• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آل تکفیر کی گمراہی ، جب خود انکو گھیر لائی (حقیقی اور دلچسپ واقعات پر مبنی تحریر)

کیا آپ کے ساتھ بھی ایسے دلخراش پیش آچکے ہیں؟

  • جی نہیں! اور ،پہلی بار اس بارے پڑھا ہے۔

    ووٹ: 0 0.0%
  • میں نے کبھی ان باتوں کو اہمیت ہی نہیں دی۔

    ووٹ: 0 0.0%

  • Total voters
    8

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,551
پوائنٹ
641
قرآن کریم اور حدیث کے برابر نظام بنانا، اس نظام پر عمل کروانا ، اور اس نظام پر عمل نہ کرنے والے کو سزا دینا کفر ہے -
کسی کے قول و فعل کو کفریہ قرار دینا اور کسی کو کافر قرار دینے میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ یہاں بحث یہ نہیں ہو رہی ہے کہ یہ اعمال کفریہ ہیں یا نہیں بلکہ بحث یہ ہو رہی ہے کہ ان اعمال کے مرتکبین کا فر ہیں یا نہیں؟ کیا کفریہ فعل کا مرتکب ہر شخص ہر حال میں کافر ہو جاتا ہے یا اس کی کچھ شرائط، موانع اور تفصیلات ہیں؟ یہ موضوع بحث ہے۔
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
اسلام علیکم۔۔۔۔۔۔حیرت ہے، ارسلان بھائی ، لگتا ہے آپ نے میرے موضوع کو یا پڑھا نہیں یا اس کے مندرجات پر غور نہیں کیا!!!

آپ نے جواب میں جو ایک مضمون یہاں پوسٹ کیا ، مجھے اس پر کچھ سوالات ہیں!!

آپ نے لکھا::
قرآن مجید نے صرف طاغوت ہی نہیں "اولیاء الطاغوت" کا بھی ذکر کیا ہے۔کیونکہ طاغوت کو جب تک طاغوتی منصب پر فائز نہ کیا جائے وہ رب بن(رب بننے کا دعوی کر) ہی نہیں سکتا۔نہ ہی وہ اپنے لاؤ لشکر اور حمایتیوں کے بغیر لوگوں پر اپنا قانون نافذ کر سکتا ہے۔چنانچہ وہ تمام ادارے اور محکمے نیز ان میں کام کرنے والے افراد جو ملک میں طاغوت کے قوانین کا نفاذ کرتے ہوں اور اس کے تحفظ کے ذمہ دار ہوں،سب اولیاء الطاغوت (طاغوت کے ساتھی،مددگاراور رفقاء)کے زُمرے میں آتے ہیں۔جیسے فوج،پولیس،رینجرز،فضائیہ،ب حریہ،اور عدالتوں کے وکلاء وغیرہ۔اور جو لوگ طاغوت کی اطاعت پر راضی ہوں یا اس سے کفر کرنے پر آمادہ نہ ہوں وہ "عباد الطاغوت" (طاغوت کے بندے/پُجاری) ہیں۔دین اللہ کے لیے خالص نہیں ہو سکتا جب تک کہ طاغوت ،اولیاء الطاغوت اور عباد الطاغوت تینوں سے صاف صاف کفر اور دشمنی کا اعلان نہ کر دیا جائے۔
میں صرف اتنا پوچھوں گا کیا اولیاء الطاغوت صرف سرکاری ہوتے ہیں یا کہ مذہبی بھی؟؟
آپ کے مضمون میں ایک خاص گروہ (سرکاری اداروں) کو زیر نشانہ رکھا گیا ہے مگر باقی (دینی ہستیوں اور کتابوں کو )اولیاء الطاغوت اور طواغیت کو بالکل گرین سگنل دے دیا کہ وہ جو مرضی جھک ماریں ، انکو استثاء حاصل ہے۔۔۔ عجیب!!
یہ تو مرضی کا بتانا ہے ، مرضی چھپانا نہیں تو اور کیا ہے؟؟؟


اور پھر آپ نے مزید مضمون میں پیش کیا::

اولیاء الطاغوت اور عباد الطاغوت سے کفر اور دشمنی کرنا اسی طرح فرض ہے جس طرح طاغوت سے کفر کرنا،کیونکہ جو اللہ کے دشمن کا دوست ہے وہ اللہ اور اس کے دوست کا دشمن ہے۔ہمیں یہ جان لینا چاہیے کہ طاغوت سے کفر کی صورت یہ ہے کہ طاغوت کے باطل ہونے کا اعتقاد رکھا جائے ۔اُس سے بغض اور عداوت رکھتے ہوئے اُس سے اور اُس کے ساتھیوں اور پیروکاروں سے علیحدہ رہا جائے ،اور اُن سب سے براءت اور دشمنی کا اعلان قول اور عمل دونوں کے ساتھ کیا جائے۔
اسلامی شریعت میں مشرکوں سے مخالفت فرض ہے۔مگر طاغوت سے کفر و براءت (بیزاری)اسلام کا فرض اولین ہے۔یہ ہو نہیں سکتا کہ کسی موحد کی طاغوت یا اُس کے ساتھیوں اور پیروکاروں کے ساتھ دوستی ہو۔کیونکہ تحریک اسلامی کی ٹکر طاغوت سے ہونا ناگزیر ہے۔اہل حق و باطل میں معرکہ عنقریب ہونے والا ہےلہذا اہل حق کا فرض ہے کہ اپنے ہتھیاروں سے لیس ہوں اور دشمنان دین کے خلاف اللہ سے مدد و استقامت طلب کریں دشمن مرتدین کی شکل میں سامنے ہے اور ان کی پشت پر یہودونصاری اور لادین طبقات ہیں جنہوں نے خود کو علم و عمل سے مسلح کر رکھا ہے اب مسلمانوں سے یہی التجا ہے کہ مسلمان بھائیو،بیٹو،جوانو ،موت کی طرف بڑھو زندگی خود بخود تمہارے قدم چومے گی۔
یہاں بھی میرا وہی سوال ہے کہ کفر اور دشمنی صرف سرکاری طاغوت اور اسکے چیلوں سے کیوں، مذہبی طواغیت کو استثاء کیونکر؟؟؟؟
اگر تحریک اسلامی کی طاغوت سے ٹکر لازمی میں تو اس میں سرکاری طاغوت اور مذہبی طواغیت کی تقسیم اور تخصیص کی دلیل آپ کے ذمے ہے۔۔


میں نے بغیر نام لئے مذہبی طواغیت بارے صرف ایک آدھی مثال دی باوجود کے ذخیرہ کثیر موجود ہے ۔، مقصد یہ تھا کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو اور بات بھی ہو جائے، مگر افسوس کہ ،مجھے لگتا ہے ارسلان بھائی بھی مسئلہ کفر باالطاغوت میں افراط و تفریط کا شکار ہیں۔۔۔
اگر کفر بالطاغوت کرنا ہے تو مکمل کرو، یہ کیا جدھر دل کرے کرو ، جدھر دل کرے نہ کرو۔ ۔ ۔
میرا خیال ::
جس طرح جی ایچ قیو پر حملہ طاغوت پر حملہ ہے عین اسی طرح فیضان مدینہ، جامعہ اشرفیہ، رائے ونڈ مرکز، جامعہ رشیدیہ، جامعہ امامیہ وغیرہ پر بھی حملہ طاغوت پر ہی حملہ تصور ہوگا۔۔۔ اب کوئی کہے کہ اٹھو ابطال امت، امت کے شیرو، تمام طواغیت کو جڑ اکھاڑ پھینکو!!!
اللہ خوب جانتا اہل باطل کی گمراہیوں کو!!!!​
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اسلام علیکم۔۔۔۔۔۔حیرت ہے، ارسلان بھائی ، لگتا ہے آپ نے میرے موضوع کو یا پڑھا نہیں یا اس کے مندرجات پر غور نہیں کیا!!!

آپ نے جواب میں جو ایک مضمون یہاں پوسٹ کیا ، مجھے اس پر کچھ سوالات ہیں!!

آپ نے لکھا::


میں صرف اتنا پوچھوں گا کیا اولیاء الطاغوت صرف سرکاری ہوتے ہیں یا کہ مذہبی بھی؟؟
آپ کے مضمون میں ایک خاص گروہ (سرکاری اداروں) کو زیر نشانہ رکھا گیا ہے مگر باقی (دینی ہستیوں اور کتابوں کو )اولیاء الطاغوت اور طواغیت کو بالکل گرین سگنل دے دیا کہ وہ جو مرضی جھک ماریں ، انکو استثاء حاصل ہے۔۔۔ عجیب!!
یہ تو مرضی کا بتانا ہے ، مرضی چھپانا نہیں تو اور کیا ہے؟؟؟


اور پھر آپ نے مزید مضمون میں پیش کیا::



یہاں بھی میرا وہی سوال ہے کہ کفر اور دشمنی صرف سرکاری طاغوت اور اسکے چیلوں سے کیوں، مذہبی طواغیت کو استثاء کیونکر؟؟؟؟
اگر تحریک اسلامی کی طاغوت سے ٹکر لازمی میں تو اس میں سرکاری طاغوت اور مذہبی طواغیت کی تقسیم اور تخصیص کی دلیل آپ کے ذمے ہے۔۔


میں نے بغیر نام لئے مذہبی طواغیت بارے صرف ایک آدھی مثال دی باوجود کے ذخیرہ کثیر موجود ہے ۔، مقصد یہ تھا کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو اور بات بھی ہو جائے، مگر افسوس کہ ،مجھے لگتا ہے ارسلان بھائی بھی مسئلہ کفر باالطاغوت میں افراط و تفریط کا شکار ہیں۔۔۔
اگر کفر بالطاغوت کرنا ہے تو مکمل کرو، یہ کیا جدھر دل کرے کرو ، جدھر دل کرے نہ کرو۔ ۔ ۔
میرا خیال ::


اللہ خوب جانتا اہل باطل کی گمراہیوں کو!!!!​
ہاہاہاہا۔پیارے بھیا آپ تو خوامخواہ غصے ہو گئے ہیں۔
بھائی جان یہ میری تحاریر نہیں ہے۔غور کریں۔
(کتاب عقیدۃ الموحدین از ابوعبداللہ الرحمن السلفی)
بھائی مجھے اس بات کا اعتراف ہے کہ اس بارے میں جتنا آپ کو علم ہے اتنا مجھے نہیں ہے۔میں تو طالب علم ہوں اور آپ جیسے اہل علم لوگوں سے سیکھنے کے لیے آتا ہوں۔اسی بھائی غصہ نہ کیا کریں۔
اور رہا سوال یہ کہ میں نے یہاں یہ تھریڈ کیوں پوسٹ کیا تو اس کا جواب یہ ہے بھائی کہ ھارون عبداللہ صاحب نے لکھا ہے:
محترم عبداللہ !
قرآن کریم اور حدیث کے برابر نظام بنانا، اس نظام پر عمل کروانا ، اور اس نظام پر عمل نہ کرنے والے کو سزا دینا کفر ہے -
ایسا شخص جو اس نظام کو چلاتا ہے ، اس کے کفر مین کوی شک نہین ہے -
تو مجھے خیال آیا کہ میں نے بھی اسی مضمون پر ایک تھریڈ پوسٹ کر رکھا ہے کیوں نہ وہی یہاں پوسٹ کر دوں۔بس یہی مقصد تھا اور یہ تو میری عادت ہے جسے فورم والے جانتے ہیں کہ اگر کسی موضوع پر کوئی بات ہو رہی ہو اور اس مضمون پر میرا تھریڈ ہو تو میں تبصرے کے طور پر وہاں تحریر پوسٹ کر دیتا ہوں۔
آپ کی فتنہ تکفیر کے موضوع پر تحاریر میں پڑھتا رہتا ہوں۔اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین۔

اور اگر اس موضوع پر کچھ بات پوچھنی ہو گی تو بلا جھجھک پوچھوں گا بھائی۔لیکن ابھی نہیں۔جبکہ آپ نے تو دعا نہ کر کے تھوڑے دل ہونے کا مظاہرہ کیا ہے۔(ابتسامہ)
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
محترم عبداللہ نے جو دلائل مسئلہ تکفیر پر بیان کیے ہین ، وہ ناکافی ہین - وجوھات درج ذیل ہین -

١- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے منا فقین کا ، اس دور کے منافقین سے فرق ہے -
٢-وہ منافقین اسلامی حکومت کے نیچے تھے - اسلامی حکومت جب چاھتی ، ان پر حدود کا نفاذ کرتی -
وہ منافنقین اسلامی قانون کے پابند (بحالت مجبوری) تھے - یہی وجہ ہے کہ اسلامی قانون کی نافرمانی پر حد نافذ کی جاتی -
وہ منافقین،واضح اور صریح ،اور ظاھر کفر سے بچنے کی ، کوشش کرتے تھے - وجہ اسلامی حکومت کی پکڑ کا ڈر تھا-

آج کے منافقین ، مسلمانون پر کفریہ نظام مسلط کرچکے ہین ، کفریہ نظام نہ ماننے پر ، مسلمانون پر سزا نافذ کی جاتی ہے-
آج کے منافقین پر کسی قسم کی کوی پابندی نہین ہے - واضح طور پر اللہ کے احکام کا مذاق اڑایا جاتا ہے- کوی ڈر نہین ہے -
آج کے منافقین واضح ، صریح اور ظاھر کفر سے نہین بچتے- وجہ اسلامی حکومت کا نہ ہونا ہے-

واضح ہو منافقین ( اگر وہ صریح ، واضح اور ظاھر کفر سے بچے ہوے ہون) مسئلہ تکفیر کا موضوع نہین ہین -
کیو نکہ منافق ہوتا ہی وہ ہے ، جو بظاھر مسلمان اور اندر سے کافر ہون ( عقیدہ کا منافق مراد ہے ، عمل کا منافق مراد نہین ہے ) -


مسئلہ تکفیر کا موضوع وہ لوگ ہین ، جو اسلام لانے کے بعد واضح ، صریح اور ظاھر کفر ( بظاھر مسلمان ، باطن کافر اس مین شامل نہی) کرے-
ایسے منافق، جو واضح ،صریح اور ظاھر کفر کا ارتکاب کرے ، وہ منافق نہین رہتا بلکہ کافربن جاتا ہے -( پہلےاندر سے کافر تھا ، اب اندر اور ظاھر دونون سے )-

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مین جو منافق تھے ، وہ باطنی کافر تھے ، ظاھرا مسلمان تھے - اور کوشش کرکے اپنے کفر کو چھپاتے تھے - مگر اللہ تعالی نے انکے باطنی کفر سے آگاہ کردیا-
یہ منافقین ظاھرا (یعنی کھلم کھلا) کافر نہ تھے ، بلکہ باطنی کافر تھے ، اور ظاھرا مسلمان تھے - یہی وجہ ھے کہ ان کو "منافقین" کہا گیاہے -
یہی وجہ ھے کہ انکے ساتھ مسلمانون والا معاملہ کیا گیا- اسلامی قانون نافذ کیے گئے- مساجد مین آتے-انکی نماز جنازہ بھی پڑھی گئ-

معلوم ہوا کہ ایسے منافقین جو ظاھرا اور کھلم کھلا کفر نہ کرین ، اسلامی حکومت کے پابند ہون، مسئلہ تکفیر کا موضوع نہین ہین - یہی وجہ ہے کہ انکی تکفیر نہین کی گئ-
یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے منافقین کی مثال ، مسئلہ تکفیر مین کارآمد نہین ہے-
واللہ اعلم
محترم عبداللہ نے، جو مثالین مسئلہ تکفیر پر بیان کی ہین ، انکا مکمل جواب قسط وار بیان کرونگا- ان شاءاللہ- اسکی وجہ، میری ٹائپنگ ہے جو بہت ھی سست ہے- اور مجھے لکھنےمین بہت دقت ہوتی ہے -

والسلام
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
محترم عبداللہ نے جو دلائل مسئلہ تکفیر پر بیان کیے ہین ، وہ ناکافی ہین - وجوھات درج ذیل ہین -

١- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے منا فقین کا ، اس دور کے منافقین سے فرق ہے -
٢-وہ منافقین اسلامی حکومت کے نیچے تھے - اسلامی حکومت جب چاھتی ، ان پر حدود کا نفاذ کرتی -
وہ منافنقین اسلامی قانون کے پابند (بحالت مجبوری) تھے - یہی وجہ ہے کہ اسلامی قانون کی نافرمانی پر حد نافذ کی جاتی -
وہ منافقین،واضح اور صریح ،اور ظاھر کفر سے بچنے کی ، کوشش کرتے تھے - وجہ اسلامی حکومت کی پکڑ کا ڈر تھا-

آج کے منافقین ، مسلمانون پر کفریہ نظام مسلط کرچکے ہین ، کفریہ نظام نہ ماننے پر ، مسلمانون پر سزا نافذ کی جاتی ہے-
آج کے منافقین پر کسی قسم کی کوی پابندی نہین ہے - واضح طور پر اللہ کے احکام کا مذاق اڑایا جاتا ہے- کوی ڈر نہین ہے -
آج کے منافقین واضح ، صریح اور ظاھر کفر سے نہین بچتے- وجہ اسلامی حکومت کا نہ ہونا ہے-

واضح ہو منافقین ( اگر وہ صریح ، واضح اور ظاھر کفر سے بچے ہوے ہون) مسئلہ تکفیر کا موضوع نہین ہین -
کیو نکہ منافق ہوتا ہی وہ ہے ، جو بظاھر مسلمان اور اندر سے کافر ہون ( عقیدہ کا منافق مراد ہے ، عمل کا منافق مراد نہین ہے ) -


مسئلہ تکفیر کا موضوع وہ لوگ ہین ، جو اسلام لانے کے بعد واضح ، صریح اور ظاھر کفر ( بظاھر مسلمان ، باطن کافر اس مین شامل نہی) کرے-
ایسے منافق، جو واضح ،صریح اور ظاھر کفر کا ارتکاب کرے ، وہ منافق نہین رہتا بلکہ کافربن جاتا ہے -( پہلےاندر سے کافر تھا ، اب اندر اور ظاھر دونون سے )-

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مین جو منافق تھے ، وہ باطنی کافر تھے ، ظاھرا مسلمان تھے - اور کوشش کرکے اپنے کفر کو چھپاتے تھے - مگر اللہ تعالی نے انکے باطنی کفر سے آگاہ کردیا-
یہ منافقین ظاھرا (یعنی کھلم کھلا) کافر نہ تھے ، بلکہ باطنی کافر تھے ، اور ظاھرا مسلمان تھے - یہی وجہ ھے کہ ان کو "منافقین" کہا گیاہے -
یہی وجہ ھے کہ انکے ساتھ مسلمانون والا معاملہ کیا گیا- اسلامی قانون نافذ کیے گئے- مساجد مین آتے-انکی نماز جنازہ بھی پڑھی گئ-

معلوم ہوا کہ ایسے منافقین جو ظاھرا اور کھلم کھلا کفر نہ کرین ، اسلامی حکومت کے پابند ہون، مسئلہ تکفیر کا موضوع نہین ہین - یہی وجہ ہے کہ انکی تکفیر نہین کی گئ-
یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے منافقین کی مثال ، مسئلہ تکفیر مین کارآمد نہین ہے-
واللہ اعلم
محترم عبداللہ نے، جو مثالین مسئلہ تکفیر پر بیان کی ہین ، انکا مکمل جواب قسط وار بیان کرونگا- ان شاءاللہ- اسکی وجہ، میری ٹائپنگ ہے جو بہت ھی سست ہے- اور مجھے لکھنےمین بہت دقت ہوتی ہے -

والسلام
آپ یہ تھریڈ چیک کریں۔
اردو یونی کوڈ کی بورڈ
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
السلام علیکم

ارسلان بھائی نے لکھا::
ہاہاہاہا۔پیارے بھیا آپ تو خوامخواہ غصے ہو گئے ہیں۔
بھائی جان یہ میری تحاریر نہیں ہے۔غور کریں۔
(کتاب عقیدۃ الموحدین از ابوعبداللہ الرحمن السلفی)
ارے ارے ارسلان بھائی ، آپ پر میں نے کب غصہ کیا؟؟ :)
غصہ تو مجھے ان عقل کے اندھوں پر آتا ہے جو ایسی یکطرفہ کتابیں لکھ کر ، گمراہی کے اسباب پیدا کرتے ہیں۔۔
جی جی مجھے علم ہے یہ آپ کی تحریر نہیں ، لیکن آپکا اس تحریر کو پوسٹ کرنا بھی درست نہیں ، کیونکہ اسی تحریر کے جواب میں تو میں نے یہ پوسٹ کی تھی، ، ، تاکہ لوگوں کو تصویر کے دونوں رخ دکھائیں جائیں ، جسے ’’ مفکرین جدید‘‘ ارادتاً نظر انداز کیئے ہوئے ہیں۔

بھائی مجھے اس بات کا اعتراف ہے کہ اس بارے میں جتنا آپ کو علم ہے اتنا مجھے نہیں ہے۔میں تو طالب علم ہوں اور آپ جیسے اہل علم لوگوں سے سیکھنے کے لیے آتا ہوں۔اسی بھائی غصہ نہ کیا کریں۔
بھائی بالکل فضول بات !!
ہر کوئی طالب علم ہی ہے ، اور نہ ہی میں نے اپنا علم جتایا ہے اور نہ ہی آپ کے علم کو چیلنج کیا ہے۔ لہذا یہ جملے میرے سمجھ سے باہر ہیں کہ آپ نے کیوں تحریر کیئے؟
دوسری بات بھائی، فتنوں کے معاملے میں ، میری تحقیق جہاں تک ہے ، ان سے سختی سے ہی پیش آنا درست ہے، وگرنہ آپ نرمی بہت سوں کو ان میں ملوث کروا دیتی ہے (میری رائے)۔۔۔
یہاں پر میں پھر کہوں گا، کہ میرا غصہ ہر گز ہر گز آپ پر نہیں، صرف اہل فتن کی تلبیسات پر ہے!

ارسلان بھائی نے لکھا::
اور رہا سوال یہ کہ میں نے یہاں یہ تھریڈ کیوں پوسٹ کیا تو اس کا جواب یہ ہے بھائی کہ ھارون عبداللہ صاحب نے لکھا ہے:
اقتباس اصل پیغام ارسال کردہ از: ھارون عبداللہ پیغام دیکھیے
محترم عبداللہ !
قرآن کریم اور حدیث کے برابر نظام بنانا، اس نظام پر عمل کروانا ، اور اس نظام پر عمل نہ کرنے والے کو سزا دینا کفر ہے -
ایسا شخص جو اس نظام کو چلاتا ہے ، اس کے کفر مین کوی شک نہین ہے -
تو مجھے خیال آیا کہ میں نے بھی اسی مضمون پر ایک تھریڈ پوسٹ کر رکھا ہے کیوں نہ وہی یہاں پوسٹ کر دوں۔
بھائی انصاف کی بات یہ ہے کہ اس مسئلہ پر آپ نے صرف عبداللہ صاحب کے من پسند حصوں پر مبنی ’’کفرباالطاغوت‘‘ کو پیش کیا ، جب کہ جس طرف میں توجہ مبذول کروانا چاہ رہا تھا، اسے یکسر نظر انداز کر دیا، اور جیسا کہ میں بتا چکا ہوں کہ آپ کی اس پوسٹ تحریر کے جواب میں تو میں نے پوسٹ کر کے سوالات اٹھائے تھے، بہتر تو ہوتا ان کا جواب دیا جاتا ، آپ پرانی رسی کو ہی بل دینے لگ گئے!!

چلیں بھائی ، اگر رویے سے آپ کو ایسا لگا ہو، کہ میں نے کوئی یا کچھ غلط کہا، لکھا، یا رویہ اختیار کیا ہے تو میں معذرت خواہ ہوں! :)

خوش رہیئے اور خوش رکھئئے۔۔۔

جزاک اللہ خیرا
السلام علیکم
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ارے ارے ارسلان بھائی ، آپ پر میں نے کب غصہ کیا؟؟
بھائی آپ کے الفاظ پر ایسا ہی لگا۔غور کریں۔
اولیاء الطاغوت اور طواغیت کو بالکل گرین سگنل دے دیا کہ وہ جو مرضی جھک ماریں ، انکو استثاء حاصل ہے۔۔۔ عجیب
یہ تو مرضی کا بتانا ہے ، مرضی چھپانا نہیں تو اور کیا ہے؟؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مگر افسوس کہ ،مجھے لگتا ہے ارسلان بھائی بھی مسئلہ کفر باالطاغوت میں افراط و تفریط کا شکار ہیں۔۔۔
اگر کفر بالطاغوت کرنا ہے تو مکمل کرو، یہ کیا جدھر دل کرے کرو ، جدھر دل کرے نہ کرو۔ ۔ ۔
آپ نے میرا موقف جانے بغیر میرے بارے میں کس قدر وثوق سے کہہ دیا کہ میں افراط و تفریط کا شکار ہوں۔جسے میں نے اگنور کر دیا۔
غصہ تو مجھے ان عقل کے اندھوں پر آتا ہے جو ایسی یکطرفہ کتابیں لکھ کر ، گمراہی کے اسباب پیدا کرتے ہیں۔۔
آپ کس طرح کہہ سکتے ہیں ابوعبدالرحمن السفی عقل کا اندھا ہے۔کیا اختلاف کی یہی صورت ہے کہ مخالف عقل کا اندھا قرار پائے؟
جی جی مجھے علم ہے یہ آپ کی تحریر نہیں ، لیکن آپکا اس تحریر کو پوسٹ کرنا بھی درست نہیں ، کیونکہ اسی تحریر کے جواب میں تو میں نے یہ پوسٹ کی تھی، ، ، تاکہ لوگوں کو تصویر کے دونوں رخ دکھائیں جائیں ، جسے ’’ مفکرین جدید‘‘ ارادتاً نظر انداز کیئے ہوئے ہیں۔
بھائی تصویر کے دوسرے رخ میں آپ نے کون سا قرآن و سنت سے دلائل پیش کیے ہیں؟
بھائی بالکل فضول بات !!
ہر کوئی طالب علم ہی ہے ، اور نہ ہی میں نے اپنا علم جتایا ہے اور نہ ہی آپ کے علم کو چیلنج کیا ہے۔ لہذا یہ جملے میرے سمجھ سے باہر ہیں کہ آپ نے کیوں تحریر کیئے؟
ایک طرف اپنے آپ کو اہل علم کہی گئی بات کو فضول بھی گردانتے ہیں ۔دوسری طرف آپ اہل علم کو عقل کا اندھا بھی کہہ رہے ہیں۔اس سے تو ظاہر ہوتا ہے کہ تکفیر کے علم پر آپ کو مہارت حاصل ہے۔
اور دوسری بات اگر اس کتاب سے اقتباس ٹائپ کر کے میں مجرم ہوں تو مجھے معاف کیجئے گا کتاب و سنت ڈاٹ کام پر اپلوڈ کرنے والے بھائی بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں۔
دوسری بات بھائی، فتنوں کے معاملے میں ، میری تحقیق جہاں تک ہے ، ان سے سختی سے ہی پیش آنا درست ہے،
بریلویت بھی فتنہ ہے۔دیوبندیت کے بیشتر عقائد بھی فتنہ ہیں،لیکن ان پر اگر کوئی سختی سے لکھ دے تو بہت سارے مصلحین اعتراض کرتے ہیں۔لیکن یہاں سختی سے پیش آنے کا کیا مقصد؟اور سختی بھی ایسی کہ مخالف عقل کا اندھا اور اقتباس ٹائپ کر کے پوسٹ کرنے والا غلط حرکت کا مرتکب۔
وگرنہ آپ نرمی بہت سوں کو ان میں ملوث کروا دیتی ہے (میری رائے)۔۔۔
لاحول ولا قوۃ الا باللہ

یہاں پر میں پھر کہوں گا، کہ میرا غصہ ہر گز ہر گز آپ پر نہیں، صرف اہل فتن کی تلبیسات پر ہے!
اچھی بات ہے۔
بھائی انصاف کی بات یہ ہے کہ اس مسئلہ پر آپ نے صرف عبداللہ صاحب کے من پسند حصوں پر مبنی ’’کفرباالطاغوت‘‘ کو پیش کیا ، جب کہ جس طرف میں توجہ مبذول کروانا چاہ رہا تھا، اسے یکسر نظر انداز کر دیا، اور جیسا کہ میں بتا چکا ہوں کہ آپ کی اس پوسٹ تحریر کے جواب میں تو میں نے پوسٹ کر کے سوالات اٹھائے تھے، بہتر تو ہوتا ان کا جواب دیا جاتا ، آپ پرانی رسی کو ہی بل دینے لگ گئے!!
سبحان اللہ
میں نے عبداللہ صاحب کے کس من پسند حصوں کر مبنی کفر بالطاغوت کو پیش کیا؟اور آپ ہماری توجہ کس بات کی طرف توجہ مبذول کروانا چاہتے ہیں۔آپ نے جو سوالات اٹھائے۔پہلی بات تو وہ میری سمجھ میں ہی نہیں آئے۔کیونکہ میں قرآن و دحدیث سے دلیل کا قائل ہوں۔محض ذاتی رائے پر مبنی باتوں پر کم ہی توجہ کرتا ہوں۔دوسری بات آپ میرے چند سوالات کا انتظار کیجئے۔ان پر میں آپ کی رائے جاننا چاہوں گا۔
چلیں بھائی ، اگر رویے سے آپ کو ایسا لگا ہو، کہ میں نے کوئی یا کچھ غلط کہا، لکھا، یا رویہ اختیار کیا ہے تو میں معذرت خواہ ہوں
خوش رہیئے اور خوش رکھئئے۔۔۔
اللہ آپ کو بھی خوش رکھے آمین
جزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
محترم ہارون بھائی نے لکھا::

محترم عبداللہ نے جو دلائل مسئلہ تکفیر پر بیان کیے ہین ، وہ ناکافی ہین - وجوھات درج ذیل ہین -

١- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے منا فقین کا ، اس دور کے منافقین سے فرق ہے -
٢-وہ منافقین اسلامی حکومت کے نیچے تھے - اسلامی حکومت جب چاھتی ، ان پر حدود کا نفاذ کرتی -
وہ منافنقین اسلامی قانون کے پابند (بحالت مجبوری) تھے - یہی وجہ ہے کہ اسلامی قانون کی نافرمانی پر حد نافذ کی جاتی -
وہ منافقین،واضح اور صریح ،اور ظاھر کفر سے بچنے کی ، کوشش کرتے تھے - وجہ اسلامی حکومت کی پکڑ کا ڈر تھا-

آج کے منافقین ، مسلمانون پر کفریہ نظام مسلط کرچکے ہین ، کفریہ نظام نہ ماننے پر ، مسلمانون پر سزا نافذ کی جاتی ہے-
آج کے منافقین پر کسی قسم کی کوی پابندی نہین ہے - واضح طور پر اللہ کے احکام کا مذاق اڑایا جاتا ہے- کوی ڈر نہین ہے -
آج کے منافقین واضح ، صریح اور ظاھر کفر سے نہین بچتے- وجہ اسلامی حکومت کا نہ ہونا ہے-

واضح ہو منافقین ( اگر وہ صریح ، واضح اور ظاھر کفر سے بچے ہوے ہون) مسئلہ تکفیر کا موضوع نہین ہین -
کیو نکہ منافق ہوتا ہی وہ ہے ، جو بظاھر مسلمان اور اندر سے کافر ہون ( عقیدہ کا منافق مراد ہے ، عمل کا منافق مراد نہین ہے ) -


مسئلہ تکفیر کا موضوع وہ لوگ ہین ، جو اسلام لانے کے بعد واضح ، صریح اور ظاھر کفر ( بظاھر مسلمان ، باطن کافر اس مین شامل نہی) کرے-
ایسے منافق، جو واضح ،صریح اور ظاھر کفر کا ارتکاب کرے ، وہ منافق نہین رہتا بلکہ کافربن جاتا ہے -( پہلےاندر سے کافر تھا ، اب اندر اور ظاھر دونون سے )-

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مین جو منافق تھے ، وہ باطنی کافر تھے ، ظاھرا مسلمان تھے - اور کوشش کرکے اپنے کفر کو چھپاتے تھے - مگر اللہ تعالی نے انکے باطنی کفر سے آگاہ کردیا-
یہ منافقین ظاھرا (یعنی کھلم کھلا) کافر نہ تھے ، بلکہ باطنی کافر تھے ، اور ظاھرا مسلمان تھے - یہی وجہ ھے کہ ان کو "منافقین" کہا گیاہے -
یہی وجہ ھے کہ انکے ساتھ مسلمانون والا معاملہ کیا گیا- اسلامی قانون نافذ کیے گئے- مساجد مین آتے-انکی نماز جنازہ بھی پڑھی گئ-

معلوم ہوا کہ ایسے منافقین جو ظاھرا اور کھلم کھلا کفر نہ کرین ، اسلامی حکومت کے پابند ہون، مسئلہ تکفیر کا موضوع نہین ہین - یہی وجہ ہے کہ انکی تکفیر نہین کی گئ-
یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے منافقین کی مثال ، مسئلہ تکفیر مین کارآمد نہین ہے-
واللہ اعلم
محترم عبداللہ نے، جو مثالین مسئلہ تکفیر پر بیان کی ہین ، انکا مکمل جواب قسط وار بیان کرونگا- ان شاءاللہ- اسکی وجہ، میری ٹائپنگ ہے جو بہت ھی سست ہے- اور مجھے لکھنےمین بہت دقت ہوتی ہے -

والسلام
الجواب:::

۱۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے منا فقین کا ، اس دور کے منافقین سے فرق ہے -
۱۔ جی جی بھائی بلکل فرق ہے ، بلکہ بہت ہی زیادہ فرق ہے۔ آپﷺ کے دور کے منافقین جتنے شدید تھے اتنے آج نہیں ،،،، مثلا کھلم کھلا گستاخی رسول کرتے تھے، کھلم کھلا انکار اطاعت کرتے تھےاور اس کی دعوت دیتے تھے، قرآن کی کھلم کھلا توہین کرتے تھے، وغیرہ وغیرہ۔۔۔ ان کا کیا مقابلہ آج کے منافقین سے۔۔۔۔۔جو گستاخی رسول کو جرم سمجھتے اور اس سے اجتناب کرتے ہیں، نہ ہی کھلم کھلا اطاعت سے انکار کرتے اور نہ ہی اس کی دعوت دیتے ہیں ، بلکہ سیرت النبی کے بڑے بڑے جلسوں میں فلاح کا راستہ زبانوں سے اسوہ رسولﷺ کو ہی بتاتے ہیں۔۔ اور قرآن کے حکم کی تعمیل میں سستی تو صحیح ، مگر اس پر کھلم کھلم تعن نہیں کرتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ تو واقع بہت بڑافرق ہیں!!!!
سبحان اللہ۔۔۔۔۔
۔

۲۔ -
وہ منافقین اسلامی حکومت کے نیچے تھے - اسلامی حکومت جب چاھتی ، ان پر حدود کا نفاذ کرتی -
۲۔ کوئی ایک واقع علم کم علموں کو بھی اگر بتا دیں تو نوازش ہوگی، میرے علم تو نہیں کہ منافقین پر آپﷺ نے جب چاہا حد لگائی ہو!!
سب سے بڑا موقع(واقع افک) کہ جس پر بدری صحابی (حسان بن ثابتؓ) کہ جن کے گناہ اللہ نے معاف کردیئے تھے انکو حد لگی مگر سب کے سب منافقین کھلم کھلا بچ گئے تھے۔۔
فرق تو واقع بہت ہے
۔

۳۔
وہ منافنقین اسلامی قانون کے پابند (بحالت مجبوری) تھے - یہی وجہ ہے کہ اسلامی قانون کی نافرمانی پر حد نافذ کی جاتی -
جناب معذرت کے ساتھ میرا خیال ہے اگر آپ اس بارے قرآن سے رجوع کریں تو آپ کو جواب مل جائے گا کہ وہ کتنا کہ مجبور تھے۔۔۔ جناب اسلامی قوانین سے کھلم کھلا اعراض انکا وطیرہ تھا۔۔
اور حد ناٖفذ ہونے کا کوئی ایک واقع زرا پیش فرما دیں ، ہوائی باتی یا ذاتی سوچ دلیل یا سچ تو نہیں کہلا سکتی بھائی

۴۔
وہ منافقین،واضح اور صریح ،اور ظاھر کفر سے بچنے کی ، کوشش کرتے تھے - وجہ اسلامی حکومت کی پکڑ کا ڈر تھا-

ارے بھائی حیرت ہے کہ جن کے صریح کفر پر اللہ قرآن میں آیات اتاردے ، آپ کہہ رہیں ہیں وہ صریح کفر سے بچتے تھے، عجیب!!!
زرا ان آیات پر توجہ کیجئے::

’’نبوی معاشرے کے اندر منافقین کے کفریہ اعمال عمومی طور پر چھپے رہتے تھے یہ درست ہے مگر یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچتی ہے کہ چند خاص منافقین کےکفر یہ افعال ریکارڈ پر بھی آگئے تھے منافقین میں سے چند متعین لوگوں کا نواقص اسلام کا مرتکب ہونا ان کے باطن تک محدود نہ رہ گیا تھا کہ جس کا مؤاخذہ صرف اللہ عالم الغیب کی ذات ہی قیامت کے روز کرے گی بلکہ ان کے ارتکاب کفر پر صاف بین شواہد پائے گئے تھے یہاں تک کہ ان کے ارتکاب کفر کا پول کھولنے والے صحابہ کی گواہی کی تائید میں آیات وحی اتری تھیں مثلاً آیت :
[[لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ اِيْمَانِكُمْ]]
’’یعنی ( بہانے نہ بناؤ) عذرمت تراشو !یقیناً تم ایمان لے آنے کے بعد کفر کر چکے ہو‘‘ ( التو بہ 66)
یہ خاص ،متعین لوگوں کے بارے اتری تھی ۔
[[وَلَقَدْ قَالُوْا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُوْا بَعْدَ اِسْلَامِهِمْ ]]
’’یعنی یقینا ًیہ کفر کی بات بک چکے ہیں اوراپنے اسلام لے آنے کے بعد کفر کر چکے ہیں ۔‘‘
( التوبہ: ۷۴)

یہ بھی کچھ خاص لوگوں کی بابت اتری تھی جن کاکفر طشت ازبام ہو گیا تھا۔
وَاِذَا قِيْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُوْلُ اللّٰهِ لَوَّوْا رُءُوْسَهُمْ وَرَاَيْتَهُمْ يَصُدُّوْنَ وَهُمْ مُّسْـتَكْبِرُوْنَ Ĉ۝
’’یعنی جب ان سے کہا جاتا ہے آؤ اللہ کا رسول ﷺ تمھارے لئے استغفار کر دے تو وہ (گھمنڈ سے) اپنے سر موڑلیں اور تم دیکھو کہ وہ باز رہتے ہیں اس حال میں کہ وہ تکبر کر رہے ہو تے ہیں۔‘‘
( المنافقون 5)
لہذا یہ بات ذہن نشین کر لیجئے کہ وہ توہین رسالت ، توہین ام مومنین عائشہ رضی اللہ عنہ جیسے سنگین افعال کے سر عام مرتکب تھے، اگر ڈر ہوتا تو یہ نہ کرتے۔۔۔


۴۔
آج کے منافقین ، مسلمانون پر کفریہ نظام مسلط کرچکے ہین ، کفریہ نظام نہ ماننے پر ، مسلمانون پر سزا نافذ کی جاتی ہے-
انہوں نے کیا مسلط کرنا ہے بھائی، ان کو تو ملا ہی مسلط شدہ ہے، آپ کس ’’ مسلط کر چکے‘‘ کی بات کر رہے ہیں؟؟
یہی تو وہ مسئلہ ہے کہ انکو (حاکموں) محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ کے نہج پر دعوت دی جائے اور سمجھایا جائے، اور یہی خیر کا راستہ ہے،،۔،، میں ذاتی طور پر باکثرت سیاسدانوں کو جانتا ہوں جن کو مسلسل دعوت دینے سے وہ یہ بات مانتے ہیں کہ ہم پر کفریہ قانون مسلط ہیں واقعی اور ہمیں انہیں ختم کر کے اسلامی قوانین کو لانا ہے۔۔بس ان بیچاروں کو سمجھ نہیں آرہی اور وہ ہمت نہیں کر پارہے کے یہ کیسا ہوگا۔۔۔ لہذا درستگی فرمائے اور سیرت محمد بن عبدالوھاب ؒ کا مطالعہ کیجئے۔
بلخصوص ’’بدنام مصلح ‘‘ والی کتاب کا، سلمان ندوی کی


۵۔
آج کے منافقین پر کسی قسم کی کوی پابندی نہین ہے - واضح طور پر اللہ کے احکام کا مذاق اڑایا جاتا ہے- کوی ڈر نہین ہے -
جی بھائی ، ایسے اکا دکا واقعات تو ہوئے ہیں ماضی میں ، اور شاید ایک آدھ خبیث اب بھی ہو ، آپ سب پر کس دلیل کی بنا پر حکم لگا رہے ہیں؟؟
حیرت ہے، کرے کوئی بھریں سب! یہ کونسا قانوں و اصول ہے؟


۶۔
آج کے منافقین واضح ، صریح اور ظاھر کفر سے نہین بچتے- وجہ اسلامی حکومت کا نہ ہونا ہے-
تب کے منافقین جتنا کہ بچتے تھے میں اوپر بیان کر چکا ہوں!!!

۷۔
واضح ہو منافقین ( اگر وہ صریح ، واضح اور ظاھر کفر سے بچے ہوے ہون) مسئلہ تکفیر کا موضوع نہین ہین ۔
کیو نکہ منافق ہوتا ہی وہ ہے ، جو بظاھر مسلمان اور اندر سے کافر ہون ( عقیدہ کا منافق مراد ہے ، عمل کا منافق مراد نہین ہے ) -مسئلہ تکفیر کا موضوع وہ لوگ ہین ، جو اسلام لانے کے بعد واضح ، صریح اور ظاھر کفر ( بظاھر مسلمان ، باطن کافر اس مین شامل نہی) کرے-
ایسے منافق، جو واضح ،صریح اور ظاھر کفر کا ارتکاب کرے ، وہ منافق نہین رہتا بلکہ کافربن جاتا ہے -( پہلےاندر سے کافر تھا ، اب اندر اور ظاھر دونون سے )-
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مین جو منافق تھے ، وہ باطنی کافر تھے ، ظاھرا مسلمان تھے - اور کوشش کرکے اپنے کفر کو چھپاتے تھے - مگر اللہ تعالی نے انکے باطنی کفر سے آگاہ کردیا-
یہ منافقین ظاھرا (یعنی کھلم کھلا) کافر نہ تھے ، بلکہ باطنی کافر تھے ، اور ظاھرا مسلمان تھے - یہی وجہ ھے کہ ان کو "منافقین" کہا گیاہے -
یہی وجہ ھے کہ انکے ساتھ مسلمانون والا معاملہ کیا گیا- اسلامی قانون نافذ کیے گئے- مساجد مین آتے-انکی نماز جنازہ بھی پڑھی گئ-

آپ پر بھی واضح ہو کہ یہاں کسی بھی قسم کے منافق یا منافقین کی حمایت یا طرف داری میں نہیں لکھا جا رہا ، یہ محض کچھ حقائق کو واضح کرنے اور ان تلبیسات کے بارے لکھا جارہا ہے جس سے اہل فتن اپنا کاروبار چمکاتے ہیں۔
اور دوسری بات آپ کسی کے اندر کی گواہی کیسے دے سکتے ہیں؟؟ کیا کوئی آلہ تو ایجاد نہیں کر لیا ، اگر ہاں ، تو مجھے بھی دیجئے ، میں نے بھی کچھ سر پھرے گمراہوں کو چیک کرنا ہے ۔۔ کہ وہ کفر پازٹیوو آتے ہیں یا نیگٹیوو :)


آپ نے لکھا::
معلوم ہوا کہ ایسے منافقین جو ظاھرا اور کھلم کھلا کفر نہ کرین ، اسلامی حکومت کے پابند ہون، مسئلہ تکفیر کا موضوع نہین ہین - یہی وجہ ہے کہ انکی تکفیر نہین کی گئ-
یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے منافقین کی مثال ، مسئلہ تکفیر مین کارآمد نہین ہے-
لیں جی ، یعنی آپ کی تمام گفتگو سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ وہ منافقین اعتقادی تھے اور پہلے ہی کافر تھے ، اس لئے انکی تکفیر کی ہی نہیں گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔حیرت ہے، پہلی مرتبہ یہ داستان سننے کو ملی۔۔۔
اگر وہ پہلے ہی کافر تھے ،تو ان سے مسلمانوں والا سلوک چہ معنی دارد!!!!


جناب اگر کی اپنی پوسٹ میں تضاد ہے، اوپر جو آپ کہہ رہے تھے آخر حصے میں خود ہی اس کی نفی کر دی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لاالہ الا اللہ

لکھا::
محترم عبداللہ نے، جو مثالین مسئلہ تکفیر پر بیان کی ہین ، انکا مکمل جواب قسط وار بیان کرونگا- ان شاءاللہ-اسکی وجہ، میری ٹائپنگ ہے جو بہت ھی سست ہے- اور مجھے لکھنےمین بہت دقت ہوتی ہے -
بھائی آپ فورم پر کمپوزنگ جاری رکھئے م جلد اچھی سپیڈ بن جائے گی، یہ میرا تجربہ ہے۔۔شروع میں میں بھی اسی مشکل اور اعصاب شکن پریشانی سے گزرا ہوں ، مگر اب کوئی پریشانی نہیں الحمد اللہ۔۔
جی جی آپ ضرور جواب پییش کیجئے، مگر مدلل اور مبنی برحقائق۔۔۔۔جزاک اللہ خیرا

اور ایک اہم بات ، یہ پوسٹ فتنہ تکفیر یا اصول تکفیر پر مبنی نہیں ، لہذا اگر مسئلہ و فتنہ تکفیر پر گفتگو، متعلقہ پوسٹ میں کی جائے تو مفید ہوگا۔۔۔
آپ اس پوسٹ پر آجائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سرطان العصر: فتنہ تکفیر۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
ارسلان بھائی نے لکھا::

بھائی آپ کے الفاظ پر ایسا ہی لگا۔غور کریں۔
اولیاء الطاغوت اور طواغیت کو بالکل گرین سگنل دے دیا کہ وہ جو مرضی جھک ماریں ، انکو استثاء حاصل ہے۔۔۔ عجیب
یہ تو مرضی کا بتانا ہے ، مرضی چھپانا نہیں تو اور کیا ہے؟؟؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مگر افسوس کہ ،مجھے لگتا ہے ارسلان بھائی بھی مسئلہ کفر باالطاغوت میں افراط و تفریط کا شکار ہیں۔۔۔
اگر کفر بالطاغوت کرنا ہے تو مکمل کرو، یہ کیا جدھر دل کرے کرو ، جدھر دل کرے نہ کرو۔ ۔ ۔
بھائی ہر کوئی با آسانی دیکھ سکتا ہے کہ اوپر والی سطور میں آپ مخاطب ہی نہیں، تو آپ کیسے خود پر منطبق کر رہے ہیں۔؟؟
اور بھائی معذرت کے ساتھ نچلی سطور میں جہاں تک تذکرہ ہے ’’افراط و تفریط‘‘ والی بات کا تو صاف دیکھ سکتے ہیں میں نے خدشہ ظاہر کیا نہ کے قطعہ طور پر کہا ہے کہ آپ افراط و تفریط کا شکار ہیں ، شکریہ
اور چوتھی سطر کا مخاطب بھی وہ اس مضمون کا تحریرکندہ ہے بھائی آپ نہیں ، کیوں کہ آپ نے تو یہ مضمون لکھا نہیں۔۔۔اللہ ہم پر رحم کرے بھائی ،


اور لکھا::
غصہ تو مجھے ان عقل کے اندھوں پر آتا ہے جو ایسی یکطرفہ کتابیں لکھ کر ، گمراہی کے اسباب پیدا کرتے ہیں۔۔
آپ کس طرح کہہ سکتے ہیں ابوعبدالرحمن السفی عقل کا اندھا ہے۔کیا اختلاف کی یہی صورت ہے کہ مخالف عقل کا اندھا قرار پائے؟
بھائی میں اب مزید کیا کہوں ، میں عام حکم رکھا کہ جو بھی ایسی کتابیں لکھتا ہو،،،،،،،،،،آپ نے اسے ابو عبدالرحمن پر خاص کر کے مجھ پر الزام لگا دیا۔۔ ۔ ۔ ،

یہی تو وہی بات ہوئی کہ مثال کے طور پر:: میں اگر کہوں کہ جو شراب پیئے اس پر اللہ کی لعنت ہو ، تو آپ جا کر کسی مخصوص شخص فرض زید سے کہیں کہ یار وہ عبداللہ عبدل تجھ پت لعنتیں ڈال رہا ہے۔۔ عجیب !!
یہ تو درست رویہ نہیں بھائی ،،،،، یہاں میں ضرور نصیحت کروں گا کہ اصلاح فرمائے اور مطلق کو مطلق رہنے دیں معین نہ کریں ، شکریہ


لکھا:::
جی جی مجھے علم ہے یہ آپ کی تحریر نہیں ، لیکن آپکا اس تحریر کو پوسٹ کرنا بھی درست نہیں ، کیونکہ اسی تحریر کے جواب میں تو میں نے یہ پوسٹ کی تھی، ، ، تاکہ لوگوں کو تصویر کے دونوں رخ دکھائیں جائیں ، جسے ’’ مفکرین جدید‘‘ ارادتاً نظر انداز کیئے ہوئے ہیں۔
بھائی تصویر کے دوسرے رخ میں آپ نے کون سا قرآن و سنت سے دلائل پیش کیے ہیں؟
آپ کے ان جملوں سے مجے یقین کامل ہو گیا ہے کہ آپ نے میری پوسٹ پڑھی ہی نہیں ۔۔۔ جناب دلائل تو وہی ہیں جو آپ نے پیش کیئے ، بس میں نے اپنی پوسٹ میں اتنی درخواست کی کے اس کے انطباق کے وقت کیوں تخصیص کی جاتی ہے، اسکی کیا دلیل ہے آپ کے پاس! تو اعتراض ہی درست نہیں کہ دلائل نہیں دیئے،،،
میں بطور مثال اقتباس پھر بھی پیش کیئے دیتا ہوں:

میں نے کہا بھائی طاغوت کی اقسام میں سے ہے کہ اگر کوئی شخص غیب دانی کا ذرا سا بھی دعوی کرے تو وہ بھی طاغوت ہے، جو شخص اللہ اور اسکے رسول کے مقابلے میں اپنی عبادت اور اطاعت کی دعوت دیتا ہو، چاہے لوگ اسکی عبادت و اطاعت کرتے ہو ں یا نہ ،طاغوت ہے۔ اور وہ شخص بھی طاغوت ہے جو اللہ کی نازل کردہ آیات(احکامات) کے مطابق فیصلہ نہ کرتا ہو۔
تو میں یہ پوچھ رہا ہوں کہ کیا طاغوت کی اقسام صرف سرکاری طاغوت کے لئے ہیں یا کوئی بھی مذہبی ہستی یا کتاب جو اوپر والی تینوں اقسام میں آتی ہوں وہ بھی طاغوت ہیں؟ اگر نہیں تو کیوں؟
وہ کہنے لگا کہ
ٹاپک سے ہٹ کر بات کر رہے ہیں ، ہم یہاں طاغوتی قوانین اور انکے نفاذ کی بات کر رہے ہیں اور آپ مذہبی اور غیر مذہبی کی رٹ لگا رہے ہیں۔
مجھے اس کے ترش جواب سے اندازہ ہوگیا کہ تیر عین نشانے پر لگا ہے۔ میں نے کہا بھائی میں نے متعلقہ سوال ہی کیا ہے۔ اب دیکھیں نہ ایک حکمران یا قاضی اگر اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ نہ کرے تو اسکو آپ طاغوت قرار دیں اور اس سے قتال کا فتوی جاری کریں ، مگر جب یہی کام کوئی مذہبی ہستی کرے تو آپ کہتے ہیں غیر متعلقہ!
وہ کہنےلگا:
آپ بتاو مذہبی طاغوت سے کیا مراد ہے؟
بس یہی میں سننا چاہتا تھا۔ میں نے ترتیب سے شروع کیا اور ان مذہبی حلقوں کی جنکو وہ ’’اہل حق‘‘ اور’’ کفر بالطاغوت کے علمبردار‘‘ سمجھتا تھا، انکے خود طاغوت ہونے پر دلائل دینا شروع کر دیئے۔
کبھی انکی غیب دانیوں کے واقعات جو خود انکی مستند کتابوں میں مذکور ہیں اور انکو وہ حق مانتے ہیں ، پھراپنی عبادت کروانے کے واقعات باحوالہ پیش کیئے اور آخر میں اس کے سامنے اللہ کی شریعت کے خلاف فیصلہ کرنے کے مسئلہ پر اس مذہبی گروہ کا کہ جن کا وہ دن رات ’’اہل حق ‘‘اور’’ کفر بالطاغوت‘‘ کے علمبردار ہونے کا دم بھرتا تھا، رویہ پیش کیا اور انکی کتابوں اور تقاریر سے ثابت کیا کہ وہ خود اللہ کی شریعت کو چھوڑ کر فیصلہ کرنے والے ہیں ۔
اس ضمن میں ،میں نے جو مثالیں دیں یہاں صرف اشارۃً ایک ہی مثال پیش کروں گا تاکہ آپ کو اندازہ ہوجائے کہ کن کی بابت بات کررہا ہوں۔
میں نے کہا اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ ماں اپنے بچے کو دو سال دودھ پلائے گی اور قرآن سے اس پر واضح نص موجود اور فہم سلف صالحین بھی یہی ہے۔ مگر اس کے باوجود ایک مذہبی گروہ کہتا ہے نہیں !
رضاعت دو سال نہیں اڑھائی سال ہے۔

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اپنے اس فیصلہ بارے قرآن و حدیث سے کوئی دلیل لاو تو جواب میں آئیں بائیں شائیں تو سننے کو مل جاتیں ہیں مگر دلیل نہیں۔
میں نے اس سے کہا کہ یہ تو صرف ایک مثال ہے اس کے علاوہ بے بہا مواقع ہیں جہاں یہ مذہبی گروہ اللہ کی شریعت کے خلاف فیصلہ دیتا ہے اور اسی کو رائج کرتا ہے اور تو اور حدود کے اندر ہیرا پھیری بھی کسی سے چھپی نہیں ۔
اب آپ بتائیے کہ اس ’’طاغوت‘‘ بارے آپکی دعوت کیا ہے؟

مجھے حیرت ہے اس میں دلیل کیوں نظر نہیں آئی ؟؟
اگر مزید دلائل میں ڈالنا چاہتا تو ڈال سکتا تھا، مگر میرا مقصود ایک عامی کو بات سمجھانا تھا ،،،اگر آپ مزید اس نقطہ ’’مذہبی طاغوت‘‘ بارے دلائل چاہتے ہیں تو ’’ احناف ایکسپوڈ اور ’’آئی آر سی پی کے‘‘ ویب سائٹ کا مطالعہ کیجئے۔ شکریہ


لکھا::
بھائی بالکل فضول بات !!
ہر کوئی طالب علم ہی ہے ، اور نہ ہی میں نے اپنا علم جتایا ہے اور نہ ہی آپ کے علم کو چیلنج کیا ہے۔ لہذا یہ جملے میرے سمجھ سے باہر ہیں کہ آپ نے کیوں تحریر کیئے؟
ایک طرف اپنے آپ کو اہل علم کہی گئی بات کو فضول بھی گردانتے ہیں ۔دوسری طرف آپ اہل علم کو عقل کا اندھا بھی کہہ رہے ہیں۔اس سے تو ظاہر ہوتا ہے کہ تکفیر کے علم پر آپ کو مہارت حاصل ہے۔
اور دوسری بات اگر اس کتاب سے اقتباس ٹائپ کر کے میں مجرم ہوں تو مجھے معاف کیجئے گا کتاب و سنت ڈاٹ کام پر اپلوڈ کرنے والے بھائی بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں۔
اندھے پن کا جواب میں اوپر دے چکا۔
باقی بھائی ایک عرض کی تھی کہ موضوع کے متعلقہ جواب دیتے تو بہتر تھا ، مگر آپ تو سیخ پا ہوگئے۔۔۔ سبحان اللہ۔۔
اور خود ہی خود جو ملزم پھر مجرم قرار دینا شروع کردیا، افسوس ناک رویہ بھائی!!!
بھائی مجھے تکفیر کے علم پر مہارت نہیں ، میں طالب علم ہوں ، مگر آپ کے اس طعنہ نے مجھے افسردہ کر دیا ہے ۔ ۔ میرا خیال ہے میں اس فورم پر مضامین کی شیئرنگ بند کر دوں۔ آپ اپنی دنیا میں گم اور میں اپنی دنیا میں ۔۔ :(


اور لکھا::
دوسری بات بھائی، فتنوں کے معاملے میں ، میری تحقیق جہاں تک ہے ، ان سے سختی سے ہی پیش آنا درست ہے،
بریلویت بھی فتنہ ہے۔دیوبندیت کے بیشتر عقائد بھی فتنہ ہیں،لیکن ان پر اگر کوئی سختی سے لکھ دے تو بہت سارے مصلحین اعتراض کرتے ہیں۔لیکن یہاں سختی سے پیش آنے کا کیا مقصد؟اور سختی بھی ایسی کہ مخالف عقل کا اندھا اور اقتباس ٹائپ کر کے پوسٹ کرنے والا غلط حرکت کا مرتکب۔
بھائی میں فتنہ کو فتنہ ہی سمجھتا ہوں چاہے کوئی بھی ہو، اگر کسی ’’مصلحین ‘‘ پر آپ کو اعتراض ہے تو اسے مجھ خدارا نہ تھوپیے۔۔۔
جناب میں نے اس پوسٹ میں بریلیوں اور دیوبندیوں کو نشانہ پر رکھا ہے، ۔۔۔۔ ۔ عقل کے اندھے والی بات کا جواب دو مرتبہ دے چکا ، اب نہیں۔ غلط حرکت کا مرتکب نہیں کہا تھا، ایک درخواست کی تھی۔۔ آگے آپ جیسے محسوس کریں آپ کی مرضی!!!!


اور لکھا::
وگرنہ آپ نرمی بہت سوں کو ان میں ملوث کروا دیتی ہے (میری رائے)۔۔۔
لاحول ولا قوۃ الا باللہ
جناب مجھے یقین ہے کہ آپ نے یہاں بھی یہی سمجھا کہ یہاں لفظ ’’آپ‘‘ تو میں نے آپکو مراد لیا ہے۔۔۔ ان للہ وانا الیہ راجعون۔۔۔اللہ کی قسم ، میں نے ایک اپنا اصول بیان کیا تھا۔۔۔اور یہاں لفظ ’’آپ ‘‘ سے مخاطب آپ نہیں تھے
بلکہ ’’آپ ‘‘ سے مراد وہ شخص کہ جو فتنوں کو ہلکا سمجھ کر نرمی کرتا ہے۔۔۔
آج آپ گفتگو مجھے آپ کی نہیں لگ رہی بھائی،،،، ،،، ،، میں کچھ کہتا ہوں اور آپ کچھ مراد لیتے ہیں ، بہرحال میں نے وضاحت کر دی اور اللہ میرے دل کے حال کو خوب جانتا ہے۔


اور لکھا::
بھائی انصاف کی بات یہ ہے کہ اس مسئلہ پر آپ نے صرف عبداللہ صاحب کے من پسند حصوں پر مبنی ’’کفرباالطاغوت‘‘ کو پیش کیا ، جب کہ جس طرف میں توجہ مبذول کروانا چاہ رہا تھا، اسے یکسر نظر انداز کر دیا، اور جیسا کہ میں بتا چکا ہوں کہ آپ کی اس پوسٹ تحریر کے جواب میں تو میں نے پوسٹ کر کے سوالات اٹھائے تھے، بہتر تو ہوتا ان کا جواب دیا جاتا ، آپ پرانی رسی کو ہی بل دینے لگ گئے!!
سبحان اللہ
میں نے عبداللہ صاحب کے کس من پسند حصوں کر مبنی کفر بالطاغوت کو پیش کیا؟اور آپ ہماری توجہ کس بات کی طرف توجہ مبذول کروانا چاہتے ہیں۔آپ نے جو سوالات اٹھائے۔پہلی بات تو وہ میری سمجھ میں ہی نہیں آئے۔کیونکہ میں قرآن و دحدیث سے دلیل کا قائل ہوں۔

اگر بھائی سوال سمجھ نہیں آئے تو مجھ سے وضاحت طلب فرماتے، رہی بات دلیل والی ، تو اسکا جواب اوپر ہو چکا
۔۔!

آخر میں لکھا::
اللہ آپ کو بھی خوش رکھے آمین
جزاک اللہ خیرا
بھائی فی الحال میں اداس ہوں کہ مجھے اس فورم پر شیئرنگ بند کرنا پڑے گی تاکہ ، میں مزید لڑائی جھگڑوں اور غلط فہمیوں کی بنیاد پر ، گمانوں کی بنیاد پر طعنوں سے بچ سکوں !!

اللہ آپ سمیت تما اہل فورم بھائیوں سے راضی ہو اور دنیا و آخرت میں کامیابی کی کی شکل میں خوشیاں نصیب فرمائے۔ آمین


مجھے اتنا برداشت کرنے کا شکریہ ، جزاکم اللہ خیرا۔۔۔
اخوکم فی الدین ::: عبدل​
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
آپ کی اوپر والی پوسٹ کا جواب تو میں بعد میں دوں گا۔ان شاءاللہ
نہ آپ مجھ پر ناحق باتیں لکھتے نہ میں اس کا جواب دیتا،یہ تمام تر باتیں میری اپنی ہیں۔افسردہ تو مجھے ہونا چاہیے تھا جس پر آپ نے طعن و تشنیع کی لیکن میں نے پھر بھی اگنور کیا،خیر یہ باتیں موضوع بحث نہیں۔میں نے ایک بات لکھی تھی۔
دوسری بات آپ میرے چند سوالات کا انتظار کیجئے۔ان پر میں آپ کی رائے جاننا چاہوں گا۔
جس کی آپ نے حامی نہیں بھری کہ میں اس کا جواب دوں گا،لیکن ہو سکتا ہے بھول گئے ہوں۔
آئیے وہ سوالات مع تبصرہ حاضر ہیں۔

محترم عبداللہ عبدل بھائی سے چند سوالات​
آج کل عجیب روش چل پڑی ہے کہ مسلم ملکوں کے حکمرانوں کی غلط کاریوں کو بیان کیا جائے تو لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ ان کی تکفیر کرتے ہیں حالانکہ اس سے تکفیر لازم نہیں آتی،ہاں کچھ لوگ ہیں جو قرآن و سنت کے معتدل موقف سے اعراض کرتے ہوئے ان پر منافق،مرتد،کافر ہونے کا فتوی لگاتے ہیں،لیکن اس کے برعکس دوسرا گروہ ان کے ہر برے اعمال کی غلط تاویل کر کے صحیح ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے مثلا:
ایک بار محدث فورم پر ایک بھائی نے وٰڈیو لگائی جس میں واضح طور پر سعودی عرب کے پرچم جس پر "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ "لکھا ہوا ہے،اس کی توہین کی جا رہی تھی،مثلا فٹ بال پر لکھنا،فاحشہ عورتوں کے جسموں پر لپیٹنا،تو اس تھریڈ میں ایک صاحب کو یہ تنقید اتنی ہی بُری لگی کہ انہوں نے بالآخر کہہ ڈالا کہ "ایسا کریں خانہ کعبہ کو وزیرستان منتقل کر ڈالیں"
اب اندازہ لگائیے کہ کس طرح جذبات میں خانہ کعبہ کی عزت کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔اصل میں یہ دونوں گروہ افراط و تفریط کا شکار ہیں۔
لیکن مسلم حکمرانوں کی تکفیر سے ہٹ کر ان کے اس عمل پر کیا کہا جائے گا جو وہ کرتے ہیں۔مثلا:
  • مجاہدین کو ڈالروں کے عوض گرفتار کر کے کفار کے حوالے کرنا۔
  • اوبامہ جیسے کافر کو پیار (kiss) کرنا۔(لا حول ولا قوۃ الا باللہ)
  • برما اور دیگر جگہوں پر مسلمانوں پر یہودونصاری اور مشرکین کے ہاتھوں مظلومیت کا شکار دیکھ کر بھی مجرمانہ خاموشی اختیار کرنا۔
  • قرآن مجید کو جلانے والے کفار ملکوں کے ساتھ کوئی بائیکاٹ نہ کرنا۔

حکمرانوں کی اس صورتحال کو دیکھ کر ایک عام یا خاص آدمی کم علمی کے ڈر سے چاہے خاموشی بھی اختیار کر لے لیکن یہ سوچنے پر ضرور مجبور ہو جاتا ہے کیا یہ مسلم امت کے حکمران ہیں؟
میں علماء اور عبداللہ عبدل بھائی سے ایمانداری کے ساتھ پوچھتا ہوں کہ ایسے اعمالوں کے مرکتب کو وہ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
میں اس موضوع پر ان کا موقف جاننا چاہتا ہوں۔
 
Top