• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث کے پندرہ امتیازی مسائل اور امام بخاری رحمہ اللہ از شیخ زبیر علی زئی

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
اہل حدیث کے پندرہ امتیازی مسائل اور امام بخاری رحمہ اللہ

مضمون نگار: شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ
کمپوزنگ: محمد شاکر

الحمد للہ ربّ العالمین والصّلوٰۃ والسلام علیٰ رسولہ الامین: خاتم النبیین ورضی اللہ عن آلہ وازواجہ واصحابہ اجمعین ورحمتہ اللہ علٰی ثقات التابعین واتباع التابعین من خیر القرون ومن تبعھم یا حسان الی یوم الدین اما بعد:

نبی کریم ﷺ کی حدیث پر دل سے ایمان لانے، قولاً و فعلاً تسلیم کرنے اور اس کی روایت و تبلیغ کرنے والوں کا عظیم الشان لقب اہل ِ حدیث اور اہلِ سنت ہے۔

حاجی امداد اللہ تھانوی کے ’’خلیفہ مجاز‘‘ اور جامعہ نظامیہ حیدر آباد دکن کے بانی محمد انوار اللہ فاروقی نے لکھا ہے:
’’حالانکہ اہلِ حدیث کل صحابہ تھے۔‘‘
(فاروقی کی کتاب: حقیقۃ الفقہ حصہ دوم ص ۲۲۸، مطبوعہ ادارۃ القرآن و العلوم الاسلامیہ کراچی)

محمد ادریس کاندھلوی دیوبندی نے لکھا ہے:
’’اہل حدیث تو تمام صحابہ تھے۔‘‘
(اجتہاد و تقلید ص ۴۸ سطر ۱۳، نیز دیکھئے تنقید سدید ص ۱۶)

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے بعد صحیح العقیدہ ثقہ و صدوق تابعین و تبع تابعین نے حدیث اور اہل حدیث کا عَلَم (جھنڈا) سربلند کیا۔ رحمہم اللہ اجمعین

ان کے جلیل القدر تلامذہ میں سے امام شافعی ، امام احمد بن حنبل، امام بخاری اور امام مسلم وغیرہم ائمہ دین اور ثقہ فقہائے محدثین نے اللہ تعالیٰ کے خاص فضل و کرم سے قرآن و علومِ قرآن کے ساتھ ساتھ حدیث، علومِ حدیث اور اسماء الرجال کو مدّون کر کے دین اسلام کو ہمیشہ کے لئے محفوظ کر دیا۔ جزاھم اللہ خیراً۔

فقہائے محدثین میں سے امیر المومنین فی الحدیث و امام الدنیا فی فقہ الحدیث امام ابو عبداللہ محمد بن اسماعیل البخاری رحمہ اللہ اور ان کی صحیح بخاری کا بہت بڑا مقام ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہر سچے اہلِ سنت یعنی اہلِ حدیث کو امام بخاری اور صحیح بخاری سے بہت زیادہ محبت ہے۔ اسی محبت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس مختصر و جامع مضمون میں ایمان و عمل کے سلسلے میں سے اہلِ حدیث کے بعض امتیازی مسائل امام بخاری اور صحیح بخاری کے حوالے سے پیشِ خدمت ہیں:
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۱۔ اہلِ حدیث کا صفاتی نام:
ایک حدیث میں آیا ہے کہ امت کا ایک گروہ قتال کرتا رہے گا اور قیامت تک غالب رہے گا، اس گروہ (طائفہ منصورہ) کی تشریح میں امام بخاری نے فرمایا: ’’یعنی اہل الحدیث‘‘ یعنی اس سے مراد اہلِ حدیث ہیں۔
(مسألۃ الحتجاج للخطیب ص ۴۷ و سندہ صحیح، دوسرا نسخہ ص ۳۵، الحجۃ فی بیان المحجۃ ۴۶/۱)

اس صحیح و ثابت حوالے سے دو باتیں صاف ظاہر ہیں:
۱: صحیح العقیدہ مسلمین کا صفاتی نام اہلِ حدیث ہے، لہٰذا اہلِ حدیث لقب بالکل صحیح اور برحق ہے۔
۲۔ طائفہ منصورہ یعنی فرقہ ناجیہ اہلِ حدیث ہیں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۲۔ ایمان زیادہ اور کم ہوتا ہے:

امام بخاری نے ایمان کے بارے میں فرمایا:
’’وھو قول و فعل و یزید و ینقص‘‘ اور وہ قول و عمل ہے، زیادہ اور کم ہوتا ہے۔
(صحیح بخاری، کتاب الایمان باب ۱ قبل ح ۸)

اور یہی تمام محدثین و سلف صالحین کا عقیدہ ہے، جبکہ دیوبندیہ و بریلویہ کے عقیدے کی کتاب، عقائد نسفیہ میں اس کے سراسر برعکس درج ذیل عبارت لکھی ہوئی ہے:
’’الایمان لایزید ولا ینقص‘‘ اور ایمان نہ زیادہ ہوتا ہے اور نہ کم ہوتا ہے۔
(ص ۳۹)!
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۳۔ اللہ تعالیٰ اپنے عرش پر مستوی ہے:
استوی علی العرش والی آیت کی تشریح میں امام بخاری نے مشہور ثقہ تابعی اور مفسر قرآن امام مجاہد بن جبیر رحمہ اللہ سے نقل کیا کہ ’’علا‘‘ یعنی عرش پر بلند ہوا۔ (صحیح بخاری کتاب التوحید باب ۲۲ قبل ح ۷۴۱۸ ۔، تغلیق التعلیق ج ۵ ص ۳۴۵)
ثابت ہوا کہ امام بخاری رحمہ اللہ کا یہ عقیدہ تھا کہ اللہ تعالیٰ اپنے عرش پر مستوی ہے، جبکہ اس سلفی عقیدے کے مخالف لوگ یہ کہتے پھرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ بذاتہ ہر جگہ میں ہے!!
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۴۔ رائے کی مذمت:
امام بخاری نے صحیح بخاری کی ایک ذیلی کتاب ( جس میں کتاب و سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا ذکر ہے) کے تحت لکھا:
’’باب ما یذکر من ذم الرأی و تکلف القیاس ‘‘
باب: رائے کی مذمت اور قیاس کے تکلف کا ذکر ۔
( کتاب الاعتصام بالکتاب و السنۃ باب ۷ قبل ح ۷۳۰۷)

اس باب میں امام بخاری وہ حدیث لائے ہیں، جس میں نبی ﷺ نے فرمایا کہ جاہل لوگ باقی رہ جائیں گے، ان سے مسئلے پوچھے جائیں گے تو وہ اپنی رائے سے فتوے دیں گے، وہ گمراہ کریں گے اور گمراہ ہوں گے۔ ( ح ۷۳۰۷)

اس عبارت سے صاف ظاہر ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک کتاب و سنت کے خلاف رائے پیش کرنا گمراہوں کا کام ہے، لہٰذا وہ ناپسندیدہ لوگ ہیں۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ امام بخاری نے اہل الرائے کے ایک امام کا اپنی کتاب میں نام لینا بھی گوارا نہیں کیا بلکہ ’بعض الناس‘ کہہ کر رد کیا اور اپنی دوسری کتابوں (التاریخ الکبیر اور الضعفاء الصغیر) میں اسماء الرجال والی جرح لکھ دی تاکہ سند رہے۔
اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ مقلّد نہیں تھے، جیسا کہ دیوبندیہ کے مشہور عالم سلیم اللہ خان (مہتمم جامعہ فاروقیہ کراچی) نے لکھا ہے:

’’بخاری مجتہد مطلق ہیں۔‘‘
(فضل الباری ج۱ ص ۳۶)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۵۔ نماز میں رفع یدین:
امام بخاری نے صحیح بخاری میں باب باندھا ہے:
’’باب رفع الیدین اذا کبّر واذا رکع واذا رفع‘‘
رفع یدین کا باب جب تکبیر کہے، جب رکوع کرے، اور جب (رکوع سے) بلند ہو۔
(قبل ح ۷۳۶)

یہ حدیث ہر نماز پر منطبق ہے، چاہے ایک رکعت وتر ہو یا صبح کے دو فرض ہوں اور اگر نماز دو رکعتوں سے زیادہ ہو تو امام بخاری کا درج ذیل باب مشعل راہ ہے:
’’باب رفع الیدین اذا قام من الرکعتین‘‘
رفع یدین کا باب جب دو رکعتوں سے اٹھ جائے۔
(قبل ح ۷۳۹)

رفع یدین کے مسئلے پر امام بخاری صحیح بخاری میں پانچ حدیثیں لائے ہیں اور انہوں نے ایک خاص کتاب: جزء رفع الیدین لکھی ہے ، جو کہ ان سے ثابت اور بے حد مشہور و معروف ہے، یہ کتاب راقم الحروف کی تحقیق و ترجمے کے ساتھ مطبوع ہے۔
یاد رہے کہ دیوبندیہ و بریلویہ کو امام بخاری کے اس مسئلے سے اختلاف ہے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۶۔ فاتحہ خلف الامام:
امام بخاری نے باب باندھا ہے:
’’باب وجوب القراءۃ للامام والماموم فی الصلوات کلھا فی الحضر و السفر وما یجھر فیھا وما یخافت‘‘
تمام نمازوں میں امام اور مقتدی کے لئے قراءت کے وجوب کا باب، اپنے علاقے میں ہوں یا سفر میں، جہری نماز ہو یا سری نماز ہو۔
(قبل ح ۷۵۵)

اس باب کے تحت امام بخاری درج ذیل حدیث بھی لائے ہیں:
لا صلوۃ لمن لم یقرأ بفاتحۃ الکتاب
جو سورہ فاتحہ نہیں پڑھتا، اس کی نماز نہیں ہوتی۔
(صحیح بخاری: ۷۵۶)

ثابت ہوا کہ باب مذکور میں قراءت سے مراد فاتحہ کی قراءت ہے اور یاد رہے کہ نماز میں سورہ فاتحہ خلف الامام کے بارے میں امام بخاری نے مشہور رسالہ جزءالقراءۃ لکھا ہے، جو کہ راقم الحروف کی تحقیق و ترجمے کے ساتھ نصر الباری کے نام سے مطبوع ہے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۷۔ آمین بالجہر:
امام بخاری نے باب لکھا ہے:
’’باب جھر الإمام بالتأمین‘‘
باب: امام کا آمین بالجہر کہنا۔
اس باب کے تحت امام بخاری وہ روایت بھی لائے ہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ اور ان کے مقتدی زور سے آمین کہتے تھے۔ (قبل ح ۷۸۰)
ثابت ہوا کہ امام بخاری کے نزدیک امام اور مقتدی دونوں کو جہری نمازوں میں آمین بالجہر کہنی چاہئے۔
یاد رہے کہ سری نمازوں میں آمین بالجہر نہ کہنے اور سری آمین کہنے پر اجماع ہے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۸۔ نماز میں (سینے پر) ہاتھ باندھنا:
امام بخاری نے
’’باب وضع الیمنیٰ علی الیسری فی الصلاۃ‘‘
نماز میں (دایاں ہاتھ) بائیں پر رکھنا
کے تحت درج ذیل مشہور حدیث لکھی ہے: لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ ہر آدمی نماز میں اپنا دایاں ہاتھ اپنی بائیں ذراع پر رکھے۔ (ح ۷۴۰)
ہاتھ کی بڑی انگلی سے لے کر کہنی تک حصے کو ذراع کہتے ہیں اور پوری ذراع پر ہاتھ رکھنے سے خودبخود سینے پر ہاتھ آ جاتے ہیں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۹۔ گیارہ رکعات تراویح:
کتاب الصوم (روزوں کی کتاب) میں کتاب صلاۃ التراویح کے تحت امام بخاری نے درج ذیل باب لکھا ہے:

’’باب فضل من قام رمضان‘‘
رمضان میں جو قیام کرے، اس کی فضیلت کا باب
اور اس باب میں امام بخاری نے وہ مشہور حدیث لکھی ہے کہ نبی ﷺ گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ الخ (ح ۲۰۱۳)
ثابت ہوا کہ امام بخاری گیارہ رکعات تراویح کے قائل تھے۔
تنبیہہ: امام بخاری سے بیس رکعات تراویح پڑھنا باسند صحیح ثابت نہیں ہے۔
 
Top