• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایان علی کے خطاب کے بعد کس موضوع پر کس کی باری ہونی چاہیے؟

شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
56
ایان علی نے جامعہ کراچی میں فائنانس کے طلبا کو لیکچر دیا. اگلے ہفتے سنی لیون پردے کی اہمیت پر خطاب فرمائیں گی۔ھاھاھاھا
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
اذا لم تستحی فاصنع ما شئت
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
خبر ہے کہ ’ ایان ‘ کے یونیورسٹی میں آنے کے اگلے دن کچھ منچلے محترمہ گدھی کے ساتھ بیچ یونیورسٹی کے سیلفیاں بنواتے رہے ، اور کہا کہ جب ’ ایان ‘ کے ساتھ یہ سب ہوسکتا ہے تو ’ گدھوں ‘ کا کیا قصور ہے ؟!
وضاحت : خبر باتصویر ہے لیکن فورم کے قوانین کا احترام تصویر لگانے کی اجازت نہیں دیتا ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اس مسئلے پر ایک شاعر مزاج شخص نے بھی اظہار خیال کیا ہے :
خاک میں مل گئے نگینے لوگ
لکیچرار بن گئے کمینے لوگ
پہلے مصرعے سے مراد ایان کو گرفتار کرنے والا آفیسر ہے ، جو بعد میں قتل کردیا گیا ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
داخلہ لینا ہے تو حجاب اتارو.. اور پروفیسر ایان علی کا پاکستان

محمد عاصم حفیظ کا خصوصی مضمون
اگست قیام پاکستان کا مہینہ ہے . اس ماہ میں قیام پاکستان کے مقاصد پر بات ہوتی ہے اور دو قومی نظریے کی ضرورت و اہمیت کے تذکرے چھڑتے ہیں۔ہمیں بتایا جاتا ہے کہ متحدہ ہندوستان میں مسلمانوں کی شناخت کو کیا خطرات لاحق تھے اور کیونکر مسلمانان برصغیر کے لئے ایک الگ وطن کی ضرورت پیش آئی. لیکن اسی ماہ ہونیوالے دو الگ الگ واقعات نے اسلام کے اس قلعے کی خوش فہمی میں مبتلا بہت سوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ۔پہلا واقعہ ایک طالبہ مہرین شفیق کا تھا کہ جسے ہمارے لئے الگ مسلم ریاست کا خواب دیکھنے والے علامہ اقبال کی مادر علمی میں صرف اور صرف اس بنیاد پر داخلہ دینے سے انکار کر دیا گیا کہ وہ پردہ کرتی تھی اور اس نے انٹرویو پینل کے سامنے حجاب اتارنے سے انکار کر دیا۔اب کو بیچاری عدالتوں کے دھکے کھا رہی ہے۔ اب اسے کون سمجھائے کہ اس کے کیس کا کچھ بھی نہیں بنے گا وہ کونسی ٹاپ ماڈل کرنسی سمگلر ایان علی یا شراب لیجاتی عتیقہ اوڈھو ہے کہ جس کی خاطر سول سوسائٹی اور میڈیا آواز بلند کریں گے۔یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں کہ قائد اعظم کے خوابوں کی تعبیر اس اسلام کی تجربہ گاہ میں شعائر اسلام کی یوں سرعام رسوائی کی گئی ہو۔اس سے پہلے میرٹ میں ٹاپ کرنیوالی گولڈمیڈلسٹ لڑکی کو محض اس وجہ سے ہی نوکری نہ دی گئی کہ اس کے حجاب کے باعث سٹوڈنٹس لیکچر سمجھ نہ پائیں گے. میری ایک کلاس فیلو کو تو محض دوپٹہ اوڑھنے کے باعث رپورٹنگ کے کئے ان فٹ قرار دیا گیا ۔آپ ذرا پتہ لگائیں تو اندازہ ہوگا کہ انتہائی غیر محسوس انداز میں داڑھی اور پردے کی بنیاد پر ایک واضح تفریق کی جا چکی ہے۔اگر آپ کی داڑھی ہے یا کوئی لڑکی پردہ کرتی ہے تو اسے انٹرویو میں اس کی باقاعدہ وضاحت دینا پڑتی ہے اور میں بذات خود سرکاری ادارے پنجاب پبلک سروس کمیشن دو تین بڑے میڈیا اداروں میں اس تفتیش سے گزر چکا ہوں۔میں ایسی درجنوں مثالیں پیش کر سکتا ہوں کہ جہاں حالات کے ہاتھوں مجبور ہو کر بہت سے لوگوں نے اپنا سراپہ یکسر تبدیل کر ڈالا . دوسری جانب روشن خیالی کی راہ پر گامزن ہی نہیں بلکہ تیزی سے دوڑتے پاکستان کا ایک سیکولرروپ بھی اب پہلے سے کہیں زیادہ نمایاں نظر آتا ہے. ذرا تصور کریں کہ سب سے بڑے شہر کی اہم ترین سرکاری یونیورسٹی جامعہ کراچی نے بلیک منی اور منی لانڈرنگ کیس میں بدنام ہونیوالی ماڈل ایان علی کو لیکچر دینے کے لئے مدعو کیا. ٹاپ ماڈل نے لیکچر تو کیا خاک دینا تھا البتہ اس نے معزز پروفیسرحضرات اور منچلے طلبہ کے ساتھ سیلفیاں لیکر ان کو خوش ضرور کر دیا اور اپنے آنے کا حق ادا بھی کیا. جی ہاں یہی ہے اب ارض پاک کے اعلی تعلیمی اداروں کا احوال کہ جہاں مجرموں کو لیکچرز کے لئے مدعو کیا جاتا ہے اور استاد ماڈلز کے ساتھ تصاویر بنوانا فخر سمجھتے ہیں. اس سیکولر بنتے پاکستان کی ایک تصویر تب بھی نظر آئی تھی کہ جب میڈیا اور سول سوسائٹی کی جانب سے اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی کو محض اس لئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ اس کی انتظامیہ نے طالبات کو اپنا لباس تھوڑا سا مہذب بنانے کا گناہ کر ڈالا تھا. جی حجاب یا نقاب نہیں بلکہ بہودہ ترین کو تھوڑا سا مہذب کرنے کا کہا تھا. میڈیا نے طوفان مچا دیا اور این جی اوز نے تو چیخ چیخ کر آسمان سر پر اٹھا لیا تھا کہ بھلا کسی تعلیمی ادارے کو لباس کے حوالے سے ہدایات دینے کا کیا حق پہنچتا ہے. لیکن ان سب کو اس وقت سانپ سونگھ جاتا ہے کہ جب کسی پردہ دار کو اس کے پہناوے کے باعث داخلہ تک دینے سے انکار کر دیا جائے۔
جی ہاں یہی وہ تقسیم ہے کہ جو ہمارے ملک میں بڑھتی جا رہی ہے. سیکولر ایجنڈا بزور طاقت اور معاشرتی پریشر کی صورت میں نافذ کیا جا رہا ہے اور آج کے پاکستان کی حقیقت ہے .
 
Top