• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اگر امام ابو حنیفہ رحم اللہ نے ایسا کیا ہے تو وہ اسلام سے خارج ہیں

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
السلام علیکم
محترم میں تو پھر بھی کوشش کرتا ہوں مگر آپ کا شمار بھی انہی میں ھے رٹا کے سواہ اپنی کوئی کیمسٹری نہیں، بس اھلحدیث میں یہ ھے مگر وہ ثابت کرنے میں ایسے نہیں ویسے، اگر ممبر شپ کی پناہ ہو تو آپ کی یہ کمزوریاں آپ کو اگلے مراسلوں میں ثابت بھی کی جا سکتی ہیں۔
والسلام


کنعان بھائی!۔۔۔ چلیں آپ اپنی کیمسٹری پڑھائیں پھر۔۔۔
اور جہاں تک بات ہے ممبر شپ کی تو آپ فکر نہ کریں۔۔۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

شداد بھائی اپنی باری کا انتظار کیا کریں ورنہ یہ ڈبل ریسلنگ والی عادت اچھی نہیں ایک تھک گیا تو دوسرے کو ہاتھ لگا کے شامل ہو گیا۔ کچھ دیر کے لئے آپکے غیر متعلقہ مراسلوں کا جواب دے رہا ہوں، میری کیمسٹری ہر روز یہیں پیش ہوتی ھے۔ کبھی شوق پورا کرنا ہو تو بغیر مخاطب کئے مسلک کا لبادہ اتار کر کنورسیشن کر سکتے ہیں یا ضروری سمجھیں تو میری کسی بھی معلومات پر رد پیش کر دیں۔

والسلام
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
السلام علیکم
شداد بھائی اپنی باری کا انتظار کیا کریں ورنہ یہ ڈبل ریسلنگ والی عادت اچھی نہیں ایک تھک گیا تو دوسرے کو ہاتھ لگا کے شامل ہو گیا۔ کچھ دیر کے لئے آپکے غیر متعلقہ مراسلوں کا جواب دے رہا ہوں، میری کیمسٹری ہر روز یہیں پیش ہوتی ھے۔ کبھی شوق پورا کرنا ہو تو بغیر مخاطب کئے مسلک کا لبادہ اتار کر کنورسیشن کر سکتے ہیں یا ضروری سمجھیں تو میری کسی بھی معلومات پر رد پیش کر دیں۔
والسلام

چلیں پھر آپ اپنے گفتگو مکمل کرلیجئے۔۔۔
جب یاد کیجئے گا بندہ حاضر ہوجائے گا۔۔۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
حنفی حضرات کا یہی رویّہ ہے جس سے اختلاف ہوتا ہے۔ کہ اپنے علماء کے متعلق ہر صحیح وغلط بات کی توجیہ میں پڑ جاتے ہیں، یہ دیکھے بغیر کہ یہ ممکن بھی ہے یا نہیں؟ یا یہ جائز بھی ہے یا نہیں؟ ہر ہر بات کی الٹی سیدھی ایسی توجیہات بیان کی جاتی ہیں کہ الامان والحفیظ!

اگر ایسا غلو روا ہے تو پھر اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کی مذمت کیوں فرمائی اور انہیں غلو سے کیوں روکا: ﴿ يـٰأَهلَ الكِتـٰبِ لا تَغلوا فى دينِكُم وَلا تَقولوا عَلَى اللَّـهِ إِلَّا الحَقَّ ۚ﴾ ۔۔۔ سورة النساء

ارسلان بھائی نے کتنی اچھی بات کہی:


اول تو یہ بات ممکن ہی نہیں کہ کوئی شخص چالیس چال عشاء کے وضوء سے فجر کی نماز پڑھے یا ایک رکعت میں پورا قرآن پڑھے وغیرہ وغیرہ۔ اور اگر بالفرض یہ ممکن بھی ہو اور کسی نے ایسا کیا بھی ہو تو یہ خلافِ شریعت ہے۔ نبی کریمﷺ کی صحیح وصریح فرمانات کے خلاف ہے۔

نیک لوگوں کے بارے میں فرمانِ الٰہی:
﴿ وَالَّذينَ يَبيتونَ لِرَبِّهِم سُجَّدًا وَقِيـٰمًا ٦٤ ﴾ ۔۔۔ سورة الفرقان
اور جو اپنے رب کے سامنے سجدے اور قیام کرتے ہوئے راتیں گزار دیتے ہیں (64)

﴿ تَتَجافىٰ جُنوبُهُم عَنِ المَضاجِعِ يَدعونَ رَبَّهُم خَوفًا وَطَمَعًا وَمِمّا رَزَقنـٰهُم يُنفِقونَ ١٦ ﴾ ۔۔۔ سورة السجدة
ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ رہتی ہیں اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے وه خرچ کرتے ہیں (16)

ان آیات کریمہ اور اس قسم کے اقوال کہ فلاں رات کو جاگتا ہے دن کو روزہ رکھتا ہے وغیرہ وغیرہ سے مراد بھی کثرت سے رات کا قیام اور دن کا روزہ ہوتا ہے۔ یہ مراد ہرگز نہیں ہوتا ہے کہ وہ پوری رات سوتا ہی نہیں اور کوئی دن بھی روزے کے بغیر نہیں گزارتا۔

درج بالا آیات کریمہ کی بہترین تفسیر وہی ہے جو قرآن نے کی ہے:
﴿ كانوا قَليلًا مِنَ الَّيلِ ما يَهجَعونَ ١٧ وَبِالأَسحارِ هُم يَستَغفِرونَ ١٨ ﴾ ۔۔۔ سورة الذاريات
وه رات کو بہت کم سویا کرتے تھے (17) اور وقت سحر استغفار کیا کرتے تھے (18)

اور اسی بات کا اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیﷺ کو حکم دیا تھا:
﴿ يـٰأَيُّهَا المُزَّمِّلُ ١ قُمِ الَّيلَ إِلّا قَليلًا ٢ نِصفَهُ أَوِ انقُص مِنهُ قَليلًا ٣ أَو زِد عَلَيهِ وَرَتِّلِ القُرءانَ تَرتيلًا ٤ ﴾ ... سورة المزمل
اے کپڑے میں لپٹنے والے (1) رات (کے وقت نماز) میں کھڑے ہوجاؤ مگر کم (2) آدھی رات یا اس سے بھی کچھ کم کرلے (3) یا اس پر بڑھا دے اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر (صاف) پڑھا کر (4)

ان آیات کریمہ سے ثابت ہوا کہ مکمل رات قیام کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔

بلکہ مکمل رات قیام کرنا اور مستقلاً بالکل نہ سونا رہبانیت ہے اور یہ بالکل حرام اور نبی کریمﷺ کی مبارک سنت سے بے رغبتی ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے:
جاء ثلاثُ رهطٍ إلى بُيوتِ أزواجِ النبيِّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم ، يَسأَلونَ عن عبادةِ النبيِّ ﷺ، فلما أُخبِروا كأنهم تَقالُّوها ، فقالوا : أين نحن منَ النبيِّ ﷺ؟ قد غفَر اللهُ له ما تقدَّم من ذَنْبِه وما تأخَّر ، قال أحدُهم : أما أنا فإني أُصلِّي الليلَ أبدًا ، وقال آخَرُ : أنا أصومُ الدهرَ ولا أُفطِرُ ، وقال آخَرُ : أنا أعتزِلُ النساءَ فلا أتزوَّجُ أبدًا ، فجاء رسولُ اللهِ ﷺ فقال : ( أنتمُ الذين قلتُم كذا وكذا ؟ أما واللهِ إني لأخشاكم للهِ وأتقاكم له ، لكني أصومُ وأُفطِرُ ، وأُصلِّي وأرقُدُ ، وأتزوَّجُ النساءَ ، فمَن رغِب عن سُنَّتي فليس مني ).
الراوي: أنس بن مالك المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 5063


کسی کے متعلق یہ دعویٰ کرنا کہ وہ چالیس سال عشاء کے وضوء سے فجر کی نماز پڑھتا رہا۔ تو اس کا سراسر یہی مطلب ہے کہ وہ رات کو سوتا نہیں تھا کیونکہ سونا ناقض وضو ہے۔ اور یہ بات ایک عام آدمی کیلئے جائز نہیں۔ تو اتنے بڑے امام کے بارے میں یہ بات کیسے تصور کی جا سکتی ہے؟؟؟

اللہ تعالیٰ ہمیں ہر قسم کے غلوّ سے محفوظ رکھیں!
اہل حدیث کا یہ رویہ کا بس حنفی فقہ کو نیچے دکھانا چاہے عام افراد کے ذھن میں ائمہ دین سے نفرت بیٹھ جائے اور وہ صبح شام ان پر تبرا کرتے رہیں ان کو کوئی اہل حدیث نہیں روکتا ، اس فورم کے کئی مراسلات اس پر شاہد ہیں
آپ صرف اتنا بتادیں کیا حضرت عمر رضی اللہ کو شب بیداری کی وجہ سے انہی الفاظ میں یاد کیا جائے گا یا نہیں ۔ جب ایک جلیل القدر صحابی جیسا طرز عمل کوئی ائمہ احناف کرے تو کیا پھر بھی اس امام کو مورد الزام ٹھرایا جائے گا ؟؟؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
عشاء کی وضوء سے فجر پڑھنا اسیی وقت ممکن ہے جب کوئی رات کو نہ سوئے اور آج کے مجتھدین کے ہاں اب یہ امر خارج اسلام امر ہو گيا
پہلے یہ روایت دیکھیں

أخرجه الدينوري في "المجالسة وجواهر العلم"(3586) فقال : حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عمر، حدثنا الْمَدَائِنِيُّ؛ قَالَ: كَتَبَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ يَشْتَكِي إِلَيْهِ مَا يَلْقَى مِنْ أَهْلِ مِصْرَ، فَوَقَّعَ عُمَرُ فِي قِصَّتِهِ: كُنْ لِرَعِيَّتِكَ كَمَا تُحِبُّ أَنْ يَكُونَ لَكَ أَمِيرُكَ، وَرُفِعَ إِلَيَّ عَنْكَ أَنَّكَ تَتَّكِئُ فِي مَجْلِسِكَ، فَإِذَا جَلَسْتَ؛ فَكُنْ كَسَائِرِ النَّاسِ وَلا تَتَّكِئْ. فَكَتَبَ إِلَيْهِ عَمْرٌو: أَفْعَلُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، وَبَلَغَنِي يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّكَ لا تَنَامُ بِاللَّيْلِ وَلا بِالنَّهَارِ؛ إِلا مُغَلَّبًا! فَقَالَ: يَا عَمْرُو! إِذَا نِمْتُ بِالنَّهَارِ ضَيَّعْتُ رَعِيَّتِي، وَإِذَا نِمْتُ بِاللَّيْلِ ضَيَّعْتُ أَمْرَ رَبِّي

ان روایت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے جب پوچھا گیا کیا آپ نہ دن کو سوتے ہیں اور نہ رات کو تو حضرت عمر رضي اللہ عنہ جواب دیا کہ اگر میں دن کو سوؤں گا تو اپنی رعیت کو ضائع کردوں گا اور اگر رات کو سوؤوں گا تو حکم ربی کو ضائع کردوں گا
اگر ہر رات کو جاگنے سے اسلام سے خارج ہونا لازم ہوتا ہے تو آپ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق کیا کہیں گے
1- اگر کہا جائے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس حدیث کی خبر نہ تھی جس میں رات کو شب بیداری سے منع کیا گيا ہے تو یہ بات امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے متعلق بھی کہی جاسکتی ہے ، اس حدیث سے لاعلمی سے اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شان میں کوئي فرق نہیں آتا تو امام ابو حنیفہ کی شان میں بھی فرق نہیں آئے گا
2- اگر کہا جائے مذکورہ حدیث سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جو مفہوم لیا وہ کچھ اور تھا تو یہ بات ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے متعلق بھی کہی جاسکتی ہے
فما کان جوابکم فھو جوابنا
قطعہ نظر اس کے اس واقعے کی سند کیسی ہے ۔ خود اس واقعے کے الفاظ اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ساری رات نہیں جاگتے تھے بلکہ جب ان پر نیند کا غلبہ ہونے لگتا توسو جاتے تھے ۔
آپ نے باقی سارا ترجمہ کردیا ہے لیکن اس پر آپ نے خاموشی اختیار کی ہے تاکہ آپ کا استدال مستقیم رہے ۔ اور یا پھر آپ کے بارے میں حسن ظن یہ ہے کہ آپ خود عربی سمجھنے کی لیاقت نہیں رکھتے کسی کی طرف سے رٹا رٹایا جواب یہاں لکھ دیا ہے ۔ (جیساکہ دیگر جگہوں پر آپ کی شراکتوں سے یہی اندازہ ہوتا ہے واللہ اعلم )
خلاصہ یہ کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا واقعہ میں مطلقا نیند کی نفی نہیں ہے جبکہ غلو کے دلدادہ لوگوں کی عبارات میں مطلقا نیند کی نفی ہے ۔ لہذا دونوں واقعات کو ایک دوسرے پر قیاس نہیں کیا جاسکتا ۔
اور یہ بھی آپ کے غلو پسند ہونے کی واضح دلیل ہے کہ بجائے اس کہ غلطی کا اعتراف کریں واقعات کو تروڑ مروڑ کر اس کوسند جواز بخشنے کی کوشش کررہے ہیں ۔
رہی یہ بات کہ کوئی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ یا حنفیوں کےرد میں غلو سے کام لیتا ہے تو ہم میں سے اکثر الحمد للہ اس کی حمایت نہیں کرتے اسی پوسٹ میں دیکھ لیں سب سے پہلے کس نے اس کی درست توجیہ کی ہے وہ کوئی آپ جیسا محب ابو حنیفہ رحمہ اللہ ہے یا اہل حدیث ہے ۔ ؟ اس کے علاوہ یہاں کئی ’’ لڑیاں ‘‘ ہیں جہاں ہمارے اپنے اہلحدیث بھائیوں نے ایسا تبصرہ کیا ہے جس میں حنفیوں کے غلو کے مقابلے میں رد عمل کو کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ اس کے باوجود آپ نے یوں کہا ہے کہ
اہل حدیث کا یہ رویہ کا بس حنفی فقہ کو نیچے دکھانا چاہے عام افراد کے ذھن میں ائمہ دین سے نفرت بیٹھ جائے اور وہ صبح شام ان پر تبرا کرتے رہیں ان کو کوئی اہل حدیث نہیں روکتا ، اس فورم کے کئی مراسلات اس پر شاہد ہیں
آپ کی انہیں باتوں کے رد عمل میں الفاظ میں شدت آگئ ہے ۔ ہمارے نزدیک ائمہ دین صرف امام ابوحنیفہ یا حنفی نہیں ہیں ۔ ہمارے نزدیک سارے آئمہ قابل احترام ہیں اور سب علماء سے بڑھ کر ہمارے نزدیک محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی لائی ہوئی شریعت قابل احترام ہے ۔
دوسری طرف خود آپ کے حنفی معاصرین و متقدمین کی بیسیوں عبارتیں پیش کی جاسکتی ہیں جن میں صحابہ کرام سے لے کر غیر حنفی آئمہ دین تک کسی کی حرمت و عزت کا خیال نہیں رکھا گیا صرف اس لیے کہ انہیں فقہ حنفی کے مد مقابل سمجھ لیا گیا ہے ۔ اپنی فقاہت کی ساکھ کو برقرار رکھنےکےلیے صحابہ کر غیر فقیہ کہنے والے کس منہ سےکہتے ہیں کہ فلاں أئمہ کی حرمت کو پامال کرتا ہے ۔ اگر آپ کو موقعہ ملے تو کوثری حنفی کی تأنیب الخطیب پڑھیے گا اور پھر دیکھیے گا کہ صحابہ کرام سے لے کر کوثری کے زمانے تک کتنے علمائے کرام ہیں جو فقہ حنفی کی مخالفت کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں ۔
 

رضوان طاہر

مبتدی
شمولیت
اگست 17، 2013
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
15
بھائی ایسی بحث کا فائدہ ہی کوئی نہیں کیونکہ یہ سب کچھ امام صاحب کی طرف غلط منصوب ہے
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
آپ صرف اتنا بتادیں کیا حضرت عمر رضی اللہ کو شب بیداری کی وجہ سے انہی الفاظ میں یاد کیا جائے گا یا نہیں ۔ جب ایک جلیل القدر صحابی جیسا طرز عمل کوئی ائمہ احناف کرے تو کیا پھر بھی اس امام کو مورد الزام ٹھرایا جائے گا ؟؟؟
کہاں راجہ بھوج اور کہاں گنگو تیلی۔۔۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو شب بیداری کی وجہ سے یاد کرنے والے۔۔۔
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اس قول کو کیوں بھول جاتے ہیں۔۔۔
تو صرف ایک پتھر ہے جو نہ کسی کو نفع دے سکتا ہے۔۔۔
اور نہ ہی کسی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔۔۔
میں تجھے اس لئے بوسہ دیتا ہوں کے میں نے۔۔۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے دیکھا تھا۔۔۔
کہنے کو تو یقین کیجئے بہت کچھ ہے۔۔۔
لیکن اگر اتنی سی کیمسٹری سمجھ آجائے تو باقی۔۔۔
کی سمجھانے کا کوئی فائدہ نہیں۔۔۔ اور اگر اتنی سی بھی پللے نہیں پڑتی۔۔۔
تو مزید پڑھانے کا کوئی فائدہ نہیں۔۔۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اہل حدیث کا یہ رویہ کا بس حنفی فقہ کو نیچے دکھانا چاہے عام افراد کے ذھن میں ائمہ دین سے نفرت بیٹھ جائے اور وہ صبح شام ان پر تبرا کرتے رہیں ان کو کوئی اہل حدیث نہیں روکتا ، اس فورم کے کئی مراسلات اس پر شاہد ہیں
میرے بھائی! ہم نے امام صاحب یا حنفی فقہ کو نیچے کرنی کی کوشش نہیں کی بلکہ امام صاحب کا احترام ملحوظ رکھتے ہوئے یہی کہا ہے کہ اس واقعہ کی نسبت ان کی طرف صحیح نہیں ہوسکتی، میرے الفاظ پر غور دیکھئے:
کسی کے متعلق یہ دعویٰ کرنا کہ وہ چالیس سال عشاء کے وضوء سے فجر کی نماز پڑھتا رہا۔ تو اس کا سراسر یہی مطلب ہے کہ وہ رات کو سوتا نہیں تھا کیونکہ سونا ناقض وضو ہے۔ اور یہ بات ایک عام آدمی کیلئے جائز نہیں۔ تو اتنے بڑے امام کے بارے میں یہ بات کیسے تصور کی جا سکتی ہے؟؟؟
آپ صرف اتنا بتادیں کیا حضرت عمر رضی اللہ کو شب بیداری کی وجہ سے انہی الفاظ میں یاد کیا جائے گا یا نہیں ۔ جب ایک جلیل القدر صحابی جیسا طرز عمل کوئی ائمہ احناف کرے تو کیا پھر بھی اس امام کو مورد الزام ٹھرایا جائے گا ؟؟؟
آپ نے شائد میری پچھلی پوسٹ کو پڑھا ہی نہیں۔ میں نے اس میں واضح کیا ہے کہ سیدنا عمر﷜ کے متعلق اس بات کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ وہ رات کو سوتے ہی نہیں تھے۔ اب خضر حیات بھائی - جزاہ اللہ خیرا - نے مزید وضاحت کردی ہے کہ اس روایت میں باقاعدہ إلا مغلبا کے الفاظ بھی موجود ہیں۔

جبکہ امام صاحب﷫ کے متعلق ایک ہی وضو سے جو عشاء اور فجر کی نماز پڑھنے دعویٰ کیا گیا ہے اس کا سراسر یہی مطلب ہے کہ وہ رات کو سوتے ہی نہیں تھے کیونکہ رات کو سونا ’ناقص وضو‘ ہے اور دعویٰ یہ ہے کہ ایسا چالیس سال ہوا۔ اور یہ چیز - جیسا کہ میں نے اوپر حدیث نبویﷺ سے واضح کیا - خلافِ شریعت وسنت ہے۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اگر کوئی دوست یہ سمجھتا ہے۔۔۔
کہ یہاں امام ابوحنیفہؒ کی ذات کو نشانہ بنانے کی کوشش ہے تو۔۔۔
میں اسے منفی سوچ کہوں گا۔۔۔
کیونکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ ؒ اہل الرائے کے امام تھے۔۔۔
اور جو ایک کتاب انہوں نے لکھی تھی "الرحیل" کے نام سے۔۔۔
تو وہ کتاب اگر آج نابود نہ ہوتی اور ہماری درمیان ہوتی تو۔۔۔
اس سے یہ بات سمجھنے میں مزید آسانی رہتی۔۔۔ لہذا جس فقہ پر۔۔۔
آج کے حنفی حضرات مستفید ہورہے ہیں وہ فقہ اُن کے تلامذہ کا مرتب کردہ ہے۔۔۔
اب چاہے احناف کا کتنا ہی بڑا عالم کیوں نہ ہو۔۔۔ اس کا وضع کیا ہوا ہر مسئلہ۔۔۔
ان کا اپنا ذاتی فہم ہوگا۔۔۔ جو یکطرفہ رجحان غمازی کرتا ہے۔۔۔
یہ لولی بھائی کے روزانہ کے پیش کئے جانے والے شواہد سمجھداروں کے لئے۔۔۔
ایک نمونہ ہیں عبرت کا۔۔۔ لیکن اگر پھر بھی کسی بھائی کی سمجھ میں نہیں آتی تو۔۔۔
ہم صرف دُعا ہی کرسکتے ہیں۔۔۔
 
Top