• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہلحدیث ایک صفاتی نام

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
قرآن کی تفسیر ہو یا احادیث کی شرح، وہ علماء کی اپنی اجتہادی رائے ہی ہوتی ہے!! اور دلیل کی روشنی میں ان سے اختلاف کیا جا سکتا ہے!!
جہاں تک گراؤند رئیلٹی کی بات آپ نے کی ہے، جس طرح ایک ان پڑھ گنوار کہ جس نے کبھی اپنی زندگی میں کسی حدیث کی کتاب کو پڑھنا تو دو کی بار دیکھا بھی نہیں ہوتا ، میں تو کہوں گا کہ قرآن کو بھی نہیں پڑھا ہوتا اور نہ اسے پڑھنا آتا ہے، لیکن وہ مسلمان ہو سکتاہے، اسی طرح وہ اہل الحدیث بھی ہوسکتا ہے!! فتدبر!!
ویسے میں جاہل اب تک یہ سمجھتا رہا تھا کہ مسلمان کو اس لئے مسلمان کہتے کیوں کہ اس نے کلمہ طیبہ پڑھا ہوتا ہے
جس طرح ایک جاہل گنوار ان پڑھ جس نے کبھی حدیث کسی کتاب کو دیکھا نہ ہو وہ اہل حدیث ہوسکتا ہے تو کیا میں جاہل اپنے آپ کو اہل علم کہہ سکتا ہوں کیوں میں نے بھی علم نہیں پڑھا ؟؟؟؟؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اللہ سبحان و تعالیٰ آپ کو صراط مستقیم کا راستہ دکھا دے - آمین


نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان :

( ہروقت میری امت سے ایک گروہ حق پررہے گا جو بھی انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے گا وہ انہيں نقصان نہیں دے سکے گا ، حتی کہ اللہ تعالی کا حکم آجاۓ تووہ گروہ اسی حالت میں ہوگا )
صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1920 ) ۔

بہت سارے آئمہ کرام نے اس حدیث میں مذکور گروہ سے بھی اہل حدیث ہی مقصودو مراد لیا ہے ۔
اہل حدیث کے اوصاف میں آئمہ کرام نے بہت کچھ بیان کیا ہے جس میں کچھ کا بیان کیا جاتا ہے :

1 - امام حاکم رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کی بہت اچھی تفسیر اورشرح کی ہے جس میں یہ بیان کیا گيا کہ طائفہ منصورہ جوقیامت تک قائم رہے گا اوراسے کوئ بھی ذلیل نہیں کرسکے گا ، وہ اہل حدیث ہی ہيں ۔
تواس تاویل کا ان لوگوں سے زیادہ کون حق دار ہے جو صالیحین کے طریقے پرچلیں اورسلف کے آثارکی اتباع کریں اوربدعتیوں اورسنت کے مخالفوں کوسنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دبا کررکھیں اورانہیں ختم کردیں ۔ دیکھیں کتاب : معرفۃ علوم الحديث للحاکم نیسابوری ص ( 2 - 3 ) ۔

2 - خطیب بغدادی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اللہ تعالی نے انہیں ( اہل حدیث ) کوارکان شریعت بنایا اور ان کے ذریعہ سے ہرشنیع بدعت کی سرکوبی فرمائ‏ تویہ لوگ اللہ تعالی کی مخلوق میں اللہ تعالی کے امین ہیں اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی امت کے درمیان واسطہ و رابطہ اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ملت کی حفاظت میں کوئ‏ دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے ۔

3 – شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :

تواس سے یہ ظاہرہوا کہ فرقہ ناجیہ کے حقدارصرف اورصرف اہل حدیث و سنت ہی ہیں ، جن کے متبعین صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہیں اورکسی اورکے لیے تعصب نہیں کرتے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال واحوال کوبھی اہل حدیث ہی سب سے زيادہ جانتے اوراس کا علم رکھتے ہيں ، اوراحادیث صحیحہ اورضعیفہ کے درمیان بھی سب سے زيادو وہی تیمیز کرتے ہيں ، ان کے آئمہ میں فقہاء بھی ہیں تواحادیث کے معانی کی معرفت رکھنے والے بھی اوران احادیث کی تصدیق ،اورعمل کے ساتھ اتباع و پیروی کرنے والے بھی ، وہ محبت ان سے کرتے ہیں جواحادیث سے محبت کرتا ہے اورجواحادیث سے دشمنی کرے وہ اس کے دشمن ہيں ۔

وہ کسی قول کو نہ تومنسوب ہی کرتے اورنہ ہی اس وقت تک اسے اصول دین بناتے ہیں جب تک کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہو ، بلکہ وہ اپنے اعتقاد اور اعتماد کا اصل اسے ہی قرار دیتے ہیں جوکتاب وسنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم لاۓ ۔

اور جن مسا‏ئل میں لوگوں نے اختلاف کیا مثلا اسماءو صفات ، قدر ، وعید ، امربالمعروف والنھی عن المنکر ،وغیرہ کواللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹاتے ہیں ، اورمجمل الفاظ جن میں لوگوں کا اختلاف ہے کی تفسیر کرتے ہیں ، جس کا معنی قران وسنت کےموافق ہو اسے ثابت کرتے اورجوکتاب وسنت کے مخالف ہواسے باطل قرار دیتے ہیں ، اورنہ ہی وہ ظن خواہشات کی پیروی کرتے ہيں ، اس لیے کہ ظن کی اتباع جھالت اوراللہ کی ھدایت کے بغیر خواہشات کی پیروی ظلم ہے ۔ مجموع الفتاوی ( 3/347 ) ۔
پھر وہی حدیث کی شرح میں اس کا جواب آپ کے مفتی کی زبانی دے چکا ہوں
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ویسے میں جاہل اب تک یہ سمجھتا رہا تھا کہ مسلمان کو اس لئے مسلمان کہتے کیوں کہ اس نے کلمہ طیبہ پڑھا ہوتا ہے
مسلمان ہونے کی اس شرط کی نفی کس نے کی ہے کہ وہ کلمہ گو ہو!!
جس طرح ایک جاہل گنوار ان پڑھ جس نے کبھی حدیث کسی کتاب کو دیکھا نہ ہو وہ اہل حدیث ہوسکتا ہے تو کیا میں جاہل اپنے آپ کو اہل علم کہہ سکتا ہوں کیوں میں نے بھی علم نہیں پڑھا ؟؟؟؟؟
ایک ان پڑھ گنوار جس طرح مسلمان تو ہو سکتا ہے لیکن بغیر علم القرآن و علم الحدیث کے عالم نہیں ہو سکتا، اسی طرح ایک ان پڑھ گنوار جس طرح اہل حدیث تو ہو سکتا ہے لیکن بغیر علم القرآن و علم الحدیث کے محدث نہیں ہو سکتا!!!
پھر وہی حدیث کی شرح میں اس کا جواب آپ کے مفتی کی زبانی دے چکا ہوں
اور آپ کے جواب کا جواب الجواب بھی دیا جا چکا ہے!!
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ایک ان پڑھ گنوار جس طرح مسلمان تو ہو سکتا ہے لیکن بغیر علم القرآن و علم الحدیث کے عالم نہیں ہو سکتا، اسی طرح ایک ان پڑھ گنوار جس طرح اہل حدیث تو ہو سکتا ہے لیکن بغیر علم القرآن و علم الحدیث کے محدث نہیں ہو سکتا!!!
اہل علم کی بات کی گئی تھی کہ جس طرح بغیر علم کے کوئی اہل علم نہیں ہوسکتا ایسی طرح بغیر احادیث کے علم کے کوئی اہل حدیث نہیں ہوسکتا
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
http://forum.mohaddis.com/attachments/14-jpg.2491/

اگر وہابیہ کو امام احمد رضا خان کی یہ بات قبول ہے تو پھرصحیح بخاری میں درج حضرت عبداللہ بن عمر کا وہ قول پیش کروں جس کا ذکر امام احمد رضا خان صاحب نے کیا ہے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
برٹش گورنمنٹ کی طرف سے بٹالوی صاحب
کو اہلحدیث کے نام کی الاٹمنٹ کی اطلاع

مولوی بٹالوی صاحب نے جماعت اہلحدیث کے وکیل اعظم کی حیثیت سے حکومت ہند اور مختلف صوبہ جات کے گورنروں کو لفظ وہابی کی منسوخی اور اہلحدیث نام کی الاٹمنٹ کی جو درخواست دی تھی کہ ان کی جماعت کو آئندہ وہابی کے بجائے اہل حدیث کے نام سے پکارا جائے اور سرکاری کاغذات اور خطوط و مراسلات میں وہابی کے بجائے اہلحدیث لکھا جائے، انگریز سرکار کی طرف سے ان کی سابقہ عظیم الشان خدمات اور جلیل القدر کارناموں کے پیش نظر اس درخواست کو گورنمنٹ برطانیہ نے باقاعدہ منظور کرکے لفظ وہابی کی منسوخی اور اہل حدیث نام کی الاٹمنٹ کی باضابطہ تحریر اطلاع بٹالوی صاحب کو دی، سب سے پہلے حکومت پنجاب نے اس درخواست کو منظور کیا۔
لیفٹینٹ گورنر پنجاب نے بذریعہ سیکرٹری حکومت پنجاب مسٹر ڈبلیو، ایم، ینگ صاحب بہادر نے بذریعہ چھٹی نمبری ۱۷۸۷ مجریہ ۳ دسمبر ۱۸۸۶ء اس کی منظوری کی اطلاع بٹالوی صاحب کو دی، اسی طرح گورنمنٹ سی پی کی طرف سے ۱۴ جولائی ۱۸۸۸ء بذریعہ خط نمبری ۴۰۷، گورنمنٹ یو پی کی طرف سے ۲۰ جولائی ۱۸۸۸ء بذریعہ خط نمبری ۳۸۶ گورنمنٹ بمبئی کی طرف سے ۱۴ اگست ۱۸۸۸ء بذریعہ خط نمبری ۷۳۲، گورنمنٹ مدراس کی طرف سے ۱۵ اگست ۱۸۸۸ء بذریعہ خط نمبری ۱۲۷، گورنمنٹ بنگال کی طرف سے ۴ مارچ ۱۸۹۰ء بذریعہ خط نمبری ۱۵۶۔ اس درخواست کی منظوری کی اطلاعات مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی کو فراہم کی گئیں (اشاعت السنہ شمارہ ۲ جلد ۱۱ صفحہ ۳۲ تا صٖحہ ۳۹، جنگ آزادی از جناب پروفیسر محمد ایوب صاحب قادری صفحہ ۶۶)
http://antighermuqalid.blogspot.com/2013/10/blog-post.html
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
برٹش گورنمنٹ کی طرف سے بٹالوی صاحب
کو اہلحدیث کے نام کی الاٹمنٹ کی اطلاع

مولوی بٹالوی صاحب نے جماعت اہلحدیث کے وکیل اعظم کی حیثیت سے حکومت ہند اور مختلف صوبہ جات کے گورنروں کو لفظ وہابی کی منسوخی اور اہلحدیث نام کی الاٹمنٹ کی جو درخواست دی تھی کہ ان کی جماعت کو آئندہ وہابی کے بجائے اہل حدیث کے نام سے پکارا جائے اور سرکاری کاغذات اور خطوط و مراسلات میں وہابی کے بجائے اہلحدیث لکھا جائے، انگریز سرکار کی طرف سے ان کی سابقہ عظیم الشان خدمات اور جلیل القدر کارناموں کے پیش نظر اس درخواست کو گورنمنٹ برطانیہ نے باقاعدہ منظور کرکے لفظ وہابی کی منسوخی اور اہل حدیث نام کی الاٹمنٹ کی باضابطہ تحریر اطلاع بٹالوی صاحب کو دی، سب سے پہلے حکومت پنجاب نے اس درخواست کو منظور کیا۔
لیفٹینٹ گورنر پنجاب نے بذریعہ سیکرٹری حکومت پنجاب مسٹر ڈبلیو، ایم، ینگ صاحب بہادر نے بذریعہ چھٹی نمبری ۱۷۸۷ مجریہ ۳ دسمبر ۱۸۸۶ء اس کی منظوری کی اطلاع بٹالوی صاحب کو دی، اسی طرح گورنمنٹ سی پی کی طرف سے ۱۴ جولائی ۱۸۸۸ء بذریعہ خط نمبری ۴۰۷، گورنمنٹ یو پی کی طرف سے ۲۰ جولائی ۱۸۸۸ء بذریعہ خط نمبری ۳۸۶ گورنمنٹ بمبئی کی طرف سے ۱۴ اگست ۱۸۸۸ء بذریعہ خط نمبری ۷۳۲، گورنمنٹ مدراس کی طرف سے ۱۵ اگست ۱۸۸۸ء بذریعہ خط نمبری ۱۲۷، گورنمنٹ بنگال کی طرف سے ۴ مارچ ۱۸۹۰ء بذریعہ خط نمبری ۱۵۶۔ اس درخواست کی منظوری کی اطلاعات مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی کو فراہم کی گئیں (اشاعت السنہ شمارہ ۲ جلد ۱۱ صفحہ ۳۲ تا صٖحہ ۳۹، جنگ آزادی از جناب پروفیسر محمد ایوب صاحب قادری صفحہ ۶۶)
http://antighermuqalid.blogspot.com/2013/10/blog-post.html
آپ کے خیال میں اگر کسی غیر مسلم ملک میں سرکاری طور پر اسلام کو بطور مذہب مان یا منوا لیا جائے تو ’’ مذہب اسلام ‘‘ کی ابتداء اس وقت سے سمجھی جائے گی ؟ اور یہ کہا جائے گا کہ فلاں غیر مسلم حکومت نے ان کو یہ مذہب الاٹ کیا ہے ؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
کہاں دین اسلام اور کہاں وہابیہ مذھب
بات ہورہی کہ وہابیہ کو اہل حدیث نام انگریز نے الاٹ کیا یا نہیں اور میں نے امین صفدر اوکاڑوی کی تحریر سے اقتباس پیش کیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہابیہ کو اہل حدیث نام انگریز سرکار نے الاٹ کیا اگر اس کے برخلاف کوئی بات ہے تو اس کو ہیش کیا جائے شکریہ
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ!
اہل علم کی بات کی گئی تھی کہ جس طرح بغیر علم کے کوئی اہل علم نہیں ہوسکتا ایسی طرح بغیر احادیث کے علم کے کوئی اہل حدیث نہیں ہوسکتا
اوپر آپ کی اسی منطق کا رد کیا گیا ہے!! اس پر غور کیجئے!!

http://forum.mohaddis.com/attachments/14-jpg.2491/
اگر وہابیہ کو امام احمد رضا خان کی یہ بات قبول ہے تو پھرصحیح بخاری میں درج حضرت عبداللہ بن عمر کا وہ قول پیش کروں جس کا ذکر امام احمد رضا خان صاحب نے کیا ہے
کبھی دلائل خصم کی اصطلاح نظر سے گذری ہے!!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
کہاں دین اسلام اور کہاں وہابیہ مذھب
سبحان اللہ ، کیا جواب دیا ہے ۔
بات ہورہی کہ وہابیہ کو اہل حدیث نام انگریز نے الاٹ کیا یا نہیں اور میں نے امین صفدر اوکاڑوی کی تحریر سے اقتباس پیش کیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہابیہ کو اہل حدیث نام انگریز سرکار نے الاٹ کیا اگر اس کے برخلاف کوئی بات ہے تو اس کو ہیش کیا جائے شکریہ
اہل حدیثوں نے اگر انگریزوں کو بھی اپنی حقانیت منوالی تو اس میں برائی کیا ہے ؟
حفیظ اہل زبان کب مانتے تھے
بڑے زوروں سے منوایا گیا ہوں ۔
’’ اہل حدیث ‘‘ نام نئی بات نہیں ، انگریز کا اس نام کو سرکاری طور پر تسلیم کرنا ’’ نئی بات ‘‘ ہے ۔
 
Top