• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایمان کامل اور حُسن اخلاق

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’تم میں بہترین لوگ وہ ہیں جو اخلاق میں بہتر ہوں‘‘ (متفق علیہ)

اللہ اپنی پناہ میں رکھے، گھر پر نظر ڈالئے، محلوں کو دیکھئے، شہر کو دیکھئے، اپنا ملک ہو یا پوری قوم، ایک انجانی افراتفری کے عالم میں ہے۔۔۔ نوچوں دبوچوں، کا ماحول، نفرتوں کا الاؤ گرم ہے۔۔۔ اشرف الامخلوق ہوتے ہوئے بھی انسان ہی انسان کا قاتل بنا ہوا ہے حیوانیت رقص کرہی ہے جس وجہ سے بالآخر انسانیت دم آخر کی ہچکیوں میں مبتلا ہے۔۔۔ کیا کہا جاسکتا ہے؟؟؟۔۔۔

موجودہ معاشرے میں پھیلی افراتفری پر اگر سرسری نظر دوڑائی جائے تو بظاہر ایسے آثار نظر نہیں آتے کے ہمارا مسلم معاشرہ امن وسکون کی تلاش میں کامیاب ہوسکے۔۔۔ کیا ہماری اُمیدوں کو کوئی راہ نجاب میسر آئے گی؟؟؟۔۔۔

یہ ایک مسلم حقیقت ہے کے مایوسیاں جب معاشرے میں بسنے والے لوگوں کے ذہنوں میں گھر کر لیں تو اس میں بسنے والے افراد اپنی ذہنی صلاحیتیں کھو دیتے ہیں۔۔۔ اس صورتحال کے پیدا ہونے سے ایسے دعوے سامنے آتے ہیں۔۔۔ کے دنیا ختم ہورہی ہے۔۔۔ دنیا میں خاک اڑے گی۔۔۔اس میں کوئی شک نہیں کے اس طرح کے حادثات جو معاشروں میں پیدا ہوتے رہتے ہیں اس سے انسانی فکر وسعی مفلوج ہوکر رہ جاتی ہے۔۔۔

یقینا ایک دن ایسا بھی آئے گا جسے یوم قیامت کہا جاتا ہے اور جس کا علم سوائے رب السماوات والارض وما بينھما ورب المشارق کے سوائے کسی پاس نہیں اور وہ دن ہوگا جزا اور سزا کے اعلان کا۔۔۔

البتہ موجودہ حالات سے نااُمید ہوکر ادھر اُدھر دیکھنا، تباہی وبربادی کی علامت ہے اللہ رب العزت نے ہم مسلمانوں کو وہ صلاحیتیں اور تدابیر عطاء فرمائی ہیں کے جنہیں بروئے کار لاکر آج بھی ہم ان ناگفتہ بہ حالات کا مقابلہ کرکے اپنے معاشرے کو امن وسکون کے سائے میں لاسکتے ہیں۔۔۔ بیشک آج مسلمان سنبھل جائے تو کل ہی حالات کی کایاں پلٹ سکتی ہے اور معاشرے میں بے چینی کی سی کیفیت خود درست سمت پر آجائے۔۔۔ لیکن اس سے پہلے کچھ کرنا ہوگا۔۔۔

اللہ رب العالمین کے متعلق یہ کہہ کر کچھ نہ بن سکے گا کے اللہ نے ہم پر رحم کرنا چھوڑ دیا جو ہماری یہ حالت ہوگئی۔۔۔ اللہ وحدہ لاشریک کا فرمان عالیشان ہے ملاحظہ کیجئے۔۔۔

اِنَّ اللّہَ لاَ یُغَیِّرُ مَا بِقَومٍ حَتَّی یُغَیِّرُوا مَا بِاَنفُسِہِم
بیشک اﷲ کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا یہاں تک کہ وہ لوگ اپنے آپ میں خود تبدیلی پیدا کر ڈالیں(سورہ رعد )۔۔۔

”ہرقوم خودہی اپنی زندگی کا گہوارہ بناتی ہے اور پھراپنے ہاتھوں سے اپنی قبر بھی کھودتی ہے۔۔۔“ اس آیت میں سارے جہانوں کے مالک ومدبر کے اسی قانون عروج وزوال امم کا ذکر کیا گیا ہے۔۔۔

يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ([FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]سورۃ یٰس)


بقول اقبال۔۔۔
خدا نے آج تک اُس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا۔۔۔

لیکن سوال یہ ہے کے حالت بدلیں گے کیسے؟؟؟۔۔۔

حدیث ملاحظہ ہو۔۔
’’قیامت کے دن میرے نزدیک تم سب سے زیادہ محبوب اور سب سے زیادہ قریب مجلس میں وہ ہو گا جو اخلاق میں تم سب سے زیادہ اچھا ہو گا۔ اور تم سب سے زیادہ قابل نفرت اور میری مجلس سے دور وہ ہوں گے جو بہت زیادہ باتونی، جبڑے پھاڑ کر بات کرنے والے اور تکبر کرنے والے ہوں گے‘‘۔۔۔(حسن۔ ترمذی)۔

آج اگر ہم اپنے عمل اور کردار کو اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے تابع بنا لیں اسلام کو زبان سے نہیں بلکہ اپنی زندگیوں میں ڈھال کر ایمان کو پختہ بنا لیں اس نیت کے ساتھ کتنی ہی آفتیں آئیں، ان شاء اللہ اس پر آنچ نہ آئے گی آج کا مسلمان صرف اپنے ایمان کو درست کرلے تو دشمنان اسلام کی لگائی ہوئی یہ آگ خود بخود ٹھنڈی ہوجائے گی اور ہمارا معاشرہ دیکھتے ہی دیکھتے گلزار بن جائے گا۔۔۔

تاریخ کے اوراق اس بات کے گواہ ہیں جو قوم اخلاقی پستی کا شکار ہوئی، وہ تباہ وبرباد ہوگئی۔۔۔ آج ہمارا معاشرہ بھی اخلاقی پستی کی آخری حدوں کو چھو کر رحمت باری تعالٰی کی بارش چاہ رہے ہیں۔۔۔کیوں؟؟؟۔۔۔

سرکار دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے اعلٰی اخلاق پر پیدا فرمایا۔۔۔
’’مجھے اچھے اخلاق کی تکمیل کے لئے بھیجا گیا ہے‘‘۔ (اسے حاکم اور ذھبی نے صحیح کہا ہے)۔

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اخلاق سے لوگوں کو گرویدہ بنایا۔۔۔ ایسا گرویدہ کہ اس عظیم ہستی پر جان نثار کرنے والے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرنے لگے اگر کسی نے تلخ لہجہ اختیار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نرم انداز اختیار فرمایا۔۔۔ کاش یہ انداز رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہر اُمتی اپنالے تو کم از کم مسلمانوں میں آج نفرتوں کے فتنے جو جنم لے رہے ہیں ختم ہو جائیں اور پھر سے اخوت ومحبت کی ہوائیں لہرانے لگیں۔۔۔

ہمارے معاشرے میں جہلا کی کمی نہیں اکثر وبیشتر سننے کو ملتا ہے چلو تم اُدھر جدھر ہو رُخ ہوا کا۔۔۔ اگر آج مسلمان اخلاق کی سمت رُخ موڑ لیں تو چلیں گے جدھر ہم ادھر ہی ہوگا رخ ہوا کا۔۔۔

آئیے معلم اخلاق صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات کو مشعل راہ بنا کر ہم اپنے معاشرے میں بسنے والے افراد کو حسن اخلاق کی دعوت دیں جو معاشرہ میں ظلم واستبداد، نفرتوں، حسد، غرور پر مبنی ہے اُسے امن کا گہوارہ بنائیں۔۔۔ اخلاق مسلمان کی صفت تھی جسے بروئے کار لاکر مسلمانوں نے دشمنان اسلام کے دل موہ لئے اور وہ کہہ اُٹھے کے اسلام انسانیت والا مذہب ہے کاش ملت اسلامیہ میں وہ اخلاق پیدا ہوجائے جس کی تعلیم وتربیت خود نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے دی اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے اس پر عمل کرکے دنیا کو بتادیا کے معاملات کا حل جنگ نہیں، اخلاق ہے جو مسلمان آج جس کرب وبلا سے گزر رہے ہیں اس کا تقاضا ہے کے وہ اخلاق محمدی صلی اللہ علیہ وسلم اپنا کر اپنی خودی کو بلند سے بلند تر کر لیں وگرنہ اگر اخلاق کو کھویا تو ایمان بھی کھو جائے گا اللہ تعالٰی ہمیں اخلاق حسنہ اپنا کر ایمان کامل کے حصول کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔

بس ہمیں وہ بھولا ہوا سبق پھر سے یاد کرنا ہے اور اپنے ایمان کو کامل ایمان بنانے کی ضرورت ہے۔۔۔ اور اخلاق کو بہتر سے بہتر بنانے کی۔۔۔

آخر میں رب العالمین سے دُعا ہے کے ہمارے معاشرے میں بسنے والے مسلمانوں کو اخلاق حسنہ اپنانے کی توفیق عطائ فرمائے۔۔۔ آمین ثم آمین
[/FONT]
 
Top