محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
اہل بدعت مکفرہ کو اہل کتاب پر قیاس کرنا درست نہیں:
عکرمہ فرماتے ہیں کہ سیدنا علی کے پاس کچھ زندیق لائے گئے پس آپ نے انہیں آگ میں جلانے کا حکم دیا۔ (بخاری :۶۹۲۲)
فضیلہ الشیخ ارشاد الحق اثری صاحب لکھتے ہیں:
اور اس کی تائید عبدالرحمن محدث مبارکپوری نے بھی کی ہے ۔'' میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی سے دریافت کیا گیا کہ عمرو اہل بدعت کا ذبیحہ اور ان کی عورتوں سے نکاح اہل کتاب کی طرح جائز کہتا ہے جبکہ زید کہتا ہے کہ یہ سراسر غلط ہے کیونکہ ضروریات دین کامنکر مرتد ہے اور مرتد کا حکم اہل کتاب کو دینا سراسر انکار ضروریات دین ہے ان دونوں میں مصیب کون ہے ؟انہوں نے جواباً فرمایا : زید مصیب (سچا)ہے، اہل بدعت جن کی بدعت کفر کو پہنچی ہوئی ہے کسی صورت سے اہل کتاب کا حکم نہیں پا سکتے بلکہ مرتد کہلائیں گے اور ان کے ساتھ مرتدین کا سا معاملہ کیا جائے گا ۔(فتاویہ نذیریہ ،ج:۳،ص۳۴۳)
ظاہر ہے کہ ضروریات دین کا منکر کافر ہے اور صحیح یہی ہے کہ وہ مرتد ہے جیسے قادیانیوں کے بارے میں عموما اہل علم کی رائے ہے اس لیے ضروریات دین کا منکر مرتد ہے تو اسے اہل کتاب پر قیاس کرنا قطعاً درست نہیں ۔البتہ ان کے کفر و ارتداد کا خصوصی حکم (تکفیر معین) حجت قائم ہونے اور ان کے شبہات کا ازالہ ہونے کے بعد لگایا جائے گا۔اسی بنا پر تو ایسی صورت میں اہل علم لکھتے ہیں''یستتاب ولا یقتل'' کہ اسے توبہ کروائی جائے اور یہ تبھی ہو سکتا ہے جب اس پر حجت قائم ہو۔ اگر وہ توبہ کر لے تو فبھا ورنہ ارتداد کی وجہ سے اس کی سزا قتل ہے ۔(مقالات تربیت ،ص:۲۰۲،۲۰۳)