• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل الحدیث فکر کی فقہ کے متعلق کتب کی تفصیلات درکار ہی

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
اولاتواہل الحدیث کااطلاق کن پر کریں گے وہی تاحال واضح نہیں ہے۔ ابوالحسن علوی صاحب نے اہل الحدیث اوراہل الرائے کادائرہ کار اوراطلاقات متعین کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس کی حیثیت اس سے زیادہ نہیں ہے کہ انہوں نے ماقبل کے کچھ لوگوں کے اہل الحدیث اوراہل الرائے کے کلام کو نقل کرنے کی کوشش کی ہے۔حقیقت میں وہ ایسی کوئی بات نقل نہیں کرسکے اوربتانہیں سکے کہ یہ ہے اہل الحدیث اوردیگر کے درمیان حد فاصل۔
اب جہاں تک اہل الحدیث حضرات کی فقہی کتابوں کا تعلق ہے تو یہ اوربھی زیادہ پیچیدہ ہے۔عمومااحناف کو چھوڑکر دیگر تین مسالک سے وابستہ علماء کی کتابوں کو اہل الحدیث کی فقہی کتابیں قراردے دی جاتی ہیں لیکن یہ بھی اقبال کی زبان میں یہی ہے کہ
اڑالی قمریوں نے طوطیوں نے عندلیبوں نے
چمن میں ہرطرف بکھڑی پڑی ہے داستان میری​
ویسے اہل حدیث کی فقہی تصانیف کے تعلق سے آسان طریقہ کار یہی ہے کہ احناف کوچھوڑکر بقیہ تینوں مسالک کی فقہی کتابیں ترتیب وار جمع کرلیں۔(ابتسامہ)
 

Hasan

مبتدی
شمولیت
جون 02، 2012
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
0
اختلاف تو اس میں بھی ہوسکتا ہے کہ اہلسنت کون ہیں ؟ ماتریدی، اشعری یا انکے مخالف حنبلی۔اہلحدیث ؟ یہ سب ہی خود کو اہلسنت باور کراتے ہیں- جمشید بھائی کی بات میں بیجا طعن کے سوا کچھ نہیں- اگر فاروق بھائی سے مختصرا پوچھا جاتا اہلحدیث فکر سے ان کی مراد کیا ہے تو کہیں بہتر ہوتا-
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
جمشید بھائی کی بات میں بیجا طعن کے سوا کچھ نہیں- اگر فاروق بھائی سے مختصرا پوچھا جاتا اہلحدیث فکر سے ان کی مراد کیا ہے تو کہیں بہتر ہوتا-
چلیں یہی بتادیں کہ لیکن اہل حدیث فکر نہیں بلکہ اہل حدیث کس کو کہیں گے۔ دیکھئے تعریف کوئی سی بھی ہو وہ محدد اورمتعین ہونی چاہئے مبہم اورغیرواضح نہ ہو کہ
’’اہل حدیث کا صرف ایک امام‘‘ اور’’کتاب وسنت اہل حدیث کے دواصول‘‘ وغیرہ
اگرکوئی محدد تعریف سامنے آتی ہے یااہل حدیث کے اطلاق کے تعلق سے کوئی مفید بات ذکرکی جاتی ہے تواس سے اچھی بات بھلااورکیاہوسکتی ہے کہ ہماری معلومات میں مفید اورنافع اضافہ ہو۔
جہاں تک طعنوں کی بات ہے تواس میں کچھ بھی ایسانہیں ہے کہ جس کو طعنہ کہاجاسکے۔ ہاں آپ اسے ’’سوال سے ہٹ کر بات‘‘کہہ سکتے ہیں اوراس کیلئے میں معذرت خواہ ہوں۔
 

Hasan

مبتدی
شمولیت
جون 02، 2012
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
0
چلیں یہی بتادیں کہ لیکن اہل حدیث فکر نہیں بلکہ اہل حدیث کس کو کہیں گے۔ دیکھئے تعریف کوئی سی بھی ہو وہ محدد اورمتعین ہونی چاہئے مبہم اورغیرواضح نہ ہو کہ
’’اہل حدیث کا صرف ایک امام‘‘ اور’’کتاب وسنت اہل حدیث کے دواصول‘‘ وغیرہ
اگرکوئی محدد تعریف سامنے آتی ہے یااہل حدیث کے اطلاق کے تعلق سے کوئی مفید بات ذکرکی جاتی ہے تواس سے اچھی بات بھلااورکیاہوسکتی ہے کہ ہماری معلومات میں مفید اورنافع اضافہ ہو۔
محدد اورمتعین تعریفات میں بھی بعض اوقات اور بعض جہتوں میں استثناء ہوتا ہے- جیسے فلان فقہ میں حنفی ہے مگر عقیدے میں جھمی یا معتزلی ہے- فلان فقہ میں اہل حدیث ہے مگر عقیدے میں اشعری ہے-

'اہل حدیث کا صرف ایک امام' اور 'کتاب وسنت اہل حدیث کے دواصول' اپنے قائل کے ارادے و عمل کے اعتبار سے صد فیصد صحیح ہیں- کیوں کہ وہ کسی غیر نبی کے بنائے ہوئے اصول یا قول کیلئےکتاب وسنت کی دور از کار تاؤیلات نہیں کرتے- اگر کوئی حنفی بھی ایسا ہی کرے تو وہ بھی اہل حدیث ہوگا- باقی مالک، الشافغی، احمد، دونوں سفیان وغیرھم اہل حدیث کے آئمہ ہیں- اور فقہ کے دوسرے اضول کتاب وسنت سے مستنبط ہیں-


جہاں تک طعنوں کی بات ہے تواس میں کچھ بھی ایسا نہیں ہے کہ جس کو طعنہ کہاجاسکے۔
جہاں تک میں سمجھا ہوں دیوبندی حضرات ہندوپاک کے اہل حدیث کو اھلحدیث گردانتے ہی نہیں- یہی بات آپ نے اپنے ادبی ذوق کیساتھ بیان فرمائی- اگر میں بدگمانی کا مرتکب ہوا ہوں تو معذرت قبول فرماکر میری تصحیح کردیں-

ہاں آپ اس
’’سوال سے ہٹ کر بات‘‘کہہ سکتے ہیں اوراس کیلئے میں معذرت خواہ ہوں۔
جزاک اللہ خیرا
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
حدد اورمتعین تعریفات میں بھی بعض اوقات اور بعض جہتوں میں استثناء ہوتا ہے
پہلے محدد اورمتعین تعریف ہوگی اس کے بعد ہی استثناء کا سوال اٹھ سکتاہے۔
فلان فقہ میں اہل حدیث ہے مگر عقیدے میں اشعری ہے-
یہ میرے لئے ایک نئی بات ہے۔ویسے یہ باتیں توسننے میں آتی رہی ہیں کہ امام نووی ،ابن حجر علماء اہل سنت ہیں صرف عقیدے کے لحاظ سے بدعت میں مبتلاہیں کہ اشعری ہیں لیکن یہ بات پہلی بار سننے میں آئی کہ فقہ میں اہل حدیث اورعقیدے میں اشعری۔

یعنی جوالزام آپ حنفیوں کو اب تک دیتے رہے تھے کہ وہ اپنے امام کو مکمل امام نہیں سمجھتے یاعقیدے میں ان کو قابل اعتناء نہیں سمجھتے اس لئے عقائد میں ان کی پیروی نہیں کرتے ۔اب وہی الزام آپ پر بھی لوٹ رہاہے کہ فلاں صاحب فقہ میں اہل حدیث ہوسکتے ہیں اورعقیدے میں اشعری ہوسکتے ہیں ۔بہت خوب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

'اہل حدیث کا صرف ایک امام' اور 'کتاب وسنت اہل حدیث کے دواصول' اپنے قائل کے ارادے و عمل کے اعتبار سے صد فیصد صحیح ہیں
کسی قول کا صرف درست ہوناکافی نہیں ہوتا۔بلکہ اس کے اطلاقات اوروسیع تناظر میں اس کاجائزہ لے کر اس کےدرست اورغلط ہونے کا فیصلہ کرناچاہئے۔بسااوقات ایساہوتاہے کہ کلمۃ حق ارید بھاالباطل کا مصداق ہوتاہے۔خارجی حضرات کا نعرہ تھاان الحکم الاللہ ۔کیایہ کوئی غلط قول تھا؟معتزلہ خود کو اہل العدل والتوحید کہاکرتے تھے کیایہ غلط بات تھی؟مرجئیہ حضرات اپنے کو حق بجانب ٹہرانے کیلئے آیات رحمت ومغفرت سے استدلال کرتے تھے ۔کیاان آیات نعوذباللہ غلط تھیں؟

لہذا کوئی نعرہ لگادینااورکوئی سلوگن ایجاد کرلیناکسی مسئلہ کا حل نہیں ہوتا اورنہ ہی اس کو علمی تحقیقی نگاہ میں کوئی مقام حاصل ہے جب کہ وسیع جائزہ میں وہ درست قرارنہ پائے ۔اسی کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ مذکورہ نعرہ کسی دوسرے کی نفی کیلئے درپردہ استعمال نہ کیاجائے۔جیساکہ ظاہریہ حضرات نے آپ حضرات کی ہی طرح قرآن وحدیث دواصول اورہماراامام صرف حضورپاکؐ کا نعرہ لگایا۔لیکن اس کو انہوں نےبالواسطہ قیاس کے انکار کیلئے استعمال کیا۔یاجس طرح منکرین حدیث حضرات قرآن قرآن کی رٹ لگاتے ہیں لیکن اس کو وہ دراصل حدیث کے انکار کی دلیل بنالیتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ جب "قرآن وحدیث دواصول" اور"ہماراامام صرف ایک "کے نعرے لگتے ہیں تواس کے پیچھے تاریخی طورپرقیاس اورفقہاء کی خدمات کے انکار کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔اوریہ بات صاف صاف کیوں نہ کہہ دی جائے کہ آپ حضرات کابھی قیاس کے معاملہ میں رویہ تاحال واضح نہیں ہے ۔بیشتر حضرات سیدھے قیاس مذموم کے تعلق سے بزرگان امت کے ارشادات نقل کرکے ایساتاثر دیتے ہیں جیساکہ نفس قیاس ہی کوئی مذموم شے ہو۔ (یہ بالکل ایساہی ہے کہ جیساکہ اہل حدیث حضرات نے نفس حلالہ کو ہی ایسابناکر پیش کردیاہے کہ گویاوہ دنیا کا سب سے بڑاجرم اورمبغوض عمل ہو حالانکہ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کی ایک جائز بلکہ ایک پسندیدہ شکل بھی موجود ہے۔)

اگرکوئی صاحب بہت مہربانی کرتے ہیں توامام شافعی کا قیاس کے سلسلے میں حوالہ دے کر اتنافرماتے ہیں کہ قیاس اسی طرح عندالضرورت جائز ہے جیساکہ ضرورت کے وقت مردار حلال ہوجاتاہے۔حالانکہ جس نے بھی امام شافعی کی الرسالہ ،الام وغیرہ کا مطالعہ کیاہے وہ بخوبی جانتاہے کہ وہ کس کثرت سے قیاس کرتے ہیں اوران کے مناظرے استدلالات میں75فیصد قیاس کی آمیزش ہوتی ہے۔

خلاصہ کلام یہ کہ نعرہ اورسلوگن کی ضرورت نہیں محدد اورمتعین تعریف چاہئے اگرکوئی تعریف ہے ۔

غیر نبی کے بنائے ہوئے اصول یا قول کیلئےکتاب وسنت کی دور از کار تاؤیلات نہیں کرتے
یہ تواپنی اپنی نظرکی بات ہے جوچیز آپ کو اپنے بزرگوں کی قابل مدح نظرآئے گی وہ دوسروں کی نگاہ میں قابل ذم ہوگااپنے علماء کی جن تاویلات پر آپ سردھنتے نظرآئیں گے وہی چیز دوسروں کے یہاں دورازکارتاویلات ہوں گی۔جن تاویلات کو آپ شرح حدیث اورتفسیر حدیث سے تعبیر کریں گے کسی کی رائے میں وہ حدیث کی تحریف ہوگی۔تواس چیز کو تواٹھاکر طاق نسیاں میں رکھ دیجئے کہ اس سے کسی بحث کا فیصلہ ہونے والانہیں ہے۔
مجھ کو توتم پسند ہواپنی نظرکوکیاکروں​
باقی مالک، الشافغی، احمد، دونوں سفیان وغیرھم اہل حدیث کے آئمہ ہیں- اور فقہ کے دوسرے اضول کتاب وسنت سے مستنبط ہیں-
یہی چیز الجھن کا باعث بنتی ہے۔ایک میں سانس میں آپ فرماتے ہیں کہ "اہل حدیث کاصرف ایک امام اپنے قائل کے ارادے اورعمل کے اعتبار سے صدفیصد صحیح"اوردوسری سانس میں یہ فرمان ذیشان نکلتاہے کہ " باقی مالک، الشافغی، احمد، دونوں سفیان وغیرھم اہل حدیث کے آئمہ ہیں"
توامام ایک کہاں رہےمالک شافعی اوراحمد یہ تین ہوگئے اوروغیرہم میں پتہ نہیں کتنے ہوں سینکڑوں ہزاروں۔اس پر بھی اگرکوئی نعرہ زن ہو کہ اہل حدیث کاصرف ایک امام تواس پر مخاطب سے سوائے اس کے اورکیاکہاجاسکتاہے کہ وہ اقبال کی اس نصیحت پر عمل کرے
دورنگی چھوڑدے یک رنگ ہوجا
سراپا سنگ ہویاموم ہوجا​

باقی اس الزام یاآپ کی نگاہوں میں اتہام کےدفعیہ کیلئے جوآپ فرمائیں گے کہ ہم "ایک امام"والی بات دوسرے تناظرمیں اور"مالک وشافعی واحمدوغیرہم کے ائمہ ہونے کی بات"تیسرے تناظر میں کہہ رہے ہیں تودھیان رہے کہ کہیں یہ بات خود دورازکارتاویلات نہ ہوجائیں۔

ویسے کبھی اس پر بھی غورکرناچاہئے کہ جوتناظرآپ کیلئے جائز ہے دوسرااورتیسراتناظر کیاوہ حنفیوں،شافعیوں مالکیوں اورحنابلہ کیلئے درست نہیں ہوسکتا۔وہ اپنے ائمہ کو ایک تناظر میں اورامام الانبیاء کو دوسرے تناظر میں امام مانتے ہوں۔لیکن ظاہر سی بات ہے کہ اس کیلئے انسان کو محاسبہ نفس کرناپڑتاہے اورجانبداری کو دماغ سے کھرچ کرسوچناپڑتاہے اورشدت پسندی کے جذبات پر اعتدال اوررقت ورافت کی پھوارڈالنی پڑتی ہے۔لیکن اتناوقت اوراتنی فرصت شاید آپ کو میسر نہ ہو۔کیونکہ اوربھی توغم ہیں زمانے میں اس ایک کام کے سوا۔

جہاں تک میں سمجھا ہوں دیوبندی حضرات ہندوپاک کے اہل حدیث کو اھلحدیث گردانتے ہی نہیں- یہی بات آپ نے اپنے ادبی ذوق کیساتھ بیان فرمائی- اگر میں بدگمانی کا مرتکب ہوا ہوں تو معذرت قبول فرماکر میری تصحیح کردیں-
میں دوسروں کی ذمہ داری نہیں لیتا لیکن اپنی حد تک صاف صاف یہ عرض کرنے میں کوئی جھجک محسوس نہیں کرتا (اگرکسی کو ٹھیس پہنچے توپیشگی معذرت لیکن اس کیلئے میں اپنی رائے پرخوبصورت الفاظ کاپردہ نہیں ڈال سکتا)
کہ برصغیر کے ہی نہیں بلکہ اس وقت پوری دنیا کےسلفی،اہل اثر،اہل حدیث حضرات کس بنیاد پر خود کو ان القاب کا مستحق قراردے کر دوسروں کواس سے محروم سمجھتے ہیں؟وہ کون سی ان کی امتیازی صفت ایسی ہے جس کی بنیاد پر یہ خود کو ان القاب کا مستحق سمجھت ہیں۔(اگرچہ القاب اوربڑے نام بذات خود کوئی اثر نہیں رکھتے جب تک اس کے پیچھے عمل موجود نہ ہوجیساکہ حضرت سلمان فارسی نے مدینہ منورہ میں مقیم ایک صحابی کو خط لکھ کرکہاتھاان الارض لایقدس احدا زمین کسی کومتبرک نہیں بناتی بلکہ آدمی کے اپنے اعمال کسی کو اونچے مقام تک پہنچاتے ہیں)لیکن بہرحال نام کی حد تک بھی یہ سوال برقرارہے۔

بہرحال میرے نزدیک برصغیر پاک وہند ،بنگلہ دیش اورپوری دنیا میں اس وقت جومسلک اہل حدیث کے نام سے مشہور ہے اس کو بس میں ایک قسم کا"ہپی ازم"سمجھتاہوں۔مجھے میری اس رائے کیلئے معاف رکھیں۔یاپھرادبی زبان میں ہی سنناچاہیں تو یہ ترقی پسندی کی تحریک ہے جس نے اردوادب کو کچھ دیایانہ دیا ہو لیکن اردوزبان وادب کو نقصان بہت پہنچایا۔عوامی جذبات کی نمائندگی کے بہانے اردو میں غلط العوام کا سیلاب برپاکردیااوراس طرح کی شاعری معرض وجود اورمنصہ شہود میں آنے لگی
سورچ کو چونچ میں لئے مرغاکھڑارہا
کھڑکی کے پردے کھینچ دیئے رات ہوگئی​
اب اورزیادہ کیاعرض کروں ۔حدادب مانع ہے۔والسلام
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
السلام علیکم،
اہل الحدیث فکر کی فقہ کے متعلق کتب کی تفصیلات درکار ہیں۔
تاکہ اس فکر کی فقہ کی کتب کے متعلق میں ایک فہرست مرتب کرسکوں۔

جزاکم اللہ
شیخ الحدیث اسمعیل سلفی کی کتاب ’’ تحریک آزادی فکر‘‘ کا لاسٹ ایڈیشن دیکھیے جس میں فقہ اہل حدیث کے متعلق سوالات پر شیخ الحدیث نے تفصیل سے جواب دیا ہے۔ وہاں آپ کو اس سوال کا جواب مل جائے گا۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
کلیم حیدر بھائی کیا تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کے تجدیدی کارنامے کا وہ ایڈیشن جس کے آخر میں ان سوالات کا ضمیمہ ہے ویب سائٹ پر فراہم کیا جاسکتا ہے ؟
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
کلیم حیدر بھائی کیا تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کے تجدیدی کارنامے کا وہ ایڈیشن جس کے آخر میں ان سوالات کا ضمیمہ ہے ویب سائٹ پر فراہم کیا جاسکتا ہے ؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سرفراز فیضی بھائی جان جو ایڈیشن ہماری لائبریری میں موجود تھا اس کو تو اپلوڈ کردیا گیا تھا۔ ’’ تحریک آزادی فکر اور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی ‘‘ لیکن جس ایڈیشن کی آپ بات کررہے ہیں شاید وہ لائبریری میں نہیں ہے۔ ہم کوشش کریں گے کہ اس ایڈیشن کو بھی لائبریری کا حصہ بنا دیا جائے۔ ان شاءاللہ
 

Rashid Yaqoob Salafi

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 12، 2011
پیغامات
140
ری ایکشن اسکور
509
پوائنٹ
114
السلام علیکم،
اہل الحدیث فکر کی فقہ کے متعلق کتب کی تفصیلات درکار ہیں۔
تاکہ اس فکر کی فقہ کی کتب کے متعلق میں ایک فہرست مرتب کرسکوں۔

جزاکم اللہ
وعلیکم السلام !
اہل الحدیث کی فقہ کے متعلق سب سے بڑی کتاب "صحیح بخاری" ہے۔ یہ نہ صرف حدیث کی کتاب ہے، بلکہ احادیث کی تدوین و ترتیب فقہی انداز میں کی گئی ہے۔ ایک مسلمان کی (اکثر دینی معاملات میں) رہنمائی کے لیے یہ کتاب کفایت کرتی ہے۔ اسی طرح دیگر کتب حدیث مثلا جامع ترمذی وغیرہ ہیں۔
اسی طرح امام شوکانی رحمہ اللہ کی معروف کتا ب "الدرر البھیہ" ہے۔
 
Top