• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اپنے آپکو خود کش حملے میں اُڑانے کا حکم ؟؟؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اپنے آپکو خود کش حملے میں اُڑانے کا حکم؟؟؟

سوال: کافی تعداد میں کافر دشمنوں کو قتل کرنے کیلئے اپنے آپکو بم دھماکے سے اڑانے کا کیا حکم ہے، جسے عام طور پر فدائی حملہ یا خودکش حملہ کہا جاتا ہے؟

Published Date: 2014-05-24

الحمد للہ:

اپنے آپ کو بم سے اڑانا خودکشی ہے جو کہ سورہ نساء کی آیت 29 کی رو سے حرام ہے، فرمایا:

( وَلا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ )
یعنی آپنے آپکو خود قتل مت کرو۔

ایسے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی رو سے بھی حرام ہے کہ آپ نے فرمایا:

(جس نے اپنےآپکو تیز دھار آلے سے قتل کیا، تو وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ کیلئے یہی تیز دھاری آلہ ہاتھ میں لیکر اپنے پیٹ پر وار کرتا رہے گا)

بخاری ( 5442 ) اورمسلم ( 109 ) نے اسے روایت کیا ہے۔

اس حملے کو اصحاب الاخدود کے لڑکے

[جس نے بادشاہ کو اپنے قتل کرنے کا طریقہ بتلایا تھا، کہ اگر تم مجھے مارنا چاہتے ہو تو تیر چلاتے ہوئے کہو:"اس لڑکے کے رب کے نام سے میں تیر چلاتا ہوں" تو بادشاہ نے اس پر عمل کیااور وہ لڑکا قتل ہوگیا ]

پر قیاس کیا جاسکتا ہے؛ کیونکہ اس نے اپنے ہاتھ سے آپنے آپ کو قتل نہیں کیا، بلکہ وہ کافر بادشاہ کے ہاتھ سے قتل ہوا تھا،

اسی طرح براء بن مالک رضی اللہ عنہ کے قصہ پر بھی قیاس نہیں کیا جاسکتا ہے

[انہوں نے صحابہ کرام کو یمامہ کی لڑائی کے وقت اپنے آپکو قلعے کے اندر پھینکنے کا مشورہ دیا تھا اور کہا تھا کہ میں اندر جا کر قلعے کا دروازہ کھول دونگا اور انہوں نے واقعی کھول بھی دیا تھا]

اور خود کش حملہ کیلئے نہ ہی اس حدیث سے دلیل لی جاسکتی ہے جس میں حفاظتی لباس کے بغیر دشمن کی صفوں میں گھسنے کا ذکر ہے

[عوف بن عفراء رضی اللہ عنہ نے بدر کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا کہ اللہ تعالی کو کونسی چیز ہنسا سکتی ہے، تو آپ نے فرمایا تھا: کہ دشمنوں سے قتال کیلئے خود اور زرہ کے بغیر انکی صفوں میں داخل ہوجانا ، توانہوں نے سب کچھ اتار دیا اور لڑتے لڑتے شہید ہوگئے، سنن الکبری بیہقی: 18708]

کیونکہ ان میں سے کسی نے بھی خود اپنے آپکو قتل نہیں کیا؛ویسے بھی ان حالات میں بچ جانے کا قوی امکان ہوتا ہے، لیکن خود کش حملہ میں بچنے کا بالکل امکان نہیں ہوتا ، اور مزید برآں یہ بھی ہے کہ بسا اوقات خود تو ختم ہو ہی جاتا ہے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوتا، اگر ہوتا بھی ہے تو بہت کم، یا بے گناہ لوگ ساتھ میں مارے جاتے ہیں، یا پھر دشمن اسکا دگنا انتقام لیتا ہے۔

یہی فتوی بہت بڑے بڑے معاصر علمائے کرام نے بھی دیا ہے، چنانچہ علامہ شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:

ایسے شخص کا کیا حکم ہے جو کچھ یہودیوں کو قتل کرنے کیلئے اپنے آپکو دھماکے سےاُڑائے؟

تو انہوں نے جواب دیا:

"میری نظر میں یہ کام درست نہیں ہے، اور کئی بار اس کے متعلق متنبہ بھی کرچکا ہوں، کیونکہ یہ قتل کے مترادف ہے، اور اللہ تعالی فرماتا ہے:

(ولا تقتلوا أنفسكم)
[یعنی اپنی جان کو قتل مت کرو]

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(جس نے اپنی جان کو کسی بھی چیز سے قتل کیا ،قیامت کے دن اسی چیز کیساتھ اسے عذاب دیا جائے گا)[ بخاری( 5700 ) ومسلم ( 110 )]۔۔۔

اور اگر شرعی جہاد شروع ہو جائے تو مسلمانوں کے ساتھ مل کر جہاد کرے، چنانچہ اگر قتل ہوجائے تو الحمد للہ، لیکن بارودی مواد اپنے ساتھ رکھ کر خود کش حملہ کرے اور انہی یہودیوں کے ساتھ !مارا جائے تو یہ غلط ہے، جائز نہیں"



اسی طرح فقیہ الشیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ سے خود کش حملوں کے بارے میں پوچھا گیا:
تو انہوں نے جواب دیا: "ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جن خود کش حملوں میں موت یقینی ہو تو یہ حرام ہے، بلکہ یہ کبیرہ گناہ ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ وعید سنائی ہے کہ :
(جس نے دنیا میں کسی چیز کے ساتھ اپنے آپکو قتل کیا قیامت کے دن اسی چیز کے ساتھ اسے عذاب دیا جائے گا) [بخاری ( 5700 ) اورمسلم ( 110 )]
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی چیز کو مستثنی نہیں کیا، اس لئے یہ حکم عام ہے؛ اور اس لئے بھی خود کش حملہ حرام ہے کہ جہاد فی سبیل اللہ کا مقصد اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت ہے؛ جبکہ یہ خود کش حملہ آور آپنے آپکو دھماکے سے اُڑا کر مسلمانوں کے ایک فرد کو کم کر رہا ہے، مزید برآں کہ اُسکی وجہ سے دوسروں کا بھی نقصان ہوتا ہے؛کیونکہ دشمن پھر ایک کے بدلے ایک نہیں بلکہ بسا اوقات پوری قوم کو بھی تباہ کرسکتا ہے؛ اسی طرح ایک خود کش حملہ جسکی وجہ سے دس یا بیس یا تیس یہودی قتل ہوں اسکی وجہ سے مسلمانوں کو انتہائی شدید تنگی کا سامنا کرنا پڑتا ہےاور سنگین نقصان ہوتاہے، جیسے کہ آج فلسطینیوں کا یہود کے ساتھ معاملہ [ہمارے سامنے ]ہے۔
اور جو شخص اس کے بارے میں جواز کا قائل ہے، اسکی یہ بات بے بنیاد ہے، بلکہ اسکی یہ بات فاسد رائے پر قائم ہے؛ اس لئے کہ خود کش حملہ کے رد عمل میں حاصل ہونیوالے نقصانات اسکے فوائد سے کہیں زیادہ ہیں، اور یہ براء بن مالک رضی اللہ عنہ کے واقعہ (جنگ یمامہ کے موقع پر انہوں اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ انہیں قلعے کی فصیل کے اندر پھینک دیں، تو وہ انکے لئے دروازہ کھول دینگے)کو دلیل بھی نہیں بنا سکتا،کیونکہ براء بن مالک کے واقعہ میں موت یقینی نہیں تھی، اسی لئے وہ ناصرف بچ بھی نکلے اور دروازہ کھولنےمیں بھی کامیاب رہے، جسکی بنا پر لوگ قلعہ میں داخل ہوئے"

ماخوذ از: "مجموع فتاوى ورسائل عثيمين" (25/ 358)
بلکہ انہوں نےایک بار مجلہ "الدعوۃ"کو فتوی دیتے ہوئے سنہ 1418 ہجری میں سوال کے جواب میں کہا تھا: "میرے مطابق اس نے خود کشی کی ہے، اور اسے جہنم میں اسی چیز کے ساتھ عذاب دیا جائے گا جس سے اس نے خود کشی کی، جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے۔۔۔۔"

واللہ اعلم .

اسلام سوال وجواب ویب سائٹ

https://islamqa.info/ur/217995
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
1965 کی جنگ میں پاکستانی اپنے جسموں پر بم باندھ کر دشمن کے ٹینکوں کے سامنے لیٹ گئے تھے جس سے ان کی ٹینک یلغار اپنی موت آپ مرگئی۔
اس کے بارے میں کیا فتویٰ ہے۔
 
شمولیت
فروری 04، 2016
پیغامات
203
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
27
یہی نہیں بلکہ ایک پاکستانی پائیلٹ راشد منحاس نے نہ صرف خودکش حملہ کر کے اپنے آپ کو قتل کیا بلکہ اپنے ساتھ ایک بنگالی مسلمان پائیلٹ عبدالرحمان کو بھی لے ڈوبا۔ لیکن اِس کی خودکشی کرنے پر نہ صرف حکومت اسلامی جمھوریہ پاکستان نے اِس کو سب سے بڑا فوجی عزاز نشان حیدر دیا بلکہ اِس کا مزار بھی بنوا دیا اور اِس کی برسی بھی شروع کروا دی اور ہر سال اِس کے مزار پر پھولوں کے ہار چڑھائے جاتے ہیں۔
اب اِس خودکش راشد منحاس کو تم کچھ نہیں کہتے جس نے اپنے وطن کے لیے اپنی جان قربان کر دی۔ لیکن یہ ہی کام اگر کوئی مجاہد اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے کرتا ہے تو تمھیں بہت ناگوار گزرتا ہے۔
اسے کہتے ہیں وطن پرستی
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
’ خود کش حملہ ‘ اتنا سہل معاملہ نہیں ۔ اس سلسلے میں صرف علماء کی بجائے ’ علماء اور مجاہدین ‘ کی آراء کو مدنظر رکھنا چاہیے ۔ واللہ اعلم ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
’ خود کش حملہ ‘ اتنا سہل معاملہ نہیں ۔ اس سلسلے میں صرف علماء کی بجائے ’ علماء اور مجاہدین ‘ کی آراء کو مدنظر رکھنا چاہیے ۔
کیا ”دین“ کے ۔۔۔ کچھ معاملات کی سمجھ ۔۔۔ علماء کی بجائے ۔۔۔ دوسروں کو ۔۔۔ ہوتی ہے؟
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
1965 کی جنگ میں پاکستانی اپنے جسموں پر بم باندھ کر دشمن کے ٹینکوں کے سامنے لیٹ گئے تھے جس سے ان کی ٹینک یلغار اپنی موت آپ مرگئی۔
اس کے بارے میں کیا فتویٰ ہے۔
کیا اس حملے سے مسلمانوں کو فائدہ نہیں ہوا؟
کیا اس حملے سے عام شہریوں کی جان گئی تھی؟
کیا اس حملے سے دشمن کے پیر اُکھڑ نہیں گئے تھے؟
کیا اس حملے سے دشمن کے عزائم خاک میں نہیں مل گئے تھے؟

جبکہ موجودہ دور میں ہونے والے خودکش حملوں کا نقصان صرف مسلمانوں کو ہوتا ہے اور اسلام دشمنوں کے اس میں بہت زیادہ فائدہ ہے۔
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
یہی نہیں بلکہ ایک پاکستانی پائیلٹ راشد منحاس نے نہ صرف خودکش حملہ کر کے اپنے آپ کو قتل کیا بلکہ اپنے ساتھ ایک بنگالی مسلمان پائیلٹ عبدالرحمان کو بھی لے ڈوبا۔ لیکن اِس کی خودکشی کرنے پر نہ صرف حکومت اسلامی جمھوریہ پاکستان نے اِس کو سب سے بڑا فوجی عزاز نشان حیدر دیا بلکہ اِس کا مزار بھی بنوا دیا اور اِس کی برسی بھی شروع کروا دی اور ہر سال اِس کے مزار پر پھولوں کے ہار چڑھائے جاتے ہیں۔
اب اِس خودکش راشد منحاس کو تم کچھ نہیں کہتے جس نے اپنے وطن کے لیے اپنی جان قربان کر دی۔ لیکن یہ ہی کام اگر کوئی مجاہد اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے کرتا ہے تو تمھیں بہت ناگوار گزرتا ہے۔
اسے کہتے ہیں وطن پرستی
۔۔۔ راشد منہاس رح نے خود کشی نہیں کی بلکہ وہ اپنے جہاز کو دشمن کے علاقے میں جانے سے بچاتے ہوئے شہید ہوئے۔ اس سے بنگالی غدار کو جہنم واسل کرنے کا ثواب انشااللہ شہید ر ح کو الگ ملے گا۔
 
Last edited by a moderator:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
کیا اس حملے سے مسلمانوں کو فائدہ نہیں ہوا؟
کیا اس حملے سے عام شہریوں کی جان گئی تھی؟
کیا اس حملے سے دشمن کے پیر اُکھڑ نہیں گئے تھے؟
کیا اس حملے سے دشمن کے عزائم خاک میں نہیں مل گئے تھے؟
جبکہ موجودہ دور میں ہونے والے خودکش حملوں کا نقصان صرف مسلمانوں کو ہوتا ہے اور اسلام دشمنوں کے اس میں بہت زیادہ فائدہ ہے۔
گویا اگر خدانخواستہ اس وقت پاکستان جنگ ہار جاتا ، تو ٹینکوں کے نیچے لیٹ کر شہید ہونے والوں پر ’ شہید ‘ کی پٹی ہٹاکر ’ خود کش بمبار ‘ کا عنوان لگادیا جاتا ؟
اور اگر آج بھی اگر کوئی خود کش بمبار تیر بہدف حملہ کر لیتا ہے تو وہ ’ خود کش بمبار ‘ کی بجائے ’ شہید ‘ کا لقب دیا جائے گا ؟
۔۔۔ راشد منہاس رح نے خود کشی نہیں کی بلکہ وہ اپنے جہاز کو دشمن کے علاقے میں جانے سے بچاتے ہوئے شہید ہوئے۔ اس سے بنگالی غدار کو جہنم واسل کرنے کا ثواب انشااللہ شہید ر ح کو الگ ملے گا۔
جہاز کو پجانے کے لیے انہوں نے جو کیا تھا اسے ’ خود کشی ‘ ہی کہا جاتا ہے محترم ۔ آج کل بھی جو لوگ خود کش حملے کر رہے ہیں ، ان کے مد نظر بھی درء المفاسد یا جلب المنافع ہی ہوتا ہوگا ۔
محترم متلاشی صاحب ! کوئی اصولی بات کریں ، آپ کی دلیل کا حال تو یوں لگا ہے کہ :
تیری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی
وہی تیرگی جو میرے نامہ سیاہ میں تھی
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
گویا اگر خدانخواستہ اس وقت پاکستان جنگ ہار جاتا ، تو ٹینکوں کے نیچے لیٹ کر شہید ہونے والوں پر ’ شہید ‘ کی پٹی ہٹاکر ’ خود کش بمبار ‘ کا عنوان لگادیا جاتا ؟
اور اگر آج بھی اگر کوئی خود کش بمبار تیر بہدف حملہ کر لیتا ہے تو وہ ’ خود کش بمبار ‘ کی بجائے ’ شہید ‘ کا لقب دیا جائے گا ؟
آپ فرق کریں۔ ٹینک کوئی معمولی چیز نہیں ہوتا جو عام بندوق کی گولی سے رُک سکے۔ اس کے لیے خصوصی ھتیار ہوتے ہیں۔ اگر ایسے ہتیار نہیں ہیں تو کون سا طریقہ ہے جس کے ذریعے ٹینک کو روکا جاسکتا ہے۔ اور دشمن کو شکست کی جاسکے۔ دوسری گزارش ہے کہ یہ حملہ ایک اسٹیٹ کا دوسری اسٹیٹ پر تھا یعنی یہ معملہ کو ملکوں کے درمیان کا ہے کسی گروہ کا دوسرے گروہ ہے نہیں یعنی یہ باقاعدہ جنگ ہے۔
جہاز کو پجانے کے لیے انہوں نے جو کیا تھا اسے ’ خود کشی ‘ ہی کہا جاتا ہے محترم ۔ آج کل بھی جو لوگ خود کش حملے کر رہے ہیں ، ان کے مد نظر بھی درء المفاسد یا جلب المنافع ہی ہوتا ہوگا ۔
محترم متلاشی صاحب ! کوئی اصولی بات کریں ، آپ کی دلیل کا حال تو یوں لگا ہے کہ :
تیری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی
وہی تیرگی جو میرے نامہ سیاہ میں تھی
علمی نگراں صاحب انہوں نے جہاز بچانے کے لیے ایسا نہیں کیا تھا بلکہ انہوں نے باقاعدہ لڑائی کی تھی۔ بنگالی غدار کی لاش بھی جہاز سے دور تھی اور جہاز بہت نیچی پرواز کر رہا تھا۔ یہ بنگالی بنگلاشیش میں جاری لڑائی کا حصہ بنا چاہتا تھا۔ اگر راشد منہاس ر ھ کے پاس کوئی دوسرا راستہ تھا تو بتائیں؟
پیمانہ ایک ہی ہے لیکن آپ دونوں معملات کو سمجھ نہیں رہے۔ دونوں صورتوں میں کوئی دوسرا راستہ ہی نہیں تھا۔
درء المفاسد یا جلب المنافع کی آر لی جانے لگے تو
تو جتنے مسلمان اتنے ہی اسلام والی بات ہوجائے گی۔
 
Last edited:
شمولیت
فروری 04، 2016
پیغامات
203
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
27
اُنھوں نے تو جان بوجھ کر ہی اپنے آپ کو قتل کیا تھا نا نہ کہ غلطی سے۔ اپنے آپ کو جان بوجھ کر قتل کرنا خودکشی نہیں تو اور کیا ہے۔ ایسا تو آپ ہی کہتے ہیں۔
 
Top