• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل الحدیث فکر کی فقہ کے متعلق کتب کی تفصیلات درکار ہی

شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
میں تو ایک عامی ہوں- مگر چند گزارشات علماء و طلباء سے پوچھنے کی غرض سے عرض کرنا چاہتا ہوں-

میری سمجھ کے مطابق فقہا نے فقہ کی تعلیم کا جو نصاب مقرر کیا وہ بتدریج پیچیدہ ہوتا ہے- مثلا حنفیہ کے ہاں قدوری- کنز الدقائق، اصول الشاشی- شرح الوقایة، نورالانوار- ھدایہ وغیرہ اور حنابلہ کے ہاں زاد المستقنع-روضة الناظر-المغنی وغیرہ پڑھائی جاتی ہیں- اس کا مقصد طالب علم کو اجتہاد ہی سکھانا ہوتا ہے-یہ اس کی قسمت ہے کہ اسے کیسے استاذ ملے اور اس کی محنت ہے کہ وہ کس درجے تک پہنچتا ہے-
اللہ عزوجل آپ کے علم میں پرکت عطا فرمائے! آپ نے بالکل ٹھیک سمجھا۔ پیارے بھائی! ہر انسان اپنے علی سفر کی ابتدا میں عامی ہی ہوتا ہے لیکن عامی کے بعد اگلا درجہ طالب علم کا ہوتا ہے جو اجتہاد سے نیچے ہوتا ہے۔ فقہ کی بڑی کتابیں جیسے المغنی، المجموع، بدایۃ المجتہد وغیرہ اور ساتھ میں کتب احادیث جیسے بخاری، مسلم، ترمزی، وغیرہ اسی لئے پڑھائی جاتی ہیں کہ طالب علم کو فقہی مسائل اور ان کے دلائل کا علم ہو اور پھر وہ اجتہاد کے ذریعے راجح قول کو پیچان سکے۔ یہی فقہ پڑھنے کا مطلوب و مقصود ہے۔
 
Top