• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اپنے مسلمان بھائی کی مصیبت پر خوشی کا اظہار

شمولیت
اگست 02، 2018
پیغامات
69
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
22
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبراکۃ
سنن ترمذی کی حدیث ہے کہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے بھائی کے ساتھ شماتت اعداء نہ کرو، ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے اور تمہیں آزمائش میں ڈال دے۔
سنن ترمذی، كتاب صفة القيامة والرقائق والورع، رقم 2506

لیکن اس کی سند ضعیف ہے
کیا اس طرح کی حدیث کسی دوسری کتب میں موجود ہے جس کی سند صحیح یا حسن ہو؟
@اسحاق سلفی
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبراکۃ
سنن ترمذی کی حدیث ہے کہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے بھائی کے ساتھ شماتت اعداء نہ کرو، ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے اور تمہیں آزمائش میں ڈال دے۔
سنن ترمذی، كتاب صفة القيامة والرقائق والورع، رقم 2506
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ حدیث سنن الترمذیؒ میں درج ذیل اسناد و متن سے منقول ہے :
حدثنا عمر بن إسماعيل بن مجالد الهمداني، حدثنا حفص بن غياث، ح قال:‏‏‏‏ واخبرنا سلمة بن شبيب، حدثنا امية بن القاسم الحذاء البصري، حدثنا حفص بن غياث، عن برد بن سنان، عن مكحول، عن واثلة بن الاسقع، قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ " لا تظهر الشماتة لاخيك فيرحمه الله ويبتليك "،‏‏‏‏ قال:‏‏‏‏ هذا حديث حسن غريب ومكحول، ‏‏‏‏‏‏قد سمع من واثلة بن الاسقع، ‏‏‏‏‏‏وانس بن مالك، ‏‏‏‏‏‏وابي هند الداري، ‏‏‏‏‏‏ويقال:‏‏‏‏ إنه لم يسمع من احد من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم إلا من هؤلاء الثلاثة، ‏‏‏‏‏‏ومكحول شامي يكنى:‏‏‏‏ ابا عبد الله وكان عبدا فاعتق، ‏‏‏‏‏‏ومكحول الازدي بصري سمع من عبد الله بن عمر يروي عنه عمارة بن زاذان،‏‏‏‏ حدثنا علي بن حجر، ‏‏‏‏‏‏حدثنا إسماعيل بن عياش، ‏‏‏‏‏‏عن تميم بن عطية، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ كثيرا ما كنت اسمع مكحولا يسئل فيقول ندانم.
سیدنا واثلہ بن اسقع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے مسلمان بھائی کی کیسی مصیبت و مشکل پر خوشی کا اظہار مت کرو، ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے اور تمہیں آزمائش میں ڈال دے“۔

امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- مکحول کا سماع واثلہ بن اسقع، انس بن مالک اور ابوھند داری سے ثابت ہے، اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کا سماع ان تینوں صحابہ کے علاوہ کسی سے ثابت نہیں ہے، ۳- یہ مکحول شامی ہیں ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے، یہ ایک غلام تھے بعد میں انہیں آزاد کر دیا گیا تھا، ۴- اور ایک مکحول ازدی بصریٰ بھی ہیں ان کا سماع عبداللہ بن عمر سے ثابت ہے ان سے عمارہ بن زاذان روایت کرتے ہیں۔ اس سند سے مکحول شامی کے بارے میں مروی ہے کہ جب ان سے کوئی مسئلہ پوچھا جاتا تو وہ «ندانم» (میں نہیں جانتا) کہتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس حدیث کو کئی علماء نے کچھ علل کے سبب ضعیف کہا ہے ،تاہم ایک عرب عالم علي بن نايف الشحود نے اپنی کتاب " الدفاع عن رياض الصالحين " میں اس حدیث کا دفاع کرتے ہوئے اسے صحیح قرار دیا ہے ،
http://saaid.net/book/10/3558.rar
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
اس حدیث کے کئی ایک صحیح شواہد موجود ہیں ،جن میں سے دو درج ذیل ہیں :

عن ابن عمر، قال:‏‏‏‏ صعد رسول الله صلى الله عليه وسلم المنبر فنادى بصوت رفيع، ‏‏‏‏‏‏فقال:‏‏‏‏ " يا معشر من اسلم بلسانه، ‏‏‏‏‏‏ولم يفض الإيمان إلى قلبه، ‏‏‏‏‏‏لا تؤذوا المسلمين، ‏‏‏‏‏‏ولا تعيروهم، ‏‏‏‏‏‏ولا تتبعوا عوراتهم، ‏‏‏‏‏‏فإنه من تتبع عورة اخيه المسلم تتبع الله عورته، ‏‏‏‏‏‏ومن تتبع الله عورته يفضحه ولو في جوف رحله "، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ ونظر ابن عمر يوما إلى البيت او إلى الكعبة، ‏‏‏‏‏‏فقال:‏‏‏‏ ما اعظمك واعظم حرمتك، ‏‏‏‏‏‏والمؤمن اعظم حرمة عند الله منك، ‏‏‏‏‏‏
(رواہ الترمذی )
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے، بلند آواز سے پکارا اور فرمایا: ”اے اسلام لانے والے زبانی لوگوں کی جماعت ان کے دلوں تک ایمان نہیں پہنچا ہے! مسلمانوں کو تکلیف مت دو، ان کو عار مت دلاؤ اور ان کے عیب نہ تلاش کرو، اس لیے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے عیب ڈھونڈتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کا عیب ڈھونڈتا ہے، اور اللہ تعالیٰ جس کے عیب ڈھونڈتا ہے، اسے رسوا و ذلیل کر دیتا ہے، اگرچہ وہ اپنے گھر کے اندر ہو“۔ راوی (نافع) کہتے ہیں: ایک دن ابن عمر رضی الله عنہما نے خانہ کعبہ کی طرف دیکھ کر کہا: کعبہ! تم کتنی عظمت والے ہو! اور تمہاری حرمت کتنی عظیم ہے، لیکن اللہ کی نظر میں مومن (کامل) کی حرمت تجھ سے زیادہ عظیم ہے۔
سنن الترمذی 2032 ،صحیح ابن حبان 5763 ،قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (5044 / التحقيق الثانى) ، التعليق الرغيب (3 / 277)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسرا شاہد :
صحیحین میں حدیث شریف ہے کہ :
ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما اخبره، ‏‏‏‏‏‏ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ "المسلم اخو المسلم لا يظلمه ولا يسلمه، ‏‏‏‏‏‏ومن كان في حاجة اخيه كان الله في حاجته، ‏‏‏‏‏‏ومن فرج عن مسلم كربة فرج الله عنه كربة من كربات يوم القيامة، ‏‏‏‏‏‏ومن ستر مسلما ستره الله يوم القيامة".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، پس اس پر ظلم نہ کرے اور نہ ظلم ہونے دے۔ جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرے، اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت پوری کرے گا۔ جو شخص کسی مسلمان کی ایک مصیبت کو دور کرے، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی مصیبتوں میں سے ایک بڑی مصیبت کو دور فرمائے گا۔ اور جو شخص کسی مسلمان کے عیب کو چھپائے اللہ تعالیٰ قیامت میں اس کے عیب چھپائے گا۔
صحیح بخاری 2442
وبالله التوفيق، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے بھائی کے ساتھ شماتت اعداء نہ کرو،
صحیح بخاری اور دیگر کئی کتب حدیث میں واضح حدیث شریف ہے کہ :

ہمارے محسن جناب رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم فرمایا ہے کہ ہم چار چیزوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کریں…یعنی یہ دعاء کیا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی پناہ اور امان میں لے کر ان چار چیزوں سے بچائے…وہ چار چیزیں یہ ہیں
نمبر۱۔ جہد البلاء
نمبر۲۔ درک الشقاء
نمبر۳۔ سوء القضاء
نمبر۴۔ شماتۃِ الاعداء
صحیح بخاری شریف (6616 )میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے…نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ جَهْدِ البَلاَءِ، وَدَرَكِ الشَّقَاءِ، وَسُوءِ القَضَاءِ، وَشَمَاتَةِ الأَعْدَاءِ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ سے پناہ مانگا کرو آزمائش کی مشقت، بدبختی کی پستی، برے خاتمے اور دشمن کے ہنسنے سے۔
اور صحیح بخاری 6347 ہی میں دوسری روایت یہ ہے کہ :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنْ جَهْدِ البَلاَءِ، وَدَرَكِ الشَّقَاءِ، وَسُوءِ القَضَاءِ، وَشَمَاتَةِ الأَعْدَاءِ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مصیبت کی سختی، تباہی تک پہنچ جانے، قضاء و قدر کی برائی اور دشمنوں کے خوش ہونے سے پناہ مانگتے تھے"

چار الفاظ کی تشریح

نمبر۱۔ جہد البلاء: ہر ایسی مصیبت،سختی اور تکلیف جس کی انسان میں طاقت نہ ہو… ایسے فتنے جن کے آنے پر انسان موت مانگنے لگے…ایسے امراض جو ناقابل برداشت اور ناقابل علاج ہوں…ایسے قرضے جو کمر توڑ دیں …ایسی خبریں جو غم میں ڈبو دیں…ایسے غم جو خون نچوڑ لیں یا اولاد کی کثرت اور ساتھ مال کی بے حد کمی

نمبر۲۔ درک الشقاء: شقاوت یعنی بد نصیبی،بد بختی … شقاوت ضد ہے سعادت کی اور شقاوت کی دو قسمیں ہیں…پہلی دنیوی شقاوت اور وہ یہ کہ انسان کا دل اور جسم گناہوں میں غرق ہو جائے اور نیک کاموں کی توفیق نہ ملے…اور دوسری اخروی شقاوت کہ کوئی انسان نعوذ باللہ جہنم میں ڈال دیا جائے

نمبر۳۔ سوء القضاء: بری تقدیر،برا فیصلہ…یعنی ایسے حالات من جانب اللہ پیش آئیں کہ جن سے انسان کو نقصان اور تکلیف پہنچے… یا انسان خود کوئی ایسے غلط فیصلے کر بیٹھے جن میں گناہ ہو، ظلم ہو اور دنیا و آخرت کا نقصان ہو… یا انسان کے بارے میں کوئی حاکم یا قاضی ظالمانہ فیصلہ سنا دے

نمبر۴۔ شماتۃ الاعداء:
’’شماتتِ اَعداء‘‘کا کیا مطلب ہے؟ہم پر کوئی ایسی حالت یا مصیبت آئے کہ اسے دیکھ کر ہمارے دشمن خوش ہوں اور وہ ہمارا مذاق اڑائیں…اسے کہتے ہیں ’’شماتتِ اَعداء‘‘۔
قال النووي شماتة الأعداء فرحهم ببلية تنزل بالمعادي
یعنی کسی مصیبت یا مشکل میں دشمن کا خوش ہونا ۔
ہر آدمی کے دشمن بھی ہوتے ہیں اور حاسدین بھی…اگر اس انسان پر کوئی ایسی حالت اور مصیبت آ جائے جس سے اس کے دشمن اور حاسدین خوش ہوں اور وہ اس کا مذاق اڑائین تو اسے ’’شماتۃ الاعداء‘‘ کہتے ہیں…
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس حدیث اور دعاء سے معلوم ہوا کہ کسی مومن کی بدحالی اور مصیبت پر خوش ہونے والا مومن کا دشمن ہوتا ہے ،اور مومن سے دشمنی اللہ تعالی کے ہاں کتنی ناپسندیدہ ہے یہ محتاج بیان نہیں ،


اپنےپیارے نبی ﷺ حکم پورا کریں اور یہ دعاء پڑھ لیں…
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَہْدِ الْبَلَاء وَدَرَکِ الشَّقَاء وَسُوْئِ الْقَضَائِ وَشَمَاتَۃِ الْاَعْدَاء
یااللہ! میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں…سخت آزمائش سے،بد بختی اور بد نصیبی سے، بری تقدیر اور غلط فیصلے سے اور دشمنوں کے خوش ہونے سے ؛
 
Top