• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اِنٹرویو قاری محمد اِبراہیم میر محمدی﷾

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٧) ایک مشکل یہ بھی سامنے تھی کہ ابتدائی تین کلاسوں تک کلیۃ القرآن اور کلیۃ الشریعہ کے طلباء کے سیکشن ہی علیحدہ ہوا کرتے تھے اور کلیۃ القرآن میں عموماً جونیئر اَساتذہ ہی پڑھاتے تھے حتیٰ کہ بعض سینئر اَساتذہ دفتر میں کہتے کہ ہمارے پیریڈز کلیۃ الشریعہ میں ہی رکھیں، ایک سال ہم نے مطالبہ کرکے بعض بڑے اَساتذہ کے پریڈز بھی لے لیے لیکن ہوا یوں کہ جامعہ میں طلباء نے پروپیگنڈا شروع کردیا کہ سارے سینئر اَساتذہ کلیۃ القرآن والے لے گئے ہیں جسے بہت مشکل سے فرو کیاگیا۔
(٨) کلیۃ القرآن کے ابتدائی سالوں میں یہ مسئلہ خصوصی رہا ہے کہ طلبا تجوید پڑھنے کے شوق میں کلیۃ القرآن میں داخل ہوجاتے، لیکن جوں ہی تیسرا سال شروع ہوتا توطلبا کہتے ہم نے قراء ات نہیں پڑھنی۔ دو تین سال تک تو ہم نے کرہاً اجازت دی لیکن ایک سال یہ ہوا کہ ایک کلاس کے سارے ذہین اور پڑھنے والے طلبا نے کہا کہ ہم نے کلیۃ الشریعۃ میں پڑھنا ہے، کیونکہ وہاں سکول پڑھنے کی سہولت موجود ہے اور ویسے بھی پڑھائی ظہر تک ہوتی ہے جس پر مجھے سخت صدمہ ہوا اور میٹنگ کرکے مجلس الجامعہ سے طے کرایا کہ آئندہ جو طالب علم تجویدپڑھے گا وہ اگر یہاں پڑھنا چاہتا ہے تو کلیۃ القرآن میں پڑھے ورنہ جامعہ کے دروازے اس کیلئے بند ہیں۔ میں اس پر سختی سے کاربند ہوگیا حتیٰ کہ اس وجہ سے میرے بعض قریبی عزیز مجھ سے ناراض ہوگئے اور برسوں مجھ سے بات تک نہ کی، لیکن میں نے اس معاملے میں کسی سے کوئی مصالحت نہیں کی۔
یہ شرط اس لیے لگانا پڑی کہ تجوید کے بعد قراء ات کے سالوں میںکسی طالب علم کے آنے کی توقع نہیں ہوتی تھی۔ ظاہر ہے کہ اَساتذہ کی ٹیم مکمل ہی کرنی پڑتی تھی چاہے کلاس میں چند طلبا ہی کیوں نہ ہوں۔ اس بارے میں وکیل الجامعہ مولانا عبدالسلام فتح پوری کا تعاون بہت مثالی رہا ہے کہ خود ان کے بیٹے نے یہ کہا کہ میں نے کلیۃ القرآن نہیں پڑھنا اور بھاگ کر چلا گیا انہوں نے فرمایا اگر پڑھنا ہے تو یہی پڑھو گے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٩) ایک مسئلہ جس سے خاصی بے چینی رہی، یہ تھا کہ کلاسز میں حجیت قراء ات کے موضوع پر کلیۃ الشریعۃ اور کلیۃ القرآن کے طلبا کے مابین بحث شروع ہوجاتی جس پر وہ لے دے ہوتی کہ معاملہ سنبھالنا بہت مشکل ہوجاتا۔ بہرحال الحمدﷲ آج فضا یکسر بدل چکی ہے۔
(١٠) جامعہ لاہور میں طلبا کلیۃ القرآن کو مشق اور حدر کا مسئلہ ہمیشہ درپیش رہا ہے کیونکہ باقاعدہ اس کیلئے کوئی جگہ نہ تھی طلبا اگر کھانے کے ہال میں مشق کرتے تو صبح دفتر میں شکایت آجاتی حتیٰ کہ ایک رات یوں ہوا کہ عشا کے بعد میں ہال کے پاس سے گزر رہا تھا تو دیکھا کہ قاری قمر الاسلام مشق کر رہا ہے میں نے اُسے مشق کرانی شروع کردی اور صبح دفتر جامعہ میں میری شکایت بھی پہنچ گئی کہ ہمیں رات سونے نہیں دیا گیا۔
بہرحال مسائل تو بے شمار تھے لیکن مدیر الجامعہ حافظ عبدالرحمن مدنی﷾، مولانا عبدالسلام فتح پوری﷾ اور مولانا شفیق مدنی﷾ کی خصوصی توجہ اور لامحدود تعاون سے اللہ رب العزت کام چلاتے رہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رُشد: کلیۃ القرآن کے تحت تحریک تحفظ القرآن والحدیث قائم کی گئی تھی اس کے مقاصد کیا تھے؟
قاری صاحب: تحریک تحفظ القرآن والحدیث کے مقاصد میں اوّل مرحلہ میں قراء اتِ قرآنیہ کی محافل، محاضرات، دروس وغیرہ کے ذریعہ سے ترویج و اشاعت، فاضلین کلیۃ القرآن کو معاشرے میں اس طرح سیٹ کرنا کہ وہ کتاب اللہ اور سنت ِرسولﷺ کی بہتر خدمت کرسکیں، مختلف مقامات پر لائبریریاں قائم کرنا اور اس میں خصوصی طور پر قراء اتِ قرآنیہ اور علوم القرآن کے مواد کی فراہمی، اس کے علاوہ فکری محاذ پر برسرپیکار ہونے کیلئے طلباء کی اس قدر تیاری کروانا کہ وہ منکرین قرآن و حدیث کو منہ توڑ جواب دے سکیں، جس سے دفاع عن القرآن والسنۃ کی ذمہ داری سے ہم عہدہ برآ ہوں۔ بدعات کی بیخ کنی کرنا، سلف و صالحین کے منہج کو زندہ کرنا اور لوگوں کو اس پر چلنے کیلئے آمادہ کرنا، مسلمانوں میں سے جہالت کے خاتمہ کیلئے صحیح تعلیم کا بندوبست کرنا تاکہ وہ شریعت کی برکات و انوارات سے مستفید ہوسکیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رُشد: آپ اپنے ان جمیع مقاصد میں کس حد تک کامیاب ہوئے؟
قاری صاحب: الحمدﷲ میں اللہ کا بہت ہی شکرگزار ہوں کہ اس نے مجھے میرے مشن میں کافی حد تک کامیابی سے ہمکنار کیا ہے ، میں سمجھتا ہوں کہ تقریباً ۷۵؍ فیصد تک کامیاب ہوا ہوں جس میں قراء ات کی ترویج کے سلسلہ میں تو اللہ نے خاصی مدد فرمائی باقی رہا اس کے فکری محاذ کا مسئلہ تو اس سلسلہ میں موجودہ قراء ات نمبر کی اِشاعتوں کے بعد میں الحمدﷲ بہت مطمئن ہوں کہ اللہ نے میرے تلامذہ کو دونوں میدانوں کیلئے چن لیا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رُشد: کیاآپ کلیۃ القرآن کے علاوہ بھی تجوید وقراء ات کے متعلق کوئی پروگرام رکھتے ہیں ؟
قاری صاحب: جی ہاں اور وہ مندرجہ ذیل ہیں:
(١) المعہد العالی للتّجوید والقراء ات کا قیام (جس کی مدت تعلیم پانچ سال ہو)کیونکہ کلیۃ القرآن کانصاب ودورانیہ چونکہ وسیع ہے اس لیے وہ طلبا اس سے محروم رہتے ہیں جو صرف تجوید وقراء ت میں مہارت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ جسے تین مراحل میں تقسیم کیاجائے:
(١) قسم التجوید والقراء ۃ (تکمیل روایت حفص عن عاصم کیلئے مدت تعلیم ایک سال
(٢) قسم القراء ات (تکمیل القراء ات العشر الصغریٰ کیلئے) ـ مدت تعلیم دو سال
(٣) قسم تخصص القراء ات (تکمیل القراء ات العشر الکبریٰ کیلئے) مدت تعلیم دو سال
اور ہر قسم میں علوم تجوید وقراء ات کے ساتھ درس نظامی کی بھی تعلیم دی جائے۔
ملحوظہ! کلیۃ القرآن الکریم (بحمد اللہ) چونکہ اپنے نصاب اور طرزِ تعلیم کے اعتبار سے پاکستان بھر میں ایک مثالی (درس نظامی کی) درس گاہ کی حیثیت رکھتا ہے اور یہ معہد (انشاء اللہ )اپنے نصاب اور طرزِ تعلیم کے اِعتبار سے پاکستان بھر میں ایک مثالی (تجویدو قراء ات کی) درس گاہ کی حیثیت رکھے گی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٢) دینی مدارس وجامعات سے فارغ التحصیل علماء کے لیے المعہد العالی في التجوید وعلوم القرآن الکریم کا قیام (جس کی مدت ایک سال ہو ) کیونکہ ہمارے ہاں اَلمیہ ہے کہ دینی مدارس وجامعات کے اکثر فضلاء علوم قرآن (مثل تجوید وقراء ات ، رسم قرآن وضبطہ ) سے محروم رہتے ہیں تاکہ وہ صحت ِتلاوت کے ساتھ ساتھ اس کے جملہ علوم وفنون سے واقفیت حاصل کرکے اجر عظیم کا موجب بن سکیں۔ اورعلوم تجوید و قراء ات کے متعلق دشمنانِ اسلام کے غلط نظریات سے آگاہ ہو سکیں۔
(٣) عامۃ الناس (خواتین وحضرات) کیلئے ’تجویدی ڈپلومہ ‘کا قیام (مدت تعلیم ۴۰ دن ) تاکہ ہر مسلمان قرآن کے تلفظ کو درست کرکے (تلاوتِ قرآن)کی تمام تر فضیلتوں کا مستحق ٹھہر سکے۔ اور اس ڈپلومہ کو (جو کہ اَربابِ جماعت ومدارس پر فریضہ کی ادائیگی کیلئے ایک عملی قدم ہے) جماعتی طور پر مختلف شہروں میں متعارف کر ایا جائے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رُشد: جامعہ لاہور الاسلامیہ سے مرکز اِدارۃ الاصلاح منتقل ہونے کے کیا اَغراض و مقاصد تھے؟
قاری صاحب: اصل مسئلہ یہ ہے کہ کسی بھی معاشرے کے دھارے کو پھیرنا نوجوانوں کا کام ہے اور جو کام نوجوان کرسکتے ہیں وہ عمر رسیدہ افراد نہیں کر پاتے۔ اس لیے جب نوجوان تیار ہوجائیں تو اُن کو کام کے مواقع فراہم کرنے چاہئیں۔ اسی نیت سے میں نے مدنی صاحب سے بارہا عرض کی کہ آپ اپنے فرزندان میں سے کسی کو کلیۃ القران کی ذمہ داری سونپیں۔ بہرحال حافظ صاحب نے سونپ دی، لیکن میری موجودگی کی وجہ سے وہ کھل کر کام نہیں کرپا رہے تھے اور اس قدر محنت نہیں کرتے تھے جس قدر کسی کام کو اٹھانے کیلئے کی جاتی ہے، اوربہت ساری باتیں مجھ پر چھوڑ دیتے تھے۔ اس لیے میں نے مناسب سمجھا کہ میں کسی دوسری جگہ منتقل ہوجاؤں تاکہ یہاں انہیں کام کا بھرپور موقع میسر آئے، نیز ایک وجہ یہ بھی تھی کہ عموماً قراء ات کے مدارس میں یہ ہوتا ہے کہ ایک معروف اُستاد کی زندگی تک ہی وہ کام ہوتا ہے اور بعد میں وہ ختم تصور کیا جاتاہے، میں اس تصور کو بھی ختم کرنا چاہتا تھا تاکہ کام اچھی طرح اپنے سامنے چلتا دیکھ سکوں۔ باقی ادارۃ الاصلاح جانے سے ایک فائدہ یہ بھی ہوگیا کہ کلیۃ القرآن للبنات بھی شروع ہوگیا جہاں سے الحمدﷲ ایک کلاس (۱۹ طالبات پر مشتمل) قراء اتِ عشرہ مکمل کرکے فارغ ہوچکی ہے اور اب بھی ۱۹ طالبات قراء اتِ عشرہ جمع الجمع کے ساتھ پڑھ رہی ہیں اور اِن شاء اللہ سال کے آخر تک ختم قرآن سعادت حاصل کر لیں گی۔اس کے علاوہ میری دِیرینہ خواہش تھی کہ طلباء کیلئے ایک سٹوڈیو ہو جہاں اچھے پڑھنے والے طلبا کی ریکارڈنگ کی جائے اور اُسے نشر کیا جائے وہ بھی الحمدﷲ بن چکا ہے۔ الحمدﷲ انہی نیک مقاصد کی خاطر میں مرکز اِدارۃ الاصلاح منتقل ہوا اور وہاں بھی انتظامیہ سے طے کیا کہ کسی قسم کی ذمہ داری نہیں لوں گا تاکہ شباب کو کام کا زیادہ سے زیادہ موقع ملے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رُشد: اب ہم آپ سے کچھ ذاتی نوعیت کے سوال کرنا چاہیں گے۔ پہلا سوال یہ ہے کہ آپ کی شادی کب ہوئی اور اس میں پسند اور ناپسند کا کوئی دخل تھا؟
قاری صاحب: میری شادی ۱۹۸۳ء میں، جب میں مدینہ یونیورسٹی میں پڑھ رہا تھا، دورانِ تعطیلات میرے ماموں مولانا یعقوب کے گھر ہوئی۔ رہا مسئلہ پسند اور ناپسند کا تو ہمارے خاندان میں ایسی باتوں کو ویسے ہی معیوب سمجھا جاتا ہے۔ البتہ یہ بات ضرور ہے کہ میری نانی محترمہ (والدہ حافظ یحییٰ میر محمدی﷫) کی یہ دیرینہ خواہش تھی کہ میری شادی ماموں کے ہاں ہی ہو۔ جس کے بارے میں وہ وقتاً فو قتاً کہتی رہتی تھیں اور ہم دونوں سے ان کا ایک خاص لگاؤ تھا لیکن قدرت کو منظور نہ تھا کہ وہ اس پرمسرت موقع کو اپنی آنکھوں سے دیکھتیں اور ان کی نگرانی میں یہ سارے امور انجام پاتے۔ وہ ہماری شادی سے کچھ ایام پہلے ہی خالق حقیقی سے جاملیں۔ نوّر اﷲ مرقدہا وجعل الجنۃ مثواہا
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رُشد: آپ کتنے بہن بھائی ہیں اور ان کے مشاغل کیا ہیں؟
قاری صاحب: ہم بحمداﷲ دس بہن بھائی ہیں۔ بڑے بھائی محترم محمود اَحمد صاحب، پھر جناب مسعود اَحمد یہ دونوں سکول ٹیچرز ہیں۔ تیسرے نمبر پر میں ہوں پھر قاری حسان اَحمد صاحب، قاری سلمان اَحمد صاحب اور سب سے چھوٹے قاری صہیب اَحمد صاحب ۔ اسی طرح ہماری ہمشیراؤں میں سے جو بڑی ہیں ان کی شادی محترم ڈاکٹر محمد یونس صاحب سے ہوئی ، دوسری ہمشیرہ اُم اسامہ ہیں جن کا نکاح صوفی محمد ابراہیم صاحب سے ہوا جو چند ماہ قبل اللہ کو پیاری ہوچکی ہیں، تیسری اُم عمیر ہیں جو محترم محمد سلیم صاحب کے عقد میں ہیں اور چوتھی اور چھوٹی ہمشیرہ حضرت حافظ یحییٰ میر محمدی﷫ کے فرزند ارجمند جناب حافظ محمد اِسماعیل میر محمدی کی شریک ِحیات ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رُشد: شادی کے بعد کوئی اہم واقعہ ہوا ہو تو فرمائیں؟
قاری صاحب: شادی کے بعد کوئی قابل ذکر واقعہ تو نہیں ہوا البتہ مجھے جادو کی شکایت ہوگئی تھی جو چند ہی اَیام میں کافی بڑھ گئی لیکن میں الحمدﷲ مسلسل قرآنِ پاک کی تلاوت کرتا رہا اور مولانا محمد گوندلوی﷫ سے دم بھی کروایا جس سے اللہ رب العزت نے شفا عطا فرمائی۔
 
Top