• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث کب سے ہیں اور دیوبندیہ وبریلویہ کا آغاز کب سے ہوا ؟

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
کیا خوب تحقیق ہے
نہ سمجھو گے تو مٹ جاو گے "پاکستاں والو
تمھاری داستاں تک بھی نہ ہو گئی داستانوں میں
 

عبداللہ کشمیری

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 08، 2012
پیغامات
576
ری ایکشن اسکور
1,656
پوائنٹ
186
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 
"يَحْمِلُ هَذَا الْعِلْمَ مِنْ كُلِّ خَلَفٍ عُدُولُهُ؛ يَنْفُونَ عَنْهُ تَحْرِيفَ الْغَالِينَ، وَانْتِحَالَ الْمُبْطِلِينَ، وَتَأْوِيلَ الْجَاهِلِينَ" (تخریج مشکوۃ المصابیح 239)
’’ اس علم (قرآن وسنت) کو ایک جماعت کے بعد دوسری عادل جماعت حاصل کرے گی جو اس علم کو غلو کرنے والوں کی تحریف، اہل باطل کی علمی خیانتوں اور جاہلوں کی باطل تاویل سے پاک کرے گی‘‘
 

وقاص خان

مبتدی
شمولیت
اگست 14، 2012
پیغامات
27
ری ایکشن اسکور
109
پوائنٹ
0
ویسے تو میں زیادہ تر پڑھنے کو ترجیح دیتا ہوں اور بے مقصد بحث "جس کا حاصل وصول کچھ نہیں" میں نہیں الجھتا۔ مگر کچھ موضوع ایسے ہوتے ہیں کہ جس میں مداخلت کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ اور میری کوشش ہوتی ہے کہ مخاطب کی دلآزاری نہ ہو۔
موضوع ہے : اہل حدیث کب سے ہیں اور دیو بندی و بریلویہ کا آغاز کب ہوا؟ اس کا جواب بھی اسی پوسٹ میں موجود ہے۔ یعنی "فرقہ دیوبندیہ کا آغاز 1867ء میں مدرسہ دیوبند کی ابتداء کے ساتھ ہوا اور فرقہ بریلویہ کے بانی احمد رضا خاں بریلوی جو 1865ء میں پیدا ہوئے تھے۔" میری معلومات کے مطابق یہ جواب صحیح ہے اور میرے خیال سے جو احباب ان مسالک سے تعلق رکھتے ہیں ان کو بھی اس سے اختلاف نہیں ہوگا کیونکہ اس میں شرمندگی کا کوئی پہلو نہیں ہے۔ مگر یہ موضوع اس انداز سے پوسٹ کیا گیا ہے جس میں دیوبندی و بریلوی مسالک کی دلآزاری کار فرما ہے۔

یہاں پر میرا مقصد ایک دوسرے کیلئے یکجہتی اور بھائی چارہ کے جذبات ابھارنا ہیں۔ اس لئے مختصراََ کچھ حقائق یہاں پیش کر رہا ہوں، اگر ہم ان سے اگاہ ہوں تو میں امید کرتا ہوں کہ مکمل طور پر اگر نہیں تو کچھ نہ کچھ سوچ میں تبدیلی ضرور آئے گی۔
اٹھارویں صدی عیسوی کے عرب میں شیخ محمد بن عبدالوہاب ( 1792-1703) نے شرک اور بدعات سے معاشرے کو پاک کرنے کی جو مہم چلائی، اس کا نتیجہ ان کی وفات کے بعد عالمگیر نوعیت کانکلا۔ عالم اسلام میں مختلف علاقوں ہندوستان، سوڈان، شمالی افریقہ، وسط ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں مختلف تحریکوں نے سر ابھارا۔ روایتی مذہب کے ساتھ ان کے تصادم کے نتیجے میں مذہبی گروہ پیدا ہوئے۔ (روایتی مذہب سے میری مراد وہ گروہ جو اس دینی روایت کی حمایت کرتا ہو جو اسے اپنے سے پچھلی نسلوں سے ملا ہو) یہاں چونکہ ہمارا واسطہ برصغیر جنوبی ایشیا سے ہے اس لئے یہیں کی مثال کو سامنے رکھیں گے جہاں اس تصادم کے نتیجے میں تین مستقل فرقے بریلوی، دیوبندی اور اہل حدیث وجود میں آئے۔ دوسرے ممالک میں یہ عام طور پر فرقوں کی شکل تو اختیار نہیں کرسکے البتہ سلفی اور روایتی گروہ موجود ہیں جن کی حیثیت دو متوازی مکاتب فکر کی ہے۔
(یہاں پر کوئی صاحب علم ہیں تو اس بات کی تصدیق کردیں کہ احادیث اور علماء کے اقوال میں جو اہل حدیث الفاظ تواتر کے ساتھ استعمال ہوئے ہیں وہ کسی مذہبی فرقے کے بارے میں نہیں بلکہ علمی طبقے کے بارے میں ہیں)
یہ پوسٹ کرنے والے بھائی جو خود کو گڈ مسلم لکھتے ہیں اس بات سے بھی بخوبی آگاہ ہونگے کہ موجودہ دنیا میں اس وقت بھی کچھ ایسے مذاہب اور فرقے ہیں جن کا یہ دعویٰ ہے کہ جنت ان کا حق ہے۔ مگر مسلم بحیثیت ایک مسلمان کے کبھی یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ وہ جنتی ہے چاہے وہ بمہ اپنے تمام نیک اعمال کے ہی کیوں نہ اللہ تعالٰی کے حضور پیش ہو۔ ہاں، البتہ وہ اللہ تعالٰی کی رحمت سے مایوس نہیں۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
مضمون پوسٹ کرنے پر وقاص بھائی کی طرف سے یوں سوال ہوا کہ
ایک بات کی وضاحت کردیں۔ یہ معروف اقوال سعودی عرب کے اہل حدیث فرقہ جو امام احمد بن حنبل﷫ کے مقلد کے بارے میں ہیں یا غیر مقلد فرقہ اہل حدیث کے بارے میں ہیں؟
حالانکہ اس کا جواب مضمون کے اندر ہی ہے جو شاید بغور مطالعہ نہ کرنے کی وجہ سے سمجھ میں نہیں آیا۔
میرے بھائی مضمون میں چند نقاط یوں بیان کیے گئے ہیں
1۔قرآن وحدیث اور اجماع امت پر عمل کرنا۔
2۔قرآن وحدیث اور اجماع امت کےمقابلے میں کسی کی بات نہ ماننا۔
3۔تقلید نہ کرنا
4۔اللہ تعالیٰ کو سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر مستوی ماننا۔کما یلیق بشانہ
5۔ایمان کامطلب دلی یقین، زبانی قول اور جسمانی عمل ماننا۔
6۔ایمان کی کمی بیشی کا عقیدہ رکھنا۔
7۔کتاب وسنت کو سلف صالحین کےفہم پر سمجھنا اور اس کے مقابلے میں ہر شخص کی بات کو در کردینا۔
8۔تمام صحابہ﷢، ثقہ وصدوق تابعین، تبع تابعین واتباع تبع تابعین اور تمام ثقہ وصدوق صحیح العقیدہ محدثین سے محبت کرنا ۔ وغیرہ ذلک
گمان ہے کہ آپ نے باقی باتوں پر غور نہ کیا ہوگا لیکن جو الفاظ ’’تقلید نہ کرنا‘‘ کے آئیں ہیں اس پر نظر پڑتے ہی فوراً سوال کیا کہ
یہ معروف اقوال سعودی عرب کے اہل حدیث فرقہ جو امام احمد بن حنبل﷫ کے مقلد کے بارے میں ہیں یا غیر مقلد فرقہ اہل حدیث کے بارے میں ہیں؟
میرے بھائی اہل حدیث اور مقلدین کا جو اختلاف مسئلہ تقلید پر ہے اس سے مراد بھی وہ لیں۔ اب آپ سمجھ گئے ہونگے کہ اہل حدیث سے مراد کون لوگ ہیں۔؟ یہ کوئی خاص فرقہ، گروہ، جماعت وغیرہ نہیں بلکہ قرآن وحدیث پر عمل کرنے والے لوگ مراد ہیں۔ اور اسی مضمون میں پیش اقوال بھی اسی پر دال ہیں۔
کسی بھی چیز کو اپنانےسے پہلے اپنی پوری تسلی کرنا بھی تو شرط اول ہے۔
جی بھائی جان ضرور آپ تسلی کریں لیکن فرسٹ تسلی ان مسائل واعمال میں کریں جو ہم عبادت کے طور پر سرانجام دیتے رہتے ہیں تاکہ ہمارا ہر عمل سنت محمدیہﷺ کے مطابق ہوجائے۔اس کے بعد یہ باتیں بھی ہوتی رہیں گی۔
غیر مقلد پڑھ کر یا سن کر جو پہلا تاثر قائم ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ "وہ شخص جو کسی امام کی تقلید نہیں کرتا اسے غیر مقلد کہتے ہیں"
یعنی جو کسی امام کی تقلید کرے وہ مقلد اور جو تقلید نہ کرے وہ غیر مقلد۔۔۔ اچھا آپ مجھے بتائیں کہ مقلد کی ضد غیر مقلد کس لغت میں بیان ہوئی ہے؟ ذرا حوالہ پیش کریں
جبکہ سعودی عرب کے اہل حدیث "امام احمد بن حنبل﷫ کے مقلد ہیں۔" میرا سوال پہلے بھی واضح تھا اب مزید وضاحت بھی کردی ہے۔
جزاک اللہ خیر۔
الفاظ ’’تقلید نہ کرنا‘‘ کو اس معنی و مفہوم پر لیں جس معنی ومفہوم پر اہل حدیث اور مقلدین کا اختلاف ہے۔ تب بات سمجھنا آسان ہوجائے گا۔ ان شاءاللہ اب آپ بتائیں کہ تقلید کے موضوع پر مقلدین اور اہل حدیث کے اختلاف کی مین وجہ کیا ہے ؟
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
ویسے تو میں زیادہ تر پڑھنے کو ترجیح دیتا ہوں اور بے مقصد بحث "جس کا حاصل وصول کچھ نہیں" میں نہیں الجھتا۔
اچھی بات ہے
مگر کچھ موضوع ایسے ہوتے ہیں کہ جس میں مداخلت کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ اور میری کوشش ہوتی ہے کہ مخاطب کی دلآزاری نہ ہو۔
یعنی یہ موضوع ایسا تھا کہ جس میں مداخلت کرنا آپ کےلیے ضروری تھا ؟ گڈ ۔۔
موضوع ہے : اہل حدیث کب سے ہیں اور دیو بندی و بریلویہ کا آغاز کب ہوا؟ اس کا جواب بھی اسی پوسٹ میں موجود ہے۔ یعنی "فرقہ دیوبندیہ کا آغاز 1867ء میں مدرسہ دیوبند کی ابتداء کے ساتھ ہوا اور فرقہ بریلویہ کے بانی احمد رضا خاں بریلوی جو 1865ء میں پیدا ہوئے تھے۔" میری معلومات کے مطابق یہ جواب صحیح ہے اور میرے خیال سے جو احباب ان مسالک سے تعلق رکھتے ہیں ان کو بھی اس سے اختلاف نہیں ہوگا کیونکہ اس میں شرمندگی کا کوئی پہلو نہیں ہے۔
محترم بھائی آپ نے اس بات کو تو تسلیم کرلیا کہ دیوبندی اور بریلوی بتائی گئی تاریخ کی ایجاد ہیں۔ کیونکہ آپ نے خود ہی کہہ دیا ہے کہ’’ میری معلومات کے مطابق یہ جواب صحیح ہے ‘‘ لیکن اس سے اگلی بات جو آپ نے کہی ہے وہ یارو پر بہت گراں گزرتی ہے میرے بھائی ۔ آپ کہہ رہے ہیں کہ ان کو کوئی اختلاف نہیں ہوگا اور نہ ہی اس میں شرمندگی والی کوئی بات ہے۔۔ لیکن یار لوگ تو اس بات کی پرزور مذمت کرتے ہیں ۔ اگر اس حقیقت کا اعتراف ہے یاروں کو تو پھر یہ کیوں کہا جاتا ہے کہ ’’ اہل حدیث انگریز کی پیداوار ہیں ‘‘ اگر یقین نہ آئے تو ہم نواؤں کی ویب سائٹس وفورم چیک کرلینا۔ انہی باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مضمون کے آخر میں یوں سوال بھی قائم کیا گیا ہے۔
میری طرف سے تمام آل دیوبند اور تمام آل بریلی سےسوال ہے کہ انیسویں اور بیسیویں صدی عیسوی (یعنی ہندوستان پر انگریزی قبضے کے دور) سے پہلے کیا دیوبندی مسلک یا بریلوی مسلک کا آدمی موجود تھا ؟ اگر تھا تو صحیح اور صریح صرف ایک حوالہ پیش کریں اور اگر نہیں تھا تو ثابت ہوگیا کہ بریلوی مذہب اور دیوبندی مذہب دونوں ہندوستان پر انگریزی قبضے کے بعد کی پیداوار ہیں۔ وما علینا الا البلاغ المبین
محترم بھائی یہی حقیقت جس کو آپ تسلیم کرچکے ہیں آپ کے ہم نواؤں کے لیے بہت پریشانی کا سبب بنتی ہے۔
مگر یہ موضوع اس انداز سے پوسٹ کیا گیا ہے جس میں دیوبندی و بریلوی مسالک کی دلآزاری کار فرما ہے۔
اس مضمون کی پوسٹنگ میں جو دلآزاری کار فرما ہے وہ بھی بتا دیں
اس لئے یہیں کی مثال کو سامنے رکھیں گے جہاں اس تصادم کے نتیجے میں تین مستقل فرقے بریلوی، دیوبندی اور اہل حدیث وجود میں آئے۔
آپ نے کہا کہ
"فرقہ دیوبندیہ کا آغاز 1867ء میں مدرسہ دیوبند کی ابتداء کے ساتھ ہوا اور فرقہ بریلویہ کے بانی احمد رضا خاں بریلوی جو 1865ء میں پیدا ہوئے تھے۔" میری معلومات کے مطابق یہ جواب صحیح ہے
جب آپ نے دیوبندیہ اور بریلویہ کی ابتداء کو بتائی گئی تاریخ پر درست مان لیا -(اس سے از خود یہ بھی ثابت ہوگیا کہ اہل حدیث ایک تو نہ فرقہ ہے اور دوسرا یہ وہ گروہ ہے جو شروع اسلام سے چلا آرہا ہے۔) تو پھر یہاں پر آکر آپ کا اہل حدیث کو فرقہ کہنا اور پھر اٹھارویں صدی عیسوی میں اس کا وجود میں آنا کہنا ماقبل بات اور اس بات میں تضاد پیش کرنا ہے۔
(یہاں پر کوئی صاحب علم ہیں تو اس بات کی تصدیق کردیں کہ احادیث اور علماء کے اقوال میں جو اہل حدیث الفاظ تواتر کے ساتھ استعمال ہوئے ہیں وہ کسی مذہبی فرقے کے بارے میں نہیں بلکہ علمی طبقے کے بارے میں ہیں)
جی بھائی جان احادیث اور علماء کے اقوال کسی فرقے کے بارے میں نہیں ہیں بلکہ اہل حدیث کے بارے میں ہیں اور یہ بھی آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ اہل حدیث کوئی فرقہ نہیں ہے۔لیکن یار لوگوں سے نام بگاڑ کر فرقہ بنا ہی دیا ہے۔ مزید جواب ماقبل پوسٹ میں دے دیا ہے۔
 
Top