• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل و عیال کی ضروریات پر خرچ کرنا :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
10984097_535046069966992_7670015185144644204_n.jpg

اہل و عیال کی ضروریات پر خرچ کرنا :


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(( أَحَبُّ الْعِبَادِ إِلیَ اللّٰہِ تَعَالیٰ أَنْفَعُھُمْ لِعَیَالِہِ۔ ))1

'' سب سے زیادہ محبوب اللہ تعالیٰ کے ہاں وہ بندہ ہے جو اپنے اہل و عیال کے لیے سب سے زیادہ نفع مند ہے۔ ''

شرح...:
اس سے مراد وہ انسان ہے جو اپنے گھر والوں اور اولاد کو دین کی تعلیم دے کر اور شریعت کے مطابق تربیت کرکے آگ سے بچاتا ہے اور ان کے حقوق بھی بخوبی نبھاتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(( إِذَا أَنْفَقَ الْمُسْلِمُ نَفَقَۃً عَلیٰ أَھْلِہِ ... وَھُوَ یَحْتَسِبُھَا ... کَانَتْ لَہُ صَدَقَۃً۔ ))2

'' جب مسلمان اپنے اہل پر کوئی خرچہ کرتا ہے اور نیت ثواب کی ہوتی ہے تو یہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔ ''

نیز فرمایا:

(( أَفْضَلُ دِیْنَارٍ یُنْفِقُہُ الرَّجُلُ دِیْنَارٌ یُنْفِقَہُ عَلیٰ عَیَالِہِ وَدِیْنَارٌ یُنْفِقُہُ الرَّجُلُ عَلیٰ دَآبَّتِہِ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَدِیْنَارٌ یُنْفِقُہُ عَلیٰ أَصْحَابِہِ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔ ))3

'' انسان کا خرچ کیا ہوا بہترین اور افضل دینار وہ ہے جسے اپنے عیال پر خرچ کرتا ہے۔ ''

معلوم ہوا جو پیسے انسان اپنے گھر والوں پر خرچ کرتا ہے وہ اللہ کے رستہ میں خرچ کرنے، غلام آزاد کروانے یا مسکین پر خرچ کرنے سے بہتر اور افضل ہیں۔ کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(( دِیْنَارٌ أَنْفَقْتَہٗ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، وَدِیْنَارٌ أَنْفَقْتَہُ عَلیٰ أَھْلِکَ أَعْظَمُھَا أَجْرًا اَلَّذِيْ أَنْفَقْتَہُ عَلیٰ أَھْلِکَ۔ ))4

'' ایک اشرفی وہ ہے جو تم نے اللہ کی راہ میں دی اور ایک کسی غلام کے آزاد ہونے میں دی اور ایک مسکین کو دی اور ایک اپنے گھر والوں پر خرچ کی تو ثواب کی رو سے بڑی وہی اشرفی ہے جو اپنے گھر والوں پر خرچ کی۔ ''

عَنْ سَعْدٍ رضی اللہ عنہ قَالَ:

(( کَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم یَعُوْدُنِیْ وَأَنَا مَرِیْضٌ بِمَکَّۃَ، فَقُلْتُ: لِيْ مَالٌ، أُوْصِیْ بِمَا لِیْ کُلِّہٖ؟ قَالَ: لَا، قُلْتُ: فَالشَّطْرَ؟ قَالَ: لَا۔ قُلْتُ: فَالثُّلُثُ؟ قَالَ: اَلثُّلُثُ، وَالثُّلُثُ کَثِیْرٌ، أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَکَ أَغْنِیَائَ خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَھُمْ عَالَۃً یَتَکَفَّفُوْنَ النَّاسَ فِیْ أَیْدِیْھِمْ وَمَھْمَا أَنْفَقْتَ فَھُوَ لَکَ صَدَقَۃٌ، حَتّٰی اللُّقْمَۃَ تَرْفَعُھَا فِيْ فِیِّ امْرَأَتِکَ وَلَعَلَّ اللّٰہَ یَرْفَعُکَ، یَنْتَفِعُ بِکَ نَاسٌ، وَیُضَرُّ بِکَ ئَ آخَرُوْنَ۔ ))5

سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا

''میں مکہ میں تھا کہ میری بیماری کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے ''میں نے عرض کیا ''میرے پاس مال ہے، (تو کیا) میں اپنے سارے مال کی وصیت (اللہ کی راہ میں خرچ کرڈالنے کی) کردوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''نہیں'' میں نے کہا: نصف مال کی؟ فرمایا ''نہیں'' میں نے عرض کیا: ''پس تیسرے حصہ کی کردوں؟ فرمایا '' ہاںتیسرے حصہ کی۔ اور تیسرا حصہ بھی بہت ہے۔ اس سے کہ آپ اپنے ورثاء کو مالدار حیثیت میں چھوڑ کر جائیں یہ اس سے بہتر ہے کہ آپ انہیں فقیر کرجائیں اور وہ لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔ '' جہاں بھی تو (اپنا مال) خرچ کرے گا تو وہ تیرے لیے صدقہ ہوگا حتیٰ کہ وہ لقمہ بھی جو تو اپنی بیوی کو کھلاتا ہے۔'' ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو تادیر سلامت رکھے کچھ لوگ آپ سے فائدہ اٹھائیں اور کچھ لوگوں کو آپ کے ذریعے نقصان پہنچے۔''

یعنی یہ ایسا انسان ہے جو راحت پہنچانے والے مختلف مباح طریقوں سے اپنے اہل و عیال کے دلوں کو خوش کرتا اور ان سے مفاسد دور کرتا ہے نیز ان کے لیے اچھائیوں کا حریص ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۱۷۲۔

2 أخرجہ البخاري في کتاب النفقات، باب: فضل النفقۃ علی الأھل، رقم: ۵۳۵۱۔

3 أخرجہ مسلم في کتب الزکاۃ، باب: فضل النفقۃ علی العیال والمملوک، رقم: ۲۳۱۰۔

4 أخرجہ مسلم في کتب الزکاۃ، باب: فضل النفقۃ علی العیال والمملوک، رقم: ۲۳۱۱۔

5 أخرجہ البخاري في کتاب النفقات، باب: فضل النفقۃ علی الأھل، رقم: ۵۳۵۴۔

http://forum.mohaddis.com/threads/اہل-و-عیال-کو-نفع-پہنچانے-والا.16651/
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
1510706_950774134990856_8707130637344592525_n (1).jpg


آپ بھی غور کیجئے

آدمی کے گنہگار ہونے کے لیے یہی بات کافی ہے کہ جن لوگوں پر خرچ کرنا اُس کی ذمہ داری ہے (یعنی اہل و عیال وغیرہ) یہ ان کا خیال نہ رکھے

(فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)

-----------------------------------------------------

(سنن أبي داود : 1692 ، ، إرواء الغليل : 3/407 ، ، 894 ، ، 989 ، ،
صحيح ابن حبان : 4240 ، ، الترغيب والترهيب : 3/109 ، ،
مسند أحمد : 9/206 ، ، 11/72 ، ، 11/67 ، ، 11/64 ، ،
صحيح الترغيب : 1965 ، ، صحيح الجامع : 4481)
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
محترم عمر اثری بھائی
برائے مہربانی اس کا کوئی پیمانہ بھی بتائیں کہ اہل و عیال پر کتنا خرچ کر ے۔اور باقی مستحقین پر کتنا خرچ کرے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
محترم عمر اثری بھائی
برائے مہربانی اس کا کوئی پیمانہ بھی بتائیں کہ اہل و عیال پر کتنا خرچ کر ے۔اور باقی مستحقین پر کتنا خرچ کرے۔
جناب مجھے اسکا پیمانہ نہیں ملا. آپ کو ملے تو ضرور بتائیے گا.
 
Top