• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہلحدیث کہلانے والوں کی قیاسی و عصبی نماز

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
فقہ حنفی تو اس آیت کے اس خود ساختہ حکم کو بھی ساقط قرار دیتی ہے:
وحكمها بين الآيتين المصير إلی السنة؛ لأن الآيتين إذا تعارضتا تساقطتا، فلا بد للعمل من المصير إلی ما بعده وهو السنة، ولا يمكن المصير إلی الآية الثالثة؛ لأنه يفضی إلی الترجيح بكثرة الأدلة، وذلك لا يجوز، ومثاله قوله تعالی:﴿فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ﴾ مع قوله تعالیٰ ﴿وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ﴾ فإن الأول بعمومه يوجب القراءة علی المقتدي، والثاني بخصوصه ينفيه، وردا في الصلاة جميعاً فتساقطا، فيصار إلی حديث بعده، وهو قوله عليه السلام: من كان له إمام فقراءة الإمام قراءة له.
اس تعارض کا حکم یہ ہے کہ جب دو آیتوں میں تعارض ہو گیا تو سنت کی جانب رخ کرنا ہوگا۔ اس وجہ سے کہ اس صورت میں ہر دو آیت پر عمل ممکن نہیں رہا اور جن تعارض ہوگا تو دونوں ہی ساقط ہوں گی لہٰذا عمل کیلئے سنت پر نظر کرنا ہوگی کہ اس کا درجہ اس کے بعد ہے کسی تیسری آیت کی جانب رجوع کرنا ممکن نہیں۔ اس وجہ سے کہ اس سورت میں کثرت دلائل کی وجہ سے ترجیح دینا لازم آجائے گا جو درست نہیں ۔مثال: ﴿فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ﴾ اس کے بالمقابل دوسری آیت ﴿وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ﴾ وارد ہوئی۔ لہٰذا تعارض ہو گیا کہ اول آیت علی العموم مقتدی پر قراءت کو ثابت کرتی ہے اور ثانی خاص صورت میں اس کی نفی کرتی ہے حالانکہ حضرات مفسرین کی تصریح کے مطابق ہر دو آیت نماز کیلئے ہیں۔ اس وجہ سے اب ضرورت ہوئی سنت کی جانب متوجہ ہونے کی۔ اس میں قال عليه السلام: من كان له إمام فقراءة الإمام قراءة له. جس سے ثابت ہو گیا کہ مقتدی قراءت نہ کرے۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 87 – 88 جلد 02 كشف الأسرار شرح المصنف على المنار مع شرح نور الأنوار على المنار - حافظ الدين النسفي- ملاجيون - دار الكتب العلمية
دلائل قرآن و حدیث سے دیں دھوکے اور فریب سے کام نہ لیں۔ آپ کا یہ مذکورہ حوالہ فقہ حنفی کا نہیں بلکہ اپنے کو حنفی کہلانے والے عالم کا ہے۔ دونوں میں فرق عقلمند تو خوب جانتا ہے۔ نہ جانے تو ۔۔۔ نہ جانے۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
تفسير ابن كثير - (ج 3 / ص 536)
حدثنا أبو كريب، حدثنا المحاربي، عن داود بن أبي هند، عن بشير بن جابر قال: صلى ابن مسعود، فسمع ناسًا يقرءون مع الإمام، فلما انصرف قال: أما آن لكم أن تفهموا؟ أما آن لكم أن تعقلوا؟ { وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا } كما أمركم الله

المحاربی کا تعارف کروادیں بھٹی صاحب
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
المحاربی کا تعارف کروادیں بھٹی صاحب
یہ تکلف انہیں گوارا نہیں! یہ تو جابر جعفی کی روایت سے بھی دلیل قائم کر لیتے ہیں!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
یہ تکلف انہیں گوارا نہیں! یہ تو جابر جعفی کی روایت سے بھی دلیل قائم کر لیتے ہیں!
معذرت کے ساتھ آپ کوبہتان باندھنے اور دھوکہ دینے کی عادت اور مہارت ہے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
دلائل قرآن و حدیث سے دیں دھوکے اور فریب سے کام نہ لیں۔ آپ کا یہ مذکورہ حوالہ فقہ حنفی کا نہیں بلکہ اپنے کو حنفی کہلانے والے عالم کا ہے۔ دونوں میں فرق عقلمند تو خوب جانتا ہے۔ نہ جانے تو ۔۔۔ نہ جانے۔
چلو! حنفیوں کو مبارک ہو، آپ کے امام نسفی حنفیت سے خارج ہو گئے! ویسے معلوم بھی ہے امام نسفی ہیں کون؟

معذرت کے ساتھ آپ کوبہتان باندھنے اور دھوکہ دینے کی عادت اور مہارت ہے۔
جھوٹ نہیں بولا کریں
یہ رہا آپ کا جابر جعفی کذاب کی روایت سے دلیل قائم کرنا:
لہٰذا لازم آئے گا کہ اس سے مقتدی کو استثنا دیا جائے اور آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے یہ ارشاد فرما کر مقتدی کو استثنا دے دیا؛
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ لَهُ إِمَامٌ فَقِرَاءَتُهُ لَهُ قِرَاءَةٌ (احمد)
جابر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا کہ جس کسی کا امام ہو پس امام کی قراءت مقتدی کی قراءت ہے۔
اول تو ذرا دیکھ لیں مذکورہ سند کے ساتھ یہ حدیث مسند احمد میں مجھے نہیں ملی! اس کا مکمل حوالہ دیں تو دیکھیں؛
مجھے یہ حدیث اس سند کے ساتھ مسند احمد میں ملی ہے:
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، أَخْبَرَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ كَانَ لَهُ إِمَامٌ، فَقِرَاءَتُهُ لَهُ قِرَاءَةٌ "
مسند الإمام أحمد بن حنبل » مُسْنَدُ الْمُكْثِرِينَ مِنَ الصَّحَابَةِ » مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ

اس سند میں حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ کا أَبِي الزُّبَيْرِ سے سماع نہیں ہے، لہٰذا یہ سند تو منقطع ہے۔
دوم کہ یہ بات بالکل درست ہے کہ ان کے درمیان ''جَابِرٍ'' کا واسطہ ہے، اور یہ جابر،جابر بن يزيد الجعفي ہے، اور کے بارے میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے جابر الجعفی سے بڑا جھوٹا نہیں دیکھا!
روي عن أبي حنيفة أنه قال : ما رأيت أكذب من جابر الجعفي
ملاحظہ فرمائیں : نصب الراية في تخريج أحاديث الهداية - جمال الدين عبد الله بن يوسف الزيلعي الحنفي

جابر الجعفی کا ضعیف و کذاب ہونا تو بہت معروف ہے!
سنن ابن ماجہ میں مذکورہ حدیث موجود ہے، جس میں حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ اور أَبِي الزُّبَيْرِ کے درمیان جابر الجعفي کا واسطہ موجود ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ كَانَ لَهُ إِمَامٌ ، فإِنَّ َقِرَاءَةَ الْإِمَامِ لَهُ قِرَاءَةٌ "
سنن ابن ماجه » كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا » بَاب إِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ فَأَنْصِتُوا


یہاں فقہ حنفی کے دلائل نہیں دیئے جا رہے بلکہ (غیر مقلدین، الہحدیث اور سلفی وغیرہ کے منہج کے مطابق) قرآن و حدیث سےبراہِ راست دلائل دیئے جارہے ہیں۔ قرآن و حدیث سے دی گئی دلیل کا رد اپنے منہج کے مطابق لکھیں اپنی اصلیت ظاہر نہ کریں۔
یہ دلائل نہیں دجل کیا جا رہا ہے! اور دجالوں کی حقیقت ہم واضح کرتے ہیں
 
Last edited:

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
دندان شکن جواب دینا خطرناک بیماری نہیں بلکہانبیاء کی سنت ہے۔ قرآنِ پاک میں ہے؛
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِي حَاجَّ إِبْرَاهِيمَ فِي رَبِّهِ أَنْ آَتَاهُ اللَّهُ الْمُلْكَ إِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّيَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ قَالَ أَنَا أُحْيِي وَأُمِيتُ قَالَ إِبْرَاهِيمُ فَإِنَّ اللَّهَ يَأْتِي بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَأْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِي كَفَرَ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ (سورۃ البقرۃ آیت رقم 258)
کیا آپ کو اندازہ ہوا کہ آپ نے فقہی اختلافات کو کفر و اسلام کے اختلاف سے جا ملایا ہے؟
بہتر تھا کہ آپ کی نظر اس آیت پر جاتی:
ففہمناہا سلیمان۔ و کلا آتینا حکما و علما۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس کا تعارف مفسر سے سے کروالیں اگر ہوسکے تو۔ میں تو صرف ناقل ہوں تفسیر ابنِ کثیر کی تحریر کا۔
حنفی مقلدین علوم دین اور خاص کر علم الحدیث میں اکثر جاہل ہی ہوا کرتے ہیں، بھٹی صاحب کی تحریر بھی اسی کا شاخسانہ ہے!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
یہ رہا آپ کا جابر جعفی کذاب کی روایت سے دلیل قائم کرنا:
میں نے حوالہ مسند احمد کی اس حدیث کادیا؛
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ لَهُ إِمَامٌ فَقِرَاءَتُهُ لَهُ قِرَاءَةٌ (احمد)
جابر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا کہ جس کسی کا امام ہو پس امام کی قراءت مقتدی کی قراءت ہے۔
اس کی تصحیح مرحوم البانی رحمۃ اللہ نے بھی کی ہے ملاحظہ فرمائیں؛
مختصر إرواء الغليل - (ج 1 / ص 100)
-500) حسن(
قال صلى الله عليه وسلم من كان له إمام فقراءته له قراءة رواه أحمد في مسائل ابنه عبد الله ورواه سعيد والدارقطني مرسلا
اسی معنیٰ کی ایک روایت ابنِ ماجہ میں بھی ہے ؛
صحيح وضعيف سنن ابن ماجة - (ج 2 / ص 422)
)سنن ابن ماجة (
850 حدثنا علي بن محمد حدثنا عبيد الله بن موسى عن الحسن بن صالح عن جابر عن أبي الزبير عن جابر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من كان له إمام فقراءة الإمام له قراءة .
تحقيق الألباني :
حسن ، الإرواء ( 850 ) ، صفة الصلاة
اوپر مذکورہ تمام روایات میں کیا راوی جابر جعفی ہے یا کوئی اور ہے؟ جو بھی ہے اس کی روایت کو البانی نے حسن کہا ہے اور کذاب کی روایت کو البانی حسن کیسے کہہ رہے ہیں؟
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
تفسير ابن كثير - (ج 3 / ص 536)
وحدثني أبو السائب، حدثنا حفص، عن أشعث، عن الزهري قال: نزلت هذه الآية في فتى من الأنصار، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم كلما قرأ شيئا قرأه، فنزلت: { وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا }

لیس بشي ء
(کتاب القراہ ص ١٤٤)

مرسل الزھری شرمن مرسل غیرہ
(انھاء السکن ص٣٩)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top