• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"اپنے بھائی کے لیے بخشش طلب کرو" جنازے کے پیچھے بلند آواز سے کہنے کا حکم

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
"اپنے بھائی کے لیے بخشش طلب کرو" جنازے کے پیچھے بلند آواز سے کہنے کا حکم

سوال:

کیا جنازے کے پیچھے جو لوگ کہتے ہیں کہ: " اپنے بھائی کے لیے بخشش طلب کرو " تو کیا یہ کہنا جائز ہے؟


جواب کا متن

الحمد للہ:


میت کے لیے دعا اور بخشش طلب کرنا عبادت ہے، انسان اپنے بھائی کا جنازہ اٹھاتے ہوئے دل ہی دل میں بخشش طلب کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن انسان بلند آواز سے کہنے لگے کہ "اپنے بھائی کے لیے بخشش طلب کرو" تو اس عمل کو متعدد علمائے کرام نے مکروہ قرار دیا ہے، اور اسے نت نئی ایجاد کر دہ بدعات میں شمار کیا ہے۔

چنانچہ محدث ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب: "مصنف" میں یہ باب قائم کیا ہے کہ: "باب ہے اس بارے میں کہ آدمی جنازے کے پیچھے کہے: " اپنے بھائی کے لیے بخشش طلب کرو " اس کے تحت لکھتے ہیں کہ:
ابراہیم کہتے ہیں کہ: "جنازے کے پیچھے یہ کہتے ہوئے چلنا کہ: میت کے لیے بخشش مانگو، اللہ تعالی تمہیں بھی بخش دے، اسے مکروہ سمجھا جاتا تھا۔"

اسی طرح بکیر بن عتیق کہتے ہیں کہ: "میں ایک جنازے میں شریک تھا اور اس میں سعید بن جبیر بھی موجود تھے، تو ایک آدمی نے کہا: " میت کے لیے بخشش مانگو، اللہ تعالی تمہیں بھی بخش دے " تو سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے اسے ٹوکا اور کہا: اللہ تمہیں بخشے، ایسے نہیں کہتے۔"
اسی طرح عطاء رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ: "اس بات کو مکروہ سمجھا جاتا ہے کہ میت کے پیچھے کہیں: " میت کے لیے بخشش مانگو، اللہ تعالی تمہیں بھی بخش دے "

اسی طرح "تحفة المحتاج" از علامہ ہیتمی رحمہ اللہ (3/188) میں ہے کہ:

"جنازے کے پیچھے چلتے ہوئے بلند آواز سے ذکر کرنا یا تلاوت کرنا مکروہ ہے؛ کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس عمل کو مکروہ سمجھا تھا۔ جیسے کہ بیہقی میں یہ موجود ہے۔

اسی طرح حسن اور دیگر اہل علم نے "اپنے بھائی کے لیے بخشش طلب کرو" کہنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔ اسی لیے عمر رضی اللہ عنہ نے یہ الفاظ کہنے والے کو کہا تھا: " اللہ تمہیں بخشے، ایسے نہیں کہتے " بلکہ جنازے کے پیچھے چلتے ہوئے موت کو یاد کرے اور یہ سوچے کہ ایک دن اس دنیا نے بھی ختم ہو جانا ہے، اپنی زبان سے آہستہ آواز میں ذکر کرتا رہے، بلند آواز سے ذکر نہ کرے؛ کیونکہ یہ قبیح نوعیت کی بدعت ہے۔" ختم شد

علامہ البانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب: احکام الجنائز (1/250) میں لکھا ہے کہ:
"جنازے سے متعلقہ بدعات میں یہ بھی ہے کہ: جنازے کے پیچھے بلند آواز سے کہا جائے: " میت کے لیے بخشش مانگو، اللہ تعالی تمہیں بھی بخش دے "، یا اسی طرح کا کوئی جملہ بولا جائے۔"

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب
 
Top