• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل تشیع کا اعتراض: حدیث کی تحقیق درکار ہے

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
درج ذیل حدیث کو اہل تشیع کے بعض گروہ انٹرنیٹ پر پیش کرتے ہیں اور تاویل قرآن پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جنگوں سے جنگ جمل، جنگ صفین اور جنگ مہروان مراد لے کر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تنقیص کرتے ہیں۔ تھوڑی سی سرچ سے معلوم ہوا کہ یہ حدیث کئی اسناد کے ساتھ متفرق کتب میں وارد ہے، شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن قرار دیا ہے اور سلسلۃ الصحیحہ میں شامل کیا ہے۔ ازراہ کرم اس روایت کی مکمل تحقیق پیش فرما دیں اور صحت سند کی صورت میں درست مفہوم سمجھا دیں۔ اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائیں۔

إن منكم من يقاتل على تأويل القرآن كما قاتلت على تنزيله فقال أبو بكر أنا هو يا رسول الله قال لا قال عمر أنا هو يا رسول الله قال لا ولكنه خاصف النعل وكان أعطى عليا نعله يخصفها

الراوي: أبو سعيد الخدري المحدث: الهيثمي - المصدر: مجمع الزوائد - الصفحة أو الرقم: 5/189
خلاصة حكم المحدث: رجاله رجال الصحيح


ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا : تم لوگوں میں ایک ایسا بھی ہے جو تاویل قرآن پر جنگ کرے گا جس طرح میں نے تنزیل قرآن پر جنگ کی۔ تب ابو بکر نے کہا کہ کیا وہ میں ہوں ؟آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا نہیں پھر عمر نے کہا کہ کیا وہ میں ہوں ؟آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ یہ وہ ہے جو میری نعلین مرّمت کرنے والا ہےجبکہ علی (علیہ السلام( آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے نعلین کی مرّمت کر رہے تھے
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
اس حدیث کو متقدمین میں سے امام دارقطنی امام ابن الجوزی وغیرھما نے ضعیف قرار دیا ہے۔

حافظ ابن حجر رحمه الله (المتوفى852)نے کہا:
وفي إسناد حديثه نظر وأشار الدار قطني إلى أن جابرا تفرد به وجابر رافضي [الإصابة لابن حجر: 1/ 37]۔

معاصرین میں سے بھی بعض اہل علم نے اسے ضعیف قرار دیا ہے ۔

ہماری ناقص رائے میں اس روایت کی تضعیف ہی راجح ہے تفصیل ان شاء اللہ جلد ہی پیش کردی جائے گی ۔
 
Top