• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل سنت والجماعت۔ ۔ اہلسنت کا منہج تعامل

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اہل سنت والجماعت
یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے کتاب و سنت کو اپنے فہم کی بجائے سلف کے فہم کے ساتھ سمجھا ۔صحابہ کرام؇ اور تابعین عظام کا طرز فکر خوارج اور مرجئہ کے الٹ تھا انہوں نے ان دونوں قسم کی روایا ت کو جمع کیا اور یہ بتلایا کہ کبیرہ گناہ پر عذاب کا معاملہ اللہ تعالیٰ کی مرضی پر موقوف ہے'اگر چاہے تو بخش دے اور جنت میں داخل کر دے' اور اگر چاہے تو عذاب دے کر جنت میں داخل کردے۔کفراکبر،شرک اکبر اور نفاق اکبرکے علاوہ دیگر گناہوں کے مرتکب کو جہنم کا عذاب ہمیشہ ہمیشہ کے لیے نہیں ہو گا۔آخرکار اس کاانجام جنت ہو گا ۔ چنانچہ اہل کبائر رسول اللہﷺ کی سفارش سے جہنم سے نکلیں گے ۔

سیدناانس؄ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''میری امت میں جو لوگ کبیرہ گناہ کے مرتکب ہوئے میری شفاعت ان کے لیے ہو گی''۔ (ترمذی:2435)

سیدناعمران بن حصین؄ روایت کرتے ہیں نبی کریمﷺ نے فرمایا: ''محمد کی شفاعت سے ایک قوم جہنم سے نکلے گی اور جنت میں داخل ہو گی ۔ انکا نام جہنمی ہو گا'' ۔ (بخاری:6566)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :''قیامت کے دن میں اپنے رب سے (شفاعت کی) اجازت چاہوں گا ،مجھے اجازت ملے گی میں سجدے میں گر جاوں گا پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے محمد اپنا سر اٹھاو کہو سنا جائے گا ،مانگو دیا جائے گا ،شفاعت کرو قبول کی جائے گی ۔میں عرض کروں گا اے میرے رب میری امت میری امت حکم ہو گا جاو جس کے دل میں ایک جو کے برابر ایمان ہے اسے نکال لوـ... میں جاوں گا اور ایسا کروں گا پھر لوٹ کر آئوں گا پھر اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کروں گا پھر میں سجدے میں گر جاوں گا پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے محمد اپنا سر اٹھاو کہو سنا جائے گا ،مانگو دیا جائے گا ، شفاعت کرو قبول کی جائے گی ۔میں عرض کروں گا اےـ میرے رب میری امت میری امت حکم ہو گا جاو جس کے دل میں ایک ذرہ یا رائی کے برابر ایمان ہے اسے نکال لو میں جاو ں گا اور ایسا کروں گا پھر لوٹ کر آوں گا پھر اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کروں گا۔ میں سجدے میں گر جاوں گا پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے محمد اپنا سر اٹھا و کہو سنا جائے گا ،مانگو دیا جائے گا ،شفاعت کرو قبول کی جائے گی ۔میں عرض کروں گا اے میرے رب میری امت میری امت حکم ہو گا جاو جس کے دل میں رائی کے دانے سے بھی کم ایمان ہے اسے نکال لو میں جاو ں گا اور ایسا کروں گا۔۔۔ پھر لوٹ کر آوں گا' اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کروں گا اور کہوں گا اے میرے رب مجھے ان لوگوں کی اجازت دے جنہوں نے لا الہ الا اللہ کہا ہو اللہ تعالیٰ فرمائے گا قسم ہے میری عزت و جلال کی اور عظمت و کبریائی کی کہ میں دوزخ سے اس کو نکال دوں گا جس نے لا الہ الا اللہ کہا ہو ۔ (بخاری :۷۵۱۰،مسلم:۱۹۳)
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اہل سنت اور اہل بدعت کے مابین اختلاف کی اس مثال سے مقصود یہ ہے کہ قرآن و سنت کو محنت، ذہانت یا عربی زبان کی مدد سے سیکھنا کافی نہیں 'بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ کتاب و سنت کے اپنے فہم کو سلف کے منہج پر پیش کیا جائے ۔ اس طرح ہم اس راستے پر چل سکیں گے جس کے درست ہونے کی ضمانت اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے دی ہے گویا ہمیں راستہ بنانے کی ضرورت نہیں بلکہ سلف کے راستے پر چلنے کی ضرورت ہے۔دین کی وہ باتیں جن کے بارے میں سلف صالحین کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ان کی از سر نو تحقیق کی کوئی ضرورت نہیں ۔جو کچھ سلف نے کیا وہی حق ہے اور اس کو ماننا واجب ہے اور جہاں ان کا اختلاف ہوا تو حق بھی ان کے اقوال میں سے کسی ایک میں ہوتا ہے ۔ اختلاف کی جتنی گنجائش ہمارے سلف کے ہاں پائی گئی ہماری تحقیق کا دائرہ بھی اسی کے اندر رہے گا اور یہ کام بھی وہی کریں گے جو دین کے معاملے میں سلف کے پیروکار ہیں اور خود بھی دین کو خوب سمجھنے والے عالم ہوں ۔

سلف صالحین کے فہم کی پابندی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ کسی کو کتاب و سنت سے کھیل کھیلنے کا موقعہ نہیں مل سکتا ۔آج امت کا ایک بہت بڑا المیہ یہ بھی ہے کہ کوئی بھی شخص چند آیات اور چند احادیث کا ترجمہ پڑھ کر اور چند دلائل جمع کر کے اسلام کی ایک نئی تعبیر متعارف کرواتا نظر آتا ہے ۔ پھر قرآن و حدیث سے جو بات اس کی سمجھ میں آ جائے اسے وہ حق قرار دیتا ہے اور جنہوں نے اسے مختلف انداز میں سمجھا انہیں باطل اور گمراہ ۔ کچھ لوگ اس کی دعوت کو کتاب و سنت سمجھ کر ساتھ مل جاتے ہیں اور باقی اس کی تعبیر کو رد کر دیتے ہیں اس طرح وہ ساری زندگی لوگوں کو اپنی فکر کے ساتھ جوڑتا رہتا ہے اور اخلاص کے ساتھ امت کے اندر توڑ پھوڑ کا عمل جاری رکھتا ہے ۔
 
Top