• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اگلا نمبر آپ میں سے بھی کسی کا ہو سکتا ہے

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
اگلا نمبر آپ میں سے بھی کسی کا ہو سکتا ہے


فروری 2018 میں یہ پوسٹ کسی دوسرے فورم پر لگائی تھی آج کراچی سے فالودہ و شربت فروش شہری عبدالقادر کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے کی رقم منتقلی کا کیس سامنے آیا تو اسے یہاں بھی شیئر کر دیتا ہوں اس واقعہ کا سب کو علم ہونا ضروری ہے کہ اگر کسی کے ساتھ ایسا ہو تو اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔


والد محترم پاکستان میں بینکر رہ چکے ہیں اٹھارہ سال سروس اس کے بعد الامارات میں 20 سال سروس سی۔ اے ریٹائرڈ ہیں، سب سے چھوٹا بھائی گروپ آف کمپنیز عمان میں فانانس کنٹرولر ہے۔

اس مرتبہ پاکستان جانا ہوا تو والد محترم نے بتایا کہ تمہارے بھائی کی وجہ اللہ سبحان تعالی نے بہت بڑی مشکل سے نجات دلائی ہے، کہ کچھ عرصہ پہلے ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر اسلام آباد سے بھائی کے نام سے ایک لیٹر موصول ہوا کہ ملین آف روپیز کا بینک لون لیا ہوا ہے بینک ریکارڈ کاپیوں کے ساتھ، جو واپس نہیں کیا جا رہا اس لئے ایک مہینہ کے اندر ہمیں رپورٹ کریں۔ لون پر آئی ڈی کارڈ کی کاپی اوریجنل تھی اور لون کسی دوسرے شہر کے بینک سے لیا گیا تھا ٹیمپریری ایڈریس پر۔

والد محترم نے بھائی کو فون کیا اور اس کے ساتھ اس پر بات کی جو کہ غلط تھا پھر والد محترم نے بھائی سے کہا کہ اپنا پاسپورٹ چیک کرو اور اس میں دیکھو کہ ان تاریخوں میں پاکستان تو نہیں آئے تھے، نہیں! پھر اسے کہا کہ پاسپورٹ میں جتنے بھی صفحات ہیں جن میں ان اور اؤٹ کی مہریں لگی ہوئی ہیں ان کی فوٹو کاپیاں کروا کے پاکستانی ایمبیسی سے ٹیسٹ کروا کے مجھے کوریئر کر دو۔

یہ کاپیاں موصول ہونے کے بعد اس بینک کی مین برانچ میں چلے گئے اور کسٹمر سروس کو ایف آئی آے کا لیٹر دکھا کر کہا کہ بینک مینیجر سے ملنا ہے، بس بینک ملازم نے وہیں شاؤٹنگ شروع کر دی کہ مینیجر شور سن پر خود ہی باہر آ گی، عمر کے مطابق اب شلوار قمیض پہنتے ہیں ملازم کی اس حرکت کی سمجھ آ گئی اب مینیجر کو مخاطب کر کے آگے کی تمام گفتگو اب انگلش میں ہوئی کہ جس پر وہ اپنے کمرے میں ساتھ لے گیا۔

والد محترم نے مینیجر سے اپنا تعارف کروایا اور اس کو ایک ہی سوال پوچھا کہ تم یہ بتاؤ کہ بینک مینیجر کی مرضی کے بغیر ایسے اکاؤنٹس کھلتے ہیں، اس نے کہا نہیں۔ اس کے بعد والد محترم نے اسے تمام پروف دئے اور کہا کہ میرا بیٹا ان تاریخوں میں پاکستان میں نہیں تھا میں یہ سارا معاملہ ایف آئی اے کو ڈائریکٹ رپورٹ کرنے سے پہلے میں نے سوچا کہ جو غلطیاں بینک سے ہوئی ہیں اس پر انہیں بھی آگاہ کر دی جائیں تو بہتر ہو گا۔

بینک مینیجر کا ثبوت اور مختصر گفتگو سے اس کے چہرہ پر کچھ تبدیلی محسوس ہوئی اور اس نے کہا کہ آپ ابھی ایف آئی اے کے دفتر مجھے 20 دن کا وقت دیں، جس پر اس نے اسی وقت سارا ماجرہ ہیڈ آفس کو ان کے سامنے میل کیا اور کاپیاں بھی فیکس کر دیں باقی مینیجر نے کہا کہ میں فون پر بھی بات کروں گا، جس پر والد محترم گھر آ گئے۔

دو ہفتہ بعد بینک مینیجر کے والد محترم کو فون کال کر کے بینک میں بلوایا اور کلیئرنس لیٹر انہیں دیا کہ لون لینے والا بندہ آپکا بیٹا نہیں بلکہ کوئی اور اس نام کا تھا۔

والد محترم نے ایف آئی آے ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں دونوں لیٹر کی کاپیاں جمع کروا دیں اور ایف آئی اے سے بھی کلیئرنس لیٹر حاصل کر لیا۔

ہماری اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے ان پڑھ یا کم پڑھے لوگ ایسی حرکتیں کرتے ہیں، اس پر ایسا ہونا کس وجہ سے ہوا اس پر وجہ اگلی پوسٹ میں بیان کروں گا۔

کنعان
 
Top