارے درمیان میں اللہ فیصلہ کیے دیتے ہیں اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے۔ ان کی قوم کے متکبر سرداروں نے کہا اے شعیب! ہم آپ کو اور جو لوگ آپ پر ایمان لائے ہیں، اپنی بستی سے نکال دیں گے۔ یا یہ ہو کہ تم ہمارے مذہب میں آجاؤ۔ شعیب (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ کیا ہم تمہارے مذہب میں آجائیں اس کے بعد کہ اللہ تعالیٰ نے ہم کو اس سے نجات دی ہے۔ ہم سے ممکن نہیں کہ پھر ہم تمہارے مذہب میں آجائیں، مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ نے جو کہ مالک ہے، مقدر کیا ہو۔ ہمارے رب کا علم ہر چیز پر محیط ہے، ہم اللہ ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ اے ہمارے پروردگار! ہمارے اور قوم کے درمیان فیصلہ کردیجیے حق کے موافق۔ آپ سب سے اچھا فیصلہ کرنے والے ہیں۔
اور ان کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا، اگر تم شعیب کی راہ پر چلنے لگو گے تو بہت نقصان اٹھاؤ گے، اور ان کو زلزلے نے آپکڑا، سو وہ سب گھروں میں اوندھے کے اوندھے پڑے رہ گئے۔ جنہوں نے شعیب کی تکذیب کی تھی ان کی یہ حالت ہوگئی جیسے کہ ان گھروں میں کبھی بسے ہی نہ تھے۔
اس وقت شعیب ان سے منہ موڑ کر چلے اور فرمانے لگے کہ اے میری قوم! تم کو میں نے پروردگار کے احکام پہنچا دیئے تھے اور میں نے تمہاری خیرخواہی کی، پھر میں ان کافر لوگوں پر کیوں رنج کروں۔
ان آیتوں میں شعیب علیہ السلام نے نہایت عمدہ نصیحت فرمائی جیسا کہ فرمایا:
وَنَصَحْتُ لَکُمْ۔ (اعراف:۹۳)
میں نے تم کو نصیحت کردی ہے۔
اسی طرح ہر نبی نے اپنی اپنی قوم کو نصیحت کی ہے۔ اسی سورت میں اور نبیوں کا ذکرِ خیر ہے۔ نوح علیہ السلام نے اپنی تقریر کے اختتام پر فرمایا:
وَاَنْصَحُ لَکُمْ۔(ھود:۳۴)
اور میں تم کو نصیحت کرتا ہوں۔
دراصل یہی نصیحت دین ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
عَنْ تَمِیْمِ الدَّارِیْ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ الدِّیْنُ اَلنَّصِیْحَۃُ قُلْنَا لِمَنْ قَالَ لِلہِ وَلِکِتَابِہٖ وَلِرَسُوْلِہٖ وَلِاَئِمَّۃِ الْمُسْلِمِیْنَ وَعَامَّتِھِمْ۔ (مسلم)
دین خیر خواہی ہے، آپ نے یہ جملہ تین دفعہ فرمایا: ہم نے عرض کیا کہ کس کے لیے؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے رسول کے لیے، مسلمانوں کے ائمہ کے لیے اور عام مسلمانوں کے لیے۔
امید ہے کہ سب بھائی بہن میری بات کو سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ میں کسی سے بھی ذاتی دشمنی، عناد، عداوت، کینہ و بغض وغیرہ وغیرہ نہیں رکھتا۔ اگر کسی کو کسی بات پر ٹوکتا ہوں تو اُس کی بنیاد ہے ’’الدین نصیحة‘‘ اور یہ کام صرف اور صرف اللہ رب العزت کی رضا کے لئے کرتا ہوں اللہ تعالیٰ مجھے ریاکاری اور ہر طرح کے کفر و شرک سے بچائے اور کسی پر کوئی بھی فتوے بازی سے بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بچا لے۔ آمین۔ یارب العالمین
اَلدِّیْنُ النَّصِیْحۃ
وَاِلٰي مَدْيَنَ اَخَاہُمْ شُعَيْبًا۰ۭ قَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللہَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَيْرُہٗ۰ۭ قَدْ جَاۗءَتْكُمْ بَيِّنَۃٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيْزَانَ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْـيَاۗءَہُمْ وَلَا تُفْسِدُوْا فِي الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِہَا۰ۭ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۸۵ۚ وَلَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ وَتَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللہِ مَنْ اٰمَنَ بِہٖ وَتَبْغُوْنَہَا عِوَجًا۰ۚ وَاذْكُرُوْٓا اِذْ كُنْتُمْ قَلِيْلًا فَكَثَّرَكُمْ۰۠ وَانْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَۃُ الْمُفْسِدِيْنَ۸۶ وَاِنْ كَانَ طَاۗىِٕفَۃٌ مِّنْكُمْ اٰمَنُوْا بِالَّذِيْٓ اُرْسِلْتُ بِہٖ وَطَاۗىِٕفَۃٌ لَّمْ يُؤْمِنُوْا فَاصْبِرُوْا حَتّٰي يَحْكُمَ اللہُ بَيْنَنَا۰ۚ وَہُوَخَيْرُ الْحٰكِمِيْنَ۸۷ قَالَ الْمَلَاُ الَّذِيْنَ اسْـتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِہٖ لَنُخْرِجَنَّكَ يٰشُعَيْبُ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَعَكَ مِنْ قَرْيَتِنَآ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِيْ مِلَّتِنَا۰ۭ قَالَ اَوَلَوْ كُنَّا كٰرِہِيْنَ۸۸ۣ قَدِ افْتَرَيْنَا عَلَي اللہِ كَذِبًا اِنْ عُدْنَا فِيْ مِلَّتِكُمْ بَعْدَ اِذْ نَجّٰىنَا اللہُ مِنْہَا۰ۭ وَمَا يَكُوْنُ لَنَآ اَنْ نَّعُوْدَ فِيْہَآ اِلَّآ اَنْ يَّشَاۗءَ اللہُ رَبُّنَا۰ۭ وَسِعَ رَبُّنَا كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا۰ۭ عَلَي اللہِ تَوَكَّلْنَا۰ۭ رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَاَنْتَ خَيْرُ الْفٰتِحِيْنَ۸۹ ۔(اعراف: ۸۵ تا ۸۹)
اور ہم نے مدین کی طرف اُن کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو بھیجا، انہوں نے فرمایا کہ اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے دلیل آچکی ہے۔ تو تم ناپ اور تول پوری پوری کیا کرو اور لوگوں کا ان چیزوں میں سے نقصان مت کیا کرو اور روئے زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد مت پھیلاؤ۔ یہ تمہارے لیے نفع بخش ہے اگر تم تصدیق کرو اور تم سڑکوں پر اس غرض سے نہ بیٹھا کرو کہ اللہ پر ایمان لانے والوں کو دھمکیاں دو اور اللہ کی راہ سے روکو اور اس میں کجی کی تلاش میں لگے رہو۔ اور اس حالت کو یاد کرو جب کہ تم کم تھے اور اللہ نے تم کو زیادہ کردیا۔ اور دیکھو فساد کرنے والوں کا انجام کیسے ہوا۔ اگر تم میں سے بعضے اس حکم پر جس کو مجھے دے کر بھیجا گیا ہے ایمان لے آئیں اور بعضے ایمان نہ لائیں تو ٹھہر جاؤ کہ ہمارے درمیان میں اللہ فیصلہ کیے دیتے ہیں اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے۔ ان کی قوم کے متکبر سرداروں نے کہا اے شعیب! ہم آپ کو اور جو لوگ آپ پر ایمان لائے ہیں، اپنی بستی سے نکال دیں گے۔ یا یہ ہو کہ تم ہمارے مذہب میں آجاؤ۔ شعیب (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ کیا ہم تمہارے مذہب میں آجائیں اس کے بعد کہ اللہ تعالیٰ نے ہم کو اس سے نجات دی ہے۔ ہم سے ممکن نہیں کہ پھر ہم تمہارے مذہب میں آجائیں، مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ نے جو کہ مالک ہے، مقدر کیا ہو۔ ہمارے رب کا علم ہر چیز پر محیط ہے، ہم اللہ ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ اے ہمارے پروردگار! ہمارے اور قوم کے درمیان فیصلہ کردیجیے حق کے موافق۔ آپ سب سے اچھا فیصلہ کرنے والے ہیں۔
اور ان کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا، اگر تم شعیب کی راہ پر چلنے لگو گے تو بہت نقصان اٹھاؤ گے، اور ان کو زلزلے نے آپکڑا، سو وہ سب گھروں میں اوندھے کے اوندھے پڑے رہ گئے۔ جنہوں نے شعیب کی تکذیب کی تھی ان کی یہ حالت ہوگئی جیسے کہ ان گھروں میں کبھی بسے ہی نہ تھے۔
اس وقت شعیب ان سے منہ موڑ کر چلے اور فرمانے لگے کہ اے میری قوم! تم کو میں نے پروردگار کے احکام پہنچا دیئے تھے اور میں نے تمہاری خیرخواہی کی، پھر میں ان کافر لوگوں پر کیوں رنج کروں۔
ان آیتوں میں شعیب علیہ السلام نے نہایت عمدہ نصیحت فرمائی جیسا کہ فرمایا:
وَنَصَحْتُ لَکُمْ۔ (اعراف:۹۳)
میں نے تم کو نصیحت کردی ہے۔
اسی طرح ہر نبی نے اپنی اپنی قوم کو نصیحت کی ہے۔ اسی سورت میں اور نبیوں کا ذکرِ خیر ہے۔ نوح علیہ السلام نے اپنی تقریر کے اختتام پر فرمایا:
وَاَنْصَحُ لَکُمْ۔(ھود:۳۴)
اور میں تم کو نصیحت کرتا ہوں۔
دراصل یہی نصیحت دین ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
عَنْ تَمِیْمِ الدَّارِیْ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ الدِّیْنُ اَلنَّصِیْحَۃُ قُلْنَا لِمَنْ قَالَ لِلہِ وَلِکِتَابِہٖ وَلِرَسُوْلِہٖ وَلِاَئِمَّۃِ الْمُسْلِمِیْنَ وَعَامَّتِھِمْ۔ (مسلم)
دین خیر خواہی ہے، آپ نے یہ جملہ تین دفعہ فرمایا: ہم نے عرض کیا کہ کس کے لیے؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے رسول کے لیے، مسلمانوں کے ائمہ کے لیے اور عام مسلمانوں کے لیے۔