• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اگر مکّہ پاکستان میں ہوتا؟

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,010
پوائنٹ
289
پاکستان قربانیوں سے حاصل کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ “سب اچھا ہے“ کا گیت گاتے رہیں۔ ۔۔۔۔ اصل میں “سوالی“ بھائی کی بات بالکل صحیح ہے کہ “ہمارا معاشرہ اس قدر بگڑ چکا ہے کہ ہم آئینہ دیکھتے ہوئے ڈرتے ہیں“۔۔۔۔۔ اور اگر کوئی دکھا دے تو اُس کے عمل کو “پاکستان کی ہتک“ قرار دیتے ہیں۔
معقول تجزیہ ہے !!
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
میں آپ کو آپ کی اس تحریر پر کیا جواب دوں۔۔۔ آپ نے سوالی صاحب کی بات کا حوالہ دیا تو اس پر جواب دینا چاہوں گا۔۔۔ معاشرہ بگڑچکا ہے۔۔۔ لیکن کیا یہ بگاڑ اچانگ ہی ہوگیا؟؟؟۔۔۔ دوسری بات کیا یہ پہلے شخص ہیں جو آئینہ دکھارہے ہیں؟؟؟۔۔۔ دیکھئے محترم خیالی کہانی کو خیال تک ہی محدود رکھیں۔۔۔ جیسا کے خیالی پلاؤ۔۔۔ اس کو حقیقت کا جامع نا پہنائیں۔۔۔ اگر میرا چھوٹا بھائی کوئی غلط حرکت کرے تو بہتر ہوگا کے اس کی غلطی پر تنقید اور اس کے سدھار کی کوشش میرے والدین کریں۔۔۔ کیونکہ وہ سربراہ ہیں گھر کے۔۔۔

آپ کے جواب کو کہیں اور دے مارنے پر معذرت چاہوں گا۔۔۔

جو بات آپ نے اب لکھی ہے وہ میں اپنی پچھلی تحریر میں بیان کرچکا ہوں کے حکمرانوں کو ان دینی ومعاشرتی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔۔۔ لہذا طعن وتشنع کے اصل حقدار ہمارا حکمران طبقہ ہے۔۔۔ کیونکہ سعودی عرب میں شرک کے آگے بند وہاں کے حکمرانوں نے باندھا ہے وہاں شرک ماضی کا حصہ تھا اور یہاں پر حال کا ہے۔۔۔ ایک سادہ سی مثال سے بات کو مزید آسانی سے سمجھانے کی سعی کرتا ہوں اگر مسلمان معاشرے میں بدکاری عام ہوجاتی ہے تو کیا اس بدکاری کا قصور وار ہم لادین معاشروں کو ٹھہرائیں گے؟؟؟۔۔۔ میرا اعتراض اس بات پر ہے۔۔۔

کہیں کسی تحریر میں پڑھا تھا کے تم وہ بہترین اُمت ہو جو لوگوں کی بھلائی کے لئے دنیا میں بھیجی گئی ہے جو اچھائی کی دعوت دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں۔۔۔ تو جس کام کے لئے بھیجا گیا اگر اسی کو کیا جائے تو بہت حد تک ممکن ہے کے اصلاح ہوجائے۔۔۔ دوسری مثال دیتا ہوں قوم لوط کے عمل کو آپ کیسے بیان کریں گے لوطی عمل یا قوم لوط کا عمل؟؟؟۔۔۔ کہیں پڑھا تھا کے کسی قوم کی عداوت تمہیں خلاف عدل پر آمادہ نہ کردے۔۔۔ میرا چھوٹا بھائی اگر کوئی غلطی کرے گا تو میں اس کے غلط عمل کے ارتکاب کا ذمہ دار والدین کو نہیں ٹھہراؤں گا۔۔۔ اور نہ ہی میں اس کا ذمہ دار ہوں۔۔۔ بلکہ جس نے یہ غلط عمل کیا ہے غلط اس کی اپنی ذات ہے۔۔۔ اصلاح میرا فرض ہے مگر اس کو رسوا کرنا یہ اصلاح نہیں کہلاتی۔۔۔

آپ نے ایک کافر کی زبان میں لکھا این ایکس حنفی تو یہ بھی بتادیں کے آپ کا حالیہ مسلک کیا ہے؟؟؟۔۔۔
یہاں پر میں صرف یہ ہی کہوں گا کے مسجد کی منڈیر پر بیٹھنے سے کوا امام نہیں بن جاتا۔۔۔ لہذا انسان کی جتنی عقل ہوتی ہے اُتنی ہی اُس کی سوچ۔۔۔میں نے جو لکھا اس میں یہ کہیں نہیں کے آپ یہ زبان استعمال نہ کریں۔۔۔ کیونکہ قرآن وحدیث کا ترجمہ انگریزی زبانوں میں موجود ہے جو مجھے بہت اچھی طرح الحمداللہ معلوم ہے۔۔۔ لہذا آپ سے التماس ہے کے آپ ہر تھوڑی دیر بعد یہ آئینہ کا اشتہار چلانا بند کردیں۔۔۔

البتہ آپ نے یہ نہیں بتایا کہ “کافر کی زبان (بقول آپ کے) یعنی انگریزی“ آپ نے اب تک استعمال کی یا نہیں؟ یقیناً کی ہو گی اور آج بھی کرتے ہیں۔۔۔ مثلاً ملاحظہ کیجئے اپنے انٹرنیٹ براؤزر کے ایڈریس بار میں کتاب و سُنّت کا ویب ایڈریس۔
پاکستان قربانیوں سے حاصل کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ “سب اچھا ہے“ کا گیت گاتے رہیں۔
تو اس کا ہرگز یہ مطلب بھی نہیں کے اُن قربانیوں کو فراموش کردیا جائے۔۔۔ دوسری بات ذرا یہ بھی بتادیں کے میں نے کہاں یہ لکھا کے سب اچھا ہے؟؟؟۔۔۔ ہاں یہ میں کہہ سکتا ہے سب بُرا بھی نہیں ہے۔۔۔ اور جہاں تک بات ہے گیت گانے کی تو یہ بات آپ نے کیوں لکھی اس کا جواب تو آپ ہی دیں گے لیکن یہ خیال ذہن میں رکھیں۔۔۔ کے آپ مترجم ہیں صاحب تحریر نہیں۔۔۔

شکریہ۔۔۔
جزاکم اللہ خیرا

جزاک اللہ خیراً کثیرا۔
 

محبوب حسن

مبتدی
شمولیت
نومبر 26، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
228
پوائنٹ
0
میں آپ کو آپ کی اس تحریر پر کیا جواب دوں۔۔۔ آپ نے سوالی صاحب کی بات کا حوالہ دیا تو اس پر جواب دینا چاہوں گا۔۔۔ معاشرہ بگڑچکا ہے۔۔۔ لیکن کیا یہ بگاڑ اچانگ ہی ہوگیا؟؟؟۔۔۔ دوسری بات کیا یہ پہلے شخص ہیں جو آئینہ دکھارہے ہیں؟؟؟۔۔۔ دیکھئے محترم خیالی کہانی کو خیال تک ہی محدود رکھیں۔۔۔ جیسا کے خیالی پلاؤ۔۔۔ اس کو حقیقت کا جامع نا پہنائیں۔۔۔ اگر میرا چھوٹا بھائی کوئی غلط حرکت کرے تو بہتر ہوگا کے اس کی غلطی پر تنقید اور اس کے سدھار کی کوشش میرے والدین کریں۔۔۔ کیونکہ وہ سربراہ ہیں گھر کے۔۔۔

آپ کے جواب کو کہیں اور دے مارنے پر معذرت چاہوں گا۔۔۔

جو بات آپ نے اب لکھی ہے وہ میں اپنی پچھلی تحریر میں بیان کرچکا ہوں کے حکمرانوں کو ان دینی ومعاشرتی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔۔۔ لہذا طعن وتشنع کے اصل حقدار ہمارا حکمران طبقہ ہے۔۔۔ کیونکہ سعودی عرب میں شرک کے آگے بند وہاں کے حکمرانوں نے باندھا ہے وہاں شرک ماضی کا حصہ تھا اور یہاں پر حال کا ہے۔۔۔ ایک سادہ سی مثال سے بات کو مزید آسانی سے سمجھانے کی سعی کرتا ہوں اگر مسلمان معاشرے میں بدکاری عام ہوجاتی ہے تو کیا اس بدکاری کا قصور وار ہم لادین معاشروں کو ٹھہرائیں گے؟؟؟۔۔۔ میرا اعتراض اس بات پر ہے۔۔۔

کہیں کسی تحریر میں پڑھا تھا کے تم وہ بہترین اُمت ہو جو لوگوں کی بھلائی کے لئے دنیا میں بھیجی گئی ہے جو اچھائی کی دعوت دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں۔۔۔ تو جس کام کے لئے بھیجا گیا اگر اسی کو کیا جائے تو بہت حد تک ممکن ہے کے اصلاح ہوجائے۔۔۔ دوسری مثال دیتا ہوں قوم لوط کے عمل کو آپ کیسے بیان کریں گے لوطی عمل یا قوم لوط کا عمل؟؟؟۔۔۔ کہیں پڑھا تھا کے کسی قوم کی عداوت تمہیں خلاف عدل پر آمادہ نہ کردے۔۔۔ میرا چھوٹا بھائی اگر کوئی غلطی کرے گا تو میں اس کے غلط عمل کے ارتکاب کا ذمہ دار والدین کو نہیں ٹھہراؤں گا۔۔۔ اور نہ ہی میں اس کا ذمہ دار ہوں۔۔۔ بلکہ جس نے یہ غلط عمل کیا ہے غلط اس کی اپنی ذات ہے۔۔۔ اصلاح میرا فرض ہے مگر اس کو رسوا کرنا یہ اصلاح نہیں کہلاتی۔۔۔

یہاں پر میں صرف یہ ہی کہوں گا کے مسجد کی منڈیر پر بیٹھنے سے کوا امام نہیں بن جاتا۔۔۔ لہذا انسان کی جتنی عقل ہوتی ہے اُتنی ہی اُس کی سوچ۔۔۔میں نے جو لکھا اس میں یہ کہیں نہیں کے آپ یہ زبان استعمال نہ کریں۔۔۔ کیونکہ قرآن وحدیث کا ترجمہ انگریزی زبانوں میں موجود ہے جو مجھے بہت اچھی طرح الحمداللہ معلوم ہے۔۔۔ لہذا آپ سے التماس ہے کے آپ ہر تھوڑی دیر بعد یہ آئینہ کا اشتہار چلانا بند کردیں۔۔۔

تو اس کا ہرگز یہ مطلب بھی نہیں کے اُن قربانیوں کو فراموش کردیا جائے۔۔۔ دوسری بات ذرا یہ بھی بتادیں کے میں نے کہاں یہ لکھا کے سب اچھا ہے؟؟؟۔۔۔ ہاں یہ میں کہہ سکتا ہے سب بُرا بھی نہیں ہے۔۔۔ اور جہاں تک بات ہے گیت گانے کی تو یہ بات آپ نے کیوں لکھی اس کا جواب تو آپ ہی دیں گے لیکن یہ خیال ذہن میں رکھیں۔۔۔ کے آپ مترجم ہیں صاحب تحریر نہیں۔۔۔

شکریہ۔۔۔
جزاکم اللہ خیرا
میری کسی بات کا جواب آپ دیتے نہیں اور واضح ہوتا جا رہا ہے کہ آپ اپنی بات منوانے کے شوقین ہیں۔ معذرت کے ساتھ۔۔۔ جب آپ نے دیکھا کہ آپ کا نقطہ نظر قابل قبول نہیں تب آپ ذاتیات پر اترتے نظر آتے ہیں۔ براہ کرم بات کو "ببل گم" بنانے سے گرُیز کریں، میں بارہا یہ باور کرانے کی کوشش کرتا رہا ہوں کہ آپ کی شکایات موضوع سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ وقت کے زیاں سے بچنے کے لئے صرف اتنا لکھنا چاہوں گا کہ۔۔۔۔۔
Getting personal means..... end of LOGIC

مجھے خوشی ہے کہ اللہ کے فضل سے ایسا ترجمہ کر سکتا ہوں جس پر کئی ایک قسم کے ریسپانسز بھی آتے ہیں۔ الحمد للہ رب العالمین۔

زمانہ مُنتظر ہے پھر نئی شیرازہ بندی کا
بہت کُچھ ہو چُکی اجزائے ہستی کی پریشانی

والسلام علیکم و رحمتہ اللہ و بارکتہ
 

محبوب حسن

مبتدی
شمولیت
نومبر 26، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
228
پوائنٹ
0
الحصول على وسائل الشخصية ..... نهاية المنطق
گُوگل کی ترجمہ سروس واقعی بہت کام کی چیز ہے لیکن کبھی کبھی "سوال گندم جواب چنا" والا معاملہ بھی ہو جاتا ہے جس کی تازہ مثال آپ کی سعی ہے۔

جزاک اللہ خیر۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
اگر مکّہ پاکستان میں ہوتا؟

اپنا چوتھا عُمرہ مکمل کرنے کے بعد میں سستانے کے لئے کچھ دیر کعبۃ اللہ کے سامنے بیٹھ گیا اور ارد گرد کے حالات کو اپنے انداز میں سوچنا شروع کیا کہ “کیا ہوتا اگر مکّہ پاکستان میں ہوتا؟“۔ اس خیال نے میرے دماغ کے تمام فیوز اُڑا کر رکھ دئیے، مگر اس سوال کے مختلف جوابات ذہن میں آنا شروع ہوئے جو کچھ اس طرح تھے۔۔۔۔

حرم شریف کے باہر سڑکیں اور فُٹ پاتھ ٹوٹی پھوٹی حالت میں ہوتے، فلائی اُوور گِرنے کے قریب ہوتے اور ڈبلیو11 (کراچی کے روٹس پر چلنے والی مشہور بس W11) “ٹاپو ٹاپ“ حاجیوں کو “لاد“ کر پہنچا رہی ہوتی، کیا معلوم ان بسوں میں “ٹیپ ریکارڈ“ بھی بج رہے ہوتے۔

کعبۃ اللہ کے تمام دروازوں پر “فقیر“ آپ کی “خیرات“ کے عوض آپ کے مستقبل کے لئے “معجزانہ کامیابیوں“ کی دعائیں “بانٹ“ رہے ہوتے۔ ٹریفک سِگنلز پر “فقیرانہ لباس“ میں ملبوس مانگنے والے بچے آپ پر “جھپٹنے“ کی کوشش کرتے، آپ کے “احرام“ کو کھینچتے، آپ احرام “کُھل جانے“ کے ڈر سے اُن کو پانچ پانچ رُوپے دے کر اللہ کا شُکر ادا کرتے۔
السلام علیکم

برادر، پورے مراسلہ پر اگر لکھا تو شائد کسی کو اچھا نہ لگے اس لئے کوٹنگ عبارت پر مختصر لکھتے ہیں جس سے آپ بھی خوش اور ہم بھی۔

محترم بھائی مکہ معظمہ تو آپ نے پاکستان کے شہر کراچی میں منتقل کر دیا مگر حالات آپ نے پھر بھی پاکستان کے ہی بیان کئے شائد کہیں کوئی چھوٹ ہو گئی ھے۔ اگر مکہ پاکستان میں ہوتا تو پھر مکہ میں جو حالات ہیں وہی حالات بھی پاکستان میں ہوتے۔ بڑی بڑی بلڈنگز، بریجوں کا جال، بڑی بڑی سپر مارکیٹس اسلامی قانون، زمین میں معدنیات جیسے پیٹرول، سونے کے پہاڑ میرے اور آپ کے پاس ١٠، ١٢ سعودی پاکستانیوں کی کفالت ہوتی تو کام کرنے کی بھی ضرورت نہ پیش آتی۔ پیٹرول میں بھی شیئر ہوتے۔ سعودی عرب والے کو حج کا کوٹہ ملتا اور وہ پاکستان میں آ کر نوکریاں کرتے۔

اگر مکہ پاکستان میں ہوتا تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سعودی عرب پاکستان ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟

والسلام
 

محبوب حسن

مبتدی
شمولیت
نومبر 26، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
228
پوائنٹ
0
کنعان صاحب اچھا تبصرہ ہے۔

اتفاق ہے کہ صاحب مضمون (تیمور شیخ صاحب) اور میری رہائش کراچی میں ہے اسی لئے کراچی کے عام حالات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔

ہر مسلمان مکّہ سعودی عرب میں ہونے کی تمام دینی اور دنیاوی نعمتوں اور برکتوں کا معترف ہے۔

مضمون میں تمام “موجودہ پاکستانی حالات“ کا خاکہ اصلاح کی نیّت سے پیش کیا گیا۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
یہ ہی بات میں کب سے سمجھانے کی کوشش کررہا ہوں۔۔۔ جنہوں نے یہاں پر ترجمہ پیش کیا تھا اُن بھائی کو۔۔۔ کے خیالات پر کوئی بند نہیں باندھا جاتا ہے۔۔۔ شرک اگر مکہ میں نہیں ہے یا سعودی عرب میں نہیں ہے تو اس عمل کے آگے بند سعودی حکومت نے باندھا ہے۔۔۔ اب اُن ہی خیالوں میں اگر یہ بھی تصور کرلیا جائے کے اللہ تعالٰی ہمیں بھی سعودی عرب جیسی قیاد عطا فرما دے تو کیا ایسا خیال جو صاحب موضوع تیمور صاحب کو پیش آیا تھا وہ آتا کہ اگر مکہ پاکستان میں ہوتا؟؟؟۔۔۔
 

محبوب حسن

مبتدی
شمولیت
نومبر 26، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
228
پوائنٹ
0
یہ ہی بات میں کب سے سمجھانے کی کوشش کررہا ہوں۔۔۔ جنہوں نے یہاں پر ترجمہ پیش کیا تھا اُن بھائی کو۔۔۔ کے خیالات پر کوئی بند نہیں باندھا جاتا ہے۔۔۔ شرک اگر مکہ میں نہیں ہے یا سعودی عرب میں نہیں ہے تو اس عمل کے آگے بند سعودی حکومت نے باندھا ہے۔۔۔ اب اُن ہی خیالوں میں اگر یہ بھی تصور کرلیا جائے کے اللہ تعالٰی ہمیں بھی سعودی عرب جیسی قیاد عطا فرما دے تو کیا ایسا خیال جو صاحب موضوع تیمور صاحب کو پیش آیا تھا وہ آتا کہ اگر مکہ پاکستان میں ہوتا؟؟؟۔۔۔
اُف۔۔۔ پھر وہی "مُرغے کی ایک ٹانگ"!!!

میرے پیارے۔۔۔۔۔ میرے محترم۔۔۔۔۔۔ میرے دوست۔۔۔۔۔ میرے بھائی۔۔۔۔ مقصد کو سمجھیں، ایک ہی بات پر "اینکر" یعنی لنگر انداز نہ ہو جایا کریں۔ آپ کوئی اینکر پرسن نہیں ہیں۔ الحمد للہ۔

ملکی قیادت اُسی وقت اچھی مل سکتی ہے جب مجھ اور آپ جیسے لوگ تبدیلی کی سعی کریں گے۔ پارلیمنٹ میں قوم نے سارے گدی نشین بٹھا رکھے ہیں اور آپ کہتے ہیں "کاش ہمارے حکمران آل سعود جیسے ہوتے"؟؟ حیرت ہے!!!!

محترم مسائل کے حل کی پہلی سیڑھی اُن کی نشاندہی ہوتی ہے، جو صاحب مضمون نے انگریزی میں کی اور میں نے کچھ تصرف کے ساتھ اُردو ترجمہ میں کر دی۔

Please stop BUBBLING the GUM out of this topic

جزاک اللہ خیراً کثیرا۔
 
Top