محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
اہل بدعت(مکفرہ) کی اقتداء میں نمازادانہ کرنا
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِيْنَ اَنْ يَّعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اللہِ شٰہِدِيْنَ عَلٰٓي اَنْفُسِہِمْ بِالْكُفْرِ۰ۭ اُولٰۗىِٕكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ۰ۚۖ وَفِي النَّارِ ہُمْ خٰلِدُوْنَ۱۷ اِنَّمَا يَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللہِ مَنْ اٰمَنَ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَاَقَامَ الصَّلٰوۃَ وَاٰتَى الزَّكٰوۃَ وَلَمْ يَخْشَ اِلَّا اللہَ فَعَسٰٓى اُولٰۗىِٕكَ اَنْ يَّكُوْنُوْا مِنَ الْمُہْتَدِيْنَ۱۸ ﴾(التوبۃ:۱۷،۱۸)
''مشرکوں کا یہ کام نہیں کہ وہ اللہ کی مسجدوں کو آباد کریں وہ تو خود اپنے اوپر کفر کی شہادت دے رہے ہیں یہی لوگ ہیں جن کے سب اعمال ضائع ہو گئے اور وہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے ۔اللہ کی مساجد کو آباد کرنا ان کا کام ہے جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے ،نماز قائم کی ،زکوٰۃ ادا کی اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرے 'امید ہے ایسے ہی لوگ ہدایت یافتہ ہوں گے ۔''
اسی لیے ائمہ سلف نے غالی جہمیہ ،رافضہ اور قدریہ کی اقتداء میں نماز کے باطل ہونے کا فتوی دیا ہے ۔
1۔واثلۃ بن السقع سے قدری کے پیچھے نماز کے بارے میں سوال کیا گیا توآپ نے فرمایا :''اس کے پیچھے نماز ادا نہیں کی جائے گی اور اگر (انجانے میں)اس کے پیچھے پڑھ لوں تو میں دہرائوں گا ۔''(شرح اصول اعتقاد اہل السنۃ ولجماعۃ 'ج :۲'ص:۷۳۱)
2۔امام بربہاری فرماتے ہیں :''اگر جمعہ کے دن تیرا امام جہمی ہو اور وہ وقت کا سلطان ہو (یعنی تو اس کے پیچھے نماز ادا کرنے پر مجبور ہو)تو پھر اس کے پیچھے نماز پڑھ لے اور پھر اسے دہرا ۔''(شرح السنۃ:۴۹)
3۔امام ابن نجیم حنفی فرماتے ہیں :''اصل یہ ہے کہ اہل اہواء کی اقتداء جائز ہے سوائے جہمیہ ،قدریہ ،غالی روافض ،خلق قرآن کے قائل ،خطابیہ ،مشبہ اور اس بدعتی کے جو اپنی بدعت میں غلو کرتا ہوا کفر کے درجہ کو جاپہنچے ۔باقی ماندہ لوگوں کی اقتداء میں نماز جائز مگر ناپسندیدہ ہے ۔''(بحرالرائق شرح کنز الدقائق ،ج:۱ص:۳۷۰)