محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,861
- ری ایکشن اسکور
- 41,093
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اہل ایمان کے ساتھ محبت کا حکم
اہل ایمان پر اللہ اور رسول ﷺ کے بعد تمام اہل ایمان کے ساتھ محبت اور دوستی کرنا واجب ہے۔
اِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوا الَّذِيْنَ يُقِيْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَيُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَهُمْ رٰكِعُوْنَ 55 وَمَنْ يَّتَوَلَّ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فَاِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْغٰلِبُوْنَ 56ۧ
انصار سے محبت کرنا تمام اہل ایمان پر واجب ہے۔ترجمہ: (مسلمانوں)! تمہارا دوست خود اللہ ہے اور اسکا رسول ہے اور ایمان والے ہیں جو نمازوں کی پابندی کرتے ہیں اور زکوۃ ادا کرتے ہیں اور رکوع (خشوع و خضوع) کرنے والے ہیں۔ اور جو شخص اللہ تعالٰی سے اور اس کے رسول سے اور مسلمانوں سے دوستی کرے، وہ یقین مانے کہ اللہ تعالٰی کی جماعت ہی غالب رہے گی۔(سورۃ المائدہ،آیت 55-56)
سمعت البراء ـ رضى الله عنه ـ قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم أو قال قال النبي صلى الله عليه وسلم " الأنصار لا يحبهم إلا مؤمن، ولا يبغضهم إلا منافق، فمن أحبهم أحبه الله، ومن أبغضهم أبغضه الله ".
تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے محبت کرنا اور ان کا احترام کرنا اہل ایمان پر واجب ہے۔حضرت براء رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنایا یوں بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انصار سے صرف مومن ہی محبت رکھے گا اور ان سے صرف منافق ہی بغض رکھے گا۔ پس جو شخص ان سے محبت کرے اس سے اللہ محبت کرے گا اور جوان سے بغض رکھے گا اس سے اللہ تعالیٰ بغض رکھے گا (معلوم ہوا کہ انصار کی محبت نشان ایمان ہے اور ان سے دشمنی رکھنا بے ایمان لوگوں کا کام ہے۔)صحیح بخاری)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا أَدْرَكَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ.
تمام اہل ایمان کو آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرنی چاہیے۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے اصحاب کو برا مت کہو، میرے اصحاب کو برا مت کہو، قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر کوئی تم میں سے احد پہاڑ کے برابر سونا (اللہ کی راہ میں) خرچ کرے تو ان کے مد (سیر بھر) یا آدھے مد کے برابر بھی نہیں ہو سکتا۔(صحیح مسلم)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا أَوَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى شَيْءٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ.
اللہ تعالیٰ مسلمانوں سے محبت کرتے ہیں۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جنت میں نہ جاؤ گے جب تک کہ ایمان نہ لاؤ گے اور ایماندار نہ بنو گے اور جب تک ایک دوسرے سے محبت نہ رکھو گے۔ اور میں تم کو وہ چیز نہ بتلا دوں کہ جب تم اس کو کرو گے تو آپس میں محبت ہو جائے؟ (پس اس کیلئے تم) سلام کو آپس میں رائج کرو۔(صحیح مسلم)
كُنْتُمْ خَيْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ ۭ
اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الَّذِيْنَ يُقَاتِلُوْنَ فِيْ سَبِيْلِهٖ صَفًّا كَاَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَّرْصُوْصٌ Ćترجمہ: تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہے تم نیک باتوں کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو اور اللہ تعالٰی پر ایمان رکھتے ہو (سورۃ آل عمران،آیت110)
لَيْسَ عَلَي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحٌ فِيْمَا طَعِمُوْٓا اِذَا مَا اتَّقَوْا وَّاٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ثُمَّ اتَّقَوْا وَّاٰمَنُوْا ثُمَّ اتَّقَوْا وَّاَحْسَنُوْا ۭ وَاللّٰهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِيْنَ 93ۧترجمہ: بیشک اللہ تعالٰی ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف بستہ جہاد کرتے ہیں گویا سیسہ پلائی ہوئی عمارت ہیں(سورۃ صف،آیت 4)
حضرت نوح علیہ السلام کی اہل ایمان سے محبت اور دوستیترجمہ: ایسے لوگوں پر جو ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جس کو وہ کھاتے پیتے ہوں جب کہ وہ لوگ تقویٰ رکھتے ہوں اور ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں پھر پرہیز گاری کرتے ہوں اور خوب نیک عمل کرتے ہوں، اللہ ایسے نیکوکاروں سے محبت رکھتا ہے (سورۃ المائدہ،آیت 93)
رَبِّ اغْفِرْ لِيْ وَلِوَالِدَيَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِنًا وَّلِلْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ ۭ وَلَا تَزِدِ الظّٰلِمِيْنَ اِلَّا تَبَارًا 28ۧ
حضرت نوح علیہ السلام کی اہل ایمان سے محبت اور دوستیترجمہ: اے میرے پروردگار! تو مجھے اور میرے ماں باپ اور جو بھی ایماندار ہو کر میرے گھر میں آئے اور تمام مومن مردوں اور کل ایماندار عورتوں کو بخش دے اور کافروں کو سوائے بربادی کے اور کسی بات میں نہ بڑھا (سورۃ نوح،آیت 48)
رَبِّ اجْعَلْنِيْ مُقِيْمَ الصَّلٰوةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِيْ ڰ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاۗءِ 40 رَبَّنَا اغْفِرْ لِيْ وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ يَوْمَ يَقُوْمُ الْحِسَابُ 41ۧ
حضرت صالح علیہ السلام کی صالح اور نیک لوگوں سے محبتترجمہ: اے میرے پالنے والے! مجھے نماز کا پابند رکھ اور میری اولاد سے بھی، (١) اے ہمارے رب میری دعا قبول فرما۔ اے میرے پروردگار! مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو بھی بخش اور دیگر مومنوں کو بھی جس دن حساب ہونے لگے۔(سورۃ ابراہیم،آیت 40-41)
فَتَبَسَّمَ ضَاحِكًا مِّنْ قَوْلِهَا وَقَالَ رَبِّ اَوْزِعْنِيْٓ اَنْ اَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِيْٓ اَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلٰي وَالِدَيَّ وَاَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰىهُ وَاَدْخِلْنِيْ بِرَحْمَتِكَ فِيْ عِبَادِكَ الصّٰلِحِيْنَ 19
حضرت یوسف علیہ السلام کی نیک اور صالح لوگوں سے محبتترجمہ: اس کی اس بات سے حضرت سلیمان مسکرا کر ہنس دیئے اور دعا کرنے لگے کہ اے پروردگار! تو مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمتوں کا شکر بجا لاؤں جو تو نے مجھ پر انعام کی ہیں اور میرے ماں باپ پر اور میں ایسے نیک اعمال کرتا رہوں جن سے تو خوش رہے مجھے اپنی رحمت سے نیک بندوں میں شامل کر لے۔(سورۃ النمل،آیت 19)
رَبِّ قَدْ اٰتَيْتَنِيْ مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِيْ مِنْ تَاْوِيْلِ الْاَحَادِيْثِ ۚ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۣ اَنْتَ وَلِيّٖ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ۚ تَوَفَّنِيْ مُسْلِمًا وَّاَلْحِقْنِيْ بِالصّٰلِحِيْنَ ١٠١
رسول اکرم ﷺ کی انصار اور مہاجرین سے محبتترجمہ: اے میرے پروردگار! تو نے مجھے ملک عطا فرمایا اور تو نے مجھے خواب کی تعبیر سکھلائی اے آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے تو دنیا و آخرت میں میرا ولی (دوست) اور کارساز ہے، تو مجھے اسلام کی حالت میں فوت کر اور نیکوں میں ملا دے۔(سورۃ یوسف،آیت 110)
عن سهل بن سعد قال جاءنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نحفر الخندق وننقل التراب على أكتافنا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم اللهم لا عيش إلا عيش الآخرة فاغفر للمهاجرين والأنصار
رسول اکرم ﷺ کی تمام اہل ایمان سے محبتحضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے،اس وقت ہم خندق کھود کر مٹی اپنے کندھوں پر ڈھو رہے تھے ۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا"یا اللہ ! زندگی تو بس آخرت کی زندگی ہے،یا اللہ! انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرما دے۔(صحیح مسلم)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَلَا قَوْلَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي إِبْرَاهِيمَ رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِنْ النَّاسِ فَمَنْ تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي الْآيَةَ وَقَالَ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَام إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ فَرَفَعَ يَدَيْهِ وَقَالَ اللَّهُمَّ أُمَّتِي أُمَّتِي وَبَكَى فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا جِبْرِيلُ اذْهَبْ إِلَى مُحَمَّدٍ وَرَبُّكَ أَعْلَمُ فَسَلْهُ مَا يُبْكِيكَ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَسَأَلَهُ فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا قَالَ وَهُوَ أَعْلَمُ فَقَالَ اللَّهُ يَا جِبْرِيلُ اذْهَبْ إِلَى مُحَمَّدٍ فَقُلْ إِنَّا سَنُرْضِيكَ فِي أُمَّتِكَ وَلَا نَسُوءُكَ.
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے اس قول کی تلاوت فرمائی کہ ”اے میرے پالنے والے (معبود) انہوں نے بہت سے لوگوں کو راہ سے بھٹکا دیا ہے، پس میری تابعداری کرنے والا میرا ہے اور جو میری نافرمانی کرے، تو تو بہت ہی معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے“ (سورۃ: ابراہیم: 36) اور عیسیٰ علیہ السلام کا قول (جو کہ قرآن پاک میں منقول ہے) کہ ”اگر تو ان کو سزا دے، تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو ان کو معاف فرما دے، تو تو زبردست ہے حکمت والا ہے“۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور کہا کہ اے میرے رب! میری امت، میری امت۔ اور رونے لگے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے جبرائیل! تم محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم)کے پاس جاؤ اور تیرا رب خوب جانتا ہے لیکن تم جا کر ان سے پوچھو کہ وہ کیوں روتے ہیں؟ جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور پوچھا کہ آپ کیوں روتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب حال بیان کیا۔ جبرائیل نے اللہ تعالیٰ سے جا کر عرض کیا، حالانکہ وہ تو خود خوب جانتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے جبرائیل! محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس جا اور کہہ کہ ہم تمہیں تمہاری امت کے بارے میں خوش کر دیں گے اور ناراض نہیں کریں گے۔(صحیح مسلم)
اقتباس "دوستی اور دشمنی کتاب و سنت کی روشنی میں " از محمد اقبال کیلانی