• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آخرت کے حق ہونے کی عقلی دلیل ؟

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
جن لوگوں کا بعد از موت زندگی پر ایمان نہ ہو، وہ بھی یہ مانتے ہیں کہ اس دنیا میں کئے جانے والے کچھ کام ”اچھے“ ہوتے ہیں اور کچھ کام ”بُرے“ ۔ اچھے کام کا اچھا نتیجہ نکلتا ہے اور بُرے کام کا بُرا نتیجہ۔ ایسے افراد سے پوچھئے کہ چوری کرنا اچھا کام ہے یا بُرا۔ ریپ کرنا اچھا کام ہے یا بُرا۔ کمزوروں پر ظلم کرنا اچھا کام ہے یا بُرا۔ ظاہر ہے وہ یہی کہے گا کہ یہ سب کام بُرے ہیں۔ بر بنائے دلیل آپ اُن سے کہیئے کہ مجھے تو ان کاموں میں کوئی برائی نظر نہیں آتی۔ میں تو یہ سب کام کرکے ”فائدے“ میں رہتا ہوں اور ”انجوائے“ کرتا ہوں۔ وہ کہے گا کہ آپ کو پولس پکڑ لے گی۔ عدالت سے سزا دلوائے گی۔ آپ تمثیلاً کہئیے کہ میں بہت بڑا ”ڈان“ ہوں۔ پولس خود میری حفاظت کرتی ہے۔ ہر آنے والی حکومت میرے تعاون سے اقتدار میں آتی ہے۔ وہ بھلا میرے خلاف کیسے ہوگی۔ اگر کوئی حکومت ایسا کرنے کا سوچے تو میں اس حکومت کو ہی گرا دیتا ہوں۔ کوئی پولس افسر میرے خلاف کاروائی کا سوچے تو میں اسے معطل کروادیتا ہوں یا اس کا ٹرانسفر کروادیتا ہوں۔ لہٰذا مجھے تو ان کاموں سے کوئی نقصان نہیں بلکہ فائدہ ہی فائدہ ہے۔ آپ ”زندگی بعد موت “ کے اقرار کے بغیر مجھے ثابت کر دکھائیے کہ میرے یہ اعمال ”بُرے اور غلط“ ہیں۔ وہ ایسا کبھی نہیں کرپائے گا۔ الا یہ کہ وہ یہ کہنے پر مجبور ہوجائے کہ یہ کام ہیں تو غلط اور ان کا انجام بھی برا ہی ہے۔ جو ایسے کام کرتا ہے اسے اس کی سزا ضرور ملتی ہے۔ اور اگر بہ فرض محال اس زندگی میں کوئی قانون کی گرفت سے بچ بھی جائے تو بعد از موت والی زندگی میں ان اعمال خبیثہ کے بُرے نتائج سے نہیں بچ پائے گا۔
(پس نوشت: یہ دلیل ڈاکٹر ذاکر نائیک نے ایک ”منکر آخرت“ کو دیا تھا)
 
شمولیت
ستمبر 15، 2014
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
43
پوائنٹ
66
لیکن یہ دلیل اب کسی کام کی نہیں رہی وجہ اس کی یہ ہے کہ بعض طرح کے برے لوگ یہاں سزا پالیتے ہیں تو کیا وہ کسی گروہ میں نہیں ؟ اسی طرح کے اعتراض دہریہ کی طرف سے آتے ہیں ، دوسرا ان کا یہ سوال ہوتا ہے کہ محض اگر قیاس پر آپ ایمان لاتے ہو تو بعید از قیاس جو باتیں قرآن حدیث کی معلوم ہوتی ہیں ان پر کس قیاس سے ایمان لاتے ہو کیونکہ محض قیاس خود دیکھنے یا یقین حاصل کر لینے کے برابر نہیں ، کوئی قرآن حدیث سے حوالہ لے کر اس پر قیاس اور عقلی دلیل سے ثبوت دے تو قابل تعریف ہو گا ۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
قرآن میں ایک یا دو نہیں بلکہ متعدد مقامات پر مرنے کے بعد زندگی ہونے کا تذکرہ کیا گیا ہے۔اور یہ اتنا شاندار اور وضاحت سے ہے ، کہ اس سے بڑھ کر عقلی دلیل کہیں اور نہیں مل سکتی ، جیسے کہ ان سے پوچھیں کہ اتنا منظم نظام کائنات اور چلتا پھرتا انسان ان کے نزدیک کس مقصد کے لیے پیدا کیا گیا ہے؟ دنیا میں اب تک جتنی اقوام آئیں ہیں ، ان سب میں "سزا "اور "جزاء ' " کا تصور ضرور تھا ، کیونکہ عمل کسی نتیجے کو پانے کے لیے کیا جاتا ہے ، جیسے مسلمان کے لیے رضا الہیٰ اور اجر و ثواب ۔۔۔ اور ان سب کے ملنے کا دن آخرت کی زندگی ہے!ہر ریاست مختلف قوانین وضع کرتی ہے تاکہ شہریوں میں تہذیب اور اعلیٰ اقدار فروغ پائیں ، ان سے مفید نتائج کا حصول "جزاء" ہی ہے۔فرق تو مسلمان اور غیر مسلم کے نظریہ اور اعتقاد کا ہے۔مجھ سے ممکن ہوا تو قرآنی دلائل بھی فراہم کرتی ہوں ، ان شاء اللہ !
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ہمارے سامنے کوئی ایسا فرد ہو جو ہمیشہ سچ بولتا ہو، جس کی بتلائی ہوئی ہر بات سچ ثابت ہوئی ہو۔ مثال کے طور پر ریاضی کا کوئی استاد پہلی کلاس تا آٹھویں کلاس طالب علموں کو جو کچھ ریاضی سکھلاتا ہے، وہ عملی طور پر درست ثابت ہوتا ہے تو ہم اس استاد پر ”ایمان“ لے آتے ہیں کہ اس کی بتلائی ہوئی ریاضی کی ہر بات درست ہوگی، خواہ ہم اسے عملی طور پر درست نہ بھی دیکھ سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب یہی ریاضی کا استاد ہمیں میٹرک میں اچانک الجبرا کے فارمولے، ٹرگنومیٹری وغیرہ میں ایسی ایسی باتیں بتلاتا ہے جو فی الوقت (میٹرک لیول پر) ہم پر ”ثابت“ نہیں ہوسکتیں تاوقتیکہ ہم انجینئر نہ بن جائیں اور ریاضی اور ٹرگنومیٹری کے ان اصولوں کو ”درست“ ہوتا نہ دیکھ لیں۔ ہم پہلی سے آٹھویں تک چونکہ ریاضی کے استاد کی بتلائی ہوئی ہر بات سو فیصد درست ”پرکھ“ چکے ہوتے ہیں اس لئے میٹرک میں بتلائی ہوئی ان کی ان باتوں کو بھی درست تسلیم کرلیتے ہیں، جو ہماری اس وقت کی عقل سے بالا تر ہوتی ہیں۔

ہم زندگی بعد از موت کے معاملہ میں قرآن کو پیش کرسکتے ہیں کہ قرآن نے 1400 سال پہلے سائنسی حقائق سے متعلق جتنی بھی باتیں قبل از وقت یعنی پیشگی بتلائی ہیں وہ بعد میں سو فیصد درست ثابت ہوئی ہیں۔ خواہ یہ باتیں نباتات سے متعلق ہوں یا حیوانات سے متعلق، کائنات سے متعلق ہوں یا زمین سے متعلق۔ غرضیکہ درجنوں نہیں بلکہ سینکڑوں سائنسی حقائق کی پیشنگوئی قرآن کر چکا ہے جو سو فیصد درست ثابت ہوئی ہیں۔ لہٰذا عقل اور لاجک یہ کہتی ہے قرآن کی وہ مزید پیشنگوئیاں، جو ابھی ثابت نہیں ہوئی ہیں، ان شاء اللہ وہ بھی درست ثابت ہوں گی ۔ انہی پیشنگوئیوں میں حیات بعد موت بھی شامل ہے۔
 

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
مرنےکےبعد ہر انسان کو زندہ کیا جائے گا یہ عقیدہ ہر مسلمان کا ہے اور مرنے کےبعد زندگی کے تمام اعمال کا حساب کتاب ہوگا اور ہر کسی کو اس کے رزلٹ کے مطابق بدلہ ملے گا۔
مگر میں یہاں مرنےکےبعد زندہ ہونےکے دلائل پیش کرہا ہوں جو قرآن میں موجودہیں اور ان کاتذکرہ صریحا موجود ہے
وہ یہ ہیں
سوسال مرنےکے بعدزندہ ہونا
حضرت عزیز کا زندہ ہونا اور ان کے جانور یعنی سواری کا زندہ ہونا
أَوْ كَالَّذِي مَرَّ عَلَى قَرْيَةٍ وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَى عُرُوشِهَا قَالَ أَنَّى يُحْيِي هَذِهِ اللَّهُ بَعْدَ مَوْتِهَا فَأَمَاتَهُ اللَّهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهُ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ قَالَ لَبِثْتُ يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ قَالَ بَلْ لَبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانْظُرْ إِلَى طَعَامِكَ وَشَرَابِكَ لَمْ يَتَسَنَّهْ وَانْظُرْ إِلَى حِمَارِكَ وَلِنَجْعَلَكَ آيَةً لِلنَّاسِ وَانْظُرْ إِلَى الْعِظَامِ كَيْفَ نُنْشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوهَا لَحْمًا فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ قَالَ أَعْلَمُ أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِير (سورۃ البقرہ:آیت 259)
’’ یا اس شخص کے مانند کہ جس کا گزر اس بستی پر ہوا جو چھت کے بل اوندھی پڑی ہوئی تھی، وه کہنے لگا اس کی موت کے بعد اللہ تعالیٰ اسے کس طرح زنده کرے گا؟ تو اللہ تعالی نے اسے مار دیا سو سال کے لئے، پھر اسے اٹھایا، پوچھا کتنی مدت تجھ پر گزری؟ کہنے لگا ایک دن یا دن کا کچھ حصہ، فرمایا بلکہ تو سو سال تک رہا، پھر اب تو اپنے کھانے پینے کو دیکھ کہ بالکل خراب نہیں ہوا اور اپنے گدھے کو بھی دیکھ، ہم تجھے لوگوں کے لئے ایک نشانی بناتے ہیں تو دیکھ کہ ہم ہڈیوں کو کس طرح اٹھاتے ہیں، پھر ان پر گوشت چڑھاتے ہیں، جب یہ سب ظاہر ہو چکا تو کہنے لگا میں جانتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے‘‘
عبدالقیوم
 
شمولیت
ستمبر 15، 2014
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
43
پوائنٹ
66
عبد القیوم بھائی نے کافی بہتر جواب دیا لیکن ایک دہریہ نہیں مان سکتا کہ اللہ نے مار کر اٹھایا ہو اور اس طرح بات کی ہو اس لیے کچھ مزید ایسا ثبوت یا بات جس میں کچھ تجربہ عام عوام کا بھی ہو ۔۔
 
شمولیت
ستمبر 15، 2014
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
43
پوائنٹ
66
میں اس بارے میں تفصیل سے دلیل بیان کروں گا انشاءاللہ ۔۔
 
Top