• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اگر بچہ نماز کے آگے سے گزر جائے؟

شمولیت
جون 13، 2018
پیغامات
109
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
44
السلام علیکم
میرا ایک سوال ہے کہ اگر کوئی نماز پڑھ رہا ہواوراس کے آگے سے ایک دو سال کا بچہ گزر جائے (نمازی اور سترے کے درمیان سے)تو کیا اس کی نماز درست ہوگی
براہ مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں یہ مسئلہ واضح کر دیں
جزاک اللہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام علیکم
میرا ایک سوال ہے کہ اگر کوئی نماز پڑھ رہا ہواوراس کے آگے سے ایک دو سال کا بچہ گزر جائے (نمازی اور سترے کے درمیان سے)تو کیا اس کی نماز درست ہوگی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
ـــــــــــــــــــــــــ
حكم السترة، وقطع الصلاة بمرور المرأة البالغة
السؤال : ما حكم السترة، وهل مرور الكلب والمرأة والحمار، يقطع الصلاة؟ وما موقفنا من كلام عائشة رضوان الله عليها عندما قالت: (أجعلتمونا كالكلاب والحمير) ؟
ــــــــــــــــــــــــــــــ
الجواب:

الحمد لله

"السترة سنة مؤكدة، وقد قال النبي صلى الله عليه وسلم: (إذا صلى أحدكم فليصل إلى سترة ، وليدن منها) رواه أبو داود بإسناد جيد ، وكان النبي صلى الله عليه وسلم في أسفاره إذا سافر تنقل معه العَنَزة [خشبة قصيرة] وكان يصلي إليها عليه الصلاة والسلام، فهي سنة مؤكدة وليست واجبة ؛ لأنه قد ثبت عنه صلى الله عليه وسلم أنه صلى في بعض الأحيان إلى غير سترة.

وأما ما يقطع الصلاة فهو الحمار والكلب الأسود والمرأة البالغة، لقوله عليه الصلاة والسلام: (يقطع صلاة المرء المسلم إذا لم يكن بين يديه مثل مؤخرة الرحل؛ المرأة والحمار والكلب الأسود) أخرجه مسلم في صحيحه من حديث أبي ذر رضي الله عنه، ورواه مسلم أيضا من حديث أبي هريرة رضي الله عنه بدون ذكر الأسود، والقاعدة أن المطلق يحمل على المقيد، وفي حديث ابن عباس : (المرأة الحائض) ، أي البالغة، والصواب ما دل عليه الحديث : أن هذه الثلاث تقطع [الصلاة] .

وأما قول عائشة رضي الله عنها فهو من رأيها واجتهادها، قالت: (بئس ما شبهتمونا بالحمير والكلاب) ، وذكرت أنها كانت تعترض له بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يصلي، وهذا ليس بمرور؛ لأن الاعتراض لا يسمى مرورا ، وقد خفيت عليها رضي الله عنها السنة في ذلك ، ومن حفظ حجة على من لم يحفظ ، فلو صلى إنسان إلى إنسان قدامه جالس أو مضطجع لم يضره ذلك ، وإنما الذي يقطع هو المرور بين يدي المصلي من جانب إلى جانب ، إذا كان المار واحدا من الثلاثة المذكورة بين يديه أو بينه وبين السترة ، وإذا كانت المرأة صغيرة لم تبلغ أو الكلب ليس بأسود، أو مر شيء أخر كالبعير والشاة ونحوها فهذه كلها لا تقطع، لكن يشرع للمصلي ألا يدع شيئا يمر بين يديه ، وإن كان لا يقطع الصلاة لحديث أبي سعيد الخدري رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: (إذا صلى أحدكم إلى شيء يستره من الناس فأراد أحد أن يجتاز بين يديه فليدفعه، فإن أبى فليقاتله، فإنه شيطان) متفق على صحته" انتهى .

"مجموع فتاوى ابن باز" (24/21، 22) .
الإسلام سؤال وجواب


https://islamqa.info/ar/118153
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ترجمہ :
سترہ رکھنے کا حکم اور بالغ لڑکی کے گزرنے سے نماز ٹوٹنے کا حکم
سوال: سترہ رکھنے کا کیا حکم ہے، اور کیا کتا، عورت، اور گدھے کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟ نیز عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس بات کے بارے میں ہمارا کیا موقف ہونا چاہیے جس میں انہوں نے کہا کہ: "کیا تم نے ہمیں کتوں اور گدھوں جیسا سمجھ لیا ہے"؟

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جواب :
الحمد للہ:

"سترہ رکھنا سنت مؤکدہ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (تم میں سے جب بھی کوئی نماز پڑھے تو سترہ سامنے رکھے، اور اس کے قریب کھڑا ہو) ابو داود نے اسے جید سند کیساتھ بیان کیا ہے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں آتے جاتے لکڑی کا چھوٹا نیزہ ساتھ رکھتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت نماز پڑھتے تو اسے سامنے گاڑ لیتے تھے، چنانچہ سترہ رکھنا سنت مؤکدہ ہے، البتہ واجب نہیں ہے؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ثابت ہے کہ آپ نے سترہ کے بغیر بھی نماز ادا کی ہے۔


جن چیزوں سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ان میں گدھا، سیاہ کتا، اور بالغ عورت شامل ہے؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: (اگر کسی مسلمان کے سامنے نماز میں پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز نہ ہو تو پھر اس کی نماز عورت، گدھے، اور سیاہ کتے کی وجہ سے ٹوٹ جاتی ہے) اس حدیث کو مسلم نے ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔

اسی طرح مسلم میں ہی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں کتے کو سیاہ رنگت کے بغیر بھی ذکر کیا گیا۔


اور قاعدہ یہ ہے کہ مطلق کو مقید پر محمول کیا جاتا ہے، اسی طرح ابن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ: "ایسی عورت جس کو حیض آتا ہو" چنانچہ حدیث کی رو سے تین چیزیں نماز ٹوٹنے کا باعث بنتی ہیں۔

اور ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ کہنا کہ: "کس قدر بری بات ہے کہ تم نے ہمیں گدھوں اور کتوں سے ملا دیا ہے" یہ ان کی اپنی رائے اور اجتہاد ہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہوتی تھیں اور آپ صلی نماز پڑھ رہے ہوتے تھے۔

تو بات یہ ہے کہ سامنے ہونا نمازی کے آگے سے گزرنے کے حکم میں نہیں ہے، کیونکہ نمازی کے سامنے لیٹنے والے کو نمازی کے آگے سے گزرنے والا نہیں کہہ سکتے، آپ رضی اللہ عنہا سے یہ بات مخفی رہی۔

لہذا جسے یہ بات معلوم ہے اسے علم نہ رکھنے والے پر ترجیح دی جائے گی، چنانچہ اگر کوئی انسان نماز پڑھے اور سامنے کوئی بیٹھا ہو یا لیٹا ہوا ہو اس سے نماز میں کوئی خلل پیدا نہیں ہوگا، کیونکہ نماز اس انداز سے ٹوٹے گی کہ ان تین چیزوں میں سے کوئی چیز نمازی کے آگے سے گزر جائے، یا سترہ اور نمازی کے درمیان سے گزرے۔

اور اگر گزرنے والی کوئی نا بالغ بچی تھی، یا گزرنے والا کتا سیاہ نہیں تھا، یا اونٹ ، بکری وغیرہ کی صورت میں کوئی اور جانور گزر جائے تو نماز نہیں ٹوٹے گی۔

تاہم نمازی کو چاہیے کہ کسی کو اپنے آگے سے مت گزرنے دے، چاہے اس سے نماز ٹوٹے یا نہ ٹوٹے؛
کیونکہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اگر کوئی شخص اپنے سامنے سترہ رکھے اور پھر کوئی اس کے آگے سے گزرنے کی کوشش کرے تو اسے روکے، اگر نہ رکے تو اسے سختی سے روکے؛ کیونکہ وہ شیطان ہے) اس حدیث کے صحیح ہونے پر سب کا اتفاق ہے" انتہی.

"مجموع فتاوى ابن باز" (24/21، 22)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
نمازی کے آگے سے بچوں کا گزرنا


حكم مرور الأطفال أمام المصلين
السؤال:
يقول: عندما أقوم إلى الصلاة تأتي بنتي وعمرها ثلاث سنوات وأخوها وعمره سنة ونصف، ويقومون بحركات الأطفال المعتادة، فكيف أتصرف معهم؟ وهل صلاتي صحيحة عندما يمرون من أمامي ومن حولي؟

سوال :
جب میں نماز کیلئے کھڑا ہوتا ہوں تو میری تین سال کی بیٹی ،اور ڈیڑھ برس کا بیٹا میرے سامنے بچوں کے کھیل کود شروع کردیتے ہیں ، تو کیا دوران نماز ان بچوں کا میرے آگے اور دائیں بائیں گزرنے سے میری نماز پر کوئی اثر پڑے گا ؟
ــــــــــــــــــــــــــــــ
الجواب:

الصلاة صحيحة، وإذا تيسر منعهم - منع الأطفال - فهو المطلوب وهو المشروع، المشروع أن تمنع أن يمر أحد بين يديك سواء كان ذلك طفلًا أو بهيمة أو غير ذلك؛ لقوله ﷺ: إذا صلى أحدكم إلى شيء يستره من الناس فأراد أحد أن يجتاز .... فليدفعه، فإن أبى فليقاتله فإنه شيطان.
فالمقصود إذا تيسر منع الطفل أو الدابة فعليك أن تمنع ذلك حسب طاقتك، وإذا غلبك أولئك فلا حرج عليك، إلا أن يكون المار امرأة أو حمارًا أو كلبًا أسودًا فإنه يقطع الصلاة، هذه الثلاثة، لقوله ﷺ: يقطع صلاة المرء المسلم إذا لم يكن بين يديه مثل مؤخرة الرحل: المرأة والحمار والكلب الأسود رواه مسلم في الصحيح، أما غير هذه الثلاث فلا يقطع لكن ينقص الأجر، إذا مر رجل ينقص الأجر، أو مر طفل فينقص الأجر إذا لم تمنعه وأنت تستطيع، أو دابة غير الكلب الأسود ينقص الأجر لكن لا يقطع إلا هذه الثلاث هي التي تبطل الصلاة: المرأة إذا كانت تامة والحمار والكلب الأسود، أما الطفلة دون البلوغ فلا تقطع. نعم.
المقدم: جزاكم الله خيرًا.

https://binbaz.org.sa/fatwas/14365/
جواب :
بچے ہوں ،یا جانور یا کوئی بھی جس حد تک ان کو آگے سے گزرنے سے روکنا ممکن تھا اگر اس حد روکا ،تو نماز صحیح ہے ، کیونکہ رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (اگر تم میں کوئی سترہ کی آڑ میں نماز ادا کر رہا ہے ،اور کوئی آگے سے گزرنا چاہے تو اسے روکنا چاہیئے ،اگر پھر بھی گزرنے کی کوشش کرے تو اسے سختی سے روکے کیونکہ وہ شیطان ہے ۔
بہر صورت مقصود یہ ہے کہ نماز کے دوران آگے سے گزرنے والے بچے یا جانور کو حسب استطاعت روکنا ضروری ہے ،تمام کوشش کے باوجود اگر پھر بھی آگے گزرے تو نمازی پر کوئی گناہ نہیں ،
ہاں اگر سامنے سترہ نہ ہو اور آگے سے عورت ،گدھا ،سیاہ کتا گزرے گا تو نماز ٹوٹ جائے گی ،کیونکہ صحیح مسلم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے کیلئے کھڑا ہو اور اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی شے ہو تو وہ آڑ کیلئے کافی ہے۔ اگر اتنی بڑی (یا اس سے اونچی) کوئی شئے اس کے سامنے نہ ہو اور گدھا یا عورت یا سیاہ کتا سامنے سے گزر جائے تو اس کی نماز ٹوٹ جائے گی۔“
اور ان تینوں کے علاوہ کوئی آگے سے گزرے تو نماز تو نہیں ٹوٹے گی تاہم اجر میں کمی اور نقص لازم آئے گا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
صحیح مسلم اور دیگر کتب میں حدیث شریف ہے کہ :
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي، فَلَا يَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَلْيَدْرَأْهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو اپنے سامنے سے کسی کو نہ نکلنے دے بلکہ اس کو دفع کرے جہاں تک ہو سکے اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے کیونکہ وہ شیطان ہے۔“
 
Top