• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل بدعت سے تعلقات کی شرعی حیثیت

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
بدعتی کا جنازہ پڑھنے کاحکم
اعتقادی بدعات کا مرتکب چونکہ دائرہ اسلام سے خارج ہوتا ہے اس لئے اس کی نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ
{ وَلَا تُصَلِّ عَلَی اَحَدٍ مِّنْھُمْ مَاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلَی قَبْرِہِ} [التوبۃ:۸۴]
’’ان (کفار و منافقین)میں سے کوئی مر جائے تو آپ اس کے جنازے کی ہرگز نماز نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔‘‘
علاوہ ازیں عملی بدعات کے مرتکب کی نماز جنازہ پڑھی جاسکتی ہے، کیونکہ وہ مسلمان ہے خواہ نافرمان ہی ہے۔ تاہم ایسے نافرمانوں کے بارے میں آئمہ سلف کی رائے یہ ہے کہ اشراف طبقے اوربزرگ علما ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھنی چاہیے تاکہ دوسروں کے لیے عبرت ہوسکے۔ جیسا کہ نبیﷺنے مال غنیمت میں خیانت کرنے والے کی نماز جنازہ خود تو نہیں پڑھائی تھی مگر دوسروں سے کہا تھا کہ:
’’ تم اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو۔‘‘ [سنن أبوداؤد :۲۷۱۰]
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
خلاصۂ کلام
درج بالا بحث سے معلوم ہوا کہ دین میں ایجادکردہ ہروہ کام بدعت اور گمراہی ہے جو نہ نبیﷺ سے ثابت ہو اور نہ ہی صحابہ رض سے۔ البتہ دنیاوی اشیامیں نئی نئی ایجادات مذموم بدعت کے زمرے میں نہیں آتیں۔ بدعت کی حسنہ اور سیئہ میں تقسیم بھی باطل ہے کیونکہ ہر بدعت گمراہی ہے۔ شریعت میں ہر طرح کی بدعت سے بچنے کاحکم دیا گیا ہے کیونکہ بدعت انسان کو اللہ کی رحمت سے دور کردیتی ہے۔ لعنت کا مستحق بنا دیتی ہے۔حوض کوثر کے پانی اور توبہ کی قبولیت سے محروم کردیتی ہے اور اعمال ضائع کردیتی ہے نیز جیسے شریعت میں بدعت سے بچنے کاحکم ہے ویسے اہل بدعت سے بھی بچنے کی تلقین موجود ہے کیونکہ اہل بدعت سے تعلقات اور زیادہ میل جول ان کی بدعات میں مبتلا ہونے کا ذریعہ ہے۔ لہٰذا اہل بدعت سے بچنا، ان کی مجالس میں شرکت نہ کرنا اور ان کے لیے دل میں بغض و نفرت رکھنا ضروری ہے۔ تاہم اس سلسلے میں اعتقادی بدعت اور عملی بدعت کے مرتکب میں فرق کرنا بھی ضروری ہے، کیونکہ اعتقادی بدعت کے مرتکب کے پیچھے نماز نہیں ہوتی، اس سے شادی جائز نہیں اور اس کے جنازے میں شرکت جائز نہیں جب کہ عملی بدعت کے مرتکب کے پیچھے نماز بھی ہوجاتی ہے ، اس سے شادی بھی جائز ہے (اگرچہ متبع سنت کو ترجیح دینا زیادہ بہتر ہے) اور اس کے جنازہ میں شرکت بھی کی جاسکتی ہے۔ (لیکن کبارعلما کو اس سے بچنا چاہیے)
دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بدعت اور اہل بدعت سے بچائے اور سنت پر عمل پیرا ہوکر اپنے متبع سنت بندوں میں شامل ہونے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
 
Top