آئین ایک مذہبی مقدس دستاویز ہے - چیف جسٹس پاکستان
لاہور (وقائع نگار خصوصی+ سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) چیف جسٹس تصدیق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ اس وقت ملک نازک دور سے گزر رہا ہے۔ عدلیہ بطور ادارہ اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کر رہا ہے۔ ایف سی کالج کے سالانہ ڈنر میں بطور مہمان خصوصی خطاب میں انہوں نے کہا جمہوریت، قانون کی حکمرانی، برداشت، روا داری اور بنیادی حقوق ہماری اقدار ہیں۔ جن کو عدم برداشت، تشدد اور دیگر منفی عوامل سے خطرہ ہے۔ اس وقت تمام اداروں اور طبقوں کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایک انصاف فراہم کرنے والا معاشرہ وجود میں آئے۔ ان چینجز کو قبول کرتے ہوئے اپنا مثبت کردار ادا کر کے ہی ہم ملک کا مستقبل بہتر بنا سکتے ہیں۔ قائداعظمؒ محمد علی جناح کا آئین ساز اسمبلی سے خطاب ہی ہمارا وژن ہے۔ انہوں نے ایف سی کالج میں بطور طالب علم اپنے دور کے بارے میں ماضی کی یادوں کو تقریب کے شرکاء سے شیئر کیا۔ جسٹس تصدق نے کہا کہ لو گ روزانہ مار ے جارہے ہیں ہمیں سچ کیلئے آواز اٹھانا ہوگی' آج ہمیں مہلک ہتھیاروں اور غیر ریاستی عنا صر سے خطرات لاحق ہے مگردہشت گردی ملک کو ایک نیا پاکستان بننے سے نہیں روک سکتی' ملک مشکل دور سے گزر رہا ہے' بطور شہری ہم امن اور ترقی میں حصہ دار ہیں' ملک میں قتل وغارت اور دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں' آئین شہر یوں کو حقوق اور سستا انصاف فراہم کر تا ہے' آئین میں موجود اقدار کو قتل وغارت سے خطرہ ہے۔ آئین ایک مذہبی مقدس دستاویز ہے جس میں معاشرے کا ہر فرد اپنی مرضی کی زندگی گزار کیلئے آزاد ہے مگر غیر ریاستی عناصر ملک میں دہشت گردی کرکے بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس وقت بہت سے چیلنجز درپیش ہے اس کیلئے نوجوانوں کو بھی آگے بڑھ کر اپنے اور ملک کے بہتر مستقبل اور معاشرے کی اصلاح کیلئے اپنا کردار ادا کر نا چاہئے۔ غیر ریاستی عناصرموت کا کاروبارکر رہے ہیں' مذہبی اور لسانیت کے نام پر موت بانٹی جا رہی ہے۔
علماء کرام سے گزارش ہے کہ کیا یہ "تبدیل" نہیں ؟