• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک جوتا پہن کر چلنا منع ہے

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کتاب الادب کی تیرھویں حدیث یہ ہے
وعنہ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ ﷺ لا یمش احدکم فی نعل واحدۃ ولیینعلھما جمیعا او لیخلعھما جمیعا (متفق علیہ)
ابو ہریرۃ سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
تم میں سے کوئی ایک جوتا پہن کر نہ چلے۔۔۔۔دونوں پاؤں کو پہنائے یا دونوں جوتے اتار دے (متفق علیہ)
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک جوتا پہن کر چلنا درست نہیں ۔۔۔۔صحیح النسائی میں ابو ہریرۃ کی حدیث میں یہ الفاظ موجود ہیں

إذا انقطع شِسْعُ نعلِ أحدِكم, فلا يمش في نعلٍ واحدةٍ حتى يُصلِحَها.
جب تم میں سے کسی شخص کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو ایک جوتے میں نہ چلے

جب چلتے چلتےٹوٹ جانے کی صورت میں بھی ایک جوتا پہن کر چلنے کی اجازت نہیں تو بغیر ضرورت کس طرح ہو سکتی ہے
 
Last edited:

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
بعض لوگ کہتے ہیں کہ بہتر ہے ایک جوتا پہن کر نہ چلے لیکن اگر کبھی ایسا کر بھی لے تو کوئی حرج نہیں ہے۔۔۔کیونکہ ترمذی میں حضرت عائشہ کی روایت ہے

ربما مشی النبیﷺ فی نعل واحدۃ
کئی دفعہ رسول اللہ ﷺ ایک جوتا پہن کر چلتے تھے

مگر یہ روایت ضعیف ہے۔۔۔علادہ ازیں یہ متفق علیہ حدیث کے بھی خلاف ہے۔۔صحیح بات یہ ہے کہ یہ حضرت عائشہ کا طرزِ عمل تھاجیسا کہ ترمذی وغیرہ میں مذکور ہے۔۔۔کسی صحابی کا عمل جب وہ سنت کے خلاف ہو دلیل نہیں ہوتا۔۔عائشہ کی طرف سے یہ عذر سمجھا جائے گا کہ انھیں حدیث نہیں پہنچی یا کسی تاویل کی وجہ سے انھوں نے اس پر عمل نہ کیا
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
آپﷺ نے جوتا پہننے کو پسند فرمایا ہے۔۔جوتا اگر ٹوٹ جائے یا کوئی اور مجبوری ہو تو حکم ہے کہ ایک نہ پہنو دونوں ہی اتار دو۔۔۔صحیح مسلم میں حضرت جابر کی روایت ہے

عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي غَزْوَةٍ غَزَوْنَاهَا: «اسْتَكْثِرُوا مِنَ النِّعَالِ، فَإِنَّ الرَّجُلَ لَا يَزَالُ رَاكِبًا مَا انْتَعَلَ»

جابر فرماتے ہیں میں نے ایک ایک جنگ میں رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ اکثر جوتے پہن کر رکھا کرو کیونکہ آدمی جب تک جوتا پہنے ہوتا ہے کہ سوار ہوتا ہے
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
فضالۃبن عبید فرماتے ہیں کہ آپﷺ ہمیں حکم دیا کرتےکہ کبھی کبھی ننگے پاؤں چلا کریں (ابو داؤد کتاب الترجل)
مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں میں سخت کوشی باقی رہے۔۔ایسا نہ ہو کہ جوتا ٹوٹ جانے کی صورت میں یا موجود نہ ہونے کی وجہ سے وہ چل ہی نہ سکیں۔۔۔جب کسی شخص کی عادت ہو جائے کہ وہ کبھی کبھی ننگے پاؤں چلتا رہے تو ایک جوتا ٹوٹنے کی صورت میں ننگے پاؤں چلنے میں نہ اسے لوگوں سے حیا مانع ہو گی نہ ناز ک بدنی اسے روکے گی۔۔ایک اور وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ننگے پاؤں چل کر وہ ان لوگوں کی مشکلات کا اندازہ کر سکے جن کے پاس جوتا نہیں ہوتا
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
عن جابرٍ قال : قال رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم إذا انقطع شَسْعُ أحدِكم فلا يمْشِ في نعلٍ واحدةٍ حتَّى يُصلِحَ شَسْعَه ولا يمْشِ في خُفٍّ واحدةٍ ولا يأكُلْ بشمالِه
الراوي: جابر بن عبدالله المحدث: ابن عبدالبر - المصدر: التمهيد - الصفحة أو الرقم: 12/166
خلاصة حكم المحدث: صحيح


جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
جب تم میں سے کسی شخص کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ ایک جوتا پہن کر نہ چلے یہاں تک کہ اپنا تسمہ درست کروا لے اور ایک موزہ پہن کر نہ چلے

اس سے معلوم ہوا کہ ایک پاؤں میں موزہ یا جراب پہن کر چلنا بھی جائز نہیں
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
اس حکم کی بظاہر حکمت یہ معلوم ہوتی ہے کہ جوتے کا مقصود پاؤں کو تکلیف دہ چیزوں مثلا کانٹے وغیرہ سے بچانا ہے ۔۔۔جب صرف ایک پاؤں میں جوتا ہو تو دوسرے پاؤں کو بچانے کے لیے خاص جدوجہد کرنی پڑتی ہے جس سے اس کی معمول کی چال برقرار نہیں رہتی نہ ہی جسم کا توازن درست رہتا ہے
دیکھنے والے کو بھی ایک پاؤں کا جوتا کچھ خاص بھلا معلوم نہیں ہوتا
ہر حکم کی اصل علت اور حکمت اللہ تعالی ہی جانتے ہیں
 
Top