• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل علم کی تقلید کیوں کی جائے؟

Urdu

رکن
شمولیت
مئی 14، 2011
پیغامات
199
ری ایکشن اسکور
341
پوائنٹ
76
السلام علیکم و رحمتہ اللہ،
شیخ کفایت اللہ حفظہ اللہ نے ایک سوال کے جواب میں علامہ البانی کا 3 نکاتی موقف درج کیا ہے۔
لنک
اس میں تیسرا پوائنٹ یہ ہے کہ
اورجوشخص تیسری قسم والوں میں سے ہوگا وہ اہل علم کی تقلید کرے گا اورکوشش کرے گا کہ دوسری قسم والوں میں سے بنے ۔
میراسوال یہ ہے کہ یہ کونسی تقلید ہے؟ ائمہ کی تقلید سے تو منع کیا گیا ہے،جیسا کے سلف و صالحین کے اقوال ملتے ہیں۔ تو کیا یہاں اہل علم کی تقلید اور ائمہ کی تقلید 2 الگ چیزیں ہیں؟
برائے مہربانی ان اشکالات کو دور فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
السلام علیکم و رحمتہ اللہ،
شیخ کفایت اللہ حفظہ اللہ نے ایک سوال کے جواب میں علامہ البانی کا 3 نکاتی موقف درج کیا ہے۔
لنک
اس میں تیسرا پوائنٹ یہ ہے کہ
میراسوال یہ ہے کہ یہ کونسی تقلید ہے؟ ائمہ کی تقلید سے تو منع کیا گیا ہے،جیسا کے سلف و صالحین کے اقوال ملتے ہیں۔ تو کیا یہاں اہل علم کی تقلید اور ائمہ کی تقلید 2 الگ چیزیں ہیں؟
برائے مہربانی ان اشکالات کو دور فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔
میری نظر میں مروجہ مذموم و ممنوع تقلید کی صحیح اور درست تعریف یہ ہے کہ:
کسی ایک عالم یا کسی ایک گروپ کے فتاوی کو حسن ظن کی بنیاد پر بغیر دلائل میں غوروفکر کئے یہ عہد کرکے تسلیم کرلیاجائےکہ ہم مستقبل میں ان فتاؤں کے خلاف کوئی تحقیق نہیں سنیں گے۔
اور
کسی عالم یا کسی گروپ کے فتاوی کو حسن ظن کی بنیاد پر بغیر دلائل میں غورفکر کئے اس ارادہ کے ساتھ تسلیم کیا جائے کہ اگر کل کو غور کرنے پر دلائل اس کے خلاف ملے تو ہم ان فتاؤں کو ترک کردیں گے تو یہ فی الحقیقت تقلید نہیں اتباع حق ہے البتہ لغوی اعتبار سے اسے بھی تقلید کہہ سکتے ہیں۔
کیونکہ یہاں بھی عارضی طور پر ہی سہی لیکن بغیر دلائل کے پیروی ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔یادرہے اس طرح کا طرزعمل کسی نہ کسی موڑ پر ہرشخص اپناتا ہے خواہ وہ علامۃ الدھر ہی کیوں نہ ہو۔۔
ہمارے خیال سے علامہ البانی رحمہ اللہ نے یہاں مؤخر الذکر مفہوم میں ہی تقلید کا لفظ استعمال کیا ہے۔
اور اس طرزعمل کو تقلید کہا جائے گا یا اتباع ؟
تو میرے خیال سے یہ محض لفظی بحث ہے ۔آپ اس طرزعمل کو تقلید کہیں یا اتباع کہیں اصل بات ایک ہی ہے۔
اور میرے خیال میں اسے تقلید بھی کہہ سکتے ہیں اور اتباع بھی ۔
واللہ اعلم۔
 
Top