• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اِس آیت کی ترکیب چاہیے

Muhammad Raza

مبتدی
شمولیت
مارچ 02، 2016
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
9
سورت یونس کی ایک آیت ہے۔

ربنا لاتجعلنا فتنۃ للقوم الظالمین

میں اِس آیت کا ترجمہ صحیح طرح سے نہیں کر پا رہا۔
میں اِس طرح ترجمہ کر رہا ہوں۔
اے ہمارے رب نہ بنا ہم کو فتنہ ظالموں کی قوم کے لیے۔
یہ ترجمہ بلکل غلط ہے۔
اِس آیت کا ترجمہ کس طرح کیا جائے گا؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
سورت یونس کی ایک آیت ہے۔
ربنا لاتجعلنا فتنۃ للقوم الظالمین
میں اِس آیت کا ترجمہ صحیح طرح سے نہیں کر پا رہا۔
میں اِس طرح ترجمہ کر رہا ہوں۔
اے ہمارے رب نہ بنا ہم کو فتنہ ظالموں کی قوم کے لیے۔
یہ ترجمہ بلکل غلط ہے۔
اِس آیت کا ترجمہ کس طرح کیا جائے گا؟
یہ ترجمہ ٹھیک ہے ، مولانا محمد جونا گڑھی وغیرہ نے بھی اسی طرح کا ترجمہ کیا ہے ۔
فَقَالُوا عَلَى اللَّـهِ تَوَكَّلْنَا رَ‌بَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ﴿٨٥﴾
انہوں نے عرض کیا کہ ہم نے اللہ ہی پر توکل کیا، اے ہمارے پروردگار! ہم کو ان ظالموں کیلئے فتنہ نہ بنا۔
وَنَجِّنَا بِرَ‌حْمَتِكَ مِنَ الْقَوْمِ الْكَافِرِ‌ينَ ﴿٨٦﴾
اور ہم کو اپنی رحمت سے ان کافر لوگوں سے نجات دے (١)
مولانا مودودی نے بھی اسی طرح ترجمہ کیا ہے :
’اے ہمارے ربّ، ہمیں ظالم لوگوں کے لیے فتنہ نہ بنا ‘
اور پھر تفسیر میں ’ فتنہ بننے ‘ کی وضاحت کرتے ہیں :
’ان صادق الایمان نوجوانوں کی یہ دعا کہ ہمیں ظالم لوگوں کے لیے فتنہ نہ بنا، بڑے وسیع مفہوم پر حاوی ہے۔ گمراہی کے عالم غلبہ وتسلط کی حالت میں جب کچھ لوگ قیام حق کے لیے اٹھتے ہیں، تو انہیں مختلف قسم کے ظالموں سے سابقہ پیش آتا ہے۔ ایک طرف باطل کے اصلی علمبردار ہوتے ہیں جو پوری طاقت سے ان داعیان حق کو کچل دینا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف نام نہاد حق پرستوں کا ایک اچھا خاصا گروہ ہوتا ہے جو حق کو ماننے کا دعوی تو کرتا ہے مگر باطل کی قاہرانہ فرماں روائی کے مقابلہ میں اقامت حق کی سعی کو غیر واجب، لا حاصل، یا حماقت سمجھتا ہے اور اس کی انتہائی کوشش یہ ہوتی ہے کہ اپنی خیانت کو جو وہ حق کے ساتھ کر رہا ہے کسی نہ کسی طرح درست ثابت کر دے اور ان لوگوں کو الٹا برسر باطل ثابت کر کے اپنے ضمیر کی اس خلش کو مٹائے جو ان کی دعوت اقامت دین حق سے اس کے دل کی گہرائیوں میں جلی یا خفی طور پر پیدا ہوتی ہے۔ تیسری طرف عامۃ الناس ہوتے ہیں جو الگ کھڑے تماشا دیکھ رہے ہوتے ہیں اور ان کا ووٹ آخر کار اسی طاقت کے حق میں پڑا کرتا ہے جس کا پلہ بھاری رہے، خواہ وہ طاقت حق ہو یا باطل۔ اس صورت حال میں ان داعیان حق کی ہر ناکامی، ہر مصیبت، ہر غلطی، ہر کمزوری اور ہر خامی ان مختلف گروہوں کے لیے مختلف طور پر فتنہ بن جاتی ہے۔ وہ کچل ڈالے جائیں یا شکست کھا جائیں تو پہلا گروہ کہتا ہے کہ حق ہمارے ساتھ تھا نہ کہ ان بے وقوفوں کے ساتھ جو ناکام ہوگئے۔ دوسرا گروہ کہتا ہے کہ دیکھ لیا! ہم نہ کہتے تھے کہ ایسی بڑی بڑی طاقتوں سے ٹکرانے کا حاصل چند قیمتی جانوں کی ہلاکت کے سوا کچھ نہ ہوگا، اور آخرکار اس تہلکہ میں اپنے آپ کو ڈالنے کا ہمیں شریعت نے مکلف ہی کب کیا تھا، دین کے کم سے کم ضروری مطالبات تو ان عقائد و اعمال سے پورے ہو ہی رہے تھے جن کی اجازت فراعنہ وقت نے دے رکھی تھی۔ تیسرا گروہ فیصلہ کردیتا ہے کہ حق وہی ہے جو غالب رہا۔ اسی طرح اگر وہ اپنی دعوت کے کام میں کوئی غلطی کر جائیں یا مصائب و مشکلات کی سہار نہ ہونے کی وجہ سے کمزوری دکھا جائیں، یا ان سے، بلکہ ان کے کسی ایک فرد سے بھی کسی اخلاقی عیب کا صدور ہوجائے، تو بہت سے لوگوں کے لیے باطل سے چمٹے رہنے کے ہزار بہانے نکل آتے ہیں اور پھر اس دعوت کی ناکامی کے بعد مدت ہائے دراز تک کسی دوسری دعوت حق کے اٹھنے کا امکان باقی نہیں رہتا۔ پس یہ بڑی معنی خیز دعا تھی جو موسیٰ (علیہ السلام) کے ان ساتھیوں نے مانگی تھی کہ خدایا ہم پر ایسا فضل فرما کہ ہم ظالموں کے لیے فتنہ بن کر نہ رہ جائیں۔ یعنی ہم کو غلطیوں سے خامیوں سے کمزوریوں سے بچا اور ہماری سعی کو دنیا میں بار آور کر دے، تاکہ ہمارا وجود تیری خلق کے لیے سبب خیر بنے نہ کہ ظالموں کے لیے وسیلہ شر۔‘
لا تجعلنا فتنۃ للقوم الضالمین کی نحوی کی ترکیب :
لا تجعلنا میں لا ناہیہ ، تجعل فعل ، اس میں انت ضمیر اس کا فاعل ، نا ضمیر مفعول اول ، لفظ فتنہ مفعول ثانی ، ل حرف جار ، القوم موصوف ، اور الظالمین اس کی صفت ، موصوف صفت مل کر مجرور ، جار مجرور مل کر متعلق فعل لا تجعل کے ، فعل اپنے فاعل ، دونوں مفعولوں اور متعلق سے مل کر جملہ فعلیہ انشائیہ ہوا ۔
 

Muhammad Raza

مبتدی
شمولیت
مارچ 02، 2016
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
9
بہت شکریہ اِس آیت کی مجھے سمجھ نہیں آرہی تھی۔ اب الحمد للہ اچھی طرح سمجھ آ گئی ہے۔
 
Top