• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اگر كوئى شخص مكمل سات اعضاء پر سجدہ نہيں كرتا تو اس كى نماز باطل ہو جائيگى !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
10659265_790996390955776_5047900533331503442_n (1).jpg

اگر كوئى شخص مكمل سات اعضاء پر سجدہ نہيں كرتا تو اس كى نماز باطل ہو جائيگى

مشاہدہ كيا گيا ہے كہ بعض نمازى دوران سجدہ اپنا ايك يا دونوں قدم اوپر اٹھا ليتے ہيں، ايسا كرنے كا حكم كيا ہے ؟

الحمد للہ:

سجدہ كرنے والے كے ليے واجب اور ضرورى ہے كہ وہ ان سات اعضاء پر سجدہ كرے جن پر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے سجدہ كرنے كا حكم ديا ہے وہ سات اعضاء يہ ہيں:

پيشانى اور ناك، دونوں ہتھيلياں، دونوں گھٹنے، اور دونوں پاؤں كے كنارے اور انگلياں" اھـ

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

اگر ان اعضاء ميں سے كسى عضو ميں بھى خلل كرے تو اس كى نماز صحيح نہيں ہو گى. اھـ

ماخوذ از شرح مسلم.

اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" سجدہ كرنے والے كے سات اعضاء ميں سے كوئى عضو بھى اٹھا كر ركھنا جائز نہيں، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" مجھے سات ہڈيوں پر سجدہ كرنے كا حكم ديا گيا ہے، پيشانى پر آپ نے اپنے ہاتھ سے ناك پر اشارہ كيا، اور دونوں ہاتھ، اور دونوں گھٹنے، اور دونوں پاؤں كى انگلياں "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 812 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 490 ).


چنانچہ اگر اس نے اپنے دونوں يا ايك پاؤں، يا پھر پيشانى يا ناك، يا دونوں ہى اٹھا كر ركھے تو اس كا سجدہ باطل ہو جائيگا اور شمار نہيں ہو گا اور جب سجدہ باطل ہو گيا تو نماز بھى باطل ہو جائيگى.

ديكھيں: لقاءات الباب المفتوح للشيخ ابن عثيمين ( 2 / 99 ).

واللہ اعلم .

الاسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/33761
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
شرعى سجدہ !!!

ہم نے بعد نمازيوں ـ اللہ تعالى انہيں اور ہميں ہدايت نصيب فرمائےـ كو ديكھا ہے كہ سجدہ ميں اپنى پيشانياں زمين پر نہيں لگنے ديتے بلكہ اوپر اٹھا كر ركھتے ہيں، جب انہيں نصيحت كى جائے تو وہ واہى اور غلط قسم كى علتيں بيان كرتے ہيں ( مثلا رومال وغيرہ خراب ہوتا ہے ) چنانچہ ايسے لوگوں كى نماز كا حكم كيا ہے، اور آپ انہيں كيا نصيحت كرتے ہيں ؟

الحمد للہ:

ان كے ليے نماز ميں سجدہ كرتے ہوئے اپنى پيشانياں زمين پر لگانى فرض ہيں، كيونكہ انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ فرماتے ہيں:

" ہم رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ شديد گرمى ميں نماز ادا كرتے اور جب ہم ميں سے كوئى شخص اپنى پيشانى زمين پر نہ ركھ سكتا تو كپڑا بچھا كر اس پر سجدہ كيا كرتا تھا "

صرف سجدہ والى جگہ پر پيشانى كا لمس كرنا كافى نہيں، اس بنا پر ان كا سجدہ صحيح نہيں اور اس كے نتيجہ ميں ان كى نماز صحيح نہ ہو گى، كيونكہ سجدہ نماز كے اركان ميں سے ايك ركن ہے.

الشيخ محمد صالح عثيمين رحمہ اللہ. ماخوذ از: مجلۃ الدعوۃ ( عربى ) عدد نمبر ( 1752 ) صفحہ نمبر ( 37 ).

http://islamqa.info/ur/11040
 
Top