• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اکثریت کی پیروی گمراہی کا سبب

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
میرے خیال میں اس آیت کریمہ میں اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ ہمیشہ حق اور سچ کا ساتھ دو اب ضروری نہیں کہ کسی بھی گروہ کی اکثریت ضروری ہے کہ وہ حق پر ہو اور یہ بھی ہوسکتا ہے وہ صدق و سچائی پر ہو
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ارسلان بھائی! اللہ تعالی آپ کو خوش و خرم رکھے۔ آپ نے بہت عمدہ پیغام بذریعہ گرافک ہم تک پہنچایا ہے۔ اور میں اس پر ایمان لاتا ہوں کہ ہر دور میں ایسا ہی ہوا ہے کیونکہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا:

وَمَآ اَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِيْنَ۝۱۰۳ [١٢:١٠٣]
اور اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں اگرچہ آپ (کتنی ہی) خواہش کریں،

وَمَا وَجَدْنَا لِاَكْثَرِہِمْ مِّنْ عَہْدٍ۝۰ۚ وَاِنْ وَّجَدْنَآ اَكْثَرَہُمْ لَفٰسِقِيْنَ۝۱۰۲ [٧:١٠٢]
اور ہم نے ان میں سے اکثر لوگوں میں عہد (کا نباہ) نہ پایا اور ان میں سے اکثر لوگوں کو ہم نے نافرمان ہی پایا،

وَمَا يُؤْمِنُ اَكْثَرُہُمْ بِاللہِ اِلَّا وَہُمْ مُّشْرِكُوْنَ۝۱۰۶ [١٢:١٠٦]
اور ان میں سے اکثر لوگ اﷲ پر ایمان نہیں رکھتے مگر یہ کہ وہ مشرک ہیں،

لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰٓي اَكْثَرِہِمْ فَہُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ۝۷ [٣٦:٧]
درحقیقت اُن کے اکثر لوگوں پر ہمارا فرمان (سچ) ثابت ہو چکا ہے سو وہ ایمان نہیں لائیں گے،

اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَۃً۝۰ۭ وَمَا كَانَ اَكْثَرُہُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۝۸ [٢٦:٨]
بیشک اس میں ضرور (قدرتِ الٰہیہ کی) نشانی ہے اور ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں، (سورۃ الشعراء میں چھ دفعہ یہی آیت دہرائی گئی ہے)۔

يَعْرِفُوْنَ نِعْمَتَ اللہِ ثُمَّ يُنْكِرُوْنَہَا وَاَكْثَرُہُمُ الْكٰفِرُوْنَ۝۸۳ۧ [١٦:٨٣]
یہ لوگ اللہ کی نعمت کو پہچانتے ہیں پھر اس کا انکار کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر کافر ہیں،

اِنَّ السَّاعَۃَ لَاٰتِيَۃٌ لَّا رَيْبَ فِيْہَا وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُوْنَ۝۵۹ [٤٠:٥٩]
بے شک قیامت ضرور آنے والی ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔ لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں رکھتے،

وَلَقَدْ صَرَّفْنٰہُ بَيْنَہُمْ لِيَذَّكَّرُوْا۝۰ۡۖ فَاَبٰٓى اَكْثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوْرًا۝۵۰ [٢٥:٥٠]
اور بیشک ہم اس (بارش) کو ان کے درمیان (مختلف شہروں اور وقتوں کے حساب سے) گھماتے (رہتے) ہیں تاکہ وہ غور و فکر کریں پھر بھی اکثر لوگوں نے بجز نافرمانی کے (کچھ) قبول نہ کیا،

بَلْ جَاۗءَہُمْ بِالْحَقِّ وَاَكْثَرُہُمْ لِلْحَقِّ كٰرِہُوْنَ۝۷۰ [٢٣:٧٠]
بلکہ وہ ان کے پاس حق لے کر تشریف لائے ہیں اور ان میں سے اکثر لوگ حق کو پسند نہیں کرتے،

وَلَقَدْ صَرَّفْـنَا لِلنَّاسِ فِيْ ہٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ۝۰ۡفَاَبٰٓى اَكْثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوْرًا۝۸۹ [١٧:٨٩]
اور بیشک ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لئے ہر طرح کی مثال (مختلف طریقوں سے) بار بار بیان کی ہے مگر اکثر لوگوں نے (اسے) قبول نہ کیا (یہ) سوائے کفر و ضلالت کے۔

اور نجانے کتنی ایسی آیات تو صرف قرآن مجید میں موجود ہیں۔

اب ان آیات کی روشنی میں دیکھا جائے اور ارسلان بھائی نے جس آیت کا ترجمہ پیش کیا ہے، اگر ان سب کو پرکھا جائے تو کم از کم مجھے یہی بات سمجھ آتی ہے کہ خود نبی محمد رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالی علام الغیوب فرما رہا ہے کہ زمین پر بسنے والے اکثر لوگوں کی (بھلے وہ مومن و مسلم ہی ہوں) پیروی کرو گے تو سیدھی راہ سے ہٹ جاؤ گے۔
مندرجہ ذیل آیت اس پر واضح دلیل ہے:

لَوْ يُطِيْعُكُمْ فِيْ كَثِيْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ
اگر وہ (رسول اللہ ﷺ) بہت سے کاموں میں تمہارا کہنا مان لیں تو تم بڑی مشکل میں پڑ جاؤ گے۔

اگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو یہ فضیلت حاصل نہیں ہے تو باقی لوگوں کس کھاتے میں آتے ہیں واللہ ہرگز ہرگز نہیں۔

واللہ اعلم بالصواب
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ارسلان بھائی! اللہ تعالی آپ کو خوش و خرم رکھے۔ آپ نے بہت عمدہ پیغام بذریعہ گرافک ہم تک پہنچایا ہے۔ اور میں اس پر ایمان لاتا ہوں کہ ہر دور میں ایسا ہی ہوا ہے کیونکہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا:

وَمَآ اَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِيْنَ۝۱۰۳ [١٢:١٠٣]
اور اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں اگرچہ آپ (کتنی ہی) خواہش کریں،

وَمَا وَجَدْنَا لِاَكْثَرِہِمْ مِّنْ عَہْدٍ۝۰ۚ وَاِنْ وَّجَدْنَآ اَكْثَرَہُمْ لَفٰسِقِيْنَ۝۱۰۲ [٧:١٠٢]
اور ہم نے ان میں سے اکثر لوگوں میں عہد (کا نباہ) نہ پایا اور ان میں سے اکثر لوگوں کو ہم نے نافرمان ہی پایا،

وَمَا يُؤْمِنُ اَكْثَرُہُمْ بِاللہِ اِلَّا وَہُمْ مُّشْرِكُوْنَ۝۱۰۶ [١٢:١٠٦]
اور ان میں سے اکثر لوگ اﷲ پر ایمان نہیں رکھتے مگر یہ کہ وہ مشرک ہیں،

لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰٓي اَكْثَرِہِمْ فَہُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ۝۷ [٣٦:٧]
درحقیقت اُن کے اکثر لوگوں پر ہمارا فرمان (سچ) ثابت ہو چکا ہے سو وہ ایمان نہیں لائیں گے،

اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَۃً۝۰ۭ وَمَا كَانَ اَكْثَرُہُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۝۸ [٢٦:٨]
بیشک اس میں ضرور (قدرتِ الٰہیہ کی) نشانی ہے اور ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں، (سورۃ الشعراء میں چھ دفعہ یہی آیت دہرائی گئی ہے)۔

يَعْرِفُوْنَ نِعْمَتَ اللہِ ثُمَّ يُنْكِرُوْنَہَا وَاَكْثَرُہُمُ الْكٰفِرُوْنَ۝۸۳ۧ [١٦:٨٣]
یہ لوگ اللہ کی نعمت کو پہچانتے ہیں پھر اس کا انکار کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر کافر ہیں،

اِنَّ السَّاعَۃَ لَاٰتِيَۃٌ لَّا رَيْبَ فِيْہَا وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُوْنَ۝۵۹ [٤٠:٥٩]
بے شک قیامت ضرور آنے والی ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔ لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں رکھتے،

وَلَقَدْ صَرَّفْنٰہُ بَيْنَہُمْ لِيَذَّكَّرُوْا۝۰ۡۖ فَاَبٰٓى اَكْثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوْرًا۝۵۰ [٢٥:٥٠]
اور بیشک ہم اس (بارش) کو ان کے درمیان (مختلف شہروں اور وقتوں کے حساب سے) گھماتے (رہتے) ہیں تاکہ وہ غور و فکر کریں پھر بھی اکثر لوگوں نے بجز نافرمانی کے (کچھ) قبول نہ کیا،

بَلْ جَاۗءَہُمْ بِالْحَقِّ وَاَكْثَرُہُمْ لِلْحَقِّ كٰرِہُوْنَ۝۷۰ [٢٣:٧٠]
بلکہ وہ ان کے پاس حق لے کر تشریف لائے ہیں اور ان میں سے اکثر لوگ حق کو پسند نہیں کرتے،

وَلَقَدْ صَرَّفْـنَا لِلنَّاسِ فِيْ ہٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ۝۰ۡفَاَبٰٓى اَكْثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوْرًا۝۸۹ [١٧:٨٩]
اور بیشک ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لئے ہر طرح کی مثال (مختلف طریقوں سے) بار بار بیان کی ہے مگر اکثر لوگوں نے (اسے) قبول نہ کیا (یہ) سوائے کفر و ضلالت کے۔

اور نجانے کتنی ایسی آیات تو صرف قرآن مجید میں موجود ہیں۔

اب ان آیات کی روشنی میں دیکھا جائے اور ارسلان بھائی نے جس آیت کا ترجمہ پیش کیا ہے، اگر ان سب کو پرکھا جائے تو کم از کم مجھے یہی بات سمجھ آتی ہے کہ خود نبی محمد رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالی علام الغیوب فرما رہا ہے کہ زمین پر بسنے والے اکثر لوگوں کی (بھلے وہ مومن و مسلم ہی ہوں) پیروی کرو گے تو سیدھی راہ سے ہٹ جاؤ گے۔
مندرجہ ذیل آیت اس پر واضح دلیل ہے:

لَوْ يُطِيْعُكُمْ فِيْ كَثِيْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ
اگر وہ (رسول اللہ ﷺ) بہت سے کاموں میں تمہارا کہنا مان لیں تو تم بڑی مشکل میں پڑ جاؤ گے۔

اگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو یہ فضیلت حاصل نہیں ہے تو باقی لوگوں کس کھاتے میں آتے ہیں واللہ ہرگز ہرگز نہیں۔

واللہ اعلم بالصواب
جزاک اللہ خیرا
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ارسلان بھائی! اللہ تعالی آپ کو خوش و خرم رکھے۔ آپ نے بہت عمدہ پیغام بذریعہ گرافک ہم تک پہنچایا ہے۔ اور میں اس پر ایمان لاتا ہوں کہ ہر دور میں ایسا ہی ہوا ہے کیونکہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا:

وَمَآ اَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِيْنَ۝۱۰۳ [١٢:١٠٣]
اور اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں اگرچہ آپ (کتنی ہی) خواہش کریں،

وَمَا وَجَدْنَا لِاَكْثَرِہِمْ مِّنْ عَہْدٍ۝۰ۚ وَاِنْ وَّجَدْنَآ اَكْثَرَہُمْ لَفٰسِقِيْنَ۝۱۰۲ [٧:١٠٢]
اور ہم نے ان میں سے اکثر لوگوں میں عہد (کا نباہ) نہ پایا اور ان میں سے اکثر لوگوں کو ہم نے نافرمان ہی پایا،

وَمَا يُؤْمِنُ اَكْثَرُہُمْ بِاللہِ اِلَّا وَہُمْ مُّشْرِكُوْنَ۝۱۰۶ [١٢:١٠٦]
اور ان میں سے اکثر لوگ اﷲ پر ایمان نہیں رکھتے مگر یہ کہ وہ مشرک ہیں،

لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰٓي اَكْثَرِہِمْ فَہُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ۝۷ [٣٦:٧]
درحقیقت اُن کے اکثر لوگوں پر ہمارا فرمان (سچ) ثابت ہو چکا ہے سو وہ ایمان نہیں لائیں گے،

اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَۃً۝۰ۭ وَمَا كَانَ اَكْثَرُہُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۝۸ [٢٦:٨]
بیشک اس میں ضرور (قدرتِ الٰہیہ کی) نشانی ہے اور ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں، (سورۃ الشعراء میں چھ دفعہ یہی آیت دہرائی گئی ہے)۔

يَعْرِفُوْنَ نِعْمَتَ اللہِ ثُمَّ يُنْكِرُوْنَہَا وَاَكْثَرُہُمُ الْكٰفِرُوْنَ۝۸۳ۧ [١٦:٨٣]
یہ لوگ اللہ کی نعمت کو پہچانتے ہیں پھر اس کا انکار کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر کافر ہیں،

اِنَّ السَّاعَۃَ لَاٰتِيَۃٌ لَّا رَيْبَ فِيْہَا وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُوْنَ۝۵۹ [٤٠:٥٩]
بے شک قیامت ضرور آنے والی ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔ لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں رکھتے،

وَلَقَدْ صَرَّفْنٰہُ بَيْنَہُمْ لِيَذَّكَّرُوْا۝۰ۡۖ فَاَبٰٓى اَكْثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوْرًا۝۵۰ [٢٥:٥٠]
اور بیشک ہم اس (بارش) کو ان کے درمیان (مختلف شہروں اور وقتوں کے حساب سے) گھماتے (رہتے) ہیں تاکہ وہ غور و فکر کریں پھر بھی اکثر لوگوں نے بجز نافرمانی کے (کچھ) قبول نہ کیا،

بَلْ جَاۗءَہُمْ بِالْحَقِّ وَاَكْثَرُہُمْ لِلْحَقِّ كٰرِہُوْنَ۝۷۰ [٢٣:٧٠]
بلکہ وہ ان کے پاس حق لے کر تشریف لائے ہیں اور ان میں سے اکثر لوگ حق کو پسند نہیں کرتے،

وَلَقَدْ صَرَّفْـنَا لِلنَّاسِ فِيْ ہٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ۝۰ۡفَاَبٰٓى اَكْثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوْرًا۝۸۹ [١٧:٨٩]
اور بیشک ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لئے ہر طرح کی مثال (مختلف طریقوں سے) بار بار بیان کی ہے مگر اکثر لوگوں نے (اسے) قبول نہ کیا (یہ) سوائے کفر و ضلالت کے۔

اور نجانے کتنی ایسی آیات تو صرف قرآن مجید میں موجود ہیں۔

اب ان آیات کی روشنی میں دیکھا جائے اور ارسلان بھائی نے جس آیت کا ترجمہ پیش کیا ہے، اگر ان سب کو پرکھا جائے تو کم از کم مجھے یہی بات سمجھ آتی ہے کہ خود نبی محمد رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالی علام الغیوب فرما رہا ہے کہ زمین پر بسنے والے اکثر لوگوں کی (بھلے وہ مومن و مسلم ہی ہوں) پیروی کرو گے تو سیدھی راہ سے ہٹ جاؤ گے۔
مندرجہ ذیل آیت اس پر واضح دلیل ہے:

لَوْ يُطِيْعُكُمْ فِيْ كَثِيْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ
اگر وہ (رسول اللہ ﷺ) بہت سے کاموں میں تمہارا کہنا مان لیں تو تم بڑی مشکل میں پڑ جاؤ گے۔

اگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو یہ فضیلت حاصل نہیں ہے تو باقی لوگوں کس کھاتے میں آتے ہیں واللہ ہرگز ہرگز نہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

اس جملہ کی سند قرآن و حدیث سے ثابت کیجئے۔

واضح رہے کہ قرآن و حدیث کے بعد امت کے مستند علماء کی متفقہ یا اکثریتی رائے کی اپنی جگہ بڑی اہمیت ہے

۔ابن ماجہ کی ایک حدیث ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: «إن اُمّتي لا تجتمع على ضلالة» ۔۔۔''بےشک میری اُمّت گمراہی پر کبھی متفق نہ ہوگی۔''

اس حوالے سے حضرت عبداللہ بن مسعود کا یہ قول ہے:
«ما رأه المسلمون حسنًا فهو عند الله حسن»
''جس بات کوسب مسلمان اچھا سمجھیں، وہ اللہ کے ہاں بھی اچھی ہے۔''

یہاں تو ”اکثریت“ کی رائے کی اہمیت واضح ہورہی ہے۔

http://www.mohaddis.com/jan2013/1616-usool-tarjama-tafseer-quran.html
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اس جملہ
(بھلے وہ مومن و مسلم ہی ہوں)
کی سند قرآن و حدیث سے ثابت کیجئے۔
http://www.mohaddis.com/jan2013/1616-usool-tarjama-tafseer-quran.html

مندرجہ ذیل آیت اس پر واضح دلیل ہے:
لَوْ يُطِيْعُكُمْ فِيْ كَثِيْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ
اگر وہ (رسول اللہ ﷺ) بہت سے کاموں میں تمہارا کہنا مان لیں تو تم بڑی مشکل میں پڑ جاؤ گے۔
اگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو یہ فضیلت حاصل نہیں ہے تو باقی لوگوں کس کھاتے میں آتے ہیں واللہ ہرگز ہرگز نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کے مقابلہ میں تو ”مسلمانوں کی اکثریت“ کی کوئی وقعت نہیں تھی ۔ اس میں تو کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔

لیکن میں ”آج“ کی بات کر رہا تھا۔ آج قرآن اور صحیح حدیث کے بعد کسی مسئلہ میں امت کے علماء کی اکثریتی رائے کا وزن ہوتا ہے۔

واللہ اعلم بالصواب
 
Top