• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایمان گھٹتا اور بڑھتا ہے !!!

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
یہ جتنی آیات پیش کی گئی ہیں ان میں ”ایمان“ بمعنیٰ ”یقین“ ہے
اب دیکھتے ہیں کہ احادیث میں کیا تاویل ہوتی ہے:
سنن أبي داؤد: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابُ مُجَانَبَةِ أَهْلِ الْأَهْوَاءِ وَبُغْضِهِمْ)
سنن ابو داؤد: کتاب: سنتوں کا بیان (باب: اہل بدعت سے دور رہنے اور ان سے بغض رکھنے کا بیان)
4599 . حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ الْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ
حکم : ضعیف
4599 . سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اعمال میں سے افضل عمل اللہ کے لیے محبت کرنا اور اسی کے لیے بغض رکھنا ہے ۔ “
یہ روایت سنداً ضعیف ہے لیکن اس موضوع پر دیگر صحیح روایات موجود ہیں
محبت میں کمی اور بیشی ہوتی ہے یہ بتانے کی تو شاید ضرورت نہیں. لہذا جب محبت میں کمی بیشی ہوتی تو ایمان میں بھی کمی بیشی ہوگی.
مزید حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ: حُبُّ الرَّسُولِ ﷺ مِنَ الإِيمَانِ)
صحیح بخاری: کتاب: ایمان کے بیان میں (باب: اس بیان میں کہ رسول اللہ ﷺ سے محبت رکھنا بھی ایمان میں داخل ہے)
14 . حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لاَ يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ»
حکم : صحیح
14 . ہم سے ابوالیمان نے حدیث بیان کی، ان کو شعیب نے، ان کو ابولزناد نے اعرج سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کی کہ بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تم میں سے کوئی بھی ایماندار نہ ہو گا جب تک میں اس کے والد اور اولاد سے بھی زیادہ اس کا محبوب نہ بن جاؤں۔

تشریح: اس حدیث میں یہ بتایا گیا ہے کہ محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے ایمان کی اول وآخر تکمیل ہوتی ہے۔ یہ ہے توایمان ہے۔ یہ نہیں توکچھ نہیں۔ اس سے بھی ایمان کی کمی وبیشی پر روشنی پڑتی ہے کیونکہ محبت میں تفاوت ہوتا ہے. اسمیں کمی بیشی ہوتی ہے.
مزید یہ بات معلوم ہوئ کہ اعمال صالحہ واخلاق فاضلہ وخصائل حمیدہ سب ایمان میں داخل ہیں۔ کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے ایمان کی حلفیہ نفی فرمائی ہے جس کے دل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت پر اس کے والد یا اولاد کی محبت غالب ہو۔

مزید حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ ظُلْمٌ دُونَ ظُلْمٍ)

صحیح بخاری: کتاب: ایمان کے بیان میں (باب: اس بیان میں کہ بعض ظلم بعض سے ادنٰی ہیں)
9 . حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الجُعْفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ العَقَدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ «الإِيمَانُ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً، وَالحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الإِيمَانِ»
حکم : صحیح
9 . ہم سے بیان کیا عبداللہ بن محمد جعفی نے، انھوں نے کہا ہم سے بیان کیا ابو عامر عقدی نے، انھوں نے کہا ہم سے بیان کیا سلیمان بن بلال نے، انھوں نے عبداللہ بن دینار سے، انہوں نے روایت کیا ابوصالح سے، انہوں نے نقل کیا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نقل فرمایا جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے فرمایا کہ ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں۔ اور حیا ( شرم ) بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔

تشریح: غور کریں. اس حدیث میں حیا کو ایمان کی ایک شاخ بتایا گیا ہے. اور آپ کو تو معلوم ہوگا کہ انسان کی حیا میں کمی بیشی ہوتی ہے. اگر نہ معلوم ہو تو اس حدیث میں دیکھ لیجۓ گا جسمیں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے حیا کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ہے.

واللہ اعلم بالصواب
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
یہ جہالت تمام حنفی مقلدین کا سرمایہ ہے ! یا کوئی حنفی مقلد ایسا بھی ہے، جو اس جہالت سے برأت کا علان کرے!
قارئینِ کرام یہ ہے مہذب طبقہ (ابتسامہ)کے مہذب دلائل(پر بھی ابتسامہ)!!!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
وَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ العَزِيزِ إِلَى عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ: «إِنَّ لِلْإِيمَانِ فَرَائِضَ، وَشَرَائِعَ، وَحُدُودًا، وَسُنَنًا، فَمَنِ اسْتَكْمَلَهَا اسْتَكْمَلَ الإِيمَانَ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَكْمِلْهَا لَمْ يَسْتَكْمِلِ الإِيمَانَ، فَإِنْ أَعِشْ فَسَأُبَيِّنُهَا لَكُمْ حَتَّى تَعْمَلُوا بِهَا، وَإِنْ أَمُتْ فَمَا أَنَا عَلَى صُحْبَتِكُمْ بِحَرِيصٍ»
اس کا ترجمہ بھی کریں اور پھر سر دھنیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
14 . حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لاَ يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ»
حکم : صحیح
14 . ہم سے ابوالیمان نے حدیث بیان کی، ان کو شعیب نے، ان کو ابولزناد نے اعرج سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کی کہ بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تم میں سے کوئی بھی ایماندار نہ ہو گا جب تک میں اس کے والد اور اولاد سے بھی زیادہ اس کا محبوب نہ بن جاؤں۔

تشریح: اس حدیث میں یہ بتایا گیا ہے کہ محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے ایمان کی اول وآخر تکمیل ہوتی ہے۔ یہ ہے توایمان ہے۔ یہ نہیں توکچھ نہیں۔ اس سے بھی ایمان کی کمی وبیشی پر روشنی پڑتی ہے کیونکہ محبت میں تفاوت ہوتا ہے. اسمیں کمی بیشی ہوتی ہے.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت آپ لوگوں کی کم زیادہ ہوتی ہوگی ہمیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جان سے زیادہ عزیز ہیں اور اس میں کبھی کمی نہیں آنے دیتے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
یہ حقیقت ہے کہ ایمان گھٹتا اور بڑھتا ہے ،
﴿وَإِذَا مَآ أُنزِلَتۡ سُورَةٞ فَمِنۡهُم مَّن يَقُولُ أَيُّكُمۡ زَادَتۡهُ هَٰذِهِۦٓ إِيمَٰنٗاۚ فَأَمَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ فَزَادَتۡهُمۡ إِيمَٰنٗا وَهُمۡ يَسۡتَبۡشِرُونَ - وَأَمَّا ٱلَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٞ فَزَادَتۡهُمۡ رِجۡسًا إِلَىٰ رِجۡسِهِمۡ وَمَاتُواْ وَهُمۡ كَٰفِرُونَ﴾--التوبة: 124۔125
’’اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو بعض منافق (استہزا کرتے اور) پوچھتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں سے کس کا ایمان زیادہ کیا ہے، تو جو ایمان والے ہیں ان کا تو ایمان زیادہ کیا اور وہ خوش ہوتے ہیں اور جن کے دلوں میں مرض ہے ان کے حق میں خبث پر خبث زیادہ کیا اور وہ مرے بھی تو کافر کے کافر۔‘‘
لیکن اس کے ساتھ اس حقیقت کی طرف بھی ہمیشہ توجہ رہے کہ :
ایمان موجود ہوگا تو اس میں کمی ، بیشی ہوگی ، منافقین خود چونکہ ایمان سے محروم تھے ، لہذا اس حقیقت کا مذاق بناتے تھے کہ قرآن سننے ماننے سے ایمان میں زیادتی ہوتی ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن منافقین کا حال مومنوں سے بالکل مختلف ہوتا ہے جب جب قرآن کی کوئی سورت نازل ہوتی ہے ان کا نفاق بڑھتا جاتا ہے، اس سے بڑھ کر ان کی بدبختی اور کیا ہوسکتی ہے کہ جو چیز اہل ایمان کے دلوں کو زندگی دیتی ہے وہی ان کے دلوں کو اور مردہ بنا دیتی ہے اور بالآخر ان کی موت کفر پر ہوتی ہے۔
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
گویا کہ کمی آسکتی ہے..پر آپ آنے نہیں دیتے؟
چلیں فقرہ کی تصحیح فرمالیں؛
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت آپ لوگوں کی کم زیادہ ہوتی ہوگی ہمیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جان سے زیادہ عزیز ہیں ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
علمی موضوع میں عالمانہ انداز کو برقرار رکھا جائے ۔
 
Top