• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایمان بالبعض وکفر بالبعض

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
ثُمَّ اَنْتُمْ ھٰٓؤُلَاۗءِ تَقْتُلُوْنَ اَنْفُسَكُمْ وَتُخْرِجُوْنَ فَرِيْـقًا مِّنْكُمْ مِّنْ دِيَارِھِمْ۝۰ۡتَظٰھَرُوْنَ عَلَيْہِمْ بِالْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ۝۰ۭ وَاِنْ يَّاْتُوْكُمْ اُسٰرٰى تُفٰدُوْھُمْ وَھُوَمُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ اِخْرَاجُہُمْ۝۰ۭ اَفَتُؤْمِنُوْنَ بِبَعْضِ الْكِتٰبِ وَتَكْفُرُوْنَ بِبَعْضٍ۝۰ۚ فَمَا جَزَاۗءُ مَنْ يَّفْعَلُ ذٰلِكَ مِنْكُمْ اِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا۝۰ۚ وَيَوْمَ الْقِيٰمَۃِ يُرَدُّوْنَ اِلٰٓى اَشَدِّ الْعَذَابِ۝۰ۭ وَمَا اللہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ۝۸۵
پھر تم آپس میں ویسی ہی خونریزی کرتے ہو اور اپنے میں سے ایک فرقے کو ان کے وطن سے نکال دیتے ہو۔ گناہ اورظلم سے ان پرچڑھائی کرتے ہو۔پھر اگر وہ قیدی ہوکر تمھارے پاس آتے ہیں تو ان کا فدیہ دے کر انھیں چھڑاتے ہو۔ اور ان کا تو نکالنا ہی تم پر حرام تھا۔ پھر کیا کتاب کی بعض باتیں مانتے اور بعض باتوں کا انکار کرتے ہو؟ پس جو کوئی تم میں سے ایسا کرتا ہے اس کی سوائے اس کے(اور) کیا سزا ہے کہ دنیا کی زندگی میں رسوا ہوں اور قیامت کے دن سخت سے سخت عذاب میں پہنچائے جائیں اور خدا تمھارے کا موں سے غافل نہیں ہے۔۱؎ (۸۵)


۱؎ یہودیوں کا یہ وطیرہ مذہب کے باب میں اس مذہبی اہلیت کا پتہ دیتا ہے جو ان کے دلوں میں مستتر تھی۔ غالباً وہ برائے نام یہودی تھے اور کسی نہ کسی طرح مذہبی رکھ رکھاؤ کا خیال تھاورنہ مذہب کے صحیح ذوق سے وہ محض کورے تھے۔

مدینے میں اوس وخزرج نامی دوقومیں آباد تھیں جن میںآئے دن کوئی نہ کوئی جنگ رہتی۔ یہودی بحیثیت حلیف ہونے کے ان کا ساتھ دیتے رہے ۔ کچھ لوگ اوس کی طرف ہوجاتے اور کچھ خزرج کا ساتھ دیتے اور اس بے دریغی سے لڑتے کہ گویا یہی اصل فریق متخاصم ہیں اور جب ایک دوسرے کے ہاتھ میں بحیثیت قیدی کے پیش ہوتے تو پھر توریت کے اس حکم کا خیال آتاکہ یہودی یہودیوں کے ہاتھوں غلام نہیں رہ سکتا۔لہٰذا کچھ روپیہ بطورفدیہ کے دے کر قیدی چھڑالیتے۔ قرآن حکیم کہتا ہے کہ یہ کیا مذاق ہے؟ اور تلعب ہے توراۃ کے احکام کے ساتھ کہ جب آپس میں لڑنا ہی جائز نہیں توپھر فدیہ کا سوال کیوں پیدا ہوتا ہے ۔ اگرتمہارے دلوں میں یہودیت کی اتنی عزت ہے کہ تم اس کی ذلت ورسوائی نہیں دیکھ سکتے تو پھر تم لڑتے ہی کیوں ہو؟ جو اس کا سب سے بڑا باعث ہے ۔ یہ فعل بالکل اس قسم کا ہے کہ ایک شخص کو بلاوجہ مارڈالا جائے اورپھر اس کے بچوں کی تربیت کی حمایت کی جائے کہ بے چارے یتیم ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ان کے یتیم ہونے کا باعث کون ہے ؟ تم جو قیدیوں سے اتنی ہمدردی رکھتے ہو اور اس کا اظہار فدیہ کی صورت میں کرتے ہو، اس سے کیا فائدہ؟ جب کہ ایک یہودی کو قتل کردینا عملاً تمھارے ہاں درست اور جائز ہے۔قرآن حکیم کہتا ہے ۔ایمان کی یہ شکل کہ بعض حصے مان لیے جائیں اور بعض کا انکار کردیاجائے ،قطعی سودمند نہیں۔ ایمان نام ہے ایک کامل نظام عمل کا۔ اگر اس میں ایک چیز کو بھی عمداً چھوڑدیاجاتا ہے تو ایمان نہیں رہے گا، البتہ اس کو تجارت کہیے۔ جو چیز پسند آئی،خرید لی۔ جو مرغوب نہ ہوئی، ترک کردی۔ اورمذہب کے بارے میں اس قسم کی تجارت الحاد وزندقہ ہے جو قطعی برداشت نہیں کیاجاسکتا۔یہ نرمی لامذہبی اور کفر ہے ۔ ایسے لوگ خدا کے ہاں کبھی کامیاب نہیں رہتے۔ جن کے پاس نہ کفر خالص ہے اور نہ ایمان ہی کامل۔چنانچہ یہودی اس بے اعتقادی کی بناپر اور اس تشتت وافتراق کی وجہ سے اپنی تمام نوآبادیوں سے محروم ہوگیے۔ ان کے نخلستان چھین لیے گیے ۔ ان کی بستیاں نذر آتش کردی گئیں اور آخرت میں ان کے لیے جو مقدر ومتعین ہے وہ اس سے زیادہ سخت اور ہولناک ہے۔
حل لغات
{تَظٰھَرُوْنَ عَلَیْھِمْ) تَظٰھَرَ عَلَیْہِ اس کے خلاف دشمن کو مدد دی۔ظَھِیْرٌ کے معنی ہوتے ہیں مددگار اور ناصر کے{اُسٰرٰی} جمع اسیر بمعنی قیدی{خِزْیٌ}ذلت ورسوائی۔
 
Top