• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایمان اور مثبت سوچ

شمولیت
اکتوبر 25، 2014
پیغامات
350
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
85
ایمان اور مثبت سوچ

دیکھو! کوّے کو دیکھو!
کوّے کوئی قید نہیں کرتا کیونکہ کوّا نہ ہی دیکھنے میں خوبصورت ہے اور نہ ہی آواز اچھی نکالتا ہے۔
لیکن جو خوبصورت پرندے ہوتے ہیں اور جن کی آواز پیاری ہوتی ہیں، انہیں لوگ پنجروں میں قید کرکے اپنی گھروں کی زینت بناتے ہیں۔

اسی طرح تم بھی خوبصورت ہو اور تمہارے اوصاف بھی اچھے ہیں، اس لئے تمہیں بھی بیڑیاں پہنا کر رکھی گئی ہیں۔ یہ بیڑیاں تمہیں نظر تو نہیں آتی کیونکہ اسے تمہارے پیروں میں نہیں بلکہ تمہارے ذہنوں میں پہنائی گئی ہیں۔

کہنے کو تو تم آزاد ہو لیکن تم آزاد نہیں ہو بلکہ تم بدترین ذہنی غلامی کے اسیر ہو۔ انگریز تمہارے ملک سے جاتے جاتے تمہیں ایسی بدترین ذہنی غلامی میں جکڑ گیا ہے جس سے تم آذادی کا سوچتے بھی نہیں۔

میری باتوں سے شاید تم اتفاق نہ کرو اور سوچو کہ تمہارے آباؤ اجداد نے تو بے شمار قربانیاں دے کر آزادی حاصل کی اور آزاد ہوئے۔ اب تم آزاد ماں باپ کے آزاد اولاد ہو۔ نہیں! تم آزاد ماں باپ کے آزاد اولاد نہیں ہو۔ بلکہ تم غلام ماں باپ کے غلام اولاد ہو اور ہمیشہ غلام ہی رہو گے کیونکہ تمہیں تمہاری غلامی نظر نہیں آتی کیونکہ تم ذہنی غلام ہو بالکل ایک ہاتھی کی طرح۔

تمہیں معلوم ہے ہاتھی خشکی پر سب سے بڑا اور طاقت ور جانور ہے، جس کا وزن 5 – 7 ٹن ہوتا ہے لیکن ایک چھوٹی سی رسی سے بندھا رہتا ہے کیونکہ جب وہ پیدا ہوتا ہے تب سے اس کا مالک اسے ایک چھوٹی سی رسی باندھے رکھتا ہے۔ پھر بڑا ہوکر طاقت ور ہونے کے باوجود وہ اس رسی کو نہیں توڑتا کیونکہ اس کا ذہن اسی رسی میں بندھا رہتا ہے۔

اسی طرح تمہارے اذہان بھی بندھے ہوئے ہیں اور تم سب غلام ہو، ذہنی غلام۔

آج دنیا میں مسلمانوں کے 50 سے زائد ممالک ہیں۔ اس کے ساتھ دولت بھی ہے، طاقت بھی ہے، اٹم بم بھی ہے اور استڑیٹیجک لوکیشنز بھی ہیں لیکن ہاتھی کی طرح بڑے جسم اور طاقتور ہونے کے باوجود سب ہی اپنے مغربی آقاؤں کے غلام ہیں اور غلام بنے رہنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔

لعنت ہے ایسی عافیت اندیشی پر۔
اس غلامی سے نکلو!

جان لو کہ تم خوبصورت پرندوں جیسے ہو،
اور اپنی ظاہری و باطنی اوصاف کی وجہ کر ہی تم غلام بنے ہوئے ہو۔

اس غلامی سے نکلو!

تم مسلم ہو!
اللہ تعالٰی نے تمہیں بہترین امت ہونے کا شرف بخشا ہے:

كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ ۗ - - - (110) سورة آل عمران

’’تم بہترین امت ہو جسے لوگوں (کی راہنمائی) کے لیے پیدا کی گئی ہے، تم نیکی کا حکم دیتے ہو، بدی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو‘‘ - - - (110) سورة آل عمران

لہذا تم اپنی سوچ کو مثبت بناؤ، اپنی طاقت کو مجتمع کرو، بہترین امت بنو اور بہترین امت والا کام کرو۔
آج دنیا میں فساد ہی فساد ہے جسے ختم کرنے کیلئے تمہیں بہترین امت کا کردار ادا کرنا ہے:

(1) نیکی کا حکم دینا ہے اور
(2) برائی و فساد کو مٹانا ہے

لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ تم پہلے ایمان والے بنو، اللہ پر ایمان لاؤ جیسا کہ ایمان لانا اللہ کو منظور ہے جیسا کہ صحابہ کرامؓ نے ایمان لایا تھا۔ یہ ایمان ہی تو ہے جو تمہیں دوسرے اقوام سے ممتاز بناتی ہے۔ لیکن افسوس کہ آج ہم مسلمانوں کا ایمان ہی کمزور ہے، اس لئے ہم مسلمان اپنی تمام تر طاقت کے باوجود ہاتھی کی طرح طاغوت کی غلامی میں بندھے ہوئے ہیں۔ جب مسلمانوں کا ایمان مضبوط تھا تب بے سروسامانی کے باوجود 313 کو فتح ملی تھی۔ مدینہ کی صرف ایک ریاست ساری دنیا کی ریاستوں پر بھاری تھی۔ آج 50 سے زائد مسلمانوں کی ریاستیں بھی خاک کا ڈھیر کے سوا کچھ نہیں۔

اے مسلمانو! ایمان لاؤ اللہ پر اور طاقت پکڑو۔ دنیاوی طاقت اللہ تعالٰی نے تمہیں دے رکھی ہے، بس ایمان کی طاقت کی تم میں کمی واقع ہوگئی ہے، جو مثبت سوچ، سعی و مجاہدہ سے مضبوط ہو سکتی ہے۔

لہذا اپنے ایمان کو مضبوط کرنے اور بڑھانے کیلئے:
قرآن میں دل لگاؤ، آیاتِ قرآنی میں غور و فکر کرو اور ان سے سبق لو،
سیرت النبی ﷺ اور سیرت صحابہ کرامؓ کا مطالعہ کرو،
اسلامی تاریخ اور تاریخ اقوامِ عالم سے عبرت پکڑو،
اور اپنی سوچ کو مثبت بناؤ۔

جب تمہارا اللہ پر ایمان مضبوط ہو گا تب ہی تم اغیار کی غلامی سے نجات پا سکو گے۔
لہذا اپنا ایمان مضبوط کرنے میں جلدی کرو۔

اللہ تعالٰی ہمیں اور تمہیں اس کی توفیق دے۔ آمین۔
اصول: اللہ پر ایمان مثبت سوچ کیلئے ضروری ہے۔
تحریر: #محمد_اجمل_خان
 
Top