• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایسے اعمال جن کا ثواب حج وعمرہ کے برابرہے ۔

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
ایسے اعمال جن کا ثواب حج وعمرہ کے برابرہے

مقبول احمد سلفی


اللہ کے بہت سے بندے ایسے ہیں جنہیں بیت اللہ کا سفرکرنے کی توفیق مل جاتی ہے وہ تو بڑے خوش نصیب لوگ ہیں، تاہم بعض ایسے بھی بندے جورات ودن زیارت حرمین کی تمنا کرتے ہیں، روتے ہیں ، رب سے دعائیں کرتے ہیں ، تھوڑے بہت پیسے بھی جمع کرتے ہیں اوردیگراسباب اپنانے کی کوشش بھی کرتے ہیں مگراللہ کی مرضی کے سامنے کسی کی مرضی نہیں چلتی جسے اللہ کے گھر سے بلاواآتا ہے بس وہی اس کے گھر کا دیدار کرسکتا ہے ، پیسہ ہوتے ہوئے بھی رب کی مرضی کے سامنےآدمی بے بس ولاچار ہے۔بہت سے لوگوں کوغربت وافلاس کی بناپر حج بیت اللہ اور زیارت مسجدنبوی نصیب نہیں ہوپاتی ۔بسااوقات فقراء ومساکین احساس کہتری میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ اللہ نے ہمیں آج دولت دی ہوتی تو فلاں فلاں کی طرح ہم بھی حج کرتے، ہمیں بھی لوگ حاجی کہتے اور ہمارا بھی نام ہوتا۔ایسے بندوں کو میں یہ نصیحت کرتا ہوں کہ حج شہرت وناموری کا ذریعہ نہیں ہے ، اگر مالدار بھی شہرت کی خاطر حج کرے تو اس سے بہتر ہے کہ وہ غریب ہوتا اور اسے حج کرنے کا موقع نہیں ملتاکیونکہ عبادت میں شہرت وناموری اعمال کی بربادی کا ذریعہ ہے اورجہنم میں لے جانے کا سبب بھی ہے ۔ہاں جو لوگ اللہ کی رضا کے لئے حج مبرور کرتے ہیں ایسے لوگ اللہ کے محبوب بندے ہیں ، اسی طرح جو غریب ومسکین لوگ اللہ کی رضا کے لئے حج کرنا چاہتے ہیں مگر غربت وافلاس کے سبب ان کی یہ آرزو پوری نہیں ہوتی ایسے بندوں کوبھی اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونی چاہئے ، اللہ نے اپنے بندوں کو مایوسی سے منع کیا ہے ۔ اس احکم الحاکمین نے کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی ، حج کے معاملہ میں بھی اس نے سب کے ساتھ انصاف کیا ۔ اگر کسی کواللہ نے مالدار بنایاہے تو کل قیامت میں اس سے پوچھا جائے گا کہ تونے مال کیسے کمایا اور کہاں خرچ کیا۔اوریہ بڑا کٹھن سوال ہوگا۔ جسے اللہ نے زیادہ مال نہیں دیا اس کے لئے آخرت میں آسانی ہی آسانی ہے کیونکہ مال کی آزمائش بہت سخت ہے۔مالداری اور غریبی دونوں میں رب کی حکمت پوشیدہ ہے۔
آئیے دیکھتے ہیں کہ اللہ رب العالمین نے حج وعمرہ میں سب کے ساتھ کیسے انصاف کیاچنانچہ اس نے اپنے محبوب پیغمبرمحمدﷺ کے ذریعہ ہمیں ایسے اعمال کی خبردی جو کرنے کے اعتبار سے معمولی ہیں مگر اجروثواب کے اعتبار سے میزان میں حج وعمرہ کے برابر ہیں چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کی روشنی میں نیچے بعض وہ اعمال ذکر کئے جاتے ہیں جن کی انجام دہی سے غریب وامیرسب کو حج وعمرہ کے برابر ثواب ملتاہے ۔

(1)فجرکی نمازکے بعد سے طلوع شمس تک مسجدہی میں ٹھہرنااورپھردورکعت نمازپڑھنا:
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :من صلى الغداة في جماعة، ثم قعد يذكر الله حتى تطلع الشمس، ثم صلى ركعتين كانت له كأجر حجة وعمرة تامة تامة تامة۔ (صحيح الترمذي: 586)
ترجمہ : جس نے جماعت سے فجرکی نمازپڑھی پھراللہ کے ذکرمیں مشغول رہایہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیاپھردورکعت نماز پڑھی ، تو اس کے لئےمکمل حج اور عمرے کے برابرثواب ہے ۔
یہی حدیث الفاظ کی معمولی تبدیلی کے ساتھ اس طرح بھی وارد ہے ۔
من صلَّى صلاةَ الصبحِ في جماعةٍ ، ثم ثبت حتى يسبحَ للهِ سُبحةَ الضُّحى ، كان له كأجرِ حاجٍّ و معتمرٍ ، تامًّا له حجتُه و عمرتُه(صحيح الترغيب:469)
ترجمہ: جس نے جماعت سے فجر کی نماز پڑھی اور ٹھہرا رہا یہاں تک کہ اس نے چاشت کی نماز پڑھ لی تو اس کے لئے حج کرنے والے اور عمرہ کرنے والے کے برابر ثواب ہے یعنی مکمل حج اور مکمل عمرے کا ثواب ۔

(2)جماعت سے نمازپڑھنے جانااورنفل پڑھنےجانا:
ابوامامہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :من مشي إلى صلاة مكتوبة في الجماعة فهى كحجة، ومن مشي إلى صلاة تطوعـ في رواية أبي داود ـ أي صلاة الضحى ـ فهي كعمرة تامة. (صحيح الجامع: 6556)
ترجمہ : جو آدمی جماعت سے فرض نمازپڑھنے نکلتاہے تو اس کاثواب حج کے برابرہے اورجو نفلی نماز کے لئے نکلتاہے ، ابوداؤد کی روایت میں ہے چاشت کی نمازکے لئے نکلتاہے تواسے مکمل عمرہ کا ثواب ملتاہے ۔

(3)مسجدوں کے علمی مجالس میں شریک ہونا:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :من غدا إلى المسجد لا يريد إلا أن يتعلم خيراً أو يُعَلِّمه، كان له كأجر حاج تاماً حجته۔( صحیح الترغیب:86)
ترجمہ : جو مسجدکی طرف علم حاصل کرنے یاعلم سکھلانےکے لئے نکلتاہےتواسے مکمل حج کے برابرثواب ملتاہے ۔

(4)نمازکے بعد ذکرواذکار کرنا:
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا :
جاء الفقراء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا: ذهب أهل الدثور بالدرجات العُلى والنعيم المقيم، يصلون كما نصلي ويصومون كما نصوم، ولهم فَضْلٌ من أموال يحجون بها ويعتمرون ويجاهدون ويتصدقون، قال: ألا أحدثكم بأمر إن أخذتم به أدركتم من سبقكم ولم يدرككم أحد بعدكم، وكنتم خير من أنتم بين ظهرانيه إلا من عمل مثله: تسبحون وتحمدون وتكبرون خلف كل صلاة ثلاثاً وثلاثين.(صحیح البخاری: 843)
ترجمہ : کچھ مسکین لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اوربولے کہ مال والے تو بلند مقام اورجنت لے گئے ۔ وہ ہماری ہی طرح نمازپڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں ۔ اوران کے لئے مال کی وجہ سے فضیلت ہے ، مال سے حج کرتے ہیں، اورعمرہ کرتے ہیں، اورجہاد کرتے ہیں، اورصدقہ دیتے ہیں ۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں جس کی وجہ سے تم پہلے والوں کے درجہ پاسکو اورکوئی تمہیں تمہارے بعد نہ پاسکے اورتم اپنے بیچ سب سے اچھے بن جاؤ سوائے ان کے جو ایسا عمل کرے ۔ وہ یہ ہے کہ ہرنمازکے بعد تم تینتیس بار(33) سبحان اللہ تینتیس بار(33) الحمدللہ اورتینتیس بار(33) اللہ اکبرکہو۔

(5) رمضان میں عمرہ کرنا :
رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے یعنی حج کی طرح ثواب ملتا ہے ۔نبی ﷺ نے ایک انصاریہ عورت سے فرمایا تھا:
فإذا جاء رمضانُ فاعتمِري . فإنَّ عُمرةً فيه تعدِلُ حجَّةً (صحيح مسلم:1256)
ترجمہ: جب رمضان آئے تو تم عمرہ کرلینا کیونکہ اس (رمضان ) میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے ۔
دوسری صحیح روایات میں ذکر میں ہے کہ رمضان میں عمرہ کرنا نبی ﷺ کے ساتھ حج کرنے کے برابرہے ۔ صحیح ابن خزیمہ اور ابوداؤد وغیرہ میں مروی ہے کہ ایک عورت اپنے شوہر سے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج کرانے کی مانگ کرتی ہے اس حدیث میں آگے ذکر ہے :
وإنَّها أمرَتْني أن أسألَك ما يعدِلُ حجَّةً معَكَ فقالَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ أقرِئها السَّلامَ ورحمةَ اللَّهِ وبرَكاتِه وأخبِرْها أنَّها تعدِلُ حجَّةً معي يَعني عُمرةً في رَمضانَ(صحيح أبي داود:1990)
ترجمہ: اس مردنے نبی ﷺ سےکہا کہ اس عورت (میری بیوی) نے مجھے کہا ہے کہ میں آپ سے یہ دریافت کروں کہ کون سا عمل آپ کے ساتھ حج کے برابر ہو سکتا ہے ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے ( میری طرف سے ) السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کہنا اور اسے بتانا کہ رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے ۔

(6) والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا :
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
أن رجلاً جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: إني أشتهي الجهاد ولا أقدر عليه، قال: هل بقي من والديك أحد؟ قال: أمي، قال: قابل الله في برها، فإن فعلت فأنت حاج ومعتمر ومجاهد.
ترجمہ : ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیااورکہامیں جہاد کی خواہش رکھتاہوں مگراس کی طاقت نہیں ۔ تو آپ نے پوچھاکہ تمہارے والدین میں سے کوئی باحیات ہیں ؟ تو اس نے کہا کہ ہاں میری ماں تو آپ نے بتایاکہ کاؤ ان کی خدمت کرو،تم حاجی ، معتمراورمجاہد کہلاؤگے ۔
٭بوصیری نے کہا کہ ابویعلی اور طبرانی نے اسے جید سند کے ساتھ روایت کیاہے۔(اتحاف الخیرہ:5/474) عراقی نے تخریج الاحیاء میں حسن اور منذری نے الترغیب والترہیب میں جید کہاہے۔

(7) مسجد قبا میں نمازپڑھنا:
جوشخص مسجد نبوی ﷺکی زیارت کرے،اس کے لئے مسنون ہے کہ وہ مسجد قبا کی بھی زیارت کرے اوراس میں بھی دورکعت نماز پڑھے کیونکہ نبی کریمﷺہر ہفتے قباکی زیارت کیا کرتے اوراس میں دورکعت نماز ادافرمایاکرتےتھے اورآپﷺ نے ارشادفرمایاہے کہ جو شخص اپنے گھر وضو کرے اورخوب اچھے طریقے سےوضو کرے اورپھر مسجد قبامیں آکر نماز پڑھے تواسے عمرہ کے برابر ثواب ملتا ہے ۔حدیث کے الفاظ یہ ہیں :
من تطَهَّرَ في بيتِهِ , ثمَّ أتى مسجدَ قباءٍ ، فصلَّى فيهِ صلاةً ، كانَ لَهُ كأجرِ عمرةٍ.(صحيح ابن ماجه:1168)
ترجمہ: جو شخص اپنے گھر میں وضو کرے پھر مسجدِ قباآئے اور اس میں نماز ادا کرے، تو اس کو عمرہ کے برابر ثواب ملے گا۔
مختصر الفاظ کے ساتھ روایت اس طرح بھی آئی ہے ۔
الصَّلاةُ في مسجدِ قُباءَ كعُمرةٍ(صحيح الترمذي:324)
ترجمہ: مسجد قبا میں نماز پڑھنا عمرہ کے برابر ہے ۔
یہاں یہ بات یاد رہے کہ دوسرے ممالک سےصرف مسجد قبا کے لئے زیارت کرکے آنے کا حکم نہیں ہے بلکہ یہ ان لوگوں کے لئے ہے جو مدینہ طیبہ میں رہتے ہوں یا سعودی عرب یا سعودی عرب سے باہر سے آنے والے مسجد نبوی کی زیارت پہ آئے ہوں۔

(8) حاجی کا سامان سفر تیار کرنا یا ان کے گھروالوں کی خبرگیری کرنا:
نبی ﷺ کا فرمان ہے :
من جهَّز غازيًا ، أو جهزحاجًّا ، أوخلَفه في أهلِه ، أوفطَّر صائمًا ؛ كان له مثلُ أجورِهم ، من غير أن ينقصَ من أجورِهم شيءٌ(صحيح الترغيب:1078)
ترجمہ: جس نے مجاہد کا سامان سفر تیار کیا یا حاجی کا سامان سفر تیار کیا یا ان کے گھر والوں کی خبرگیری کی یا کسی روزے دار کو افطار کیا تو اس کے لئے ان ہی کے برابر اجر ہے اوران کےیعنی غازی یا حاجی یا روزہ دار کے اجر میں ذرہ برابر کمی نہیں کی جائے گی۔

حج وعمرہ کے برابر ثواب سے متعلق ضعیف وموضوع روایات
قارئین کرام ! یہ بات جان لیں کہ میں نے اوپر جو احادیث بیان کی ہے وہ ساری صحیح ہیں، ان پر عمل کرسکتے ہیں اور اللہ تعالی سے حج وعمرہ کے برابر اجروثواب کی امید کرسکتے ہیں ، نیز یہ بات بھی جان لیں کہ حج وعمرہ کے برابر ثواب سے متعلق بہت ساری دیگرروایات بھی آئی ہیں جو یا تو ضعیف ہیں یا موضوع جنہیں میں طوالت کے خوف سے یہاں ذکر نہیں کررہاہوں تاہم چنداحادیث کی طرف اشارے کئے دیتا ہوں ۔مثلا جمعہ والی مسجد میں فرض پڑھنا حج مبرور اور نفل پڑھنا حج مقبول ہے، مسجد نبوی میں نماز ادا کرنا حج کے برابر ہے، ماں کی قبر کی زیارت کرنا عمرہ کے برابرہے، رمضان میں دس دنوں کا اعتکاف دوحج اور دوعمروں کے برابرہے، جس نے مسجد کو صاف کیا اسے چارسوحج کا ثواب ہے، جو صبح وشام سو مرتبہ تسبیح بیان کرے اسے سوحج کا ثواب ہے،جو اپنے بھائی کی مدد کرے اس کے لئے حج وعمرہ کا ثواب ہے، جس نے فجر کی نماز جماعت سے پڑھی گویا اس نے آدم علیہ السلام کے ساتھ پچاس دفعہ حج کیا، عرفہ کے دن جمعہ ہونا سترحج سے افضل ہے، پیدل والوں کے لئے ستر حج اور سوار کے لئے تیس حج کا ثواب ہے، اللہ کی راہ میں ایک لمحہ پچاس یا ستر حج سے افضل ہے، اہل بیت کی قبروں کی زیارت کا ثواب ستر حج کے برابرہے، والدین کے چہرے کی طرف نظر رحمت سے دیکھنا حج مقبول ومبرور کے برابرہے، سورہ حج کی تلاوت حاجیوں کی تعداد کے برابر ثواب ہے، مغرب کے بعد چار رکعت نماز ادا کرنا حج کے برابر ہے، جو حج کے راستے میں مرگیا اسے ہرسال حج کا ثواب ملتا ہے، جس نے سورہ یسین پڑھی اسے بیس حج کا ثواب ہے،جس نے مغرب کی نماز جماعت سے پڑھی اسے حج مبرور اور عمرہ مقبول کا ثواب ہے ۔ اس قسم کی اور بھی بہت سی روایات ہیں جن میں بعض ضعیف اور بعض موضوع ہیں ۔
اے اللہ ! جنہیں تونے حج وعمرہ کی سعادت سے نوازا ان کی عبادتوں کو قبول فرما اور جنہیں حج وعمرہ کی سعادت نصیب نہیں ہوئی انہیں اس کے برابر اجروثواب سے نواز دے ۔آمین
 
Last edited:

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
یہ سائٹ بہت ہی عمدہ ہے ، اسلامیات سے متعلق تمام ترپہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔ اللہ تعالی اس کے تمام اراکین وانتظامیہ کو اجزے جزیل سے نوازے ۔ آمین
اسلامیات سے متعلق مزید معلومات کے لئے نیچے دیا گیا گروپ جوائن کریں ۔
https://www.facebook.com/groups/373795796094136/
 
Top